اور اس کی فضیلت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
سورہٴ فیل کے مطالب اصحاب فیل کی داستان

اس سورہ کی تلاوت کی فضیلت میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیاہے :
جو شخص سورہ فیل کو نماز واجب مین پڑھے گا قیامت میںہر پہاڑ اور ہموار زمین اور ہر ڈھیلہ اس کی گواہی دے گا وہ نماز گزاروں میں سے ہے اور ایک منادی ندا دے گا کہ تم نے میرے پرندے کے بارے میں کہا ہے ۔
میں تمہاری گواہی کو اس کے نفع یا نقصان میں قبول کرتا ہوں میرے بندے کو حساب کے بغیر جنت میں داخل کردو، کیونکہ وہ ایسا شخص ہے جسے میں دوست رکھتا ہوں اور ا س کے عمل کو بھی دوست رکھتا ہوں ۔ ۱
یہ بات واضح اور ظاہر ہے کہ یہ سب فضیلت و ثواب اور عظیم جزا اس شخص کے لیے ہے جو ان آیات کو پڑھ کے غرور و تکبر کی سواری سے نیچے اتر آئے اور رضائے الٰہی کی راہ میں قدم رکھ دے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
۱۔ الم تر کیف فعل ربک باصحاب الفیل ۔ ۲۔ الم یجعل کیدھم فی تضلیل ۔
۳۔ و ارسل علیھم طیراً ابابیل ۔ ۴۔ ترمیھم بحجارة من سجِّیل ۔
۵۔ فجعلھم کعصفٍ ماکولٍ۔
ترجمہ
شروع اللہ کے نام سے جو رحمن و رحیم ہے
۱۔ کیا تو نے دیکھانہیں کہ تیرے پروردگار نے اصحاب فیل( ابرھہ کے لشکر کو جو کعبہ کو نابود کرنے کے ارادے سے آیاتھا) کے ساتھ کیا کیا۔
۲۔ کیا ان کے منصوبہ کو خاک میں نہیں ملادیا؟ ۳۔ اور ان کے اوپر گروہ در گروہ پرندے بھیجے۔
۴۔ جو ان کے اوپر چھوٹی چھوٹی کنکریاں برسا رہے تھے۔ ۵۔ اور اس طرح انہیں کھائے ہوئے بھوسہ کی مانند بنادیا۔
شان نزول
ایک حدیث میں امام علی بن الحسین علیہ السلام سے آیا ہے کہ :
”ابو طالب  ہمیشہ اپنی تلوار کے ذریعے پیغمبر اسلام کا دفاع کیا کرتے تھے ۔یہاں تک کہ آپ نے فر ماتے ہیں :(ایک دن )ابو طالب نے کہا :اے بھتیجے !کیا آپ سب لوگوں کے لیے مبعوث ہوئے ہیں یا صرف اپنی قوم کے لیے بھیجے گئے ہیں
پیغمبر نے فر مایا :”نہیں !میں تمام انسانوں کے لیے مبعوث ہوا ہوں ،وہ گورا ہو یا کالا،عر بی ہو ،یا عجمی ۔اسی ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ،میں تمام انسانوں کو چاہے وہ گورے ہوں یا کالے اس دین کی طرف دعوت دیتا ہوں ۔اور ان تمام لوگوں کو جو پہاڑ کی چو ٹی پر بستے ہیں یا دریاؤں میں رہتے ہیں اس دین کی طرف بلاتا ہوں ،اور میں فارس و روم کی تمام زبانوں کو دعوت دیتا ہوں ۔
جب یہ گفتگو قریش کے کانوں تک پہنچی تو انہوں نے تعجب کیا اور کہا ،کیا آپ اپنے بھتیجے کی باتوں کو نہیں سنتے کہ وہ کیا کہتا ہے ۔خدا کی قسم اگر فارس و روم کے لوگ یہ بات سن لیں گے تو ہمیں ہماری سر زمین سے باہر نکال کھڑا کر یں گے اور خانہ کعبہ کے پتھروں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے الگ الگ کر دیں گے ۔اس موقع پر خدا نے آیہ شر یفہ و قالو اان نتبع الھدٰی معک نتخطف من ارضنا اولم نمکن لھم حرمااٰمنا یجبیٰ الیہ ثمرات کل شیء:”انہوں نے کہا :اگر ہم تیرے ساتھ مل کر ہدایت کو قبول کرلیں تو ہمیں ہماری سر زمین سے باہر نکال دیں گے ،کیا ہم نے انہیں امن کے اس حرم میں ،جس کی طرف ہر طرح کے پھل لاتے ہیں ،جگہ نہیں دی “(قصص۔۵۷)نازل ہوئی ۔
اور ان کے اس قول کے بارے میں کہ وہ خانہ کعبہ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے سورئہ فیل نازل کی۔(اور انہیں گوش گزار کیا کہ کوئی شخص بھی اس قسم کے کام کی قدرت نہیں رکھتا )۔2


 
۱۔ ” مجمع البیان “ جلد۱۰ ص ۵۳۹۔
2-روضة الواعظین“(مطابق نقل ”نورالثقلین“جلد ۵ ص۶۶۹ حدیث ۸)
سورہٴ فیل کے مطالب اصحاب فیل کی داستان
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma