یہ مکی سوروں میں سے ہے اور مختلف قرائن اس کی گواہی دیتے ہیں ، یہ سورہ اس حقیقت کو پیش کرتا ہے کہ کج فہم اور ہٹ دھرم دشمن پیغمبر اسلام پر پر جنون کی تہمت لگاتے تھے اور یہ صورت حال زیادہ تر پیغمبر اسلام کے مکہ کے قیام کے زمانے میں تھی اور ابتدائی تبلیغ میں یہ کیفیت تھی ۔ دشمنوں کی کو شش تھی کہ آپ کی باتوں کو سنجیدہ نہ سمجھیں اور ان پر زیادہ توجہ نہ دیں ۔ بہر حال یہ سورہ دو محوروںکے گرد گھومتا ہے پہلا محور اس سورہ کے آغاز کی آتیں ہیں جو قیامت کی نشانیوں ، اس جہا ن کے آخر میں عظیم تبدیلیوں اور قیامت کے آغاز کو بیان کرتی ہیں ۔
دوسرے محور میں قرآن کے لانے والے کی عظمت اور قرآن کی نفسوس انسانی میں تاثیر کی گفتگو ہے ۔ اس حصہ میں دل ہلادینے والی اور بیدار کرنے والی قسمیں ہیں ۔