۱۔ ایک بے نظیر معجزہ ( اس گھر کا ایک مالک ہے )

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
تفسیرابرھہ سے کہہ دو کہ وہ آنے میں جلدی نہ کرے ۲۔ معمولی وسیلہ سے سخت ترین سزا

قابل توجہ بات یہ ہے کہ قرآن مجید نے اس مفصل و طولانی داستان کو چند مختصر اور چبھنے والے انتہائی فصیح و بلیغ جملوں میں بیان کردیا ہے ۔ اور حقیقتاً ایسے نکات بیان کیے ہیں جو قرآنی اہداف ، یعنی مغرور سر کشوں کو بیدار کرنے اور خدا کی عظیم قدرت کے مقابلہ میں انسان کی کمزوری دکھانے میں مدد دیتے ہیں ۔
یہ ماجرا اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ معجزات و خوارق عادات، بعض لوگوں کے خیال کے بر خلاف، لازمی نہیں ہے کہ پیغمبر یا امام ہی کے ہاتھ پر ظاہر ہوں ۔ بلکہ جن حالات میں خدا چاہے اور ضروری سمجھے انجام پاجاتے ہیں ، مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ خدا کی عظمت اور اس کے دین کی حقانیت سے آشنا ہو جائیں ۔
یہ عجیب و غریب اعجاز آمیز عذاب دوسری سر کش اقوام کے عذاب کے ساتھ ایک واضح فرق رکھتا ہے کیونکہ طوفان ِ نوح  کا عذاب، اور قوم ِلوط  کا زلزلہ اور سنگ باری، قومِ عاد کی تیز آندھی اور قومِ ثمودکا صاعقہ طبعی حوادث کا ایک سلسلہ تھے، کہ جن کا صرف ان خاص حالات میں وقوع معجزہ تھا۔
ان چھوٹے چھوٹے پرندوں کا اٹھنا ، اسی خاص لشکر کی طرف آنا، اپنے ساتھ کنکریوں کا لانا، خاص طور سے انہیں کو نشانہ بنانا اور ان چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے ایک عظیم لشکر کے افراد کے اجسام کا ریزہ ریزہ ہو جانا، یہ سب کے سب خارقِ عادق امور ہیں ، لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ خدا کی قدرت کے سا منے بہت ہی معمولی چیز ہے ۔
وہی خدا جس نے انہیں سنگ ریزوں کے اندر ایٹم کی قدرت پیدا کی ہے ، کہ اگر وہ آزاد ہو جائے تو ایک عظیم تباہی پھیلادے۔
اس کے لیے یہ بات آسان ہے کہ ان کے اندر ایسی خاصیت پید اکردے کہ ابرھہ کے لشکر کے جسموں کو ” عصف ماٴکول “ ( کھائے ہوئے بھوسے کی مانند ) بنادے۔
ہمیں بعض مصری مفسرین کی طرف اس حادثہ کی توجیہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ ہم یہ کہیں کہ ان کنکریوں میں وبا یا چیچک کے جراثیم تھے ۔ ۱
اور اگر بعض روایات میں یہ ہے کہ صد مہ زدہ لوگوں کے بدنوں سے چیچک میں مبتلا افراد کی طرح خون اور پیپ آتی تھی، تو یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ وہ حتمی طور پر چیچک میں مبتلا تھے ۔
اسی طرح سے ہمیں اس بات کی بھی ضرورت نہیں ہے کہ ہم یہ کہیں کہ یہ سنگ ریزے پسے ہوئے ایٹم تھے جن کے درمیان کی فضا ختم ہو گئی تھی ۔ اور وہ حد سے زیادہ سخت تھے ، اس طرح سے کہ وہ جہاں بھی گرتے تھے سوراخ کردیتے تھے۔
یہ سب کی سب ایسی توجیہات ہیں جو اس حادثہ کو طبیعی بنانے کے لیے ذکر ہو ئی ہیں اور ہم اس کی ضرورت نہیں سمجھتے ۔ ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں کہ ان سنگ ریزوں میں ایسی عجیب و غریب خاصیت تھی جو جسموں کو ریزہ ریزہ کردیتی تھی ۔ا س سے زیادہ اور کوئی اطلاع ہمارے پاس نہیں ہے۔ بہر حال خدا کی قدرت کے مقابلہ میںکوئی کام بھی مشکل نہیں ہوتا۔ 2


 

۱۔ ”تفسیرعبدہ“ جزء عم ص ۱۵۸ ملاحظہ ہو ۔
2۔ اگر بعض تواریخ میں یہ آیا ہے کہ عرب کے شہروں میں چیچک کا مرض پہلی مرتبہ اسی سال دیکھنے میں آیا ہے تو یہ بات اسی معنی پر دلیل نہیں بنتی۔
 

تفسیرابرھہ سے کہہ دو کہ وہ آنے میں جلدی نہ کرے ۲۔ معمولی وسیلہ سے سخت ترین سزا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma