قرآن مجید کی آیات میں ابرار، مقربین اور ان کے عظیم اجر و ثواب کے بارے میں بار ہا گفتگو ہوئی ہے ، یہاں تک کہ سورہٴ آل عمران کی آیت ۱۹۳ کے مطابق اولوا لالباب ( قوی عقل و فکر والے ) تقاضا کرتے ہیں کہ ان کی زندگی کا اختتام ابرار کے ساتھ ہو ۔
( توفنا مع الابرار)اور سورہٴ دھر کی آیات میں بھی ان کے لئے بہت اجر ثواب بیان ہوئے ہیں ، ( دھر آیت ۵ تا ۲۲) اور سورہٴ انفطار کی آیت ۱۳ اور سورہٴ مطففین کے زیر بحث آیت بھی ان کے بارے میں بار بار خدا کی مہر بانیوں کو بیان کرتی ہے ۔
ابرابر ، جیسا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں ، ” بر“ کی جمع ہے یہ وہی لوگ ہیں جو وسیع روح، بلند ہمت، اچھے اعتقاد اور نیک عمل کے حامل ہیں اورمقربین وہ ہیں جو بار گاہ خدا میں قربِ مقام کے حامل ہیں ۔
ان دونون کے درمیان ظاہری طو ر پر عام و خاص مطلق کی نسبت ہے یعنی سب مقرب افراد ابرار ہیں ، لیکن ابرار مقرب نہیں ہیں ۔
ایک حدیث امام حسن مجتبیٰ سے منقول ہے کہ ( کلما فی کتاب اللہ عزوجل من قولہ ان الابرار فو اللہ ماراد بہ الا علی ابی طالب و فاطمہ و انا والحسین ) جہاں کہیں قرآن میں انّ الابرار اآیاہے خدا کی قسم اس پروردگا رکی مراد علی ابن ابی طالب ، فاطمہ زہرا ، میں اور حسین ہیں ۔ ۱
اس میں شک نہیں کہ خمسہ نجباوہ پانچ مقدس نور ِ ابرار و مقربین کے سب سے زیادہ مصداق ہیں اور جیسا کہ ہم نے سورہٴ دھر میں کہاہے کہ یہ عظیم سورہ امیر المومنین حضرت علی و فاطمہ اور حسن و حسین کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اس کی اٹھارہ آیات ان کے فضائل کی بحث میںہیں، اگر چہ ان کے بارے میں آیات کا نزول آیات مفہوم کی وسعت کی راہ میں مانع نہیں ہے ۔