قابل توجہ بات یہ ہے کہ ” اصحاب فیل “ کا ماجرا عربوں کے درمیان ایسا مسلم تھا کہ یہ ان کے لیے تاریخ کا آغاز قرار پایا اور جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے کہ ، قرآن مجید نے ایک نہایت ہی عمدہ تعبیر ” الم تر“ ( کیا تونے نہیں دیکھا ) کے ساتھ اس کا ذکر کیا ہے ، وہ بھی پیغمبر اکرم کو خطاب کرتے ہوئے جو نہ تو اس زمانہ میں موجود تھے اور نہ ہی اسے دیکھا تھا، جو اس ماجرے کے مسلم ہونے کی ایک اور نشانی ہے ۔
ان سب باتوں سے قطع نظر جب پیغمبر اکرام نے مشر کین مکہ کے سامنے ان آیات کی تلاوت کی تو کسی نے اس کا انکار نہ کیا ۔ اگر یہ مطلب مشکوک ہوتا تو کم از کم کوئی تو اعتراض کرتا اور ان کا اعتراض ان کے باقی اعتراضوں کی طرح ہی تاریخ میں ثبت ہو جاتاخصوصاً جب کہ قرآن نے جملہ ” الم تر“ کے ساتھ اس مطلب کو ادا کیا تھا۔
خدا وندا ! ہمیں توفیق مرحمت فرما کہ ہم اس توحید کے عظیم مرکز کی پاسداری کریں ۔
پر وردگارا ! ان لوگوں کے ہاتھ ، جو اس مقدس مرکز کی ظاہری حفاظت پرقناعت کرنا چاہتے ہیں ، لیکن اس کی حقیقت کے پیام کو نظر انداز کرتے ہیں ، اس مرکز سے کاٹ دے ۔
بار الٰہا ! تمام اشتیاق رکھنے والوں کو مکمل آگاہی و عرفان کے ساتھ اس کی زیارت نصیب فرما۔
آمین یا رب العالیمن