۳۔ قرآن کی سب سے زیادہ جامع آیات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
۲۔ ایک سوال کا جواب سورہ العٰدیٰت

عبد اللہ بن مسعود ۻ“ سے نقل ہوا ہے کہ قرآن مجید کی سب سے زیادہ محکم آیات” فمن یعمل مثقال ذرة خیراً یرہ ومن یعمل مثقال ذرة شراً یرہ“ ہی ہیں ۔ اور وہ انہیں ” جامعہ“ سے تعبیر کیا کرتے تھے، اور سچی بات یہ ہے کہ ان کے مطالب پر گہرا ایمان ، اس بات کے لیے کافی ہے کہ انسان کو راہ حق پر چلائے اور ہر قسم کی فساد و شر سے روکے۔ اسی لیے ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک شخص نے پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں آکرعرض کی:” علمنی مما علمک اللہ “ جو کچھ خدا نے آپ کو تعلیم دی ہے اس میں سے مجھے بھی تعلیم دیجئے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسے اپنے اصحاب میں سے ایک کے سپرد کردیا تاکہ و ہ اسے قرآن کی تعلیم دے ۔ اور اس نے اسے سورہ اذا زلزلت الارض“ کی آخرتک تعلیم دی ۔ وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا اور کہا: میرے لیے تو یہی کافی ہے ۔( اور ایک اور دوسری روایت میں آیاہے کہ اس نے کہا: ” تکفینی ھٰذہ الاٰیة“ ” یہی ایک آیت میرے لیے کافی ہے )۔ پیغمبر اکرم  نے فرما یااسے اس کے حال پر چھوڑ دو کہ وہ ایک مرد فقیہ ہو گیاہے۔ ( اور ایک روایت کے مطابق آپ نے فرمایا:” رجع فقیھا“ وہ فقیہ ہو کر لوٹاہے )اس کی وجہ بھی واضح ہے، کیونکہ جو شخص یہ جانتا ہوکہ ہمارے اعمال ، چاہے ایک ذرہ کے برابر ہوں ، یا رائی کے ایک دانہ کے برابر، ان کا حساب لیاجائے گا، تو وہ آج ہی سے اپنے حساب و کتاب میں مشغول ہو جائے گا اور اس کا اس تربیت پرسب سے زیادہ اثر ہوگا۔ ۱
اس کے باوجود ” ابو سعید خدری“ سے آیا ہے کہ جس وقت آیہٴ فمن یعمل  نازل ہوئی تو میں نے عرض کیا: اے رسول خدا کیا میں اپنے تمام اعمال کو دیکھوں گا ؟ آپ نے فرمایا:ہاں میں نے کہا :ان بڑے بڑے کاموں کو ؟ فرمایا: ہاں میں نے کہا : چھوٹے چھوٹے کام بھی ؟ فرمایاہاں! میں نے کہا وائے ہو مجھ پر ، میری ماں میری عزا میں بیٹھے ، فرمایا :اے ابو سعید! تجھے بشارت ہو، کیونکہ نیکیاں دس گناہ شمار ہوں گی، جو سات سو تک ہو سکتی ہیں اور خدا جس چیز کے لیے چاہے گا اس سے بھی کئی گناہ کردے گالیکن ہرگناہ کے لیے صرف ایک ہی گناہ کی سزا ملے گی، یاخدا معاف کردے گا، اور جان لے کہ کوئی شخص اپنے عمل کی وجہ سے نجات نہیں پائے گا( مگر یہ کہ خدا کا کرم اس کے شامل حال ہو) میں نے عرض کیا: اے رسول خدا کیا آپ بھی؟ فرمایا: ہاں میں بھی مگر یہ کہ خدا مجھے اپنی رحمت کا مشمول قرار دے ۔ ۲
خدا وندا ! جب تیرا پیغمبر اس عظمت و بزرگی کے باوجود صرف تیری بخشش اور عفو پر دل بستہ ہے تو پھر ہماری حالت تو واضح ہے ۔
پروردگارا !اگر ہمارے اعمال ہماری نجات کا معیار ہوں تو وائے ہے ہماری حالت پر ، اور اگر تیرا کرم ہمارا یار و مدد گار ہو تو پھر خوشا بحال ِما۔
بار الٰہا ! جس دن ہمارے سارے چھوٹے بڑے گناہ ہمارے سامنے مجسم ہوجائیں گے، اس دن کے لیے ہم صرف تیرے ہی لطف و کرم پرنظر رکھے ہوئے ہیں ۔
آمین یارب العالمین


 

۱۔ ” تفسیر روح البیان“ جلد۱۰ ص ۴۹۵ ۔ یہی مضمون ” نور الثقلین“ جلد۶۰ میں بھی آیاہے ۔
۲۔”در المنثور“ جلد۶ ص ۳۸۱۔

۲۔ ایک سوال کا جواب سورہ العٰدیٰت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma