۱۔ وحی کا آغاز ایک حرکت علمی کے آغاز کے ساتھ ہوا ۔

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
اپنے پروردگار کے نام سے پڑھ۲۔ ہرحال میں ذکرِ خدا

یہ آیات، جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے ، اکثر مفسرین یا تمام مفسرین کے نظریہ کے مطابق، وہ سب سے پہلی آیات ہیں جو پیغمبر صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کے قلبِ پاک پرنازل ہوئی تھیں اور وحی کی پہلی شعاعوں کی روشنی سے تاریخِ بشریت میں ایک نئی فصل کا آغاز ہوا، اور نوع انسانی ایک عظیم ترین الطافِ الٰہی کی مشمول ہوئی ، اور خدا کا وہ اکمل ترین دین ، جو سارے دینوں کا نقطہٴ اختتام تھا، نازل ہوا، اور تمام احکام اور اسلامی تعلیمات کے نزول کے بعد الیوم اکملت لکم دینکم و اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دیناً۔ ( مائدہ۔۳)کے مطابق دین الٰہی کی تکمیل ہوئی اس کی نعمت حد، کمال کو پہچ گئی اور اسلام خدا کا پسندیدہ دین قرار پایا۔ یہاں ایک بہت عمدہ موضوع ہے، ( اور وہ یہ ہے ) کہ باوجود اس بات یہ کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ” امی تھے ، اور آپ نے کسی سے درس نہیں لیاتھا، اور حجاز کے ماحول کو سراسرجہالت و نادانی کے ماحول نے گھیر رکھاتھا، وحی کی پہلی آیات میں ” علم “ اور ” قلم “ کے مسئلہ پر گفتگو ہوئی، جو ان آیات میں خلقت و آفرینش جیسی عظیم نعمت کے فوراً بعد بلا فاصلہ ذکر ہوا ہے ۔ حقیقت میں یہ آیات پہلے انسانی جسم کی ایک بے قدر و قیمت لوتھڑے” علقہ“ جیسے موجود تکامل و ارتقاء کی خبر دیتی ہیں، اور دوسری طرف سے روح کے تکامل کی ، تعلیم و تعلم کے ذریعے خصوصاً قلم کے ذریعہ بات کرتی ہیں ۔ جس دن یہ آیات نازل ہورہی تھیں اس دن نہ صرف حجاز کے ماحول میں، جو جہالت کا ماحول تھا، کوئی شخص قلم کی قدر و منزلت کا قائل نہ تھا بلکہ اس زمانہ کی متمدن دنیا میں بھی قلم کی کم ہی قدر کی جاتی تھی۔ لیکن آج کے زمانہ میں ہم جانتے ہیں کہ وہ تمام تمدن ، علوم و فنون اور ترقیاں جو میدان میں نوعِ بشر کو نصیب ہوئی ہیں، قلم کے محور کے گرد گردش کرتی ہیں۔اور حقیقت یہ ہے کہ” مدادِ علماء( علماء کے قلم کی سیاہی) دماء شہداء( شہداء کے خون) پرسبقت لے چکی ہے کیونکہ شہید کے خون کی بنیاد اور اس کی پشتیبان علماء کے قلموںکی سیاہی ہی ہے ، اور اصولی طور پر انسانی معاشروں کی سر نوشت پہلے درجہ میں قلم کی نوک سے ہی لکھی گئی ہے
انسانی معاشروں کی اصلاحی باتیں موٴمن و متعمد قلموں سے لکھی جاتی ہےں، اور معاشروں کے فساد اور تباہیوں کی باتیں بھی مسموم اور فاسد قلموںسے ہی تحریر میں آتی ہیں ۔
یہ بات بلاوجہ نہیں ہے کہ قرآن مجید نے قلم کی اور جو کچھ قلم سے لکھتے ہیں ، ا س کی قسم کھائی ہے ۔ یعنی” آلہ“ کی قسم بھی کھاتا ہے اورجو کچھ اس سے حاصل ہوتا ہے اس کی قسم ، جیسا کہ فرماتا ہے :” نٓ و القم وما یسطرون“ ( قلم ۔۱)
ہم جانتے ہیں کہ بشر کی زندگی کے ادوار کو دو ادوار میں تقسیم کرتے ہیں ۔
۱۔ تاریخ کا دور ۲۔ قبل از تاریخ کا دور
تاریخ کا دور وہ ہے جس میں قلم ، پڑھنے اور لکھنے کا زمانہ شروع ہوا ،اور انسان اس قابل ہو گیا کہ قلم کے ذریعہ اپنی زندگی کی کوئی چیز لکھ سکے ، اور آنے والے انسانوں کی زندگی میں قلم کے اثرات کے بارے میں تفسیر نمونہ کی جلد ۱۴ میں سورہ قلم کے آغاز میں ایک مفصل اور مبسوط تشریح پیش کی ہے ۔
اسی بناء ابتداء سے ہی اسلام کی بنیاد علم و قلم پر رکھی گئی ہے، اور یہ بات بلاوجہ نہیں ہے کہ اس قسم کی پس ماندہ قوم علوم و فنون میں اس قدر ترقی کر گئی کہ ،دوست و دشمن کے اعتراف کے مطابق ، انہوں نے ساری دنیا میں علم و دانش کو پھیلا دیا اور یورپ کے مورخین کے اعتراف کے مطابق یہ مسلمان کا نور علم و دانش ہی تھا جو قرونِ وسطیٰ میں تاریک یورپ کے صفحہ پر چمکا اور انہیں متمدن عصر میں داخل کرگیا ۔
اور اس سلسلہ میں خود انہیں کی طرف سے بہت سے کتابیں” تاریخ تمدنِ اسلام“ یا” میراثِ اسلام “ کے عنوان سے لکھی گئی ہیں۔
کس قدر نامناسب بات ہے کہ اس قسم کی ملت اور ایسا دین علم و دانش کے میدان میں پیچھے رہ جائے اور دوسروں کا محتاج ہو جائے ، یہاں تک کہ ان سے وابستہ ہوجائے۔
 

اپنے پروردگار کے نام سے پڑھ۲۔ ہرحال میں ذکرِ خدا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma