۴۔ قیامت میں کونسی نعمتوں کے بارے میں سوال ہوگا؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
۳۔ سب لوگ دوزخ کا مشاہدہ کریں گےسورہٴ و العصر

اس سورہ کی آخری آیت میں آیا ہے کہ یقینی طور پر تم سب سے قیامت کے دن نعمتوں کے بارے میں با ز پرس ہو گی، بعض نے تو یہ کہاہے اس نعمت سے مراد” سلامتی“ ‘ اور ” فراغتِ خاطر‘ ‘ ہے ، اور بعض اسے ” تندرستی“ اور امن و امامن “ سمجھتے ہیں ، اور بعض نے تمام ہی نعمتوں کو اس آیت کا مشمول سمجھا ہے ۔
ایک حدیث میں امیر المو منین علی علیہ السلا م سے آیاہے : ” النعیم الرطب، و الماء البارد“
” نعیم سے مراد تازہ کھجوریں اور ٹھنڈا پانی “۔
جب کہ ایک حدیث میںآیاہے کہ ” ابو حنیفہ“ نے ” امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کی تفسیر کے بارے میں سوال کیا تو امام علیہ السلام نے اس کے سوال کو اسی کی طرف پلٹا کر فرمایا: تیرے نظریہ کے مطابق نعیم سے مراد کیاہے “؟
اس نے عرض کیا : غذا ہے اور کھانا اور ٹھنڈا پانی ہے “۔ آپ نے فرمایا: اگرخدا قیامت کے دن تجھے اپنی بار گاہ میں اس لیے کھڑا کرے کہ وہ ہر اس لقمہ کا جو تونے کھایا ہے ، اور اور ہر اس گھونٹ کاجو تونے پیا ہے ، تجھ سے سوال کرے، پھر تو تجھے وہاں بہت زیادہ دیر تک ٹھہر نا پڑے گا“ ! اس نے عرض کیا : نعیم کیا ہے “؟
آپ نے فرمایا:” وہ ہم اہل بیت ہیں کہ خد انے ہمارے ہی ذریعے اپنے بندوں کو نعمت عطا کی ہے اور ان کے در میان اختلاف کے بعد الفت بخشی ہے ، ان کے دلوں کو ہماری وجہ سے آپس میںجوڑ دیا ہے اور انہیں ایک دوسرے کا بھائی بنایا جبکہ وہ ایک دوسرے کے دشمن تھے ۔ اور ہمارے ہی ذریعے انہیں اسلام کی طرف ہدایت کی ہے “۔۔۔۔۔ ہاں ! نعیم پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کے اہل بیت ہی ہیں “۔ ۱
ان روایات کی تفسیر ، جو ظاہراً مختلف ہیں ، جو تمام مواہب الٰہی کو ، چاہے وہ معنوی ہوں جیسے دین ، ایمان ، اسلام و قرآن اور ولایت یا انواع و اقسام کی انفرادی و اجتماعی نعمتیں ہوں ، ان سب کو شامل ہے ۔
البتہ جو نعمتیں زیادہ اہمیت رکھتی ہیں ، مثلاً نعمتِ ” ایمان و ولایت“ تو ان کے بارے میں زیادہ سوال ہوگا کہ ان کا حق ادا ہوا ہے یانہیں ؟ اور ظاہر اً وہ روایات جو اس آیت کے مادی نعمتوں کے شمول کی نفی کرتی ہیں وہ اس معنی میں ہیں کہ تمہیں اہم تر مصادیق کو چھوڑ کر بہت چھوٹے مصادیق کی طرف نہیں جانا چاہیئے۔ اور حقیقت میں یہ لوگوں کو خدئی ا نعمتوں اور مواہب کے مراتب کے سلسلے میں ایک تنبیہ ہے کہ ان کے لیے ان سے بہت سخت قسم کی باز پرس ہو گی ۔
اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ان نعمتوں کے بارے میں سوال نہ ہو حالانکہ یہ بہت ہی بڑے سر مائے ہیں جو نوع بشر کے اختیار میں دیے گئے ہیں ۔ اور انہیں ان میں سے ہر ایک کی بڑی باریکی کے ساتھ قدر دانی کرناچاہیئے اور ان کا شکر بجا لانا چاہئیے ۔ اور انہیں ان کے صحیح موارد میں صرف کرنا چاہئیے ۔
خدا وندا ! اپنی بے انتہا نعمتوں کو، خصوصاًایمان و ولایت کی نعمت کو ہمیشہ ہمیشہ ہم پر جاری رکھ۔
پر وردگارا ! ہمیں ان نعمتوں کے حق کی ادائیگی کی توفیق مرحمت فرما۔
بار لٰہا ! ہم پر ان عظیم نعمتوں میں اضافہ کرتا رہ ، اور انہیں ہر گز ہم سے سلب نہ کرنا۔
آمین یا رب العالمین


 

۱۔ ” مجمع البیان “ جلد۱۰ ص ۵۳۵۔

 

۳۔ سب لوگ دوزخ کا مشاہدہ کریں گےسورہٴ و العصر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma