اس سورہ کے مطالب نہایت عمدہ طریقہ سے دو محوروں کے گرد گھومتے ہیں ۔
۱۔ معاد و قیامت کا محور ۔
۲۔ قرآن مجید اور اس کی قدر و قیمت کا محور۔
لیکن سورہ کے آغاز میں فکر آفرین قسموں کے بعد ان نگہبانوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جو خدا کی طرف سے بندوں پر مقرر ہیں اور معاد و قیامت کے امکان کو ثابت کرنے کے بعد پہلی زندگی، یعنی انسان کے نطفہ کے پانی سے پیدا ہونے ، کی طرف اشارہ کرکے نتیجہ اخذ کرتا ہے اور فرماتا ہے :
” وہ خدا جو قدرت رکھتا ہے کہاسے اس قسم کی بے قیمت اور ناچیز پانی سے پید اکرے ، وہ نئے سرے سے اس کی باز گشت کی توانائی اور طاقت بھی رکھتا ہے ، بعد کے مر حلے میں روز قیامت کی بعض خصوصیات کی طرف اشارہ کرتا ہے ، اس کے بعدمتعدد پرمعنی قسموں کے حوالہ سے قرآن کی اہمیت کو گوش گزارکرتا ہے اور آخر کا ر سورہ کو خدائی عذاب کی اس تہدید پر ختم کرتا ہے جو کافروں کے لئے ہے ۔