اس بارے میں کہ یہ سورہ مکہ میں نازل ہوا یا مدینہ میں ، مفسرین کے درمیان اختلاف ہے ۔ بہت سے اسے مدنی سمجھتے ہیں جب کہ بعض کا نظریہ یہ ہے کہ یہ مکہ میں نازل ہو ا ہے ۔ اس کی آیا ت کا لب و لہجہ جو” معاد“ اور ” قیامت“ کی شرائط کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں ، مکی سورتوں سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے ، لیکن ایک حدیث میں آیا ہے کہ جس وقت یہ سورہ نازل ہوا تو ” ابو سعید خدری“ نے پیغمبر اکرام سے آیہ فمن یعمل مثقال ذرةکے بارے میں سوال کیا ، اور ہم جانتے ہیں کہ ” ابو سعید“ مدینہ میں مسلمانوں سے ملحق ہوئے تھے ۔۱
لیکن اس سورہ کا مکی یا مدنی ہونا اس کے مفاہیم اور تفسیر پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
بہرحال یہ سورہ خصوصیت کے ساتھ تین محوروں کے گردگردش کرتاہے ۔
پہلے” الشرائط الساعة “اور قیامت کے وقوع کی نشانیوں سے بحث کرتا ہے ۔
اور اس کے بعد انسان کے تمام اعمال کے بارے میں زمین کی گواہی کی گفتگو ہے ۔
اور تیسرے حصہ میں لوگوں کی دو گروہوں ” نیکو کار“ اور بد کار“ میں تقسیم، اور ہر ایک شخص کے اپنے اعمال کا نتیجہ پانے کی بات ہے ۔