اس سورہ کی فضیلت کے بارے میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک حدیث میں آیا ہے :
” من قراٴ“ و العصر “ فی نوافلہ بعثہ اللہ یوم القیامة مشروفاً وجھہ ضاحکاً سنّة قریرة عینہ حتیٰ ید خل الجنة“
” جو شخص سورہٴ ”و العصر“ کو نافلہ نمازوں میں پڑھے گا، خدا اسے قیامت کے دن اس حالت میں اٹھائے گا کہ اس کا چہرہ نورانی ، لبخنداں‘ اور اس کی آنکھ خدا کی نعمتوں سے روشن اورٹھنڈی ہوگی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو گا۔ ۱
اور یہ تو آپ کو معلوم ہی ہو گاکہ یہ سب اعزاز و افتخار اور سرور و شادمانی اس شخص کے لیے ہے ، جو اپنی زندگی میں ان چار اصولوں پر عمل کرے گا، نہ کہ صرف پڑھنے پر ہی قناعت کرے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
۱۔ و العصر۔ ۲۔ انّ الانسان لفی خسر۔ ۳۔ الا الذین اٰمنوا و عملوا ال صالحاتِ و تو اصوبالحق و تواصوا بالصبر۔
ترجمہ
شروع اللہ کے نام سے جو رحمن الرحیم
۱۔ قسم ہے عصر کی ۔ ۲۔ کہ سب انسان خسارے میں ہیں ۔ ۳۔ سوائے ان کے جو ایمان لائے اور انہوں نے اعمال صالح انجام دیئے ہیں ، ایک دوسرے کو حق کی وصیت و نصیحت کی اور ایک دوسرے کو صبر و استقامت کی وصیت کی ۔
۱۔ ” تفسیر مجمع البیان “ جلد۱۰ ص ۵۴۵۔