۲۔ اس سورہ کا اعجاز

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
۱۔ حضرت فاطمہ او ر ”کوثر“۳۔ خُدا کے لیے جمع کی ضمیر کس لیے ہے؟

در حقیقت اس سورہ میں تین پیشین گوئیاں، بیا ن کی گئی ہے ایک طرف پیغمبر کو خیر کثیر عطا کر نے کی خوش خبری دیتی ہے ( اگر چہ ” اعطینا“ فعل ما ضی کی صورت میں ہے لیکن ممکن ہے کہ یہ مضارع مسلّم کی قسم سے ہو، جو ماضی کی صورت میں بیان ہوا ہے) اور یہ خیر کثیر ان تمام فتو حات، کا میا بیوں اورتوفیقات کو شامل ہے جو پیغمبر اکرم کو بعد میں نصیب ہوئی ہے اگر چہ وہ مکہ میں اس سورہ کے نزول کے وقت پیش بینی کے قا بل نہیں تھیں
 دوسری طرف یہ سورة اس بات کی خبر دے رہا ہے کہ پیغمبر اکرم بے اولاد، بلا عقب اور مقطوع النسل نہیں ہو گے۔ بلکہ آپ کی نسل اور اولاد بڑی کثرت سے عا لم میں مو جود رہے گی۔
 تیسری جانب یہ سورہ اس بات کی خبر دیتا ہے کہ آپ کے دشمن ابتر، بلا عقب اور مقطوع النسل ہو جائیں گے یہ پیش گو ئی بھی پو ری ہو گئی ہے اور آپ کے دشمن اس طرح تتر بتر اور تباہ وبرباد ہوئے کہ آج ان کا نام و نشان تک باقی نہیں ہے حالانکہ” بنی اُمیہ“ اور ”بنی عباس“ جیسے قبائل جو پیغمبر اور ان کی اولاد کے مقابلہ میں کھڑے ہو ئے ایک وقت اتنی جمعّیت اور کثرت رکھتے تھے کہ ان کی اولاد شمار میں نہ آئی تھی، لیکن آج اگر اُن میں سے کوئی باقی رہ بھی گیا ہو تو وہ بالکل پہچانا نہیں جاتا
 

۱۔ حضرت فاطمہ او ر ”کوثر“۳۔ خُدا کے لیے جمع کی ضمیر کس لیے ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma