اس سورہ کی تلاوت کی فضیلت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
 سورہ اخلاص “ کے مطالب وہ یکتا اور بے مثال ہے

اس سورہ کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں مشہور اسلامی منابع میں بہت سی روایات آئی ہیں ،جو اس سورہ کی حد سے زیادہ عظمت کی تر جمان ہیں ۔منجملہ ۔
ایک حدیث میں پیغمبر اکرم سے آیا ہے کہ آپ نے فر مایا:
ایعجزاحد کم ان یقراثلث القرآن فی لیلة
”کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ایک ہی رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لے ۔“
حا ضرین میں سے ایک نے عرض کیا ،اے رسول ِخدا ،ایسا کرنے کی کس میں طاقت ہے ؟
پیغمبر نے فر مایا :”اقرء واقل ھو اللہ احد “”سورہ قل ھو اللہ پڑھا کرو “
ایک اور حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیا ہے کہ جب رسول خدا نے ”سعد بن معاذ“کے جنازے پر نماز پڑھی تو آپ نے فر مایا :”ستر ہزار فرشتوں نے، جن میں جبرئیل بھی تھے ،اس کے جنازے پر نماز پڑھی ہے ۔میں نے جبرئیل سے پو چھا ہے کہ وہ کس عمل کی بناء پر تمہارے نماز پڑھنے کا مستحق ہو ا ہے “؟
جبرئیل نے کہا :’(اٹھتے بیٹھتے ،پیدل چلتے اور سوار ہوتے اور چلتے پھرتے ”قل ھو اللہ احد “ پڑھنے کی وجہ سے “۱
ایک اور حدیث میں پیغمبر اکرم سے آیا ہے کہ آپ نے فر مایا :”جس شخص پر ایک رات اور دن گزر جائے ،اور وہ پنجگانہ نمازیں پپڑھے اور ان میں قل ھو اللہ احد کی قرات نہ کرے تو اس سے کہا جائے گا:یا عبد اللہ!لست من المصلین “!:
”اے بندہ خدا تو نماز گزارو ں میں سے نہیں ہے ۔۲
ایک اور حدیث میں پیغمبر اکرم سے آیا ہے کہ آپ نے فر مایا :”جو شخص خدا اور روزِ قیا مت پر ایمان رکھتا ہے وہ ہر نماز کے بعد قل ھو اللہ احد کے پڑھنے کو ترک نہ کرے کیو نکہ جو شخص اسے پڑھے گاخدا اس کے لیے خیر دنیا و آخرت جمع کر دے گا ۔اور خود اسے اور اس کے ماں باپ اور اس کی اولاد کو بخش دے گا“3
ایک اور حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ گھر میں داخل ہوتے وقت اس سورہ کا پڑھنا ،رزق کو بڑھاتا ہے اور فقر و فا قہ کو دور کردیتا ہے ۔4
اس سورہ کی فضیلت میں اتنی زیادہ روایات ہیں کہ وہ اس مختصر بیان میں نہیںسما سکتیں اور ہم نے جو کچھ نقل کیا ہے وہ صرف ان کا ایک حصہ ہے ۔اس بارے میں کہ سورہ ”قل ھو اللہ “قرآن کی تہائی کے برا بر کیسے ہو گیا؟تو بعض نے تو یہ کہا ہے کہ یہ اس بناء پر ہے کہ قرآن ”احکام “و ”عقا ئد “اور ”تا ریخ “پر مشتمل ہے اور یہ سورہ عقا ئد کے حصہ کو اختصار کے ساتھ بیان کرتا ہے ۔
بعض دوسرے مفسرین نے یہ کہا ہے کہ قرآن کے تین حصے ہیں ”مبداء“و ”معاد “اور ”جوکچھ ان دونوں کے درمیان ہے“اور یہ سورہ پہلے حصہ کی تشریح کرتا ہے ۔
یہ بات قابل قبو ل ہے کہ قرآن کی تقریباََایک تہائی توحید کے بارے میں بحث کرتی ہے ،اور اس کا خلا صہ سورہ تو حید میں آیا ہے
ہم اس گفتگو کو اس سورہ کی عظمت کے بارے میں ایک دوسری حدیث کے ساتھ ختم کرتے ہیں ۔امام علی بن الحسین علیہ السلام سے لوگوں نے سورئہ توحید کے بارے میں سوال کیا تو آپنے فر مایا :
ان اللہ عز و جل علم انہ یکون فی اٰخر الزمان اقوام متعمقون،فا نزل اللہ تعالیٰ قل ھو اللہ احد ،والاٰیات من سورةالحدیدالی قو لہ :”وھو علیم بذات الصدور“فمن رام وراء ذالک فقد ھلک
”خدا وند تعالی ٰجانتا تھا کہ آخری زمانہ میں ایسی قو میں آئیں گی جو مسا ئل میں تعمق اور غور و خو ض کرنے والی ہو ں گی ،لہٰذااس نے (مبا حث توحید اور خدا شناسی کے سلسلہ میں )سورہ قل ھو اللہ احد اور سورئہ حدید کی آیات ،علیم بذا ت الصدور تک نا زل فر مائیں۔جو شخص اس سے زیادہ کا طلب گار ہوگاوہ ہلاک ہو جا ئے گا ۔5
جملہ کا ”ھو “کی ضمیر کے ساتھ آغاز ،جو واحد غائب کی ضمیر ہے اور ایک مبہم مفہوم کو بیان کرتی ہے ،حقیقت میں اس واقعیت کی ایک رمز اور اشارہ ہے کہ اس کی ذات اقدس انتہائی خفا ء میں ہے اور انسانوں کے محدود افکار کی دسترس سے باہر ہے اگر چہ اس کے آ ثار نے جہان کو اس طرح سے پر کر رکھا ہے کہ وہ ہر چیز سے زیادہ ظاہر اور زیادہ آشکار ہے ۔جیسا کہ سورہ حٰم سجدہ کی آیہ ۵۳ میں آیا ہے :
سنر یھم اٰیاتنا فی الاٰفاق و فی انفسھم حتی یتبین لھم انہ الحق:“”ہم جلدی ہی اطراف جہان اور ان کے نفسوں میںاپنی نشانیاںدکھا ئیں گے،تا کہ واضح ہوجائے کہ وہ حق ہے “اس کے بعد اس نا شنا ختہ حقیقت سے پر دہ اٹھائے ہو ئے کہتا ہے،”وہ یکتا و یگانہ خدا ہے “ضمنی طور پر یہاں ”قل “(کہہ دے )کا معنی یہ ہے کہ اس حقیقت کا اظہار کرو ۔
ایک حدیث میں امام محمد باقر علیہ السلام سے آیا ہے کہ آپنے اس بات کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ کفار و بت پر ست اسم اشارہ کے ساتھ اپنے بتوں کی طرف اشارہ کرتے تھے اور کہتے تھے :
”اے محمد !یہ ہمارے خدا ہیں ،تو بھی اپنے خدا کی تعریف و تو صیف کرتا کہ ہم اسے دیکھیںاور اس کا ادراک کریں ۔تو خدا نے یہ آیات نازل کیں:قل ھو اللہ احد ۔۔۔۔”ھا “”ھو “میں، مطلب کو ثابت کرنے اور توجہ دینے کے لیے ہے اور ”واو “ضمیر غائب ہے ،جو اس ذات کی طرف اشارہ ہے جو آنکھو ں کے دیکھنے سے غائب اور حواس کے لمس سے دور ہے ،“6
ایک اور حدیث میں امیر المو منین علی علیہ السلام سے آیا ہے کہ آپ نے فر مایا:
”جنگ ِ بدر کی رات میںنے ”خضر“علیہ السلام کوخواب میں دیکھا اور ان سے کہا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیں جس کی مدد سے میں دشمنو ں پر کامیاب ہوں “تو انہوں نے کہا :کہیئے:”یا ھو ، یامن لاھو الّا ھو
بسم اللہ الرّحمن ارحیم
۱۔قل ھو اللہ احد ۲۔اللہ الصمد ۳۔ لم یلد ولم یو لد ولم یکن لہ کفو ااحد
تر جمہ
شروع اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے
۱۔کہہ دیجئے خدا یکتا و یگانہ ہے ۔ ۲۔خدا ہی ہے کہ جس کی طرف تمام حاجت مند رُخ کرتے ہیں ۔
۳۔نہ تو اس نے کسی کو جنا ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہو اہے۔ ۴۔ اور ہر گز اس کا کوئی ہم پلہ اور مانند نہیں ہے ۔

 


 

۱۔”مجمع البیان “جلد ۱۰ ص۵۶۱
۲۔ ”مجمع البیان “جلد ۱۰ ص۵۶۱اور تفسیرو حدیث کی دوسری کتا بیں۔
3۔”مجمع البیان “جلد ۱۰ ص۵۶۱ اور تفسیرو حدیث کی دوسری کتا بیں
4۔”مجمع البیان “جلد ۱۰ ص ۵۶۱ اور تفسیر و حدیث کی دوسری کتابیں
5۔”اصول کافی “جلد ۱ باب السیئہ حدیث ۳
6۔بعض نے ھو کو یہاں”ضمیر شان “لیا ہے ، اس بناء پر معنی یہ ہوگا کہ شان و مطلب یہ ہے کہ خدا ایک اکیلا ہے ۔لیکن بہتریہ ہے کہ ”ھو “اس خدا کی پا ک ذات کی طرف اشارہ ہو جو سوال کرنے والوں کے لیے غیر معلوم اورمبہم تھی ۔اس بناء پر”ھو “مبتداء ہے اور ”اللہ “اس کی خبر اور ”احد “خبر کے بعد کی خبر ہے ۔

 سورہ اخلاص “ کے مطالب وہ یکتا اور بے مثال ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma