یہ سورہ بہت سے مفسرین کے نظریہ کے مطابق مکی سورتوں میں سے ہے ۔اس کی آیات کا لب و لہجہ ،جو مختصر اورچبھنے والے مقاطع میں قیامت اور اس کے منکرین کے اعمال کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں ،اس مطلب کی ناطق گواہ ہیں ۔
مجموعی طور پر اس سورہ میں منکرین قیا مت کی صفات و اعمال کو پا نچ مر حلوں میں بیان کیا گیا ہے ،کہ وہ اس عظیم دن کی تکذیب کی وجہ سے راہ خدا میں ”اتفاق “کرنے اور ”یتیموں “اور ”مسکینوں کی مدد کرنے سے کس طرح رو گردانی کرتے ہیں اور وہ ”نماز “ کے بارے میں کیسے غافل اور ریا کار ہیں ،اور ”حاجت مندوں “کی مدد کرنے سے کس طرح رو گردانی کرتے ہیں ؟
اس سورہ کی شان نزول کے بارے میں بعض نے تو یہ کہاہے کہ یہ ابو سفیان کے بارے میں نازل ہوا ہے جو روزانہ دوبڑے بڑے اونٹ نحر کیا کرتا تھا اور وہ خود اس کے یار دوست انہیں کھاتے تھے۔ لیکن ایک دن ایک یتیم آیا اور اس نے ان سے کچھ مانگا تو اس نے اپنے عصا سے اسے مارا ، اور اسے دور کر دیا ۔
بعض دوسرے مفسرین نے یہ کہا کہ یہ ” ولید بن مغیرہ“ یا ” عاص بن وائل “ کی شان میں نازل ہوئی ہے ۔