سورہ” الم نشرح“ کے مضامین

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
سورہ ٴ الم نشرحاس سورہ کی تلاوت کی فضیلت

مشہور یہ ہے کہ یہ سورہ، سورہ و الضحٰی کے بعد نازل ہوا ہے اور ا سکے مضامین بھی اسی مطلب کی تائید کرتے ہیں ، کیونکہ اس سورہ میں بھی پھر سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر خداکی نعمتوں کے ایک حصہ کو شمار کیا گیا ہے۔ حقیقت میں تین قسم کی عظیم نعمتیں سورہ و الضحیٰ میں آئی تھی اور تین ہی عظیم نعمتیں سورہ الم نشرح میں آئی ہیں ۔ گزشتہ نعمتوں میں تو بعض مادی اور بعض معنوی تھیں ، لیکن اس سورہ کی تمام نعمتیں معنوی پہلو رکھی ہیں اور یہ سورہ خصوصیت کے ساتھ تین محوروں کے گردش کرتا ہے :
ایک تو انہی تینوں نعمتوں کا بیان ہے ، دوسرا پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مستقبل میں ان کی دعوت کی مشکلات کے بر طرف ہونے کے لحاظ سے بشارت ہے ، اور تیسرا خداوند یگانہ کی طرف اور اس کی عبادت و بندگی کی طرف تحریص و ترغیب۔
اسی بناء پر روایات اہل بیت میں ۔۔۔۔جیساکہ ہم نے پہلے بھی اشارہ کیاہے۔ یہ دونوں ایک ہی سورہ شمار ہوئی ہیں۔ اسی لئے قراٴت نماز میں اسی بناء پر کہ ایک مکمل سورت پڑھی جائے ، دونوں کو اکھٹا پڑھتے ہیں۔ اہل سنت میں بھی بعض حضرات اسی نظریہ کے طرف دار ہیں جیسا کہ فخر رازی نے طاوٴس اور عمر بن عبد العزیز سے نقل کیا ہے کہ وہ بھی یہی کہا کرتے تھے کہ یہ دونوں سورتیں ایک ہی سورت ہیں اور وہ ایک رکعت میں دونوں کو تلاوت کیا کرتے تھے، البتہ وہ ان دونوں کے درمیان بسم اللہ کو حذف کردیتے تھے۔ ( لیکن ہمارے فقہاء کے مطابق بسم اللہ دونوں میں ہو نا چاہیئے، اور یہ جو مرحوم طبرسی نے مجمع البیان میں نقل کیا ہے کہ ہمارے فقہا ء بسم اللہ کو خذف کردیتے ہیں درست نظر نہیں آ تا)۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ فخر رازی ان لوگو ں کا قول نقل کرنے کے بعد ، جو ان دونوں کو ایک سورہ کہتے ہیں ، کہتا ہے کہ یہ بات ٹھیک نہیں ہے کیونکہ ان دونوں کے مضامین ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ سورہ و الضحیٰ اس وقت نازل ہوا جب رسول ِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کفار کی اذیت رسانی پریشا ن تھے اور زندگی سختی اور غم و اندوہ میں بسر کررہے تھے، حالانکہ دوسری سورت اس وقت نازل ہو ئی جب کہ پیغمبر خوش حال و شادمان تھے، تو یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کے ساتھ کیسے جمع ہو سکتی ہےں۔ ۱#
لیکن یہ استدلال عجیب ہے کیونکہ دونوں سورتیں پیغمبر کی گزشتہ زندگی کی بات کررہی ہیں ، اور اس وقت کی بات ہے جبکہ آپ بہت ہی مشکلات کو پیچھے چھوڑ چکے تھے ، اور آپ کا پاک دل امید و سرور میں غرق تھا ۔ یہ دونوں سورتیں خدا کی نعمتوں کی بات کرہی ہیں ، اور سختی اور مشکلات سے پر ماضی کی یاد دلارہی ہیں ، تاکہ پیغمبر کے دل کی تسلی اور زیادہ سے زیادہ کامل امید کا باعث ہو۔
بہر حال ان دونوں سورتوں کے مضامین کا قریبی تعلق ایسی چیز نہیں ہے جو شک اور تردید کے قابل ہو ، اسی معنی کی نظیر سورہ فیل اور سورہ قریش میں بھی آئے گی۔ انشاء اللہ ۔
اس سورے کے بارے میںکہ یہ سورہ ( الم نشرح) مکہ میں نازل ہوا ہے یا مدینہ میں ، اوپر بیان سے واضح ہو جاتا ہے کہ یہ مکہ میں نازل ہوا ہے ، لیکن آیہ (ورفعنالک ذکرک)” ہم نے تیرے ذکر کو بلند کیا “ کی طرف توجہ کرتے ہوئے بعض کا نظر یہ یہ ہے کہ یہ مدینہ میں نازل ہوا ہے ، اس وقت جب کہ اسلام اور پیغمبر اسلام  کی شہرت، چاروں طرف پھیل چکی تھی لیکن انصاف یہ ہے کہ یہ دلیل اطمنان بخش نہیںہے کیونکہ پیغمبر کی شہرت ان تمام مشکلات کے باوجود ، جو آپ کو مکہ میں در پیش تھیں ۔ ہر طرف پھیل چکی تھی ، اور تمام محفلوں میں آ پ کے قیام ، رسالت اور دعوت کے بارے میں چر چے ہو رہے تھے اور حج کے سالانہ اجتماع کے ذریعے یہ شہرت حجاز کے دوسرے علاقوں خصوصاً مدینہ میں پہنچ چکی تھی ۔


 

1- تفسیر فخر رازی“ جلد۳۲ ص۲۔

سورہ ٴ الم نشرحاس سورہ کی تلاوت کی فضیلت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma