۱: قیامت کے حساب و کتاب میں دقت اور سخت گیری

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
جس دن انسان اپنے تمام اعمال دیکھے گا ۲۔ ایک سوال کا جواب

نہ صرف اس سورہ کی آخری آیات سے ، بلکہ قرآن کی مختلف آیات سے اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ قیامت میں اعمال کی حساب رسی میں حد سے زیادہ دقت ار موشگافیاں ہوں گی۔ سورہٴ لقمان کی آیہ ۱۶ میں آیاہے : یا بنیّ انھا ان تک مثقال حبة من خردل فتکن فی صخرة او فی السماوات اوفی الارض یاٴت بھا اللہ ان اللہ لطیف خبیر: ” اے بیٹے! اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ( نیک یا بد عمل ہوگا ) اور وہ پتھر کے اندر یا آسمان یا زمین کے کسی گوشہ میں چھپا ہوا ہوگا، تو خدا ( قیامت میں ) حساب رسی کے لیے اسے لے آئے گا ، بے شک خدا لطیف و خبیر ہے ۔
 ”خردل “ رائی کا دانہ ، جو بہت ہی چھوٹا ہوتا ہے ، اور وہ چھوٹے ہونے میں صرف ضرب المثل ہے ۔
 یہ تعبیر یں اس بات کی نشان دہی کرتی ہیں کہ اس حساب رسی میں چھوٹے چھوٹے کاموں کا بھی محاسبہ ہوگا ۔ ضمنی طور پر یہ آیات اس بات کی تنبیہ کرتی ہیں کہ نہ تو چھوٹے گناہوں کو کم اہمیت شمار کریں، اور نہ ہی چھوٹے نیک کاموں کو وہ چیز جس کا خدا حساب لے گا ، چاہے کچھ بھی ہو کم اہمیت نہیں ہے ۔
 اس لیے بعض مفسرین نے یہ کہا ہے کہ یہ آیات اس وقت نازل ہوئیں ہیں جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعض صحابہ تھوڑے مال کے خرچ کرنے کے سلسلہ میں بے اعتنا تھے، وہ یہ کہتے تھے کہ اجر و ثواب تو ان چیزوں پر دیا جاتا ہے جنہیں ہم دوست رکھتے ہیں ، اور چھوٹی چھوٹی چیزیں ایسی نہیں ہوتیں جن سے ہمیں کچھ لگاوٴ اور محبت ہو، اور اسی طرح سے وہ چھوٹے چھوٹے گناہوں کے سلسلہ میں بھی بے اعتنا تھے، لہٰذا یہ آیات نازل ہوئیں ، اور انہیں چھوٹی اور کم خیرات کرنے کی بھی ترغیب دی ، اور چھوٹے چھوٹے گناہ کرنے سے ڈرایا۔
 

جس دن انسان اپنے تمام اعمال دیکھے گا ۲۔ ایک سوال کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma