سیتالیسویں فصل مختلف و متفرق مسائل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
طب سے مربوط متفرق مسائل

۱۵۷۸۔ کیا حق المارہ (راستہ میں پڑنے والے پیڑ سے کھا لینا) جایز ہے؟

جواب: ہاں، راستہ میں پڑنے والے درختوں سے ضرورت بھر پھل یا میوہ توڑ کر کھانا جایز ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ اسی کام کی غرض سے گھر سے نہ نکلا ہو اور اپنے کھانے کے ساتھ اپنے ساتھ نہ لے جائے اور اس کا پھل کھانا کسی لڑاءیی چھگڑے کا سبب بہ بنتا یو اور احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر یقین ہو کہ اس کا مالک راضی نہیں ہوگا تو پرھیز کرنا چاہیے۔

۱۵۷۹۔ تفسیر علی بن ابراہیم قمی کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے؟

جواب: علی بن ابراہیم ثقہ اور معتبر افراد میں ہیں۔ جبکہ ان کی تفسیر کے سلسلہء سند میں جن رجال کا ذکر ہوا ہے۔ ان میں سے ہر ایک کی جدا اور مستقل تحقیق اور جستجو ضروری ہے۔ اس لیے کہ اس تفسیر میں مختلف حضرات سے مختلف باتیں بیان ہوئی ہیں۔

۱۵۸۰۔ محمد بن سنان کے بارے میں آپ کی کیا رای ہے؟

جواب: علماء رجال میں ان کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ان کی مدح اور ذم دونوں ذکر ہوئی ہیں لہذا صرف ان کی روایات پر قناعت کر لینا معقول نہیں ہے۔

۱۵۸۱۔ معاویہ ثانی کے بارے میں آپ کی کیا نظر ہے؟

جواب: موثق و معتبر افراد اور بعض زیارتوں کے مطابق معروف اور مشہور یہ ہے کہ بنی امیہ سب کے سب مطرود اور منفور ہیں۔ اگر چہ معاویہ بن یزید کے شیعہ ہونے کے بارے میں روایات مشہور کتابوں میں نقل ہوئیں ہیں۔

۱۵۸۲۔ بعض زیارتوں میں، جو ہمارے درمیان معمول اور مشہور ہیں، کیوں امام مھدی علیہ السلام کو شریک القرآن کہا گیا ہے؟

جواب: اس کا منبع پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مشہور و معروف حدیث، حدیث ثقلین ہے جو شیعہ سنی دونوں کے نزدیک متواتر حدیث ہے۔ جس میں آپ نے فرمایا: میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں اگر ان دونوں سے متمسک رہو گے تو ہرگز کبھی گمراہ نہیں ہوگے، ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے میرے اھل بیت۔

۱۵۸۳۔ کیا سبب ہے کہ بعض حضرات آٹھویں امام علی رضا علیہ السلام کی قبر کو قبلہء ہفتم کہتے ہیں؟

جواب: اس لیے کہ معصومین علیہم السلام کے آٹھ روضے ہیں:
۱۔ مدینہء منورہ، جہاں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دفن ہیں۔ ۲۔ قبرستان جنت البقیع۔ ۳۔ نجف اشرف۔ ۴۔ کرنلاء معلی۔ ۵۔ کاظمین۔ ۶۔ سامرا۔ ۷۔ مشھد مقدس۔ اسی وجہ سے امام رضا علیہ السلام کے روضہ کو بعض افراد قبلہء ہفتم کہتے ہیں۔ البتہ یہاں قبلہ سے مراد نماز کا قبلہ نہیں ہے، قبلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کی طرف لوگ توجہ کریں۔

۱۵۸۴۔ آیا استاد کا بچوں کو مارنا جایز ہے؟

جواب: استاد کا بچوں کو مارنا جایز نہیں ہے مگر یہ کہ ان کی تربیت اور اصلاح کے لیے ایسا کرنا ضروری ہو اور ان کے سر پرست کی اجازت سے ہو۔ چونکہ کے آج کے دور میں مارنے کا منفی اثر زیادہ ہوتا ہے لہذا حتی الامکان مارنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

۱۵۸۵۔ تلوار کے ساتھ قیام اور جنگ کرنے کے کیا معنا ہیں جیسا کہ امام مہدی علیہ السلام کے قیام کے بارے میں روایات میں وارد ہوا ہے؟

جواب: ممکن ہے کہ تلوار کے ساتھ قیام کرنا، فوج اور قدرت کی طرف اشارہ ہو۔ اس لیے کہ عام طور سے تلوار قدرت اور قلم علم کے لیے کنایہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کے دور میں آج کے جدید اسلحے کام نہ کریں اور ان ہی جیسے سرد اسلحوں سے کام لیا جائے۔ اس لیے کہ آج کے سنگین اور خطرناک گرم اسلحوں، میزائلوں اور بموں سے بے گناہ اور گناہگار سب ختم ہو جاتے ہیں۔

۱۵۸۶۔ سرکاری نوکری کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیں؟ اس بات کے مد نظر کہ ان کی تنخواہیں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہتی ہیں اور ریٹائرمینٹ کے وقت حکومت انہیں کارکردگی کے حساب سے فنڈ اور پنشن دیتی ہے؟

جواب: سرکاری نوکری طاہرا عقد اجارہ کے ضمن میں آتی ہے۔ نوکری کے دوران انجام دی جانے والی خدمات،ان کے اوقات اور تنخواہ کے عوض میں پیدا یونے والے معاملات سے اس عقد اجارہ میں کوئی مشکل پیش نہیں آتیں، انہیں ان دو طریقوں سے سمچھا جا سکتا ہے:
الف: وکالت کے طور پر، نوکری کرنے والا خود کو نوکری کے آغاز سے مثلا تیس سال کی مدت، معین تنخواہ اور مقرر اوقات میں سرکار کو اپنی خدمات پیش کرتا ہے اور یہ عقد اجارہ (تحریر شدہ شکل میں یا عملی طور پر) دونوں فریق میں ہو جاتا ہے۔ پھر وہ حکومت اور سرکار کو اپنی مطلقہ وکالت دے دیتا ہے جس کے مطابق اگر حکومت چاہے تو مثلا پچیس سال یا اس سے کم و بیش مدت کے بعد اس قرارداد اور سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور وہ حکومت کو اس بات کی وکالت بھی دے دیتا ہے کہ وہ کام کے اوقات، تنخواہ کے تعین اور دوسری سہولتوں میں اپنے بنائے ہوئے قانون کے مطابق رد و بدل کر سکتی ہے اور جدید قرارداد اور اگریمینٹ نئے اصول و ضوابط اور ضرورتوں کے تحت تنظیم کر سکتے ہیں۔ حکومت ان معاملات میں جس طرح سے مالک کی حیثیت رکھتی ہے اسے طرح سے وکالت بھی رکھتی ہے۔
ب۔ اس عرصہ میں پیش آنے والی تبدیلیوں کو شرط ضمن عقد کے تحت بھی حل کیا جا سکتا ہے، اس معنا میں کہ پہلی قرارداد میں یہ شرط ہوگی کی حکومت جب چاہے گی (قانون کے مطابق) اس سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور اسے ریٹائر یا مستعفی کر سکتی ہے۔ یا ایسا ہو سکتا ہے کہ نوکری کرنے والا یہ شرط رکھے کہ اسے تنخواہ کے علاوہ مزید پیسا دیا جائے جو قانون کے مطابق ہو۔
واضح رہے کہ یہ شراءط بہت واضح نہیں یوتے مگر اس حد تک ضرور واضح ہوتے ہیں کہ ان پر عمل ہو سکے۔

۱۵۸۷۔ ریٹائرمینٹ کی شرعی حیثیت اور دونوں فریق کے حقوق کے بارے میں توضیح دیں؟

جواب: ریٹائرمینٹ کے مسائل کو بھی دو طریقوں سے حل کیا جا سکتا ہے:
الف: پہلی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ اسے اصل قرارداد کے ضمن میں ایک نئے عقد کا عنوان دیا جائے، جس میں عقد کی تمام شرطوں کا لحاظ کیا گیا ہو جیسے دونوں فریق بالغ ہوں، عاقل ہوں۔ ریٹارمینٹ کے مسائل کے باب میں جو ابھامات پائے جاتے ہیں جسیے یہ کہ اس عقد میں سفاہت کے حکم نہیں لگ سکتے، اس لیے کہ اس کا عقلی حکم واضح ہے اور یہ بات اس عقد کے صحیح ہونے میں مانع نہیں ہے۔ در حقیقت یہ عقد اور قرارداد بیمہ کے عقد اور قرارداد کی طرح ہے جو ایک مستقل عقد کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور اس آیہ کرہمہ (اوفوا بالعقود) کے ضمن میں آتا ہے۔ مذکورہ عقد میں ادا کی جانے والی کل رقم کے واضح نہ ہونے اور اس جیسے پیش آنے والے دوسرے مسائل سے اصل عقد پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسی طرح سے ربا کا مسئله نہ ہی عقد بیمہ میں جاری ہو سکتا ہے اور نہ ہی ریٹائرمینٹ کے عقد میں۔
ب۔ یہ مسئله اپنی تمام خصوصیات اور قوانین و ضوابط کے ساتھ شرط ضمن عقد کی صورت میں قرارداد میں شامل کیا جائے گا اور اس میں جو ابھامات یا شکوک پائے جاتے ہیں وہ اس کے صحیح ہونے کی راہ میں مانع نہیں بنتے۔ جیسا کی اوپر بیان کیا گیا۔

۱۵۸۸۔ حضرت آدم علیہ السلام کس بہشت میں رہتے تھے؟ اور کس طرح سے ممکن ہے کہ کسی کو بہشت سے نکال دیا جائے؟

جواب: حضرت آدم علیہ السلام کی داستان میں جو کچھ بیان ہوا ہے وہ دنیا کی جنت سے متعلق ہے اور ہمیشگی اور جاویدانی آخرت کی جنت سے مربوط ہے۔

۱۵۸۹۔ کیا ملک چھوڑ کر بھاگ جانے والے افراد کے گھر کی قرقی کرنا جایز ہے؟ کیا صرف ملک چھوڑ کر بھاگ جانا ہی قرقی کے جواز کے لیے کافی ہے؟

جواب: قرقی، صرف کسی فقہی عنوان کے تحت ہی کی جا سکتی ہے اور صرف ملک چھوڑ دینا یا فرار ہو جانا قرقی کا جواز نہیں بن سکتا بلکہ قرقی شرعی اعتبار سے ثابت ہونا چاہیے مثلا یہ ثابت ہو جائے کہ اس نے سارا مال نا جایز طریقے سے ہتھیایا ہے اور مجہول المالک (جس مال کا مالک معلوم نہ ہو) کے حکم میں آ جائے۔

۱۵۹۰۔ امام زمانہ علیہ السلام کے نواب اربعہ اور شیعہ علما کی توہین کرنے والوں کے مقابلہ میں ہمارا کیا فریضہ ہے؟

جواب: نواب اربعہ اور شیعہ علماء کی توہین اور ان کی شان مین گستاخی کرنے والوں لوگ یقینا گمراہ ہیں اور ایسے لوگ قطعا ہم میں سے نہیں ہو سکتے، اگر وہ نصیحت اور امر بالمعروف کے ذریعہ اصلاح ہو سکتے ہوں تو انہیں نصیحت کی جائے ورنہ اسن سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ شیعہ جوانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ فرقہ پرست طاقتیںان کی درمیان تفرقہ ڈالنے میں کامیاب نہ ہو سکیں اور دشمنوں سے مقابلہ کے لیے متحد و متفق رہیں اور مکتب اھل بیت علیہم السلام کی بصیرت اور معرفت، جس مین علماء کی حیات اور سیرت بھی شامل ہے، معتبر کتابوں سے مطالعہ کریں تا کہ دشمن انہیں بہکانے اور پروپیگنڈہ کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

۱۵۹۱۔ کیا کام کرنے والے طلبہ کے لیے شہریہ (وظیفہ) لینا جایز ہے؟ اب تک جو شہریہ لے چکے ہیں ان کیا حکم ہے؟

جواب: اگر شہریہ دینے والے مراجع حضرات نے شہریہ میں دینی اور حوزوی تعلیم جاری رکھنے کی شرط رکھی ہو تو ان طلبہ کے لیے اس کا لوٹانا ضروری ہے اور اگر ایسی کوئی شرط نہیں تھی تو وہ ضامن نہیں ہیں۔ شک کی صورت میں مراجع کے دفاتر سے سوال کیا جا سکتا ہے۔

۱۵۹۲۔ جن امور مین کام لاءن اور نمبر کے ساتھ کیا جاتا ہے، جو کہ تمام افراد کے لیے ایک عقلی اور شرعی حق ہے، کیا لاءن اور نمبر سے ہٹ کر کام کرنا یا کرانا حرام ہے؟
جواب: عصر حاضر میں ہمارے سماج اور معاشرہ میں جہاں بہت سے کام لاءن اور نمبر کے ساتھ ہوتے ہیں، ان امور کا محاسبہ ایک عقلی حق کے طور پر کیا جائے گا، دوسرے الفاظ میں ان کی رعایت نہ کرنا ایک طرح سے ظلم حساب کیا جائے گا اور ظلم کی حرمت کے دلائل کی روشنی میں یہ کام بھی دوسرے مظالم میں شامل ہوگا اور ایک طرح سے لوگوں کا حق غصب کرنا ہے۔ (جیسا ک ہم سب جانتے ہیں کہ اسلامی شریعت میں تمام احکام عرف اور عام مسائل سے لے کر جدید پیش آنے والے مسائل تک سب اسی کے مطابق ہوتے ہیں۔) مگر یہ کہ بعض مسائل کو عرفا عقلاء میں مستثنی کیا گیا ہو جیسے کسی شدید بیمار کو بغیر لاءن کے معاءنہ اور چیکپ کی اجازت دینے میں کوئی حرج نہیں سمجھا جاتا۔

۱۵۹۳۔ ہفتہ کے کن ایام میں مریض کی عیادت کو نہیں جانا چاہیے؟

جواب: روایات میں ذکر ہوا ہے کہ روزانہ مریض کی عیادت کو نہیں جانا چاہیے بلکہ ایک دن کا ناغہ اور فاصلہ رکھ کر اس کام انجام دینا چاہیے اور اگر بیماری لمبی ہو جائے تو مستقل عادت کرنا ضروری نہیں ہے مگر اس مقدار بھر جو بیمارکو ناگوار نہ ہو بلکہ اس کے لیے صحت اور بہتری کا سبب ہو۔ اور یہ کہ کس دن عیادت کے لیے جانا چاہیے اور کس دن بہیں، معتبر روایات میں ایسا کوئی ذکر نہیں ہے۔

۱۵۹۴۔ میں اصفہان یونیورسٹی میں میتھ کا طالب علم ہوں، دینی اور حوزوی تعلیم سے شدید عشق کی بناء ہر مین اپنے دروس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے پا رہا ہوں، میرا شرعی وظیفہ کیا ہے؟

جواب:بہتر ہوگا کہ آب راسخ عزم اور قوی ارادہ کے ساتھ اپنی یونیورسٹی کے کورس کو مکمل کرین اور اس کے بعد مزید بصیرت اور معرفت کے ساتھ آپ حوزہ اور دینی ادارے میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔

۱۵۹۵۔ فقہی کتب کی ابواب بندی کا معیار کیا ہے؟ اگر اسے اس ترتیب سے بیان کیا جائے تو کیسا رہے گا پہلے عبادات پھر قانون اور اس کے معاملات پھر سماجی زندگی اس کے بعد گھریلو مسائل پھر فردی مسائل؟ ایک گروہ اسے قصد قربت اور عدم قصد قربت کے مسائل میں اس تقسیم کو انجام دیتا ہے، جبکہ ایک گروہ لفظی و غیر لفظی مین اسے تقسیم کرتا ہے بہرحال اس کے ایک ایسی جامع تقسیم پیش کی جائے جس مین ایک جسیے موضوعات کو ایک باب میں رکھا جا سکے؟

جواب: فقہاء کے درمیان مشہور یہ ہے کہ وہ فقہ کے ابواب کو تین سے چار حصوں مٰن تقسیم کرتے ہیں:
الف: عبادات ب؛ معاملات ج: عقود و ایقاعات د: سیاسیات
مرحوم محقق صاحب شرایع الاسلام نے اسے چار حصوں میں تقسین کیا ہے: عبادات (دس کتابیں) عقود (پندرہ کتابیں) ایقاعات (گیارہ کتابیں) احکام (بارہ کتابیں)

۱۵۹۶۔ کیا آپ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اس عکس مبارک کی تائید کرتے ہیں جو ان دنوں بازار میں عام طور پر بک رہیں ہیں، جس مٰیں آنحضرت (ص) ایک کم عمر نو جوان کی شکل میں ہیں؟

جواب: کوئی بھی معتبر دلیل مذکورہ فوٹو اور دیگر تمام اءمہ کے فوٹو کے بارے میں موجود نہیں ہے۔

۱۵۹۷۔ صوفیوں کا ایک فرقہ اھل حق کے نام سے کرمان شاہ اور دوسرے اضلاع مین پایا جاتا ہے جن کے عقاید کچھ اس طرح ہیں: ۱۔ توحید باری تعالی ۲۔ نبوت انبئی گزشتہ ۳۔ رسالت نبی اسلام (ص) ۴۔ قیامت و بہشت و جہنم ۵۔ امامت چہارہ معصومین علیہم السلام مولای کاءنات سے امام مہدی علیہ السلام تک، ان کے تمام فرقے اور علماء ان عقاید کی تائید کرتے ہیں۔ البتہ ان میں بہت سے عقیدتی و عملی انحرافات بھی پائے جاتے ہیں جن کا ذکر ہیاں پر کیا جا رہا ہے:
الف: پروردگار عالم نے بعض مواقع پر بعض اولئی اور بعض انسانوں میں حلول و ظہور کیا ہےجسیے مولای کاءنات و سلطان اسحاق وغیرہ اور لوگوں کو راہ راست کی ہدایت کی ہے۔ کبھی وہ اپنی کتب میں لکھتے ہیں کہ علی علیہ السلام مظہر خدا ہین، کبھی کہتے ہیں خدا ہیں، ہمیں ان کے عقاید کی اظلاع نہیں ہے مگر جب ہم ان سے سوال کرتے ہین اور ان کے عقاید کے بارے میں پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ اصلا یہ عاقلانہ نہین ہے کہ ایک مادی اور محدود انسان خدا ہو، خدا لعنت کرے ایسے افراد پر جو علی (ع) کو خدا مانتے ہیں۔
ب: تناسخ کا عقیدہ کہ انسان کے مرنے کے بعد اس کی روح دوسرے انسانوں مین منتقل ہو جاتی ہے تا کہ وہ اپنی پہلی زندکی کے اعمال کی جزا و سزا پا سکے، مگر جب یہ سلسلہ ایک ہزار ایک بار تک پہچ جائے گا تو انسان ابدی دینا اور قیامت میں داخل ہو جائے گا۔
ج: ان میں بعض لوگ نہ نماز پڑھتے ہیں نہ روزہ رکھتے ہیں اور نہ ہی دوسرے احکام کی پابندی کرتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ تمام احکام شریعت اور اسلامی واجبات ایک قالب کی حیثیت رکھتے ہیں جن کے اسرار ،باطن اور روح ہوتے ہیں مثلا نماز کا ظاہر اس کے حرکات و سکنات و اذکار اور اس کا باطن ذکر خدا اور قلبی توجہ کا نام ہے اور باطن شریعت کا نام طریقت ہے جو ظاہر سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے لہذا اگر کوئی احکام کے بواطن پر عمل کرتا ہے تو اس کے لیے احکام ظاہری ہر عمل کرنا ضروری نہیں ہے۔
مہربانی کرکے یہ بتائیں کہ مندرجہ بالا جاہلانہ و فاسد عقاید ان کفر اور خروج از اسلام کا سبب ہیں؟ یا یہ کہ وہ مسلمان تو ہیں مگر منحرف اور گمراہ ہیں جنہیں راہ راست پر لانا چاہیے؟

جواب: مذکورہ عقاید کے معتقد طاہرا مسلمان ہیں اگر چہ ان مین بعض اہم انحرافات پائے جاتے ہیں اور وہ بہت سے ضروریات دین کے منکر ہیں مگر چونکہ وہ ان کے ضروری ہونے کی طرف متوجہ نہیں ہیں اور ان کا انکار، انکار توحید و نبوت و رسالت نہیں ہے لہذا ان پر کفر کا حکم نہیں لگے گا، ان کی جان، مال اور ناموس محفوظ ہیں۔ ہاں ان میں انحرافات و گمراہی دور کرنے اور انہیں راہ راست پر لانے کے لیے ثقافتی کاموں کا کرنا ضروری ہے۔ واللہ العالم

۱۵۹۸۔ بعض شہروں میں مردانہ و زنانہ مجلسیں ختم سورہ انعام کے عنوان سے رکھی جاتی ہیں۔ اس بارے مین بعض تحریریں بھی منظر عام پر لائی گئیں ہیں جن میں آیات کے وسط میں اذکار بھی ذکر ہیں اور ان کے ستھ گیارہ مرثیہ بھی ہیں۔ آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟

جواب: ختم سورہ انعام کا یہ جو طریقہ رایج ہے اس بارے میں کوئی مستند حدیث نظر سے نہیں گزری، اگر چہ بعض کتب مین اس کی اشارہ کیا گیا ہے۔ مگر اس میں شک نہیں ہے کہ اس مبارک سورہ کی تلاوت اور اس پر عمل بہت سء مشکلات کے حل کا سبب بن سکتا ہے اور بہتر یہ ہے کہ سورہ کی تلاوت کے وقت ان میں کسی چیز کا اضافہ نہ کیا جائے۔ ہاں جب تلاوت ختم ہو جائے تو دعائیں اور مرثیہ پڑھے جائیں۔

۱۵۹۹۔ واجب اور لازم میں کیا فرق ہے؟

جواب: عام طور پر دونوں ایک ہی معبا میں استعمال ہوتے ہیں، ہاں کبھی کبھی لازم ایک وسیع مفہوم مین استعمال ہوتا ہے اور اس کا اطلاق احکام تکلیفی کے علاوہ پر بھی ہوتا ہے۔

۱۶۰۰۔ قاعدہ اقدام کسے کہتے ہیں؟

جواب: اس کے معنا یہ ہیں کہ اسان جان بوچھ کر خود کو ضرر اور نقصان ہچانے کے لیے کوئی کام انجام دے۔ مثلا وہ جانتا ہے کہ اس چیز کی قیمت ہزار روپیے نہیں ہے مگر کسی لحاظ میں اسے ہزار روپیے میں خرید لے۔

۱۶۰۱۔ یہ جو کہتے ہیں کہ حکم کا دارو مدار موضوع پر ہوتا ہے، اس کے کیا معنا ہیں؟

جواب: اس کا مطلب یہ ہے کہ مثلا شراب جب تک شراب ہے نجس اور حرام ہے مگر جب وہ سرکہ بن گئی تو پاک اور حلال ہو گئی۔ اسی طرح سے دوسرے تمام شرعی احکام ان کے موضوعات کے تابع ہوتے ہیں، موضوعات کے بدلنے کے ساتھ ہی ممکن ہے احکام بدل جائیں۔

۱۶۰۲۔ امارہ سے کیا مراد ہے؟

جواب: دلیل ظنی معتبر کو امارہ کہتے ہیں۔ جیسے عادل گواہ کی گواہی، کبھی کبھی دلیل قطعی کو بھی امارات قطعی کیا جاتا ہے۔

۱۶۰۳۔ کیا اسرائیل کی غاصب حکومت سے رابطہ اور اس کی مدد کرنا جایز ہے؟

جواب: اسرائیل کی غاصب حکومت کو کسی بھی طرح سے تقویت پہچانا حرام ہے۔

۱۶۰۴۔ کیا دینی علوم حاصل کرنے اور علماء کا لباس پہننے کے لیے والدین کی رضایت ضروری ہے؟

جواب: ان امور مین والدین کی رضایت ضروری نہیں ہے، ان کی اطاعت ان موارد میں واجب ہے جہاں ان کی عدم اطاعت ان کے ازار و ازیت کا سبب ہو۔ ایسے مسائل جو انسان کی زندگی میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں جیسے نکاح و طلاق، ان میں بھی ان کی اطاعت ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح سے علم دین کے حصول کے لیے، جو عصر حاضر کی نہایت اہم ضرورت ہے، والدین کی رضایت شرط نہیں ہے، اسی طرح سے علماء کے لباس پہننے کا بھی یہی حکم ہے مگر بہتر یہ ہے کہ تمام کاموں میں ان مرضی کو شامل کیا جائے۔

۱۶۰۵۔ کیا فقہ کے استاد کے ہاتھوں کا چومنا جایز ہے؟ ہاتھ اور چہرہ چومنے والی روایات کے بارے میں توضیح دین؟

جواب: فقہ کے استاد کا ہاتھ چومنا جایز بلکہ مستحب ہے۔ بوسہ دینے والی روایات جا ذکر درج ذیل کتابوں میں ہے، مطالعہ کریں: بحار الانوار جلد ۷۳ صفحہ ۳۷ حدیث ۳۴ سے آخر تک، وسائل الشیعہ باب ۱۳۳، مستدرک الوسائل ابواب العشرہ باب ۱۱۶۔

۱۶۰۶۔ قرآن مجید کی کس آیہ کریمہ میں تمام حروف تہجی جمع ہیں؟

جواب؛ سورہ فتح کی آخری اور سورہ آل عمران کی ۱۵۴ وین آیہ میں۔

۱۶۰۷۔ طالب علم کے لیے دینی علوم کے علاوہ دوسرے علوم حاصل کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر دینی اور حوزوی علوم کے حصول کی راہ میں وہ مانع نہ ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔

۱۶۰۸۔ امتحان میں نقل کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا اس مٰیں جس سے نقل کر رہا ہے اس کے راضی ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق پڑتا ہے؟ خاص طور پر ایسی جگہ جو اسلامی بیت المال سے چل رہی ہو؟

جواب: امتحان میں نقل کرنا جایز نہیں ہے، اب چاہے وہ جگہ بیت المال سے چلتی ہو یا کسی اور مال سے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس لیے کہ نقل کرنے کا نقصان خود نقل کرنے والے کو ہوتا ہے۔ اگر نمبر کا امتحان میں کوئی اثر نہ ہو تو اس مین نقل کرنا حرام نہیں ہے لیکن اگر وہ یہ کہے کہ میں نے لکھا ہے تو چھوٹ کا مرتکم ہوا ہے جو کہ حرام ہے۔

۱۶۰۹۔ درج ذیل باتوں کے پیش نظر غیر ملکی ٹیلی ویزن سے استفادہ کرنے کے لیے ڈش لگانے کے کیا حکم ہے؟
الف: ڈش کے اکثر پروگراموں اور فیلموں میں برائیوں کو رواج دینے والے عریاں و نیم عریاں مناظر ہوتے ہیں۔
ب: اس کے اکثر پروگرام دشمنوں کی بری نیتوں اور مقاصد کے تحت اسلام و مسلمانوں کے خلاف بنائے جاتے ہیں اور اسلامی اور انسانی ثقافت پر یلغار کرتے ہیں جو اسلام و مسلمین کی مصلحت کے خلاف ہیں۔
ج؛ اس کے بہت سے پروگرام سائینس و ٹیکنالوجی کی ترقی سے متعلق ہوتے ہیں اور ان میں نہایت مفید باتیں ہوتی ہیں۔

جواب: اگر ڈش لگابا سماج، معاشرہ یا گھرون مین برائی کو فروغ دینے کے لیے ہو تو اس کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس مین بعض مفید پروگراموں کا ہوبا اس کے حرام ہونے کی راہ میں مانع نہیں بنتا۔ مسلمانوں کو اس بات پر دقت کرنا چاہیے کہ یہ چیزیں ان کی اسلامی ثقافت پر یلغار اور ان کے اخلاق کو تباہ، ایمان کو متزلزل اور ان کے ملکوں پر سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی برتری حاصل کرنے کے لیے ہیں۔ ایسا تسلط جو ان کی دینی و دنیاوہ تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔

۱۶۱۰۔ جس وقت انسان خواب دیکھتا ہے کیا اس اس کی روح جسم سے جدا ہوتی ہے؟ اور جب وہ دوسرے انسان کو خواب میں دیکھتا ہے تو کیا اس کی روح اس شخص کی روح سے ملاقات کرتی ہے؟

جواب: خواب دیکھتے وقت انسانی روح وقتی طور پر اس سے جدا ہوجاتی ہے، موت کے وقت یہ رابطہ مکمل طریقہ سے قطع ہو جاتا ہے اور اس بات کے مد نظر کہ خواب بہت مختلف طرح کے ہوتے ہیں انسان کا کسی دوسرے انسان کو خواب مین دیکھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس نے اس کی روح سے ملاقات کی ہے۔

۱۶۱۱۔ مسجد جمکران کا واقعہ ایک خواب سے شروع ہوتا ہے یا یہ بیداری کی حالت میں پیش آیا تھا؟ اس کی سند کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے؟

جواب: مسجد جمکران کا واقعہ بیداری کی حالت میں پیش آیا تھا اور اس کی روایات مشہور کتابوں مین نقل ہوئیں ہیں، ہمارے بزرگ علماء اس مسجد کی نہایت اہمیت کے قائل ہیں۔

۱۶۱۲۔ من طلبنی وجدنی و من وجدنی عرفنی و من عرفنی عشقنی و من عشقنی عشقتہ و من عشقتہ قتلتہ فعلی دیتہ و من علی دیتہ فانا دیتہ، یہ حدیث ہے یا عرفاء کا قول ہے؟ یہ صحیح ہے یا نہیں؟

جواب: ہماری مشہور کتابوں مین اس کا کہیں ذکر نہین ہے۔

۱۶۱۳۔ کیا امام زمانہ (ع) کے نواب اربعہ کا تعلق سادات سے ہے؟

جواب: ان حضرات میں سے عثمان بن سعید و محمد بن عثمان کا تعلق قبیلہ بنی اسد، حسین بن روح کا تعلق قبیلہ نوبخت اور علی بن محمد سمری کا سید ہونا بھی چابت نہیں ہے لہذا ظاہرا ان میں کوئی بھی بنی ہاشم میں سے نہیں ہے۔

۱۶۱۴۔ کیا جنت میں لوگ آپس مٰیں اس طرح کی باتین کریں گے کہ مثلا تہمارا انتقال کیسے ہوا؟ برزخ میں تم پر کیا گزری؟ شفاعت کے ذریعہ جنت نصیب ہوئی یا کسی اور طرح سے وغیرہ؟

جواب: بعید نہیں ہے کہ ان میں آپس میں اس طرح کی گفتگو ہو۔

۱۶۱۵۔ ہمارے گاون مٰیں کچھ آوارہ کتے ہیں جو کھیتی کو برباد کرتے ہیں، انہیں مار دینا کیسا ہے؟

جواب: اگر ان مزاحمت ہو تو انہیں مار دینے میں کوئی حرج نہین ہے۔

۱۶۱۶۔ جیسا کہ مراجع کرام فرماتے ہیں کہ اگر کوئی کسی کے گھر میں چھانک رہا ہو تو وہ اس چھانکنے والے کو نقصان پہچا سکتا ہے کیا ایسا دروازہ کھلا ہونے کی صورت میں گاڑی مٰیں چھانکنے والے کے ساتھ بھی کیا جا سکتا ہے؟

جواب: گاڑی کا حکم گھر جیسا نہیں ہے بلکہ گھر مین چھانکے والے کے ساتھ ایسا کرنے کے بھی شرایط ہیں۔

۱۶۱۷۔ ایسے طلبہ جو مدرسہ کے ساتھ ساتھ اسکول مین بھی پڑھتے ہیں کیا وہ مدرسہ کے کمرہ اور شہریہ (وظہفہ) سے استفادہ کر سکتے ہیں؟

جواب: اگر وہ طالب علمی کی ذمہ داریوں کی رعایت اور احساس کرتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔

۱۶۱۸۔ ڈاکٹر علی شریعتی کی کتابوں کی بارے میں آپ کی کیا رای ہے؟

جواب: اس کے جو مطالب اچھے اور مفید ہیں ان سے استفادہ کرین اور جو اچھے نہیں ہیں ان پر عمل نہ کریں اور اگر آپ کے لیے دونوں مٰیں تمییز دینا ممکن نہ ہو تو اہل علم افراد سے دریافت کریں یا ایسی کتابیں پڑھیں جو اختلافی نہیں ہیں اور مشہور ہیں۔

۱۶۱۹۔ ہمارے شہر میں جو سرکاری اسکول ہے اس میں بعض باتیں ایسی بتائیں اور پڑھائی جاتی ہیں جو مذھب اہل ابیت (ع) کے خلاف ہیں بلکہ بعض فاسد عقاید بھی اس مین شامل ہیں جیسے یہ کہ خداوند عالم کو دیکھا جا سکتا ہے، اولئی (پیغمبر اسلام (ص) اور اءمہ (ع) کے قبور کی زیارت حرام ہے۔ کیا اس صورت میں بچوں کو خاص کر لڑکیوں کو اسکول نہ بھیجنا، اس بات کے مد نظر کہ ان کا مدرسہ نہ جانا ان کے لیے نقصان دہ ہے اور اگر وہ نہ پڑھیں تو ان کے لیے مناسب رشتے نہیں آئیں گے۔ اس مسئله میں آپ کا کیا حکم ہے؟

جواب: انہیں مدرسہ بھیجنا جایز بلکہ بعض اوقات لازم ہے، اسی طرح جس طرح والدین کے لیے بچوں کو اسکول بھیجنا ضروری ہے خاص کر لڑکیوں کے لیے کہ انہیں عقاید کی تعلیم دی جائے اور اگر ممکن ہو تو ان کے لیے الگ مدرسے بنائیں جائیں، ایسا کرنا ان کے لیے واجب ہے۔

۱۶۲۰۔ ایک زمین ایسے انسان کی ملکیت ہے جس کا گھر اسی زمین سے ملحق ہے،اس زمین سے شاہراہ تک زمین کا سارا حصہ سب لوگ عام طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اب مالک جس کا گھر اس زمین کے ساتھ تھا، اس نے دوسری جگہ گھر بنا لیا ہے اور اب وہ اس زمین سے راستہ بند کرنا چاہتا ہے اور اسے اپنے کھیتوں سے ملحق کرنا چاہتا ہے، جو لوگ اس زمین سے استفادہ کرتے تھے ان کا کہنا ہے کہ تین نسل سے ہم اس راستے کو ایسے ہی استعمال کر رہے ہیں لہذا اب ہم اسے بند نہیں کرنے دیں گے۔ اس کے بند نہ کرنے کے سلسلہ میں کسی کے پاس کوئی شرعی دلیل نہیں ہے، بس ان کا ہہی کہنا ہے کہ تین نسلون سے ہم اسے استعمال کر رہین ہیں، مالک کے لیے اسے بند کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر وہ راستہ اور زمین کسی انسان کی ملکیت ہے تو اس سے اجازت لینا ضروری ہے، صرف یہ کہنا کہ ہم اسے تین نسلوں سے استعمال کر رہے ہیں، دلیل نہیں بن سکتا۔ جب کہ مالک کے پاس ثبوت اور کاغذات موجود ہے۔

۱۶۲۱۔ بیس سال پہلے گاوں والوں نے اپنی ضرورت کے مطابق چند کنویں کھودے تھے، اب آبادی کے بہت زیادہ بڑھ جانے اور زمین کی کمی کی وجہ سے ان لوگوں نے وہاں سے چند کیلو میٹر دور ایک دوسرا گاوں آباد کیا ہے، نئے گاوں والوں کے لیے اس پرانے گاوں سے پاءپ لاءن کے لیے ان کنووں سے پانی حاصل کرنے کا کیا حکم ہے؟ قدیم گاوں والے اس بات پر راضی نہیں ہیں، مہربانی کرکے حکم شرعی بیان فرمائیں؟

جواب: اگر لوگوں نے ایک دوسرے کی مدد سے کنویں کھودے تھے اور اب وہ راضی نہیں ہیں تو ان کے لیے جایز نہیں ہے۔ البتہ اب منافع عمومی حکومت کے ہاتھ میں ہے لہذا حکومت اس بات کا فیصلہ کر سکتی ہے۔

۱۶۲۲۔ مذکورہ سوال کے جایز ہونے کی صورت میں، جو لوگ ان پانیوں میں حصہ دار تھے اور دوسروں کو بیچا کرتے تھے، کیا وہ جدید گاوں میں ان کنویں کے پانی سے استفادہ کر سکتے ہیں؟

جواب: حکومت کے حصہ میں سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ یعنی اگر انہیں بھی قدیم گاوں والوں کے حصہ کے مطابق پانی دییا جائے اور وہ ضرورت سے زیادہ پانی کو جدید گاوں لے جائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۱۶۲۳۔ اس کنویں کا موجودہ مالک جو سابق شہنشاہی کے زمانہ مین کھودا گیا تھا اور ان گاوں والوں کی ہبہ کیا گیا تھا، کون ہے وہاں کے اہالی یا موجودہ حکومت؟

جواب: اس طرح کے موارد میں عام طور پر سب لوگ اس سے فایدہ اٹھائیں گے، سابق ببہ کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی۔ لہذا اب موجودہ حکومت مالک ہے اس سے اجازت لینا ضروری ہے؟

۱۶۲۴۔ اگر کوئی ناشر کسی شاعر کا دیوان یا کسی دانشمند کی تالیف و تصنیف کو اس کی یا مرحوم ہونے صورت میں اس کے ورثاء کی اجازت کے بغیر چھابے اور بیچے اور اس سے خود ذاتی فایدہ اٹھائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: حق تالیف ایک عقلایی حق ہے جسے ساری دینا کے عقلاء مانتے ہیں اور جس کی رعایت کی جاتی ہے، اس کی رعایت نہ کرنا ظلم اور ممنوع ہے، کسی مولف کی کتاب یا کسی شاعر کا دیوان اس کی اجازت کے بغیر چھاپبا نایز نہیں ہے۔ اس بات کی طرف توجہ ہونی چاہیے کہ ہمیشہ مصداق عرف سے لیے جاتے ہیں اور احکام شرع سے۔ لہذا اس میں کوئی ممنوعیت نہیں ہے کہ زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ عقلاء کے نزدیک نئے نئے حقوق وجود مین آئیں اور اسلام انہیں اپنے کلی احکام میں شامل کر لے۔

۱۶۲۵۔ کچھ سالوں سے دیکھنے مٰین آ رہا ہے کہ بعض مذھبی انجمنیں نو ربیع الاول کو با شکوہ جشن کا اہتمام کرتی ہیں اور دیر رات تک جشن مناتے ہیں اور اس مین شرعی احکام کی رعایت نہیں کرتے۔ ان باتوں کے پیش نظر درج ذیل سوالوں کے جواب عنایت کریں:
الف: کیا ان پروگراموں مین شرکت کرنا چاہیے؟
ب: کیا اءمہ (ع) بھی ان ایام مین خوشی اور جشن مناتے تھے؟
ج: کیا حدیث رفع قلم اس ایام کے بارے میں جاری کرنا صحیح ہے کہ ان ایام میں ہم آزاد ہین جو چاہیں کریں؟
د: کن دلیلوں سے ایسے لوگوں کو قانع کیا جا سکتا ہے؟

جواب: ذیل میں بعض نکتوں کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے توجہ کریں:
الف: اہل بیت (ع) کے چاہنے والوں سے تولا اور ان کے دشمنوں سے تبرا پمارے مذہب کے ارکان میں سے ہے۔
ب: ایسے کاموں سے پرہیز کرنا چاہیے جس سے مسلمانوں مٰیں شگاف پیدا ہو۔
ج: اہل بیت (ع) کے مقدس نام سے ایسی محافل منعقد نہیں ہونی چاہیے جس میں گناہ والے کام ہوں۔
د: حدیث رفع قلم بچوں، پاگلوں اور بے ہوش لوگوں سے مخصوص ہے۔ اور معاذ اللہ اءمہ معصومیں (ع) نے کسی بھی دن مین گناہ کی اجازت نہیں دی ہے۔ چاہے یہ ایام ہوں یا ان کے علاوہ۔

۱۶۲۶۔ مہربانی کرکے تحریف اور عدم تحریف کے بارے مین اپنا موقف بیان فرمائیں؟

جواب: مسلمان علماء و محققین شیعہ ہوں یا سنی سب اس بات کے قائل ہیں کہ قرآن مجید میں تحریف نہیں ہوئی ہے۔ سب کا عقیدہ ہے کہ جو کچھ موجودہ قرآن میں ہے سب وہی ہے جو آنحضرت (ص) پر نازل ہوا تھا۔ اس میں نہ ایک کلمہ کا ضافہ ہوا نہ کمی۔ البتہ بعض شیعہ سنی علماء جن کی تعداد بہت کم ہے قرآن مجید مین تحریف کے قائل ہیں۔ مشہور علماء اس قلیل تعداد پر کوئی توجہ اور اہمیت نہیں دیتے۔ پم نے اس بات کا ذکر تفسیر نمونہ اور انوار الاصول میں کیا ہے۔ مزید معلومات کے لیے ان کا مطالعہ کریں۔

۱۶۲۷۔ جیسا کہ تفسیر نمونہ کی پہلی جلد میں ایک سو چوبیسویں آیہ کریمہ کے ذیل میں کلمہ ظلم کی اس طرح سے تعبیر کی گئی ہے کہ اس آیہ (لا ینال عھدی الظالمین) میں ظلم سے مراد، صرف دوسروں پر ظلم کرنا نہیں ہے بلکہ عدل ظلم کے مقابلہ میں ہے اور عدل کے معنا ہر شی کو اس کے مقام پر رکھنا ہے۔ اس مقدمہ کے پیش نظر، وہ طالب علم جو کم نمبر لاتا ہے جسے رضائے خدا یا جان پہچان کی وجہ سے زیادہ نمبر، جس کا وہ مستحق نہیں ہوتا، اسے دے دیا جاتا۔ کیا یہاں پر ظلم کا عنوان صدق کرتا ہے؟

جواب: یہ کام ایک طرح کا ظلم اور تبعیض ہے جو نہ صرف یہ کہ رضای خدا کا باعث نہیں ہے بلکہ پروردگار عالم کی ناراضگی کا سبب ہے۔ مگر صرف ان موارد میں جہاں ارفاق کی گنجایش ہے وہ بھی استحقاق رکھنے والے تمام افراد کرنا ضروری ہوگا۔

۱۶۲۸۔ اگر کسی گوسفند کے ساتھ زیادتی کی جائے اور ڈاکٹر اس بات کی تائید کر دے تو کیا اس کی بات حجت ہے؟

جواب: اگر ڈاکٹر کی بات پر یقین اور اطمینان حاصل ہو جائے تو کافی ہے اور اگر یقین نہ ہو تو کافی نہیں ہے۔

۱۶۲۹۔ مزدور کسی ٹھیکیدار کے تحت کچھ سال کام کرے اور وہ ٹھیکیدار اس کا ہر طرح سے خیال رکھے اس کے تمام حقوق اور سہولتیں اسے فراہم کرتا ہو مگر کچھ سال کے بعد مزدور اپنی مرضی سے اس کام کو چھوڑنا چاہتا ہو اور وہ ٹھیکیدار سے حساب کرنے کو کہے اور دوبارہ پیسا لے تو کیا اس کے لیے یہ پیسا لینا جایز ہے؟

جواب: اگر قانون کے تحت وہ اپنا پرانا حق لینا چاہتا ہو اور دونوں فریق نے اس قانون کو قبول مانتے ہوں تو مزدور سے کیے گیے وعدہ کے مطابق ٹھیکیدار کے لیے اس کا ادا کرنا ضروری ہے۔

۱۶۳۰۔ اگر کوئی انسان اہل بیت علیہم السلام سے کوئی حدیث بقل کرے جبکہ اسے اس کے صحیح ہونے کا یقین نہ ہو مگر چونکہ سننے والے عوام الناس ہیں، جنہیں ان باتوں کی تمییز نہیں ہوتی تو اس کے لیے ایسا کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر وہ حدیث کے صحیح ہونے کا ذکر نہ کرے اور وہ حدیث مشہور ہو تو اس کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔

۱۶۳۱۔ اگر انسان ارادہ کرے کہ اپنے والد مرحوم کی طرف رد مظالم کے عنوان سے کچھ پیسا ادا کرے گا تو مظالم کی قیمت موجودہ زمانہ سے حساب ہوگی یا گزشتہ زمانہ سے؟

جواب: اگر مظالم مثلی ہوں جیسے گیہوں، جو وغیرہ تو دونوں فریق کے توافق کی صورت میں سامان یا پیسے کو موجودہ زمانہ کے حساب سے ادا کرے گا اور اگر مثلی نہ ہو تو جیسے مختلف قسم کے حیوانات ہوں تو ان کی قیمت کو گزشتہ زمانہ کے حساب سے ادا کرے گا۔

۱۶۳۲۔ بعض ممالک میں حکومت نے ثروت مندوں کی بعض زمینوں کو ان سے لے کر ان کسانوں کے ردمیان تقسیم کر دیا ہے جو ان پر کام کیا کرتے تھے۔ اگر اب زمینوں کے مالک محارب اہل کتاب ہوں تو کیا ان کسانوں کا ان زمینوں کو استعمال کرنا جایز ہوگا؟

جواب: اگر وہ محاربین (جنگ کرنے والے) اہل کتاب میں سے ہیں تو کسانوں کے لیے وہ زمینیں جایز ہیں۔

۱۶۳۳۔ ایسا انسان جس کے ہاتھ حرام مال یا سامان لگا ہو اور وہ انہیں ان کے مالک تک پہچانے کی قدرت نہ رکھتا ہو یا لوٹانا اس کے لیے مشکل ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر اس کا لوٹانا کسی بھی حلال حیلہ سے ممکن ہو تو اسے اس کے مالک کو لوٹانا ضروری ہے ورنہ فقراء مین صدقہ کر دے گا۔

۱۶۳۴۔ کافر ملک میں بسوں اور میٹرو میں ٹکٹ نہ لینا، ضرورت کے تحت اور پیسا نہ ہونے کی صورت مین غیر قانونی طریقہ سے بعض سامان ہڑپ لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس طرح کے کام کوتاہ یا دراز مدت کے بعد اسلام کی توہین کا باعث ہونگے لہذا ایسا کرنا جایز نہیں ہے۔

۱۶۳۵۔ عرب ممالک عاشورہ کے دن کیوں اپنے ریڈیو پروگرام میں خوشی کے نغمہ نشر کرتے ہیں، کیا وہ واقعہ کربلا سے بے خبر ہیں؟

جواب: عام طور سے وہاں کے لوگ عاشورہ کے واقعہ سے بے خبر ہیں اور پہلی محرم کو نئے سال کے آغاز کی مناسبت سے خوشی مناتے ہیں۔ البتہ ان میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں عاشورہ کی خبر ہے اور وہ ہمارے ساتھ عزاداری میں مدد کرتے ہیں۔

۱۶۳۶۔ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کو دینی اور شرعی امور کا پابند نہ بنائے تو کیا وہ فاسق حساب کیا جائے گا؟

جواب: اگر وہ اسے نہی عن المنکر کر سکتا ہے اور نہیں کرتا تو فاسق ہے۔

۱۶۳۷۔ ایسے افراد جو مشکوک ہیں اس بات پر کہ وہ اسلام دشمن طاقتوں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں، ان کے ساتھ ہم نشینی کا کیا حکم ہے؟

جواب: ایسے لوگوں کی ہمنشینی ترک کرنا بہتر ہے اور اگر شک قوی ہو تو ان کی صحبت ترک کرنا واجب ہے۔

۱۶۳۸۔ شعائر الہی کے برپا کرنے اور عزاداری امام حسین علیہ السلام مین ریا کرنا جایز ہے؟

جواب: ریا کاری ہر عبادت میں حرام ہے۔ البتہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری اور شعائر الہی میں قصد تربت کی نیت کے ساتھ تظاہر کرنا جایز بلکہ بہتر ہے۔ مثلا آشکارا صدقہ دے تا کہ دوسرے لوگوں میں بھی شوق پیدا ہو، جیسا کہ قرآن مجید میں بھی آیا ہے، مستحب ہے۔

۱۶۳۹۔ کیا امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے وقت کوئی دوسرا قرآن لایا جائے گا؟

جواب: موجودہ قرآن وہی ہے جو پیغمبر اسلام (ص) پر نازل ہوا تھا، اس میں کوئی کم بیشی نہیں ہوئی ہے۔ امام مہدی علیہ السلام کے پاس بھی یہی قرآن ہے، البتہ وہ تفاسیر اور شان نزول جو آنحضرت (ص) سے نقل ہوئیں ہیں وہ آپ کے پاس محفوظ ہیں۔

۱۶۴۰۔ عصر حاضر کے حالات کے پیش نظر افغانستان کی موجودہ داخلی جنگ کے بارے مین آپ کا کیا نظریہ ہیں؟

جواب: افغانستان میں داخلی جنگ تمام مسلمانوں کے لیے بیحد افسوس ناک ہے۔ شرعا اور عقلا لازم ہے کہ اسے جلد سے جلد بند کیا جائے اور سیاسی و سماجی حل کے دوستانہ مذاکرات ہوں۔ تمام آگاہ لوگ اس برادر کشی پر افسوس ظاہر کرتے ہیں اور خون کے گھونٹ پیتے ہیں، اس عظیم اسلامی ملک کو کچھ کمیونیسٹوں میں ویران کر دیا اور باقی بچے کو اسلامی گروہ آپس میں لڑ کر برباد کر رہے ہے اور ملک بربار ہو گیا تو یہ لڑنے والے حکومت کہاں کریں گے؟ خدا وند عالم سب کو شرعی ذمہ داری کا احساس کرائے اور ہمارے افغان بھائیوں کو اہیں سمچھنے کی توفیق عطا کرے۔

۱۶۴۱۔ عصر حاضر میں فعال لوگوں کا علم دین حاصل کرنا واجب عینی ہے یا کفائی؟

جواب: مستعد اور ایسے لوگوں کے لیے جن کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے علم دین کے حصول کا واجب عینی ہونا بعید نہیں ہے۔

۱۶۴۲۔ جن لوگوں کے والدین ان کے علم دین حاصل کرنے پر راضی نہیں ہیں، ان کی شرعا کیا ذمہ داری ہے؟

جواب: اس امر میں والدین کی رضایت کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ البتہ کوشش یہی ہونی چاہیے کہ ہر کام ان کی رضایت سے ہو۔

۱۶۴۳۔ کیا اسلامی ملک ایران کے تمام پاس شدہ قانون کا توڑنا اسلامی احکام کی طرح حرام ہیں؟

جواب: اگر ان قوانین نے دقت کے ساتھ قانونی مراحل طے کیے ہیں تو وہ یقینا اسلامی شرع سے مطابقت رکھتے ہیں۔

۱۶۴۴۔ ایک ایسا شخص ہے کہ جو گمشدہ اشئی کے مالکوں کے بارے دقیق بتا دیتا ہے، کئی بار یہ بات ثابت کر چکا ہے۔ میرے چچا کا بیٹا جنگ میں گم ہو چکا ہے اس کے بیوی بچے اس شخص کے باس جانا چاہتے ہیں تا کہ وہ اس کے بارے بتائے، آیا یہ کام جایز ہے؟

جواب: عام طور سے ایسے لوگوں کی بات کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا اور گمشدہ شی کی تلاش کے لیے ان کے پاس جانا جایز نہیں ہے۔

۱۶۴۵۔ ٹائی اور۔۔۔ کا کیا حکم ہے؟ دولہا کے لیے شادی کی رات اس کے پہننے کا کیا حکم ہے؟

جواب: موجودہ دور میں ہمارے ملک میں اس امر کو بیگانی ثقافت اور مغربی کلچر کی حمایت کے طور پر دیکھا جاتا ہے لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

۱۶۴۶۔ قمہ زنی کا کیا حکم ہے اور اگر کسی نے نذر مانی ہو تو وہ کیا کرے گا؟

جواب: امام حسین علیہ السلام کی عزاداری افضل ترین عبادت اور مسلمانوں کی بیداری کا باعث ہے۔ البتہ ایسے کام سے، جو مذہب کا چہرہ خراب کرنے کا سبب ہیں اور دشمن کے سوء استفادہ کا ذریعہ ہے، پرہیز کرنا ضروری ہے۔

۱۶۴۷۔ پیغمبر اسلام (ص) کی سیادت کا سر چشمہ کیا ہے؟ اور کیا امام علی علیہ السلام بھی سید ہیں؟

جواب: سیادت عظمت و بزرگی کے معنا میں ہے اور نبی اسلام (ص) کی عظمت و جلالت اللہ تعالی کی طرف سے ہے اور آپ کے اجداد جناب ہاشم تک سب آپ کی وجہ سے سادات اور با عظمت تھے اور حضرت علی علیہ السلام اپنے بلند مقام کے علاوہ بنی ہاشم سے ہیں۔

۱۶۴۸۔ تلاوت کے وقت پیر دراز کرنا ، کیا قرآن مجید کی بے حرمتی میں شمار ہوگا؟

جواب: اگر بے احترامی کا قصد نہیں ہے تو حرام نہیں ہے البتہ ضرورت نہ ہو تو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

۱۶۴۹۔ عورتوں کے لیے گاڑی چلانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: حجاب اور دوسری شرعی باتوں کی رعایت کے ساتھ کوئی حرج نہیں ہے۔

۱۶۵۰۔ لڑکیوں کے لیے جنگی فنون سیکھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر گناہ کا سبب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

۱۶۵۱۔ مشترک پانی تھا جو سیلاب کی وجہ سے ختم ہو گیا، چند سال بعد بڑی زحمت سے پانی دریافت ہوا ہے۔ آیا ئی پانی دریافت کرنے والی کی ملکیت ہے یا حکومت کی؟

جواب: اگر طولانی مدت کے بعد ایسا ہوا ہو تو وہ پانی دریافت کرنے والے کی ملکیت ہے اور اگر زیادہ عرصہ نہ گزرا ہو اور جو پہلے مالک تھے اگر انہوں نے چھوڑ دیا ہو تو وہ مالک ہو سکتا ہے۔

۱۶۵۲۔ قرآن مجید کی اس آیہ کریمہ کے مطابق خنثی کا وجود نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ خدا وند عالم کا ارشاد ہے: یھب لمن یشاءاناثا و یھب لمن یشاء ذکورا۔(سورہ شوری آیہ ۴۹) اس دلیل کی روشنی میں خنثی کے مسئله کو کیسے حل کیا جا سکتا ہے؟

جواب: ہر خنثی اصل میں یا مرد ہے یا عورت، چاہے اس کی پہچان ہو سکے یا نہ ہو سکے۔

۱۶۵۳۔ بعض علاقوں میں نر حیوان کے مالک مادہ کو حاملہ کرنے کے عوض میں پیسا یا سامان لیتے ہیں۔ کیا یہ کام جایز ہے؟

جواب: اگر مزدوری کے عنوان سے لیتے ہیں تو کوئی جرج نہیں ہے۔

۱۶۵۴۔ کیا کسی کی زندگی میں اس کی طرف سے ایصال ثواب کیا جا سکتا ہے جسیے مسجد میں قرآن وغیرہ ہدیہ کرنا ؟

جواب: ایصال ثواب زندہ و مردہ دونوں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

۱۶۵۵۔ میرے والد کا میرے شوہر سے اختلاف ہو گیا ہے جس کی وجہ سے وہ مجھ سے ناراض ہو گیے ہیں اور کہا ہے کہ تمہیں حق نہیں ہے کہ میرے گھر میں داخل ہو، میرا فریضہ کیا ہے؟ جب کہ اس گھر میرے میری ماں اور بھائی وغیرہ بھی ہیں اور میں وہاں جانا چاہتی ہوں ان سے ملنا چاہتی ہوں، کیا میں اپنے والد کی اجازت کے بغیر وہاں جا سکتی ہوں۔ کیا میرا وہاں نہ جانا قطع رحم نہیں ہوگا؟

جواب: وہ لوگ آپ سے ملنے آ سکتے ہیں یا آپ ان سے کہیں اور ملاقات کر سکتی ہیں۔ مگر والد کے گھر میں جو ان ذاتی ملکیت ہے ان کی اجازت کے بغیر نہیں جا سکتیں۔

۱۶۵۶۔ میرے والد نے اپنی حیات مین ڈھیروں غلطیاں کی ہیں اور میں انہیں ظالم و فاسد جانتا ہوں اور میں انہیں کسی امر خیر یا ایصال ثواب کا مستحق نہیں سمچھتا ہوں۔ میری گردن پر ان کا کوئی بھی حق نہیں ہے اور اب تک میں نے ان کے کسی طرح کا ایصال ثواب نہیں کیا ہے؟ میرا شرعی وظیفہ کیا ہے؟

جواب: آپ کے والد نے جو کچھ بھی کیا ہو اب وہ اس دنیا مین نہیں ہیں اور وہ بے بس و لاچار ہیں۔ چونکہ مسلمان اور شیعہ تھے لہذا وہ رحم کے حقدار ہیں۔ خداوند کریم سے ان کی بخشش کی دعا کریں اور یہ سمجھ لیں کہ اگر آپ کے والد فاسق بھی تھے تب بھی آپ کی گردن پر ان کے لیے حق ہے۔ امید ہے کہ خدا ہم سب کو معاف کرے۔

۱۶۵۷۔ کیا میدان کربلا مین قاسم بن حسن کی شادی ہونا صحیح ہے؟ اس بات کے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: چونکہ معتبر کتابوں میں اس کا ذکر نہیں ہوا ہے لہذا اس نہ پڑھنا بہتر ہے۔

۱۶۵۸۔ کیا میت کو عتبات عالیات میں دفن کرنے کے لیے منتقل کرنا جایز ہے؟

جواب: کوئی حرج نہیں ہے۔

۱۶۵۹۔ اءمہ معصومین علیہم السلام کے قبور کی لکڑی و پتھر سے شبیہ بنانا جایز ہے؟

جواب: ان چیزوں کے حرام ہونے کی دلیل نہیں ملتی۔

۱۶۶۰۔ مدرسہ اور یونیوسٹی میں سے کہاں پڑھنا زیادہ واجب ہے۔ اس بات کے مد نظر کے بہت سے با استعداد جوان جو دینی تعلیم کی طرف رغبت رکھتے ہیں وہ مدرسہ اور یونیورسٹی میں سے کس میں جائیں کنفیوز رہ جاتے ہیں؟

جواب: موجودہ حالات میں دینی علوم کا حاصل کرنا مقدم ہے۔ البتہ ایک گروہ کا یونیورسٹی مین پڑھنا بھی ضروری ہے تا کہ اسلامی مقاشرہ کے تمام شعبہ جات اچھی طرح سے چل سکیں۔

۱۶۶۱۔ بہت سے ایسے اسٹوڈینٹ ہیں جو میڈیکل اور انجینیرنگ میں پڑھ رہے ہیں اور وہ دینی تعلیم بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کیا شرعا ان کے لیے دینی تعلیم حاصل کرنا واجب ہے؟

جواب: ہھتر یہ ہے کہ وہ اپنی یونیوسٹی کی تعلیم مکمل کریں اس کے بعد دینی تعلیم کے لیے آئیں۔

۱۶۶۲۔ وہ طلبہ جو فرہنگی و ثقافتی کاموں میں مشغول ہیں اور درس نہیں پڑھتے اور مالی اعتبار سے کمزور ہیں، ان کے لیے شہریہ لینے کا کیا حکم ہے؟ اگر وہ مالی اعتبار سے آسودہ ہوں تو کیا حکم ہے؟

جواب: شہریہ ان لوگوں سے مخصوص ہے جو حوزہ میں درس پڑھتے ہیں۔ البتہ اگر شہریہ دینے والے بعض خاص موارد میں اجازت دیتے ہیں تو ان موارد میں لینا جایز ہوگا۔

۱۶۶۳۔ آج کل بعض جوانوں کے درمیان یوروپ اور امیریکہ کی طرز پر بالوں اور کپڑوں کے اسٹائل اور فیشن رواج پا رہے ہیں۔ ان لباسوں کا پہننا اور اس طرح میکپ و آرایش کرنا جو عرفا کفار سے شباہت پیدا کرنا ہے، کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: اس بات کے مد نظر کہ یہ سارے کام مغربی اور اجنبی ثقافت کی نماءندگی کرتے ہیں، مسلمانوں کو ان سے پرہیز کرنا چاہیے اور اپنی تہذیب و ثقافت کو زندہ کرنا چاہیے۔ ایک اور حدیث میں اس طرح وارد ہوا ہے: اگر چہ وہ شعر حق ہی کیوں نہ ہو، البتہ ممکن ہے کہ عناوین ثانویہ اس کراہت کو تحت الشعاع قرار دیں اور اس پر غلبہ حاصل کر لیں۔

۱۶۶۵۔ ہڑے شہروں میں عورتیں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسی میں آگے کی سیٹ پر مردوں کے ساتھ بیٹھنے پر مجبور ہیں، شرعی لحاظ سے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر چہ کپڑوں کے اوپر سے بدن کا مس ہونا حرام نہیں ہے لیکن اگر برائی پھیلنے کا سبب بن رہا ہو تو حرام ہے۔

۱۶۶۶۔ دفتروں اور اداروں کے فون کو اپنے خرچہ پر استعمال کرنا، اسی طرح سے وہاں کی گاڑیاں دفتر کے وقت کے بعد اپنے ذاتی خرچہ کت ساتھ ذاتی کاموں مثلا مریض کی عیادت، تشییع جنازہ، مجالس میں شرکت وغیرہ کے لیے استعمال کرنے کیا حکم ہے؟

جواب: جایز نہیں ہے مگر یہ کہ وہاں کے عہدہ داران اس بات کی اجازت دے دیں۔

۱۶۶۷۔ مولانا حضرات کا بغیر ان کے مخصوص لباس عباء قبا کے کہیں آنے جانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر مولویت کی صنف کی توہین شمار نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

۱۶۶۸۔ حکومت اسلامی کا ٹیکس، بجلی پانی وغیرہ کے بل، ڈراءونگ کے قوانین و ضوابط وغیرہ کی رعایت نہ کرنا یا انہیں مختلف حیلہ سے نہ بھرنا یا کم بھرنا کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: ایسا کرنے میں اشکال ہے۔

۱۶۶۹۔ ایسے مجلات اور اخبارات جن میں قرآنی آیات لکھی ہوئی ہیں، ان کی حفاظت اور انہیں اپنے پاس جمع کرنا یا رکھنا ممکن نہیں ہے، ان کے ساتھ کیا کیا جائے؟

جواب: انہیں کہیں دفن کیا جا سکتا ہے یا کسی دریا میں ڈالا جا سکتا ہے یا کسی ایسے مرکز کے حوالے کیا جا سکتا ہے جو انہیں پیس کر ان دوسری مفید اشئی بناتے ہیں۔

۱۶۷۰۔ اس بات کے مد نظر کہ نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مکہ سے مدینہ ہجرت ربیع الاول کے مہینے میں تھی، کیوں محرم کے مہینے سے قمری سال کا آغاز ہوتا ہے؟

جواب: ظہور اسلام سے پہلے بھی محرم کے مہینے سے سال کا آغاز ہوتا تھا اور پیغمبر اکرم (ص) کی ہجرت ہمارے اسلامی انقلاب کی شروعات کی طرح ہے۔ اگر ہم انقلاب شروع ہونے والے سال کو نیا سال بنانا چاہیں تو ہمیں بہمن کے مہینے سے سال کا آغاز کرنا ہوگا جبکہ ہمارا سال فروردین سے شروع ہوتا ہے۔

۱۶۷۱۔ عورتوں کے لیے نماز کے علاوہ دوسری عبادات جیسے قرآن مجید یا دعا پڑھنے کے لیے کیا اسلامی حجاب اور بدن ڈھانکے کی رعایت ثواب کا باعث ہے؟

جواب: اس امر کے واجب یا مستحب ہونے کی کوئی دلیل ذکر نہیں ہوئی ہے، لیکن اگر ان سے کوئی مشکل نہ ہوتی ہو تو یقینا یہ زیادہ محترمانہ اور بہتر ہے۔

۱۶۷۲۔ کیا سچے خواب کا کوئی معیار ذکر ہوا ہے، جس پر پم اپنے خوابوں کو تطبیق دے سکیں؟

جواب: ایسا کوئی مسلم معیار ذکر نہیں ہوا ہے۔

۱۶۷۳۔ جنگی علاقہ کی تعمیر کے مد کے ۱۵۴۴۰ تومان میرے پاس ہیں، اس وقت میں ان پیسوں کا کیا کروں؟

جواب: اس بات کے مد نظر کہ جنگی علاقوں کی تعمیر و آبادی کا کام اب بھی جاری و ساری ہے آُُپ کسی امانتدار کے ہاتھ یہ پیسے وہاں پہچوا سکتے ہیں تا کہ اسی مد میں خرچ ہو سکیں۔

۱۶۷۴۔ میں ایک سرکاری بینک میں چیک والے شعبہ میں خدمت کرتا ہوں، کبھی کبھی لوگ جب اپنے چیک حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں تو ساتھ میں مٹھائی یا نقد پیسے تحفۃ دیتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر آپ کسی کا حق ضایع نہیں کرتے اور کسی کا کام کسی سے پہلے نہیں کرتے اور جو تحفہ دیتے ہیں اور جو نہیں دیتے ان میں فرق نہیں کرتے ہیں تو آپ کے لیے ان تحفوں کے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۱۶۷۵۔ قطع رحم اور صلہ رحم اسلام میں جس پر تاکید کی گئی ہے، کا معیار کیا ہے؟ کیا اس کے حدود آیات و روایات میں بیان ہوئے ہیں؟ اگر میں اپنی بہن بھائی کے پوتوں اور نواسوں یا اپنی خالہ سے قطع رحم کروں تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس سے مراد اپنے اعزا و اقارب سے متعارف اور عام رابطہ اور تعلق رکھنا ہے۔ البتہ رشتہ جتنا نزدیکی ہو رابطہ ان ہی زیادہ اور مستحکم ہونا چاہیے۔

۱۶۷۶۔ کیا مدرسہ کے مدیر کے لیے جایز ہے کہ وہ نظافت کی رعایت نہ کرنے، بال چھوٹے نہ کروانے اور مسافرت کی وجہ سے طلاب کا شہریہ (وظیفہ) کم کر لے؟ چھٹیوں کے تین ماہ میں شہریہ لینے کا کیا حکم ہے؟ اگر طالب علم ان تین ماہ میں شہریہ لینے نہ آئے تو کیا مدیر کے لیے جایز ہے کہ وہ ان پیسوں کو دوسرے مد میں خرچ کرے؟

جواب: شہریہ سے مربوط مسائل کے لیے مراجع کرام کے دفتروں میں رجوع کریں اور ان کے حکم کے مطابق اس پر عمل کیا جائے، شہریہ کے مصرف کے لیے دفتر سے اجازت کا ہونا ضروری ہے۔

۱۶۷۷۔ دوسروں کے کاغزات سے ان کی اجازت کے ساتھ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے جیسے معالجہ کی تخفیف کا کارڈ، پاسپورٹ، شناختی کارڈ وغیرہ، جایز نہ ہونے کی صورت میں کیا اس کی مخالفت پر سزا بھی ہے؟

جواب: اگر قوانین و ضوابط کے خلاف ہو تو ایسا کرنا جایز نہیں ہے اور اللہ کے یہاں جواب دہ ہوگا۔

۱۶۷۸۔ عام طور پر عورتیں شادی بیاہ یا جشن میں جاتے ہوئے میکپ کے ساتھ ساتھ خود کو معطر بھی کرتی ہیں، معطر کرنا خود زینت میں شامل ہے جبکہ راستہ میں نامحرم اس خوشبو کا احساس بھی کرتے ہیں تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب : معطر کرنے میں اشکال ہے اور حدیث میں ہے کہ جب تک وہ اپنے گھر لوٹ نہیں جاتیں، فرشتے ان پر لعنت کرتے ہیں۔

۱۶۷۹۔ تارک نماز یا منکر نماز کی فاتحہ یا سوم کی مجلس میں قرآن پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: تمام مسلمان مرنے والے کی بخشش اور ایصال ثواب کے لیے نیک اعمال بجا لانا جایز ہے۔ اگر چہ وہ گناہ گار ہی کیوں نہ ہو۔

۱۶۸۰۔ تزئین اور سجاوٹ وغیرہ کے لیے جانور کو خشک کرنے یا مارنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر اذیت و آزار کے ہمراہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے البتہ یہ مسئله ایذا پہچانے والے حیوانات کے لیے واضح ہے مگر جو حیوان خون جھندہ رکھتے ہیں اس بات کے مد نظر کہ وہ ذبح شرعی نہیں ہوتے، احتیاط یہ ہے کہ تر ہاتھ سے ان کے بدن کو مس نہ کرے۔

۱۶۸۱۔ قرآن مجید میں خدا وند عالم نے کیوں سورہ رحمان کی دوسری اور تیسری آیہ علم القرآن۔۔۔ خلق الانسان، میں یہ فرمایا ہے، اگر انسان خلق نہیں ہوا تھا تو کیسے اسے قرآن سکھایا گیا؟

جواب: ذکر و بیان میں ترتیب کبھی کبھی اس کی اہمیت کے لیے ہوتی اور کبھی کبھی وجود خارجی کی ترتیب کے لیے ہوتی ہے، یہاں پہلا مورد صادق آتا ہے۔

۱۶۸۲۔ تقیہ کے بارے میں توضیح دیں؟

جواب: تقیہ، عقیدہ پوشیدہ رکھنے کا نام ہے اس جگہ پر جہاں اس کے ظاہر کرنے سے خطرہ یا نقصان ہو۔ یہ مسئله قرآن مجید، اسلامی روایات اور اصحاب کے حالات میں بیان ہوا ہے اور مشرکوں سے بچنے کے لیے بیان ہوا ہے۔

۱۶۸۳۔ ضد زلزلہ یا زلزلہ پروف گھر بنانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ضرورت کے وقت ایسا کرنا لازم ہے۔ اس لیے کی خدا وند عالم نے خطرے کو خود سے دور کرنے ک حکم دیا ہے تا کہ انسان مخلتف وسائل کے ذرہعہ خود کو خطرات سے محفوظ رکھ سکے۔

۱۶۸۴۔ اگر والدین نیک کاموں سے روکیں مثلا پڑھنے سے منع کریں، تو اولاد کا کیا فریضہ ہے؟

جواب: ان معاملات میں والدین کی اطاعت ضروری نہیں ہے، البتہ حتی الامکان ان سے اس طرح سے پیش آئے کہ انہیں رنج نہ پہچے اور ضروری پے کہ نیک کام کے فاید انہیں بتائی تا کہ مسئله ان کے لیے واضح ہو جائی اور وہ منع کرنے سے باز آ جائیں؟
جواب: روانی امراض کے مریضوں میں ایک ایسی بیماری ہے جو انہیں ہم جنس بازی کی طرف مایل کرتی ہے، اس علم کی جدید تحقیق میں ایسے مریضوں کو دو گروہ میں تقسیم کیا گیا ہے:
۱۔ اصطلاح میں انہیں اگوڈیسٹانیک کہتے ہیں، اس مرض کے لوگ اس بات سے کہ وہ ہم جنس بازی کی طرف میلان رکھتے ہیں، ناراض ہوتے ہیں اور اسے اپنے اندر کا مرض نہیں سمجھتے اور ٹھیک ہونا چاہتے ہیں اور اس علم کے ذریعہ ان کا علاج کیا جاتا ہے اور اس کے اکثر مریض ٹھیک ہو جاتے ہیں اور جنس مخالف سے شادی کرنے لایق ہو جاتے ہیں۔
۲۔ اصطلاح میں انہیں اگوسینٹانیک کہتے ہیں، اس کے مریض میں ہم جنس بازی کی طرف میلان پایا جاتا ہے، مگر یہ لوگ اس میلان سے ناراض نہیں دکھتے اور وہ اسے اپنے اندر اور باہر کے مطابق سمجھتے ہیں اور جنس مخالف میں کوئی کشش محسوس نہیں کرتے بلکہ بعض تو جنس مخالف سے بیزار نظر آتے ہیں، ایسے لوگوں کا علاج ابھی ممکن نہیں ہو سکا ہے، ایسے لوگ اگر جبرا شادی کر لیتے ہیں تو بیوی سے جنسی اور عاطفی مشکل سے دچار ہو جاتے ہیں اور اکثر ایسی شادی کا نتیجہ طلاق کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ (جیسا کہ دیکھا گیا ہے۔)
البتہ طبی اعتبار سے ثابت ہو چکا ہے کہ دوسرے گروہ کی ہم جنس بازی کے طرف میلان میں تین چیزیں سبب بنتی ہیں: ۱۔ جینیٹیک ۲۔ حمل کے دوران ماں کے بدن کے ہارمون ۳۔ بچپن میں بچے کی تربیت کی روش میں ماں باپ کا غلظ طریقہء کار۔ طب جدید دوسرے گروہ کو یہ نصیحت کرتا ہے کہ وہ اپنی طرح ایک ہم جنس باز سے رابطہ بر قرار کریں اور جنس مخالف سے شادی نہ کریں۔ اس لیے کہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ ایسے لوگ جنس مخالف کو تحمل نہیں کر پاتے اور ان کی شادی کا انجام طلاق پر پوتا ہے، اس مقدمہ کے بعد میرا سوال یہ ہے کہ اس دوسرے گروہ کے معالجہ کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے؟

جواب: اسلامی شریعت کے قوانین کے مطابق اسے کسی بھی طرح سے ہم جنس بازی کی اجازت نہیں دی جا سکتی حتی معمولی حد تک بھی اور اسے ضرورت بھی نہیں کہا جا سکتا بلکہ مختلف طریقے سے خاص کر عواطف مذہبی سے جو بہت قوی اور موثر ہیں، ان کا علاج کیا جائی یہاں تک کہ ان کی مشکل حل ہو جائی، اور اس بارے میں ڈاکٹر کی صلاح کے آگے لاچار نہیں محسوس کرنا چاہیے جو اپنے علاج کو آسان کرنے کے لیے مریض کی مشکل کو بڑھا دیتے ہیں بلکہ مومن ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ اس کے معقول اور جایز علاج کو تجویز کریں۔

۱۶۸۶۔ جیلوں میں سیاسی و غیر سیاسی بھوک ہڑتال کا، جو جیل کی نا مناسب حالت، عدالت کے حکم کی مخالفت یا رہاہی کی چاہت میں اعتراض کے طور پر کی جاتی ہے، کیا حکم ہے؟ یہ بات بھی پیش نظر ہونی چاہیے کہ اس طرح کی بھوک ہڑتال کبھی کبھی موت کا سبب ہوتی ہے اور کبھی نقصان پر ختم ہوتی ہے؟

جواب: اگر جان یا بدن کے اہم نقصان کا سبب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اگر قیدی کسی ایسے اہم خطرہ میں ہو جس کی رہاہی کی صورت بھوک ہڑتال کے سوا نہ دکھ رہی ہو تو اس صورت میں مھم پر اہم مقدم کیا جائی گا۔

۱۶۸۷: ظالم حکومت کے نوکروں کی ہڑتال کا کیا حکم ہے جو مثلا جیل والے عدالت کے فیصلہ کے خلاف جو ان کے دین، مذھب کے لیے کیا گیا ہو یا دین کی توہین کے لیے ہو، اعتراض کے طور پر کیا گیا ہو ؟ (اس بات کے مد نظر کہ کبھی اس طرح کی ہڑتال ان کے نوکری چھن جانے کا سبب بنتے ہیں)

جواب: موارد مختلف ہو سکتے ہیں، کبھی وہ مسئله جس کے لیے اعتراض کیا گیا ہے، اسلام کی نظر زیادہ اہم ہے جیسے دین کے مقدسات کی توہین یا مسلمان یا مسلمان ملک کے خطرے میں ہونے کی صورت میں ہو اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ کام جس کے لیے ہڑتال کی جا رہی ہے وہ زہادہ اہمیت کی حامل نہیں ہے، خلاصہ یہ کہ حکم قاعدہ اہم اور مہم کے تحت ہوگا یعنی اہم بات مقدم کی جائے گی۔

۱۶۸۸۔ اگر کوئی قرآن مجید کی چھوٹی قسم کھائے اور بعد میں شرمندہ ہو تو اس کا کیا فریضہ ہے؟

جواب: اسے چاہیے کہ توبہ کرے اور نیک کاموں سے اس طرح کے کاموں کا ازالہ کرے۔

۱۶۸۹۔ آپ کے اعتبار سے طالب علموں کو کب سے علماء کا مقدس لباس (عمامہ، عبا، قبا) پہننا شروع کرنا چاہیے؟

جواب: جب بھی اسے لگے کہ وہ اس لباس کی ذمہ داری ادا کر سکتا ہے تو وہ اسے پہن سکتا ہے، اور اگر اس نے اچھی طرح سے درس پڑھے ہیں تو لمعہ کے بعد اس امر کے لیے وقت مناست ہے۔

۱۶۹۰۔ کیا نبی و امام نبوت و امامت کی قوت سے مردوں کو زندہ کر سکتے ہیں؟ اس کی دلیل کیا ہے؟

جواب: ہاں وہ ایسا کر سکتے ہیں، قرآن مجید نے حضرت عیسی علیہ السلام کے لیے صریحا اس بات کو بیان کیا ہے۔ (سورہ آل عمران آیہ ۴۹) اور یہ کام اللہ تعالی کی اذن اور اس کی قدرت سے انجام پاتا ہے۔

۱۶۹۱۔ اگر انسان تنگی میں ہو اور اس کے پاس کوئی کام بھی نہ ہو جس کے بغیر اس کے لیے زندگی چلانا مسکل ہو مزید یہ کہ وہ زکات و صدقہ قبول نہ کرتا ہو تو کیا وہ غیر مسلمان کے لیے کام کر سکتا ہے؟

جواب: غیر مسلم کے لیے کام کرنا حرام نہیں ہے۔ البتہ کام حلال اور آبرو مندانہ اور مباح ہونا چاہیے اور مسلمانوں کی ذلت کا سبب نہ ہو۔

۱۶۹۲۔ کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی مسلمان صرف قرآن مجید سے کام کو انجام دے جیسے نماز و وضو وغیرہ اور دوسرے کام؟

جواب: دین کے احکام کو جاننے کے لیے یا انسان درس پڑھے اور اجتہاد کرے اور احکام کو ادلہ چہار گانہ (قرآن، سنت، اجماع و دلیل عقل) سے استنباط و استخراج کرے اور اگر ایسا نہیں کر سکتا تو تقلید کرے۔

سوال ۱۶۹۳۔ قرآن مجید کے کلمات، حرکات اور رسم الخط، اگر غلط لکھے گیے ہوں تو ان کی اصلاح کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر ان کے غلط ہونے کا یقین ہو تو اصلاح کرنا بہتر ہے۔

۱۶۹۴۔ اس علم سے مراد کون سا علم ہے جس کی تاکید پیغمبر اسلام (ص) اور ائمہ معصومین (ع) نے کی ہے؟ اور کیا آج کے ریاضی، فیزیکس اور کیمسٹری جیسے متداول علوم اسی علم کے زمرے میں آتے ہیں؟ غیر اسلامی یا اسلام مخالف ممالک میں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: سب سے پہلے انسان کے لیے دینی علوم کا حاصل کرنا ضروری ہے اس کے بعد ایسے علوم جو ایک اسلامی معاشرہ کے لیے ضروری ہیں، ان کا حاصل کرنا واجب کفایی اور اسلامی سماج کی سر بلندی اور رفع ضرورت کے لیے ضروری ہے۔

سوال ۱۶۹۵۔ آپ کی نظر میں علماء کا ایم پی وغیرہ کے الیکشن میں کھڑے ہونے کا کیا حکم ہے؟ اس بات کہ مد نظر کہ اگر علماء شرکت نہ کریں تو بے دین افراد پارلیمینٹ تک پہچ جائیں گے اور غیر اسلامی قانون پاس کریں گے؟

جواب: آپ کے سوال اور اس کی صورت کے مطابق علماء اور دیندار افراد کا الیکشن میں شرکت کرنا واجب ہے۔

سوال۱۶۹۶۔ کچھ عرصہ سے تہران کی بعض مجالس اور انجمنوں میں اس طرح کے اشعار پڑھے جا رہے ہیں جس میں ائمہ کے مبارک اسماء کے ساتھ لفظ جلالہ اللہ کو جوڑا جا رہا ہے جیسے شاعر کے مطابق میں علی اللہی، حسین اللہی، زینب اللہی ہوں کیا یہ جایز ہے؟

جواب: اس طرح کے الفاظ اور تعبیرات کا استعمال اھل بیت (ع) کے ماننے والوں کے شایان شان نہیں ہے، ایسے لوگوں کو سمچھایا اور اس طرح کے کاموں سے روکا جائے۔ اھل بیت (ع) کی منزلت بیان کرنے کے اور بھی بہت سے معقول اور مناسب ذرایع موجود ہیں لہذا اس طرح کے باتوں کی ضرورت نہیں ہے۔

سوال۱۶۹۷۔ ایک مولف کوئی کتاب لکھتا ہے اور اسے کسی ناشر کو چھاپنے اور بیچنے کے لیے دیتا ہے جس پر لکھا جاتا ہے کہ طباعت کے حقوق مولف کے پاس محفوظ ہیں۔ اس کے بعد ناشر اگلی بار کتاب کو مولف کی اجازت کے بغیر چھاب دیتا ہے، عام طور پر ناشر ایسا کرتے ہیں کہ مولف کو کچھ کتاب حق تالیف کے عنوان سے دے دیتے ہیں، کیا ناشر کے لیے جدید طباعت کے لیے مولف سے اجازت لینا ضروری ہے؟

جواب: حق تالیف ایک عقلایی حق ہے جسے ساری دینا کے عقلاء تسلیم کرتے ہیں، اس کی مخالفت ظلم اور شرعا حرام ہے۔ لہذا مولف کے اوپر ہے کہ وہ بغیر اجازت کے اس کی کتاب چھاپنے والوں سے اپنا حق وصول کرے۔ اس بات کی طرف بھی توجہ ہونی چاہیے کہ اصلاح اور تصحیح کا حق ناشر کے پاس محفوظ ہے لہذا اگر کوئی کتاب سے فوٹو کھینچنا چاہتا ہے تو اسے ناشر کا حق ادا کرنا ہوگا۔

سوال۱۶۹۸۔ ھندوستان میں بعض علاقوں میں ۲۲ رجب کو امام جعفر صادق علیہ السلام کی نذر کے عنوان سے شیرینی اور دوسری کھانے کی اشئی تقسیم کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا جایز ہے؟

جواب: ۲۲ رجب کا مشہور روایات کے مطابق پر امام جعفر صادق علیہ السلام سے کوئی ربط نہیں ہے۔ البتہ اگر امام (ع) عظمت و جلالت کے پیش نظر سال میں کسی دن اس طرح کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۶۹۹۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ جب قائم کا طہور ہوگا تو وہ ایک جدید امر کے ساتھ قیام کریں گے جس طرح نبی اسلام (ص) آغاز اسلام میں ایک جدید امر لے کر آئے تھے، اس بات کے مد نظر عوام مجتہدین کو پاسدار دین و شریعت سمچھتے ہیں اور دینی مسائل میں ان کی طرف رجوع کرتے ہیں، اس حدیث کی صحیح تفسیر کیا ہوگی؟

جواب: اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے دین اور اس کے احکام میں بہت سی بدعتیں شامل ہو چکی ہوں گی اور ہہت سی باتوں میں تحریف ہو چکی ہوگی لہذا جب امام (ع) کا ظہور ہوگا تو آپ ان بدعتوں اور تحریفات سے مقابلہ کریں گے، یہاں تک کہ بہت سے لوگ یہ گمان کرنے لگیں گے کہ آپ نئے دین کو پیش کر رہے ہیں۔

سوال۱۷۰۰۔ اگر انسان اوائل بلوغ میں کم عقلی کی وجہ سے ایسا کام انجام دے جو بعد میں اس کے لیے مسئلہ بن جائے مثلا کسی چیز کو اس کے مالک کی اجازت کے بغیر اپنے کسی دوست کو ہدیہ دے دے، اب جبکہ وہ سمجھدار ہے اور اس چیز کو اس کے مالک کو لوٹانا

چاہتا ہے مگر اسے اپنی عزت کا خوف ہے، اس طرح کے عمل میں اس کا شرعی وظیفہ کیا ہے؟
جواب: اگر وہ اس چیز کو اپنے اس دوست سے خرید سکتا ہو اور اسے اس کے مالک کے پاس خود یا کسی کے ذریعہ پہچوا سکتا ہو تو پہچوا دے اور اگر ایسا نہیں کر سکتا تو اس کی قیمت کو مالک کے اکائونٹ میں ڈال دے یا پھر اجنبی بن کر اس کے پتہ پر پوسٹ کر دے۔

سوال۱۷۰۱۔ معجزہ اور غیر معمولی عمل جو انبئی کو پہچاننے کے ذرایع میں سے ایک ہے، کیا اس کے انجام میں اللہ اپنے نبیوں کو اس کی قدرت عطا کرتا ہے یا یہ کام براہ راست خود وہ انجام دیتے ہیں؟

جواب: معجزہ دونوں طرح سے ممکن ہے، کبھی اللہ اپنے نبی کو اس کام کی قدرت عطا کرتا ہے اور کبھی نبی دعا کرتا ہے اور اللہ اسے قبول کرتا ہے۔

سوال۱۷۰۲۔ آنکھ میں درد کے با وجود قرآن مجید کی تلاوت کرنا، جبکہ مطالعہ اس کے لیے ضرر کا باعت ہو اس بات کے مد نظر کہ وہ قرآن سے شدید انسیت اور لگاو کی وجہ سے روزانہ تلاوت کرتا ہے تو اس تلاوت کا کیا حکم ہے؟

جواب: ایسا کام جو نقصان کا باعث ہو انجام نہیں دینا چاہیے مگر اس قدر جس سے نقصان کا خطرہ نہ ہو اور اگر اس طرح سے وہ قرآن کی تلاوت س محروم ہو سکتا ہے تو جتنا حفظ ہے اس کی تلاوت کر سکتا ہے۔

سوال۱۷۰۳۔ کسی کے ایصال ثواب کے لیے قرآن پڑھ کر پیسا لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب: کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۰۴۔ اگر کسی کو قرآن کی تلاوت کا بہت شوق ہو مگر وہ صحیح طرح سے نہ پڑھ سکتا ہو جبکہ وہ صحیح پڑھنے کی کوشش کرتا ہو تو اس کے پڑھنا بہتر ہے یا ترک کرنا؟

جواب: اس کے لیے پڑھنا اور صحیح کرنا بہتر ہے۔

سوال۱۷۰۵۔ محرم اور ماہ مبارک رمضان میں مسجدوں میں جمع کیے جانے والے پیسوں میں سے بچ جانے والے پیسے سے مسجد میں قرآن کی کلاس اور اس کے لیے ضروری سامان خریدنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر وہ پیسے عزاداری کے لیے جمع کیے گیے تھے تو انہیں دوسرے کاموں میں خرچ نہیں کیا جا سکتا، لیکن اگر مسجد کے استعمال کے لیے جمع ہوئے تھے تو انہیں خرچ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۰۶۔ اگر مسجد کے متولی حضرات یا امام باڑے کی کمیٹی والے کہیں کہ ہم راضی نہیں ہیں کہ مسجد یا امام باڑے میں قرآن کی کلاس ہو، تو کیا ان کی بات کی رعایت کرنا ضروری ہے؟

جواب: اس طرح کے کاموں میں ان کی رضایت ضروری نہیں ہے، البتہ بہتر ہے کہ ان سے مل کر پروگرام طے کریں اور اس بات کا خیال رہے کہ نمازیوں کے لیے کسی رکاوٹ کا باعث نہ ہو۔

سوال۱۷۰۷۔ گل جانے اور ریزہ ریزہ ہو جانے والے قرآن والے کو جلا دینے کا کیا حکم ہے؟ انہیں جلانے کے بعد ان کی خاک کو دفن کرنا جایز ہے؟ ایسا کرنے والے کا کیا وظیفہ ہے؟

جواب: جلانا جایز نہیں ہے، اسے کسی دور پاک جگہ پر دفن کیا جا سکتا ہے یا کسی دریا کے حوالہ کر سکتا ہے البتہ وہ دریا کسی نامناسب جگہ پر نہ گرتا ہو، اور اگر کسی نے جلایا ہے تو اسے اس بات کی تاکید کریں کہ وہ آینده ایسا نہ کرے اور اپنے اس کام سے توبہ کرے۔

سوال۱۷۰۸۔ آج کل ایسے لباس بازار میں آ گئے ہیں جن پر اسم جلالہ اللہ لکھا ہوا ہے، اس لباس کے پہننے کا کیا حکم ہے؟ اسے پہننے والے کا وظیفہ کیا ہے؟

جواب: اگر وہ ایسی جگہ نہ لکھا ہو جہاں لکھنا بے احترامی کا باعث ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ اسے اس بات کا خیال رکھنا پڑے گا کہ بغیر وضو اس جگہ کو نہ چھوئے اور اسے نجس نہ کرے۔

سوال۱۷۰۹۔ اگر باپ اپنے بیٹے سے کہے کہ میں تمہارے قرآن کے درس میں شرکت سے راضی نہیں ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اس مورد میں باپ کی رضایت ضروری نہیں ہے، البتہ کوشش ہونی چاہیے کہ وہ راضی ہو جائیں۔

سوال۱۷۱۰۔ اگر کسی کے ہاتھ سے قرآن مجید زمین پر گر جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا اس پر کفارہ واجب ہے؟

جواب: اس کا کوئی کفارہ نہیں ہے البتہ اسے فورا اٹھا کر اس کا احترام کرنا چاہیے۔

سوال۱۷۱۱۔ کیا باپ قرآن سیکھنے کو بیٹے کے لیے لازم کر سکتا ہے۔ وہ کہے کہ اس میں کوتاہی سے میں خوش نہیں ہوں تو بیٹے کا کیا فریضہ ہے؟

جواب: اگر بیٹے کی من مانی اور سر پیچی باپ کی ناراضگی کا سبب ہو تو اس کے لیے اطاعت کرنا ضروری ہے۔

سوال۱۷۱۲۔ بعض شہروں میں سوم کی مجلس میں یہ رواج ہے کہ تلاوت کے وقت جب کوئی نیا وارد ہوتا ہے تو وہ بلند آواز میں تعزیت پیش کرتا ہے اور میت کے قریبی اس کو بلند آواز جواب دیتے ہیں، کیا ایسا کرنا جایز ہے؟

جواب: بہتر ہے کہ قرآن مجید کا زیادہ سے زیادہ احترام کریں اور اس طرح کے کام سے پرہیز کریں۔

سوال۱۷۱۳۔ قرآن پڑھانے کی اجرت لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب: جایز تو ہے لیکن مکروہ ہے۔

سوال۱۷۱۴۔ مشہور قراء جو قرآن مجید کی تلاوت اپنی بہترین آواز میں کرتے ہیں اور جسے ریکارڈ کیا جاتا ہے، ان کے حقوق کو خریدنے بیچنے کا کیا حکم ہے؟ کیا دوسروں کے لیے اس کی سی ڈی رایٹ کرنے کے لیے ان کی اجازت کا ہونا ضروری ہے؟

جواب: اگر عقلاء کے عرف کے مطابق ایسا کرنے میں اس قاری کا حق بنتا ہے تو جو اسے ریکارڈ کرنا چاہتا ہے اسے اس سے اجازت لینا ضروری ہے۔

سوال۱۷۱۵۔ کسی ۱۲، ۱۴ سال کے بچے کو تھپڑ مارنے کی صورت میں اگر وہ بالغ نہ ہوا ہو تو اسے راضی کرنا ضروری ہے یا اس کے والدین کو؟

جواب: اس کے والدین سے معافی مانگنا چاہیے اور جب وہ بالغ ہو جائے احتیاطا اس سے بھی معافی مانگنا چاہیے۔

سوال۱۷۱۶۔ اگر کوئی طالب علم کسی مشکل کی وجہ سے اپنی پڑھائی جاری نہ رکھ سکے تو کیا دینی تعلیم ترک کرنے کی وجہ سے اسے وہ سارا وظیفہ جو اس نے اس عرصہ میں لیا ہے، واپس کرنا ہوگا؟

جواب: وظیفہ واپس کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ اسے کوشش کرنی چاہیے جتنا اس نے بیت المال سے استفادہ کیا اس حد تک خدمت انجام دے۔

سوال۱۷۱۷۔ اپنے ہاتھوں سے غلط باتیں اور تہمتیں لکھنے والے کاتب کا کیا حکم ہے کیا وہ لکھوانے والے کے ساتھ اس کے جرم میں شریک ہے حالانکہ خط پر اس کے دستخط نہیں ہیں؟

جواب: یہ کام برائی اور گناہ میں مدد کرنے کا آشکار مصداق ہے جو جایز نہیں ہے۔

سوال۱۷۱۸۔ بڑے بھائی کا احترام کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: سارے بھائیوں کا احترام ضروری ہے خاص کر بڑے بھائی کا، روایت میں ذکر ہوا ہے کہ بڑا بھئی باپ کی جگہ ہوتا ہے۔

سوال۱۷۱۹: مرے ہوئے انسان پر تپمت لگانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: کسی پر بھی تہمت لگانا جایز نہیں ہے اور ایسا مرا ہوا شخص جو خود سے دفاع نہ کر سکتا ہو اس پر تہمت لگانا زیادہ سنگین ہے۔

سوال۱۷۲۰۔ باکسینگ کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب: باکسینگ کے خطرات کے پیش نظر اس کا جایز ہونا مشکل ہے مگر ضرورت کے وقت، ان لوگوں کے لیے جو مقابلوں کے لیے اس کی تیاری کر رہے ہوں۔

سوال۱۷۲۱۔ ایک شخص کے درخت کی جڑیں پڑوسی کی زمین تک سرایت کر جاتی ہے اور ۳۰ سال تک اس کی جڑیں باقی رہتی ہیں،اس عرصہ میں اسے بعض نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے ان جڑوں نے اس کی زمین کو گھیرا ہوا ہے، اس کے سبب کھیتی کی زمین کا ایک حصہ رشد نہیں کرتا، سورج پہچنے سے مانع ہے وغیرہ، یہ درخت اب کس کی ملکیت ہے اپنے اصلی مالک کی یا صاحب زمین کی؟ کیا صاحب زمین مالک سے اپنے نقصان کا مطالبہ کر سکتا ہے؟

جواب: درخت کی جڑوں کا مالک ہی اس کا اصلی مالک ہے، البتہ پڑوسی اپنی زمین میں سے اسے کاٹ سکتا ہے یا اس کے بدلہ میں اس کا کرایہ طلب کر سکتا ہے اور اگر اس کی زمین کو کوئی نقصان پہچا ہے تو اسے بھی لے سکتا ہے۔

سوال۱۷۲۲۔ میرے پاس زمین کا یک ٹکڑا ہے جس میں اٹکھروٹ کا ایک درخت جنوب کی طرف سے اور تین شمال کی طرف سے میرے بھائی کا حصہ میری زمین سے متصل ہے اور اسے گھیرے ہوئے ہے جس کی وجہ سے ہر سال مجھے کافی نقصان اٹھانا پڑتا ہے، میری بات کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا، اس بارے میں حکم کیا ہے؟

جواب: اگر وہ درخت آپ کے نقصان کا سبب بنتے ہیں تو آپ اس کے مالک سے بتائیں کہ وہ اس کے شاخیں کاٹے یا آپ کو اس کا کرایہ دے اور اگر وہ کسی بات پر راضی نہ ہو تو حاکم شرع کی طرف اسے کاٹنے کی اجازت رکھتے ہیں اور اگر حاکم شرع نہ ہو تو محلہ کے متدین افراد کی طرف سے آپ ایسا کر سکتے ہیں، البتہ اگر پہلے دن سے زمین اسی طرح سے ہے تو پھر آپ اسے ہاتھ نہیں لگا سکتے۔

سوال۱۷۲۳۔ طالب علم کس مرحلہ پر عمامہ لگا سکتا ہے؟

جواب: جب اسے ایک حد تک دینی معلومات ہو جائے تو وہ ایسا کر سکتا ہے، حوزہ کے موجودہ نظام کے مطابق جو شخص درس خارج میں شرکت کرتا ہے اور اس کا شہریہ لیتا ہے اس کے لیے عمامہ لگانا لازم اور ضروری ہے۔

سوال۱۷۲۴۔ بعض اسلامی ممالک میں ایک نیا قانون بنا ہے جس کے مطابق غیر مسلمان الیکشن میں دو بار ووٹ ڈال سکتا ہے، یعنی وہ مسلمانوں کے ساتھ بھی ووٹ ڈال سکتے ہیں اور غیر مسلموں کے ساتھ بھی، کیا انہیں یہ حق دیا جا سکتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: مسلمانوں پر غیر مسلموں کو کوئی امتیاز نہیں دیا جا سکتا، مگر صرف ضرورت کے وقت۔

سوال۱۷۲۵۔ اسمگلروں سے جو سامان پکڑا جاتا ہے یا جو سامان کسٹم کے گودام میں جمع ہوتا رہتا ہے اسے مناسب قیمت پر بعض افراد کو بیچ دیا جاتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر مجتھد جامع الشرایط اسے تعزیر کے طور پر لینے کے بعد اے بیچے تو اس کے خریدنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۲۶۔ سرحد سے غیر قانونی طور پر سامان وارد کرنے کا کیا حکم ہے؟ اس کام سے ملنے والے پیسے کا کیا حکم ہے؟

جواب: حکومت اسلامی کے قانون کی خلاف ورزی سے پرہیز کرنا ضروری ہے اور اس راہ میں کسی بھی طرح کی مدد کرنا اشکال سے خالی نہیں ہے، اس کام سے حاصل ہونے والی رقم میں بھی اشکال ہے۔

سوال۱۷۲۷۔ اگر کسی نے وصیت نہ کی ہو اور اس کی اولاد میں بچے بھی ہوں تو اس کے مرنے کے بعد، تعزیت میں آنے والوں کا ایسے فرش اور قالین پر بیٹھنے کا کیا حکم ہے جس کی میراث میں وہ بچے بھی شریک ہیں؟ اسی طرح سے اس گھر میں نماز پڑھنے کا، جو تمام اولاد کی میراث ہے، کیا حکم ہے؟

جواب: اس طرح کی صورتوں میں بچوں کو اس مقدار میں پیسا دے دیا جائے کہ جس سے وہ بھی میراث اور معاملات میں شریک ہو جائیں تو اس کے بعد اس طرح کے تصرفات جایز ہو جائیں گے۔

سوال۱۷۲۸۔ ہر سماج اور معاشرہ میں بعض لوگ ہوتے ہیں جو سب کا مزاق اڑاتے ہیں، سب کے لیے توہین آمیز باتیں کرتے ہیں، ایسے لوگوں کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر توہین و تحقیر و تذلیل کی غرض سے ہو تو جایز نہیں ہے۔

سوال۱۷۲۹۔ دفتر کے اوقات میں فراغت اور بیکار ہونے کی صورت میں اس وقت سے پڑھائی کے لیے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر اس وقت آپ کے ذمہ کوئی ذمہ داری نہ تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۳۰۔ الیکشن میں کھڑے ہونے والے کینڈیڈیٹ کے بارے سب کے سامنے یا دو لوگوں کا آپس میں تنقید اور اس کی برائیاں بیان کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر ان کو ووٹ دینے کے سلسلہ میں یہ مشورہ کی کڑی ہو تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اس میں ان کے صفات کا بیان ہونا چاہیے، ان کی توہین و تحقیر و تزلیل یا خدا نخواستہ ان پر تہمت نہیں لگانا چاہیے۔

سوال۱۷۳۱۔ نر حیوان کی منی سے مادہ کو حاملہ کرنے کی اجرت لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ نطفہ کی اجرت نہ لے، بلکہ اس کام میں ہونے والی زحمت کی اجرت لے سکتا ہے۔

سوال۱۷۳۲۔ بعض علاقوں میں بیس سال پہلے تک غلامی کا رواج تھا، آج بھی ان لوگوں کی پہچان باقی ہے، آج بھی وہ لوگ غلام کے نام اور عنوان سے پہچانے جاتے ہیں اور یہ بات بھی یقینی ہے کہ وہ لوگ آزاد نہیں کے گیے ہیں۔ اب وہ اپنے لیے کام کرتے ہیں اور اپنی ذاتی املاک کے مالک ہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہے:
الف۔ کیا اب وہ آزاد شمار ہونگے اور اپنی املاک کے خود مالک ہیں؟
ب: کیا وہ اور ان کے اموال و املاک سب مالک کی ملکیت شمار ہونگے اور انہیں ان کا کوئی اختیار نہیں ہوگا؟
ج: اگر انہیں ان کے مالکوں نے آزاد نہ کیا ہو تو کیا وہ شادی کر سکتے ہیں؟ ان کے بچوں کے کیا احکام ہونگے؟

جواب: الف۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ ان کے مالک انہیں مکاتبہ کے ذریعہ مال لے کر آزاد کر دیں۔ اس سے پہلے ان کا سارا مال مالک کی ملکیت ہے البتہ بہتر ہے کہ مالک ان سے مصالحت کر لیں۔
ب: اس کا جواب بھی واضح ہو گیا۔
ج: احتیاط یہ ہے کہ موجودہ زمانہ کے حساب سے مالک انہیں اس کی اجازت دے دیں اور ان کی شادی کو قبول کریں۔ اصولا غلامی عصر حاضر میں شرعا اشکال رکھتی ہے۔

سوال۱۷۳۳۔ چہار شنبہ سوری (زرتشتی تہوار) اور اس میں آگ جلانے جیسی رسموں کا شرعا کیا حکم ہے؟

جواب: بیہودہ اور خرافاتی چیزیں ہیں ان سے پرہیز کرنا چاہیے۔

سوال۱۷۳۴۔ ایسے رشتہ داروں کے یہاں آنا جانا جو دینی احکام کی رعایت نہیں کرتے (مثلا حجاب کی پابندی نہیں کرتے) اس بات کے مد نظر کہ صلہ رحم کرنا بھی ضروری ہے، کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: اگر یہ سلسلہ نہی از منکر کا ذریعہ قرار پائے تو کوئی حرج نہیں ہے، و گرنہ ترک کرنا بہتر ہے۔

سوال۱۷۳۵۔ علم حاصل کرنا واجب عینی ہے یا واجب کفایی یا مستحب ہے؟

جواب: ضروری دینی احکام و معارف و مسایل کا حاصل کرنا واجب عینی ہے اس کے علاوہ دوسرے تمام احکام و علوم جن کسی اسلامی سماج اور معاشرہ کی بقاء کے ضامن ہوتے ہیں، کا حاصل کرنا واجب کفایی ہے۔ ان کے علاوہ ہر مفید علم کا حاصل کرنا مستحب ہے۔

سوال۱۷۳۶۔ لڑکیوں کا مانتو (لیڈیز کوٹ) میں سائیکل اور موٹڑ سائیکل چلانا کیسا ہے جبکہ اس کے مضر سماجی و اخلاقی اثرات پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے؟

جواب: ان کاموں کے برے اثرات و نتایج کے پیش نظر ان سے پرہیز ضروری ہے اور اس بارے میں لوگوں کی باتوں کو توجہ نہیں دینی چاہیے۔

سوال۱۷۳۷۔ حکومت کی طرف سے زر مبادلہ اور پیسے کی تعداد میں بے پناہ اضافہ اور کثرت جو لوگوں کی قوت خرید کی کمی سبب بن رہی ہے، کیا حکومت کے لیے جایز ہے؟ ضرورت، مصلحت اور نفاذ ولایت کا حکم کیا ہوگا؟

جواب: دوسری بات کا احتمال قوی ہے۔ حکومت آزاد اور خود مختار نہیں ہے کہ جو چاہے کرتی رہے بلکہ اصولا حکومت کو اپنے تمام اقتصادی پروگرام کو سماج اور غریب طبقہ کے مد نظر انجام دینے چاہئیے۔ اس لیے کہ اس کی ولایت و وکالت یہیں تک ہے۔

سوال۱۷۳۸۔ ہمارے ملک میں میٹھے اور پینے کے پانی کے محدود منابع اور ذخایر کو دیکھتے ہوئے، اس کا بیجا اور غیر ضروری استعمال کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: پانی چاہے پینے کا ہو یا کھیتی کے استعمال کا اس کا بیجا استعمال کسی بھی زمانہ میں جایز نہیں ہے، اللہ کی اس عظیم نعمت میں سب کو بچت کرنا چاہیے اور اصراف اور زیادہ روی سے بچنا چاہیے۔

سوال۱۷۳۹۔ نہروں، تالابوں اور دریا میں کوڑا کرکٹ، گندگی اور گندا پانی پھینکنا جو پانی کے جانوروں کو نقصان پہچانے کے ساتھ ساتھ ماحول، فضا اور طبیعت کو آلودہ کرنے کا سبب ہے، کا کیا حکم ہے؟

جواب: دریا، ندی اور نہر کا آلودہ کرنا اس حد تک کہ اس کے جانور ہلاک ہو جائیں، جس کے نتیجہ میں لوگوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے، جایز نہیں ہے۔

سوال۱۷۴۰۔ ایسے وسیلہ سے استفادہ جو ہوا کی آلودگی کا ذریعہ ہوں، ایسے وسایل کی موجودگی میں جو اس سے کم آلودگی پھہلاتے ہیں، کا شرعا کیا حکم ہے؟

جواب: ہوا اللہ تعالی کی بری نعمتوں میں سے ایک ہے اسے بیکار آلودہ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

سوال۱۷۴۱۔ ایسی صنعتیں جو انسانی زندگی میں آلودگی کا سبب بنیں ہیں کیسے بری الذمہ ہو سکتی ہیں؟

جواب: ان کے لیے بہتر یہ ہے کہ جتنا انہوں نے آلودگی پھیلانے کی راہ میں کوشش کی تھی اتنی ہی اسے صاف اور پاک کرنے میں کوشش کریں۔

سوال۱۷۴۲۔ بعض زہریلے کیمیکل، جن کا استعمال بعض فایدہ پہچانے والے جانداروں یا بے ضرر حیوانوں کی موت کا سبب بنتا ہے، کا کیا حکم ہے؟

جواب: ہر اس چیز کا استعمال جو مفید اور بے خطر جانداروں کی جان کو خطرہ میں ڈالے، اشکال سے خالی نہیں ہے۔

سوال۱۷۴۳۔ ایک جوان شاعر نے قرآن مجید کا منظوم ترجمہ شروع کیا ہے جس کے بعض اشعار نمونے کے طور پر آپ کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں، ملاحظہ کرنے کے بعد:
سورہ حمد
سر آغاز صحبت بہ نام خداست کہ بخشندہ و مہربان کبریاست
ستایش بود خاص آن کردگار کہ باشد دو گیتی از او برقرار
کہ بخشندہ و مہربان است نیز بود صاحب عرصہ رستیز
تو را می پرستم تنہا و بس نداریم یاور بہ غیر از تو کس
مرا کن ھدایت بہ راہ درست بہ آن کس کہ منعم ز زحمات تست
نہ آنان کہ خشمت برآنان رواست نہ آنان کہ ھستند گمرہ ز راست
سورہ کوثر
سر آغاز صحبت بہ نام خداست کہ بخشندہ و مہربان کبریاست
ھمانا تو را ای پیامبر کہ ما نمودیم خود حوض کوثر عطا
تو ھم پس بہ شکرانہ می خوان نماز برای خدایت بکن ذبح باز ھمانا
ھمان کس کہ عیبت بخواند خودش نسل مقطوع و ابتر بماند
یہ فرمائیں کہ اگر کوئی ادارہ قرآن کو فروغ دینے اور نظم و شعر کے عمیق اثرات کے پیش نظر اسے طبع کرنا چاہے تو آپ کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب: اگر بقیہ اشعار بھی اس جیسے یا اس سے بہتر ہوں اور اس کے مضامین کسی علمی گروہ کے ذریعہ چیک ہونے کے بعد اس پر لکھے گیے مقدمہ میں یہ بات لکھی جائے کہ یہ ترجمہ آزاد ہے بلکہ ترجمانی ہے تو اس کی طباعت میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۴۵۔ میں نے اپنے باغ میں شہتوت توڑنے کے لیے ایک شخص کو تنخواہ پر رکھا، شہتوت توڑتے وقت درخت سے گر کر اس کی موت ہو گئی، چونکہ وہ میرے لیے کام کرتے ہوئے مرا ہے تو اس سلسلہ میں میرا کیا وظیفہ ہے؟

جواب: اگر مرنے والے کو اپنے کام کی نوعیت کا علم تھا اور یہ حادثہ اچانک ہوا ہے تو آپ کے اوپر شرعا اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔

سوال۱۷۴۶۔ ہمارے علاقہ میں جب دو لوگوں یا دو گروہ میں جھگڑا ہوتا ہے تو ایک شخص ثالث کی حیثیت سے ان میں صلح کراتا ہے اور وہ ظالم سے مظلوم کو پیسا، حیوان یا اس طرح کی چیز دلواتا ہے تا کہ وہ راضی ہو جائے اور صلح کر لے، یہ ایسا کرنا جایز ہے؟

جواب: اگر دونوں طرف کی مرضی اور رضایت سے ایسا ہوتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اسی طرح سے اگر وہ پیسا جو دیا جا رہا ہے وہ نقصان کی تلافی کے لیے ہو تو اس کا لینا صحیح ہے چاہے دینے والا راضی ہو یا راضی نہ ہو۔

سوال۱۷۴۷۔ درج ذیل سوالوں کے جواب مرحمت فرمائیں:
الف۔ سرکاری آفیسرز کا نوکری کے ساتھ ساتھ پڑھائی کرنا اور ایک شہر سے دوسرے شہر جانے کے لیے سرکاری گاڑی کا استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
ب۔ آفیسرز کی طرف سے گھومنے آنے والے سرکاری و غیر سرکاری مہانوں کی خاطر مدارات کرنے کا کیا حکم ہے؟
ج۔ چھٹی کے ایام میں مسافرت کے لیے سرکاری گاڑی استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
د۔ آفس میں موجود گھریلو استعمال والی اشئی کا گھر کو کاموں کے لیے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: سرکاری کاموں اور سہولتوں کو ذاتی اور شخصی مفاد میں استعمال نہیں کیا جا سکتا مگر یہ کہ دفتر کے ذم داران قوانین و ضوابط کے مطابق اس بات کی اجازت دیتے ہوں۔

سوال۱۷۴۸۔ مندرجہ بالا سوالوں کے ذیل میں اگر ہمیں معلوم ہو کہ ہمارے آفیسرز کو ان باتوں کی خبر ہے حالانکہ ہم نے نہیں بتایا ہے تو کیا ان کا سکوت ہمارے لیے جواز پیدا کر سکتا ہے؟

جواب: ان کا سکوت کافی نہیں ہے، اجازت لینا ضروری ہے وہ بھی قوانین و ضوابط کے مطابق۔

سوال۱۷۴۹۔ دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض متدین افراد جب ان کے سامنے امام مھدی علیہ السلام کا نام آتا ہے تو احترام مین سر پر ہاتھ رکھ لیتے ہیں، کیا ایسا کسی روایت میں وارد ہوا ہے؟

جواب: شاعر اہل بیت دعبل خزاعی کے مشہور واقعہ میں نقل ہوا ہے کہ جب دعبل نے اپنا مشہور قصیدہ مدارس آیات امام علی رضا علیہ السلام کے سامنے پیش کیا اور امام زمانہ علیہ السلام کی شان میں موجود اس شعر پر پہچے:
خروج امام لا محالہ خارج یقوم علی اسم اللہ والبرکات
تو امام رضا علیہ السلام نے ہاتھ اپنے سر پر رکھا اور امام (ع) کے احترام میں کھڑے ہو گئے اور آپ کے ظہور میں تعجیل کے لیے دعا فرمائی۔

سوال۱۷۵۰۔ کیا خطبۃ البیان کی روایت صحیح ہے؟

جواب: ظاہرا اس کی روایت جعلی ہے جس کا کوئی اعتبار نہیں۔

سوال۱۷۵۱۔ ہمیں معلوم ہے کہ خودکشی اسلام میں حرام ہے، لیکن اگر کوئی مجاہد جنگ میں دشمن کے ہاتھ پھنس جائے جس کے بعد اسے معلوم ہے کہ اگر اس نے راز اگل دیا تو بہت سے مجاہدین کی موت کا ذمہ دار ہوگا اور اس کی علاوہ دوسرے نقصانات بھی ہونگے اسے یہ بھی معلوم ہے کہ دشمن اس سے راز اگلوانے کے لیے اسے شدید شکنجہ دیں گے جسے وہ برداشت نہیں کر پائے گا تو کیا ایسا انسان دشمن کے ہاتھ قید ہونے سے پہلے خودکشی کر سکتا ہے؟

جواب: اگر اسے یقین ہو کہ وہ شکنجہ کو جھیل نہیں پائے گا اور دشمن کے ہاتھ ایسے راز لگیں گے جو بہت بڑے نقصانات کا سبب بن سکتے ہیں اور ہبت سے لوگوں کی جانیں جا سکتی ہیں تو اس کا یہ عمل خودکشی ایک ایثار اور فداکاری کی حیثیت اختیار کر لیگا۔

سوال۱۷۵۲۔ ہمارے شہر میں ہر مسجد میں ایک علم ہوتا ہے جسے ایام عزا میں خاص طور ہر روز عاشور حرکت دی جاتی ہے، یہ سارے علم کچھ مینٹ کے فاصلہ سے ایک دوسرے کے شانوں ہر منتقل ہوتے ہیں جس کے شانہ ہر علم جاتا ہے وہ اسے چومنے کے بعد اس میں لپٹے کپڑے میں پیسا باندھتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جسے کوئی در پیش ہو علم اس کے شانہ پر ہو اور اس میں پیسا باندھے تو اس کی منت پوری ہو جاتی ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ علم میں حرکت لینے والی کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ اللہ کی طرف سے ہوتی ہے، اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟

جواب: وہ پرچم اور علم جو امم حسین علیہ السلام کی عزاداری میں اٹھائے جاتے ہیں چونکہ ان کی نسبت امام (ع) سے ہوتی ہے لہذا وہ محترم ہیں۔ البتہ انسان کو منت اللہ سے مانگنی چاہیے اور امام حسین علیہ السلام کو وسیلہ بنانا چاہیے علم سے منت نہیں مانگنی چاہیے۔

سوال۱۷۵۴۔ اگر کوئی اصول دین میں تحقیق کے باوجود اس کے اثبات پر دلیل نہ پا سکے تو کیا وہ جنت میں جا سکتا ہے؟ کیا اصول دین کے صحیح ہونے کی صورت میں اسے اپنے واجبات پر عمل اور محرمات سے دوری کرنا ہوگا؟ اگر وہ زیادہ تحقیق کرے گا تو اپنے کام سے دور ہو جائے گا؟ اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: انسان کے لیے واجب ہے کہ وہ اللہ کے دین کی معرفت کی راہ میں تمام سعی و کاشش کرے۔ اگر کوشش کے بعد بھی وہ کسی نتیجہ پر نہیں پہچتا تو اللہ کے نزدیک معذور ہوگا، حالانکہ عقل یہ کہتی ہے کہ واجبات پر عمل کرنے اور محرمات کو ترک کرنے کے احتیاط پر عمل کو ترک نہ کرے۔

سوال۱۷۵۵۔ میں ایک اسکول میں پڑھاتا ہوں، کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ سالانہ امتحان میں کوئی طالب علم ایک دو نمبر سے پاس ہونے سے رہ جاتا ہے دوبارہ کاپی دیکھنے کے بعد بھی نمبر بڑھانے کی گنجایش نہیں نکلتی مگر ضرورت کے حساب سے، اس بات کے پیش نظر کہ انسان کا وقت بہت قیمتی ہے اور بعض دفعہ طلبہ نہایت غریب گھر کے ہوتے ہیں اگر وہ فیل ہو جائیں تو ان کی زندگی میں اس کا منفی اثر پڑتا ہے، استاد تشخیص دیتا ہے کہ نمبر کا بڑھانا اس کی زندگی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تو کیا ایسے میں میرے لیے ان کے نمبر بڑھا دینا جایز ہے؟

جواب: اگر اس حد تک ارفاق اور مروت سے پیش آنا اساتذہ میں معمول ہو تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۵۶۔ مدرسہ کے امکانات سے تحصیلی امور کے لیے پرنسپل کی اجازت سے ذاتی فایدہ اٹھانے کا کیا حکم ہے؟ کسی چیز کا نقصان ہونے کی صورت میں اس کے پیسے ادا کر دینے سے ذمہ بری ہو جائے گا؟

جواب: اگر اسکول کا پرنسپل قانون کے مطابق اجازت دے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر وہ کہے کہ یہ قانون کے مطابق ہے تو اس کا یہ کہنا کافی ہے۔

سوال۱۷۵۷۔ آپ برابر سادگی اور تجملات سے دور رہنے کی تاکید کرتے ہیں مگر ایسے کرنے والے خود کو نارمل مانتے ہیں جب ان سے کہا جاتا ہے تو عرف اور اپنی شان کی بات کرتے ہیں تو فرمائیں کہ اسراف اور تجملات کا معیار کیا ہے؟

جواب: وہ مخارج جو انسان کی جایز اور ضروریات زندگی سے زیادہ ہیں ایک طرح سے اسراف اور تجمل ہے۔ البتہ اس میں ہر انسان کا معیار جدا ہو سکتا ہے اور اس کے مصداق کو تلاش کرنے کے لیے معاشرہ کے مومن و دیندار افراد کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔

سوال۱۷۵۸۔ اسلام و مسلمین دشمن عناصر کی طرف سے ہونے والی ثقافتی یلغار کے پیش نظر مردوں خاص کر جوانوں کے طرز لباس، عورتوں کی چادر و مقنعہ یا ان کے لباس کا باریک ہونا، معاشرہ کو فساد اور برائی کی طرف لے جانے کی سازش کے تحت ہو رہا ہے، اس طرح کے لباس بنانے کا کیا حکم ہے؟ برھنہ و بے حجاب عورتیں کے فوٹو جو اشتہار کے طور پر بہت سے سامان کے اوپر لگے ہوتے ہیں ان کے لگانے کا کیا حکم ہے؟ اخلاقی فساد کو فروغ دینے اور ثقافتی یلغار کو بڑھاوا دینے میں مدد کرنے والی اسلام دشمن طاقتوں کے بارے کیا حکم ہے؟ اس سلسلہ میں مسلمانوں کا کیا فریضہ ہے؟

جواب: ہر وہ کام جو فاسد مغربی ثقافت و تمدن کے فروغ اور بڑھاوے کا سبب ہو جایز نہیں ہے۔ لیکن باریک لباس جو گھر میں شوہر کے سامنے پہنا جا سکتا ہے، کے بنانے میں کوئی مضایقہ نہیں ہے۔ البتہ دوسروں کو اس سے غلط فایدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔

سوال۱۷۵۹۔ ایک مولانا گلپایگان کے علاقہ میں تبلیغ دین اور خدمت میں پوری طرح سے سر گرم ہیں، اس کے علاوہ وہاں کے تمام سماجی و فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، جوانوں کو دین کی طرف راغب کر رہیں ہیں، وہاں ایک دینی و مرکز اور ثقافتی سینٹر تاسیس کرنا چاہتے ہیں، ایسے میں وہاں کے لوگوں کا ان مولانا کے ساتھ سلوک اور فریضہ کیا ہونا چاہیے؟

جواب: دیندار لوگوں کو اسلامی کاموں میں مدد کرنا چاہیے تا کہ ان کے علاقہ کے نو جوان و جوان گمراہی اور بے دینی سے محفوظ رہیں، گمراہی اور بے دینی سے نجات دلانا صرف مولانا حضرات کی ذمہ داری نہیں ہے۔

سوال۱۷۶۰۔ خود یا دوسروں کے لیے قرآن مجید سے استخارہ دیکھنے اور تفائل کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: قرآن سے استخارہ دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ قرآن سے تفائل سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔

سوال۱۷۶۱۔ تعبیر خواب حضرت یوسف، ابن سیرین اور دانیال نبی علیم السلام پر مشتمل معتبر کتابوں سے اپنے یا دوسروں کے خوابوں کی تعبیر بیان کرنا جایز ہے یا نہیں؟

جواب: اگر ان کتابوں کی طرف نسبت دی جا رہی ہو مثلا یہ کہا جائے کہ فلاں کتاب میں اس طرح سے ذکر ہوا ہے، اور انہیں بیان کرنے سے کوئی مفسدہ نہ ہو رہا ہو تو بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۶۲۔ ائمہ معصومین علیہم السلام کی حدیثوں اور اقوال پر مشتمل کتب یا دوسری کتابوں کے مطابق جیسے طب الرضا، طب الصادق، نسخہ عطار وغیرہ، جڑی بوٹی سے علاج کی غرض سے ان کے خواص اور فواءد بیان کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر اس طرح سے کہے کہ یہ نسخہ فلاں کتاب میں ذکر ہے تو ان کے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۶۴۔ ہیروئنیں جو فلموں میں الگ الگ ہیرو کے ساتھ ان کی بیویوں کا رول کرتی ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر برائی کے فروغ کا سبب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۶۵۔ حجامت (بدن سے اضافی اور فاسد خون نکالنے کا ایک طریقہ علاج) کا شرعا کیا حکم ہے؟

جواب: متواتر روایات کے مطابق حجامت مستحب ہے، لیکن ایسا اس وقت ہے جب کسی کو اس سے کوئی نقصان نہ پہچتا ہو ۔

سوال۱۷۶۶۔ بہت سی کمپنیاں اور دفاتر مختلف مناسبتوں پر پوسٹر اور اشتہار وغیرہ چھاپ کر جیسے نئے سال کا کیلینڈر یا نئے سال کا پوسٹر وغیرہ بانٹتے ہیں ان میں نیچے ان کی کمپنی یا دفتر کا نام دیا ہوتا ہے، کیا ایسے پوسٹر اور اشتہارات سے ان کے نام مٹا کر ان سے استفادہ کیا جا سکتا ہے؟

جواب: اگر آپ نے انہیں خریدا ہے تو آپ کو اختیار ہے لیکن اگر آپ کو ہدیہ کیا گیا ہے تو آپ لیے ان کے نام بدلنا صحیح نہیں ہے۔

سوال۱۷۶۷۔ سگریٹ نوشی شروع کرنے یا پینے والوں کے عادی ہو جانے کا اس بات کے مد نظر کہ اس کا ترک کرنا ان نے لیے آسان یا مشکل ہے، کیا حکم ہے؟

جواب: سگریٹ اور تمام نشہ آور مواد کا استعمال حرام ہے، اگر اس بات کے پیش نظر کہ ان کا ترک کرنا تمام عادت کے شکار لوگوں کے لیے ممکن ہے لہذا اس میں اضطرار کا تصور نہیں ہے مگر یہ کہ ماہر اور دانا طبیب کسی کو خاص اس کا حکم دے اور اس مسئلہ میں نئے شروع کرنے والوں اور پرانے پینے والوں میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۶۸۔ قم میں ایک مدرسہ ہے (جس میں فقط ہاسٹل کی سہولت ہے) اس کے طلاب دینی مدارس کے ساتھ ساتھ غیر دینی مدارس میں بھی پڑھتے ہیں جبکہ مدرسہ کے مدیر داخلہ کے وقت سب کو وقف نامہ پڑھ کر سناتے ہیں، اس میں ذکر ہوا ہے کہ اس مدرسہ کے طلاب کے لیے غیر حوزوی دروس میں شرکت کرنا جایز نہیں ہے، مدیر ان کے غیر دینی مدارس میں پڑھنے کے مخالف نہیں ہیں مگر وقف نامہ سے مجبور ہیں، طلاب کے اس کام کا شرعا کیا حکم ہے؟

جواب: وقف نامہ کے شرایط کی رعایت کرنا واجب ہے اور اس کی مخالفت میں طلاب کا اس مدرسہ میں رہنا صحیح نہیں ہے۔

سوال۱۷۶۹۔ ایک خاتون اپنے مسئلہ کو اس طرح سے بیان کرتی ہیں: پانی کے استعمال میں زیادہ روی کا شکار ہوں، پانی کے خرچ میں خود ہر کنٹرول نہیں کر پاتی، شوہر سے ہمیشہ اس بات پر جھگڑا رہتا ہے وہ کہتے ہیں کہ ایسا کرنا حرام تو ہے ہی اس کے علاوہ اس کے لیے شرعا ہیسا بھی بھرنا ہوگا، میں تمہارے اس عمل سے راضی نہیں ہوں تو کیا اگر میرا شوہر راضی نہ ہو تو میرے وضو اور نماز میں اشکال پیدا ہو جائے گا اور کیا اس عمل کے بدلے مجھے پیسا بھی بھرنا ہوگا؟ آپ کا فتوی میرے لیے اس اسراف سے نجات کا ذریعہ بن سکتا ہے؟

جواب: کوشش کریں کہ اتنا ہی پانی استعمال کریں جتنا عرفا خرچ کیا جاتا ہے، اگر اس سے زیادہ ہو اور آپ کا شوہر اس پر راضی نہ ہو تو آپ کا عمل حرام ہے اور اس کے بدلے پیسا ادا کرنا ہوگا۔ اگر شیطان آپ کے دل میں وسوسہ کرتا ہے کہ اتنا پانی کافی نہیں ہے تو اس کی پرواہ نہ کریں، آپ کے اعمال پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا ہم اس کی ذمہ داری لیتے ہیں اور اگر آپ کا شوہر راضی ہو تو بھی وضو اور غسل کے پانی میں اسراف جایز نہیں ہے۔

سوال۱۷۷۰۔ ٹیکس کیا ہے؟ اور کیوں لیا جاتا ہے؟ کیا اس کا دینا خمس کے لیے کافی نہیں ہے؟

جواب: ٹیکس ملک کے داخلی و خارجی معاملات، حفاظت اور امنیت کے لیے لیا جاتا ہے تا کہ عوام، ملک اور ان کے اموال کی حفاظت کی جا سکے اور ان سے سڑکیں، مدرسے، ہاسپیٹل اور ضرورت کے دوسرے کام کئے جا سکیں اور جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے ٹیکس خمس کی جگہ نہیں لے سکتے، ٹیکس کاموں کے سلسلہ میں خرچ ہونے والے دوسرے پیسوں کی طرح سے ہے۔

سوال۱۷۷۱۔ ایک شخص نے غصبی انگوٹھی کسی کو ہدیہ کر دی، ایک طویل مدت ہے کہ وہ اس انگوٹھی کو پہنے ہوئے ہے، اب ہدیہ کرنے والے پشیمان ہے مگر وہ اس شخص کے ہاتھ سے انگوٹھی اتار نہیں سکتا تو اگر وہ انگوٹھی کے اصلی مالک کو جانتا ہو تو کیا وہ اسے پیسے دے سکتا ہے؟ اور اگر وہ اپنے سماجی مقام اور آبرو کو خوف سے ایسا نہ کر سکتا ہو تو کیا اس انگوٹھی کا پیسا فقیر کو دے سکتا ہے؟

جواب: اگر انگوٹھی کے اصلی مالک کو جانتا ہے اور اسے اس کا پیسا دے کر اس کی رضایت حاصل کر سکتا ہے تو یہ مشکل حل ہو سکتی ہے اور اگر وہ راضی نہیں ہو تو جسے ہدیہ کیا ہے اس سے کسی بہانے سے انگوٹھی کو حاصل کر لے مثلا اس کو اس جیسی یا اس سے قیمتی انگوٹھی خرید کر دے اور وہ غصبی اس سے واپس لے اور اگر اس کا مالک کسی بھی صورت میں نہ مل سکے تو اس کی قیمت کسی مستحق کو دے دینا کافی ہے۔

سوال۱۷۷۲۔ ایک محترم شخص ہے جو غریبوں اور آبرو مند مستحقین کی مدد کرتا ہے وہ پیسے والے مخیر افراد سے پیسے جمع کرکے ان سب کی مدد کرتا ہے جن لوگوں کی اس نے مدد کی ہے وہ انہیں ہدیہ و تحفہ دیتے ہیں اس لیے کہ وہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ مدد اس کی ہی طرف سے ہوتی ہے، اس شخص کا کہنا ہے کہ چونکہ میں نے اس میں کچھ نہیں کیا ہے میں صرف واسطہ ہوں تو کیا میرے لیے ان تحفوں کا لینا جایز ہے؟ اگر جایز نہ ہو تو کیا میں ان لوگوں کے تحایف انہیں واپس کر دوں یا انہیں بھی کارہای خیر میں خرچ کروں؟

جواب: صداقت ہر کام سے بہتر ہے، اسے چاہیے کہ وہ صداقت سے ان سے بتائے کہ وہ صرف واسطہ ہے اگ اس کے بعد اسے ہدیہ ملے تو اس کے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، یہی حکم پہلے ملنے والے ھدایا کا بھی ہے۔

سوال۱۷۷۳۔ ایک شخص کو میراث ملی ہے جس میں ایک خدا داد گرم پانی کا چشمہ بھی ہے، اس شخص نے اس گرم پانی کا ایک سوئمینگ بنایا ہے جس میں نہانے کا ٹکٹ لگتا ہے اور بقیہ پانی وہ کھیتی کے استعمال میں لاتے ہیں، ان سوالوں کے مد نظر مندرجہ سوالوں کے جواب عنایت کریں:
الف۔ کیا زمین کا مالک اس گرم چشمہ کا مالک بھی ہے؟
ب۔ کیا کوئی زمین و گرم چشمہ ک قیمت ادا کیے بغیر انہیں اپنے قبضہ میں لے کر اور ہبتر بنا کر خود اس کا مالک بن جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
ج۔ عام لوگوں کا پیسے دے کر اس غصبی زمین اور چشمہ میں نہانا کیسا ہے؟ کیونکہ اس کا مالک ان کے نہانے سے راضی نہیں ہے؟

جواب: الف۔ زمین کا مالک گرم چشمہ کا بھی مالک ہے۔
ب۔ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کی زمین یا ملکیت کو غصب کرے۔
ج۔ مالک کی رضایت کے بغیر اس میں نہانا جایز نہیں ہے۔

سوال۱۷۷۴۔ بعض جوان جو علمی اعتبار سے اعلی رتبہ اور مقام رکھتے ہیں، ایک خاص طرز سے لباس پہننتے ہیں، کافی بڑی ڈاڑھی رکھتے ہیں اتنی بڑی کہ کبھی کبھی وہ ان کی تضحیک کا سبب بنتی ہے ایسی ڈاڑھی کا کیا حکم ہے؟

جواب: ایسے لباس اور ڈاڑھی سے جو انسان کی تضحیک کا سبب ہو، پرہیز کرنا لازمی ہے۔ مومن کو چاہیے کہ وہ اپنی عزت اور وقار کو داغ نہ لگنے سے محفوظ رکھے۔

سوال۱۷۷۵۔ ایسا انسان کے لیے جسے ڈرائیوینگ تو آتی ہے مگر اس کے پاس لائیسینس نہیں ہے، عام حالات یا ضرورت کے وقت گاڑی چلانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: حکومت اسلامی کے ٹرایفک کے قوانین و ضوابط کی رعایت کرنا ضروری ہے۔

سوال۱۷۷۶۔ مفاتیح الجنان کی ادعیہ اور زیارات کو استحباب کے قصد سے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: زیارت مطلقہ کے قصد سے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور بہتر یہ ہے کہ قصد رجاء کی نیت سے پڑھے۔

سوال۱۷۷۷۔ کیا درج ذیل ادعیہ و زیارات کا پڑھنا مستحب ہے:

جواب: دعاء ندبہ، دعاء توسل، دعاء امام حسین علیہ السلام روز عرفہ، مناجات خمس عشرۃ، زیارت جامعہ کبیرہ و صغیرہ، زیارت امین اللہ و زیارت عاشورہ؟

جواب: یہ ادعیہ و زیارات مشہور ہیں اور اگر انہیں دعا اور زیارت مطلقہ کے قصد سے پڑھا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۱۷۷۸۔ جو لوگ سرکاری یا غیر سرکاری اداروں میں ملازمت کرتے ہیں، ان کی تنخواہ سے کچھ پیسے کاٹے جاتے ہیں جو ان کے مرنے یا ریٹاءر ہونے کی صورت میں زیر کفالت افراد کو ملتے ہیں، ان ادارروں کے قانون کے مطابق وہ پیسے فقط زیر کفالت افراد کو ملتے ہیں اور میراث کے قانون کے بر خلاف ہوتے ہیں جس کے مطابق جو لوگ زیر کفالت نہیں ہیں انہیں نہیں ملتا۔ اس تمہید کے مد نظر سوال یہ ہے کہ وہ پیسا جو ماہانہ دیا جاتا ہے وہ مرنے والے کے ترکہ میں حساب ہوگا یا نہیں؟

جواب: وہ پیسا ترکہ میں شامل نہیں ہے لہذا اس پر اداروں کے قوانین کے حساب سے عمل ہوگا۔

سوال۱۷۷۹۔ الف۔ آج کل کے زمانہ میں جو زندگی کا بیمہ (انشورینس) کیا جاتا ہے جس کے مطابق بیمہ کرانے والا ہر ماہ بیمہ کمپنی کو ایک معینہ رقم ادا کرتا ہے جو اسے بیمہ کی مدت کے اختتام یا اس کے انتقال کی صورت میں یک مشت ادا کر دیا جاتا ہے، آیا بنیادی طور وہ عقد جو بیمہ میں منعقد ہوتا ہے صحیح ہے؟

جواب: عقد بیمہ صحیح عقود میں شامل ہے، البتہ عقد کی تمام شرایط کی رعایت کرنا ضروری ہے مثلا عقل، بلوغ، اختیار اور قرارداد میں شامل تمام امور کا واضح و روشن ہونا وغیرہ اور ان سب پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔

ب۔ بیمہ میں ملنے والا پیسا کیا مرنے والے کے ترکہ مین حساب ہوگا؟

جواب: یہ پیسا مرنے والے کے ترکہ میں شامل نہیں ہے لہذا وہ بیمہ کے قانون کے حساب سے حقدار کو ملے گا۔

سوال۱۷۸۰۔ اسکول اور مدارس کے اساتذہ کبھی کبھی تربیت اور طلباء میں نظم و ضبط پیدا کرنے کی غرض سے انہیں تنبیہ کرتے ہیں کبھی سمچھاتے ہیں، گھورتے ہیں، ڈراتے ہیں، کبھی نمبر کم دیتے ہیں، ان تمام حربوں کے ناکام ہونے کی صورت میں کبھی مارتے بھی ہیں اگر اس مار سے ان کے ہاتھ یا بدن میں نشان پڑ جائے یا لال ہو جائے تو کیا یہ حرام ہے اور مارنے والا ضامن ہوگا؟ جب کہ مارے بغیر نہ معلم انہیں اچھی طرح سے پڑھا سکتا ہے اور نہ ہی وہ ہڑھ سکتے ہیں بلکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگر استاد سختی نہ کرے تو لڑکے من مانی پر اتر آتے ہیں اور ان کی من مانی سے پورے مدرسہ کا ماحول بھی خراب ہو سکتا ہے؟

جواب: جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو مارنے سے پرہیز کیا جائے اور ضرورت کے وقت اس کے ولی کی خاص یا عام اجازت سے ایسا کیا جائے۔ البتہ ایسا کام نہ کریں جس سے دیت واجب ہو جائے اور چونکہ مارنے کے منفی اثرات زیادہ ہیں لہذا اس سے پرہیز کیا جائے۔

سوال۱۷۸۱۔ لوگ اپنے بہت سے کاموں کے لیے قرآن مجید سے استخارہ دیکھتے ہیں یا فال نکلواتے ہیں، کیا یہ استخارہ حجیت رکھتا ہے؟ اگر اسے ٹوڑا جائے تواس پر کیا ظاہری و باطنی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟ استخارہ شرعا کن موارد میں وارد ہوا ہے؟

جواب: استخارہ اس جگہ کے لیے ہے جہاں انسان فیصلہ نہ کر پا رہا ہو اور اس کا مسئلہ مشورہ اور دوسری طرح سے حل نہ ہو پا رہا ہو، البتہ استخارہ کے بعد اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے اگر چہ کی مخالفت حرام نہیں ہے۔ استخارہ کا مسئلہ متعدد روایات میں وارد ہوا ہے۔

سوال۱۷۸۲۔ ایک اسٹیٹ کی سرکاری ٹیلیفون کمپنی نے ایک عجیب و غریب حرکت کرتے ہوئے بعض اداروں کے عہدہ داروں کو بغیر نمبر کے ٹائم سے پہلے اور سرکاری قیمت چھ لاکھ بیس ہزار تومان میں موبائل دے دیا، جن میں بعض لوگوں نے وہ سیٹ سترہ لاکھ تومان میں دوسروں کو بیچ ڈالے اور تقریبا دس لاکھ اسی ہزار کا منافع کمایا، سرکاری کمپنی کے اس کام بعض لوگوں کو بڑی مایوسی ہوئی، اسی طرح سے بعض افراد کو گزشتہ سال گاڑیاں دیں گئیں جن کی قیمت بازار سے کافی کم تھیں۔ سوال یہ ہے کہ اس طرح کا امتیاز دینا وہ بھی بیت المال سے جناب کی نظر میں کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: بیت المال میں ہر طرح کا تصرف امت اسلامی کی مصلحت کے پیش نظر اور اس کی مطابق ہونا چاہیے اور اس کے تصرف میں حق و عدالت کی رعایت ہونی چاہیے اور اگر ان موازین و ضوابط کی خلاف ورزی کرنا جایز نہیں ہے۔

سوال۱۷۸۳۔ اس بات کے مد نظر کہ سورہ شمس میں خدا وند عالم نے تذکیہ نفس کے لیے گیارہ قسمیں کھائیں ہیں تو کیا آپ کی نظر میں تذکیہ نفس واجب ہے؟

جواب: تذکیہ نفس کے بعض مراحل یقینا واجبات کا حصہ ہیں اور بعض دوسرے کمالات و مستحبات کا۔ اس کے بارے میں مزید وضاحت کے لیے اخلاق کی کتب کا مطالعہ کریں۔

سوال۱۷۸۴۔ کیا اسلامی حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ بعض نہایت اہم مصلحت کی بنیاد پر بعض عقود و ایقاعات (جیسے نکاح و طلاق) کو ملک کے سرکاری دفتر میں رجسٹرڈ یا ثبت کرانے پر مشروط کر دے یا اس کے لیے خاص مراحل طے کرنے کی شرط لگا دے؟

جواب: عقد کی صحت کے لیے اس کا دفتر میں ثبت ہونا ضروری نہیں ہے، البتہ مصلحت کو دیکھتے ہوئے خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے قانونا سزا تجویز کی جا سکتی ہے۔

سوال۱۷۸۵۔ بعض اداروں اور دفتروں میں جن میں کھانا ایک ساتھ کھلایا جاتا ہے، کھانے کا اسراف بہت ہوتا ہے، حتی کہ ایک سوم کھانا کوڑے دان کی نذر ہو جاتا ہے، کیا جناب کی نظر میں کھانا بچ جانے کے باوجود بانٹنے والے سے اپنی خوراک سے زیادہ کھانا لینا جایز ہے؟

جواب: اگر ممکن ہو کہ وہ بچ جانے والے کھانے کو کسی اور کو دے دے اور پھینکنا نہ پڑے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ورنہ اسراف ہے جو کہ حرام ہے۔

سوال۱۷۸۶۔ الف۔ آیا موضوع حق ارتفاق جسے دنیا کی شہریت کے قانون میں ایک مستقل بحث کے طور پر ذکر اور بیان کیا گیا ہے، کیا اسلامی فقہ میں بھی یہ ایک مستقل بحث کی حیثیت رکھتا ہے؟
ب۔ ایرانی مولفین اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں کہ قانون مدنی کی اکثر مدون بحثیں خاص طور پر حق ارتفاق کی بحث فرانس کے قانون مدنی سے ماخوذ ہیں تو کیا فقہ امامیہ ایک بنیادی منبع کے طور پر قانون مدنی اور حق ارتفاق کے تدوین کے لیے کافی نہیں ہے؟

جواب: الف۔ حق ارتفاق جس کا ذکر قانون مدنی میں آیا ہے اس عنوان کے ساتھ اسلامی فقہ میں ذکر نہیں ہوا ہے البتہ اس کا محتوا اور نتیجہ عمومات و اطلاقات ادلہ عقود و شروط میں داخل ہو سکتا ہے اور بعض خاص روایات جیسے قاعدہ لا ضرر و لا ضرار کے باب میں سمرۃ بن جندب کی مشہور حدیث سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے کہ اسلام نے اسے رسمیت دی ہے، اس لیے کہ سمرہ ایک ایسے کجھور کے درخت کا مالک ہے جو دوسرے کی زمین میں واقع ہے اور اسے اس مرد انصار کی زمین سے گزر کر اپنے درخت تک جانے کی اجازت تھی لیکن چونکہ وہ اس حق سے غلط فایدہ اٹھانا چاہتا تھا، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسے اس بات کی اجازت نہ دی۔
ب۔ جیسا کہ اوپر ذکر ہوا، بنیادی طور پر یہ حق اسلامی ادلہ عامہ اور خاصہ میں ذکر ہوا ہے مگر اس نام اور عنوان کے ساتھ اس کا ذکر نہیں ہے لہذا ممکن ہے کہ قانون مدنی تدوین کرنے والوں نے یہ نام کہیں اور سے اخذ کیا ہو اور اس کے قانون کو اسلامی ادلہ سے اخذ کیا ہو۔

سوال۱۷۸۷۔ جناب کی نظر میں صلہ رحم یا قطع رحم کی مقدار یا معیار کیا ہونا چاہیے؟

جواب: اس کی سب سے کم مقدار یہ ہے کہ عرفا لوگ کہیں کہ فلاں انسان اپنے رشتہ داروں سے رابطہ رکھتا ہے اور اگر وہ اس طرح سے رہے کہ لوگ کہیں کہ فلاں نے سب سے ناطہ توڑ رکھا ہے تو یہ قطع رحم حساب ہوگا۔ رشتہ داری کا معیار مختلف خاندانوں میں مختلف ہو سکتا ہے۔

سوال۱۷۸۸۔ کمپنیوں یا اشخاص کی طرف سے عیدی، ہدیہ یا مدد کے عنوان سے سرکاری ملازموں کو پیسا دیا جانا یا فری میں سامان بانٹنا جبکہ انہیں تنخواہ کے ساتھ ساتھ عیدی اور دوسرے الاوءنسس اپنے محکمہ کی طرف سے ملتے رہتے ہیں۔ اس بات کے پیش نظر کہ یہ سرمایہ بہت سے ابعاد رکھتا ہے، ان کے اس کام سے سامان کی قیمتیں اوپر چلی جاتی ہیں اور ان کی خدمات پر بھی اثر انداز ہوتا ہے جناب کی نظر میں حلال ہے یا حرام؟ اس طرح کے موارد میں ھدایا لینے کا کیا حکم ہےَ

جواب: اگر ھدیہ لینے والا صحیح کو غلظ اور غلظ کو صحیح نہ کر رہا ہو اور دوسروں کے حق کو ضایع نہ کر رہا ہو تو اس کے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، مگر احتیاط ہے کہ اس طرح کے کاموں سے جو شیطان کے وسوسہ کا سبب بنتے ہیں، پرہیز کرے۔ اس لیے کہ شیطان عام طور پر ظاہرا حلال اور جایز راستوں سے وارد ہو کر انسان کو گناہ کی طرف لے جاتا ہے۔

سوال۱۷۸۹۔ کیا ذیل الذکر بات صحیح ہے:
عصر ائمہ معصومین علیہم السلام میں شیعوں کو اجتہاد کی ضرورت نہیں پڑتی تھی لہذا علم اصول کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور یہی وجہ ہے کہ علم اصول اہل سنت نے شروع کیا ہے اور شیعوں نے امام عصر علیہ السلام کی غیبت کے زمانہ میں اجتہاد شروع کیا اور اہل سنت سے علم اصول کو حاصل کیا ہے لہذا علم اصول کے باب میں اہل سنت تاسیس میں بھی اور تالیف و تدوین میں بھی آگے رہے ہیں؟

جواب: علم اصول کی بنیادی اور اہم بحثیں نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے ہم تک پہچی ہیں جیسے اصل براءت، احتیاط، استصحاب، ابواب تعادل و تراجیح، عام و خاص، مطلق و مقید وغیرہ اور معصومین علیہم السلام نے اپنے اصحاب کو ان سے روشناس کرایا اور ان مسئلہ میں بہت سے شیعہ علماء پیشگام رہے ہیں، مزید اطلاع کے لیے کتاب تاسیس الشیعہ لعلوم الاسلام مولف مرحوم سید حسن صدر کا مطالعہ کریں، آج بھی شیعہ علما علم اصول میں دوسروں سے کہیں زیادہ محکم اور ٹھوس ہیں۔

سوال۱۷۹۰۔ بعض گھروں، راستوں، فیلموں میں بعض فوٹو دیکھنے میں آتے ہیں جن کی نسبت ائمہ معصومین علیہم السلام کی طرف دی جاتی ہے، فیلموں یا ڈراموں میں آپ حضراتکے نورانی شکل و شمائل کو پیش کیا جاتا ہے، بعض مذھبی و حوزوی محافل میں یہ تبصرہ ہوتا ہے کہ ائمہ اطہار علیہم السلام کے چہرہ مبارک کو دکھایا جا سکتا ہے کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ ابھی تک کسی فیلم میں مکمل طور پر آپ حضرات کے چہرے کو دکھایا نہیں گیا ہے مگر ممکن ہے کہ آینده اس طرح کے کام ہوں، چونکہ اس دور میں آج کے دور کے کیمرے نہیں تھے اور ان کی شخصیت ان باتوں سے بلند ہے، معصومین اللہ کے مقرب بندے ہیں، جناب کی نظر اس بارے میں کیا ہے؟

جواب: ان تصویروں کا قطعی طور پر نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یا ائمہ معصومین علیہم السلام کی طرف نسبت دینا جایز نہیں ہے۔ احتمالی طور پر نسبت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے مگر اس شرط کے ساتھ کہ وہ عکس مناسب ہو اور فیلموں کا تقاضا یہ ہے کہ ان حضرات کے احترام کو خاطر میں رکھتے ہوئے ان کے چہرہ کو واضح اور آشکار نہ دکھایا جائے، البتہ ان کی موجودگی کو دکھایا جا سکتا ہے۔

سوال۱۷۹۱۔ انقلاب اسلامی اور اس کے اھداف کی پاسداری و حفاظت اور مساجد میں بسیج (متدین عوامی لشکر) کی تاسیس کے مد نظر بسیج کو تقویت اور فروغ دینے کے لیے:
الف۔ کیا بسیجی حضرات مساجد کی وقف زمین، عمارت اور سہولیات سے استفادہ کر سکتے ہیں؟
ب۔ مساجد کے امکانات (جیسے بجلی و پانی ۔۔۔) سے بسیج کے استفادہ کا کیا حکم ہے؟

جواب: الف۔ اگر نمازیوں اور مسجد کے امور میں مزاحمت کا سبب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
ب۔ احتیاط یہ ہے کہ پانی، بجلی میں خرچ ہونے والے اپنے حصہ کا بل ادا کریں، مگر یہ کہ بانیان مسجد نے تاسیس کے وقت ان کاموں کی اجازت دے دی ہو۔

سوال۱۷۹۲۔ سرکاری نوکری کے لیے ایک محکمہ میں گیا، جواب ملا کہ صرف اس صورت میں ہم آپ کو لے سکتے ہیں کہ آپ ایثار گر (جنگ کے زخمی ہوں، دشمن کے قید میں وہ چکے ہوں یا آپ کا تعلق کسی شہید کے گھرانہ سے ہو) ہوں۔ میں فوجی ٹرینینگ کے دوران دو سال جنگی علاقے میں رہ چکا ہوں اور ایک بمباری میں مجھے ایک ہاسپیٹل میں ایڈمٹ کیا گیا تھا جہاں مجھے چیک اپ کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا تھا چونکہ وہاں میرا ریکارڈ موجود تھا لہذا مجھے اس کی بنیاد پر ۱۵ در صد جنگی زخمی کے کوٹے مین شامل کر لیا گیا اور مجھے اسی کی بنیاد پر نوکری پر رکھ لیا گیا اور ظاہر ہے کہ مجھے اس کوٹے کی وجہ سے زیادہ مراعات اور سہولتیں ملنے لگیں جس کا میں مستحق نہیں تھا، اب ایک مدت گزرنے کے بعد میں اپنی عمل سے شرمندہ ہوں اور کشمکش میں ہوں، میرا ضمیر میری ملامت کرتا ہے، اپنے دفتر کے کولیگ اور ہیڈ کو یہ بات بتاتے ہوئے شرم بھی آ رہی ہے اور یہ خوف بھی ہے کہ وہ مجھے نوکری سے نکال دیں اور مجھے پارٹ ٹائم پر رکھ لیں جو میرے لیے نہایت سخت ہوگا، اس کام کی کاروائی بھی حوصلہ طلب کام ہے اور مجھے بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا، آپ راہنمایی کریں تا کہ خدا کی بارگاہ میں اور لوگوں میں شرمندگی سے بچ جاءوں؟

جواب: اس شرعی مشکل کے حل کا اس کے علاوہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ آپ اپنے محکمہ کے ہیڈ کو ساری باتیں سچ سچ بتا دیں اور انہیں ہمارا خط دکھائیں اور ان سے تعاون اور مدد کی درخواست کریں۔

سوال ۱۷۹۳ ۔ صحن تنگ ہونے یا تنگ نہ ہونے کی صورت میں کچن اور حمام کا کنواں ایک ہونے کا کیا حکم ہے؟

جواب: کوئی حرج نہیں ہے لیکن ان دونوں کنووں کا جدا جدا ہونا بہتر ہے۔

سوال ۱۷۹۴۔ میں ان لوگوں میں سے ہوں جن کی خواہش ہوتی ہے کہ ہماری زندگی کے تمام پہلووں سے اسلامی شعاءر کا ظہور ہو، یہی وجہ ہے کہ ہم نے ہر طرح کے سکوں اور نوٹوں کو اسلامی ڈیزاین میں پیش کروں تو کیا ہم ان پر اللہ، محمد اور بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ یا چھاپ سکتے ہیں؟

جواب: ان کے لکھنے میں تو کوئی حرج نہیں ہے مگر لوگوں کے لیے ان کا احترام اور حفاظت ضروری ہے۔

سوال ۱۷۹۵۔ بعض اداروں میں ایسے شعبے اور پوسٹ موجود ہیں جن کا کام نہ کے برابر ہوتا ہے مگر وہ لوگ تنخواہ بھی لیتے ہیں اور دوسری سہولتوں سے بھی فایدہ اٹھاٹے ہیں یا ایسا ہوتا ہے کہ ہفتہ میں دو روز مفید کام انجام دیتے ہیں یا پورے دن میں انجام دینے والے عمل کو دو گھنٹے میں انجام دے سکتے ہیں مگر وہ اس میں سارا دن لگا دیتے ہیں۔ جناب کی نظر میں ایسے لوگ کو دفتر میں سارا بیکار ہوتے ہیں یا اصلا اس پوسٹ کا کوئی فایدہ نہیں ہو تو کیا ان کے لیے تنخواہ لینا اور دوسرے امکانات سے استفادہ کرنا حلال ہے؟ یا وہ بیت المال مسلمین کے مقروض ہیں لہذا جتنا کام کرتے ہیں اتنے کے مستحق ہیں؟ اس طرح کے تمام اداروں اور پوسٹوں کا حکم بیان کریں؟

جواب: اس طرح کے مسائل کے لیے ان کے ماہر اور معتمد افراد کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور اگر ان کی نظر سے ثابت ہو جائے کہ بعض پوسٹیں اضافی ہیں ان کی ضرورت نہیں ہے تو ان ختم کر دینا چاہیے۔ البتہ جب تک یہ کام انجام نہیں پا جاتا اور تمام ذمہ داران، عہدہ داران کو اس بات کی اطلاع ہے تو آپ کو جو تنخواہ مل رہی ہے آپ کے حلال ہے۔

سوال ۱۷۹۶۔ چھوٹ گناہان کبیرہ میں سے ایک ہے اس سے کیا مراد ہے؟ اگر انسان کو کسی بات کے صحیح ہونے کا زیادہ احتمال ہو تو کیا وہ اسے بیان کر سکتا ہے مثلا ۵۰ فی صد سے زیادہ، خاص طور پر ان موارد میں آپ کی بات پکڑنے والے حاضر ہوں مثلا استاد شاگرد سے کوئی سوال پوچھے اور شاگرد ۵۰ فی صد سے زیادہ احتمال دے تو کیا وہ یقین سے بیان کر سکتا ہے؟

جواب: جب تک انسان کو کسی بات کا یقین نہ ہو اسے قطعیت کے ساتھ بیان نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے احتمال کے ساتھ بیان کرنا چاہیے مگر یہ کہ اس کی بات پر قرینہ موجود ہو جو اس کے احتمال پر دلالت رکھتا ہو اور امتحان میں جس جواب کے صحیح ہونے کا قوی احتمال دے اسے لکھ سکتا ہے۔

سوال۱۷۹۷۔ گناہ کی طرف رجحان یا رغبت اپنی طرف یا دوسرے کی طرف سے بغیر ارتکاب کے ظاہر کرنا گناہ ہے؟

جواب: گناہ کی نیت کا شمار گناہ میں نہیں ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ اس حالت سے پرہیز کرے۔

سوال ۱۷۹۸۔ کیا امام زمانہ علیہ السلام کی غیبت کے زمانہ میں آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہو سکتا ہے؟

جواب: بہت سے بزرگان جو اس بات کی شایستگی اور سعادت رکھتے تھے وہ آپ کی زیارت سے مشرف ہو چکے ہیں۔ البتہ کسی کو امام علیہ السلام کی طرف سے کوئی پیام نقل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

سوال ۱۷۹۹۔ بہت سے مسلمان تعلیم اور روزگار وغیرہ کے سلسلہ میں غیر اسلامی ممالک میں زندگی گذار رہے ہیں۔ ان میں سے بعض کام نہ ہونے کی وجہ سے ایسے مال، سوپر مارکٹ اور ریسٹورینٹ میں کام کرنے پر مجبور ہیں جہاں غیر اسلامی اشئی خورد و نوش جیسے شراب، غیر تذکیہ شدہ گوشت وغیرہ ہوتے ہیں، حالانکہ وہاں اکثر خریدار بھی غیر مسلم ہوتے ہیں اور اگر مسلمان ہوتے بھی ہیں تو ان چیزوں والے شعبہ میں کام نہیں کرتے بلکہ کاونٹر وغیرہ پر کام کرتے ہیں، ایسی جگہوں پر کام کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: ضرورت کی صورت میں ان سوپر مارکٹ اور مال میں کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ انہیں ہوشیار رہنا چاہیے اور خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اور ان کے مسلمان بھائی کسی طرح سے آلودہ نہ ہوں اور کتنا اچھا ہو اگر سب مسلمان مل جل کر ایسے ادارے بنائیں جس میں تمام جہات سے اسلامی موازین و قوانین کی رعایت کی جاتی ہو۔

سوال ۱۸۰۰۔ بعض شہروں میں یہ رواج ہے کہ جب لوگ مکہ مدینہ وغیرہ سے حج اور زیارتوں سے لوٹتے ہیں تو ہاتھ میں دستانہ پہن لیتے ہیں تا کہ اگر عورتیں بھی تبرکا ہاتھ کا بوسہ لینا چاہیں تو لے سکیں، اس عمل کا کیا حکم ہے؟

جواب: یہ کام شرعا حرام تو نہیں ہے مگر دینی لحاظ سے مناسب نہیں ہے۔

طب سے مربوط متفرق مسائل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma