نکاح دائم کے احکام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
محرم خواتین نکاح متعہ

سوال ۷۲۹۔وہ مہر جو تقریباً پچاس سال پہلے مثال کے طور پرسو تومان تھا کیا اب بھی اسی قدر شوہر کے ذمہ ہے یا یہ کہ پچاس سال پہلے سو تومان میں کس قدر خریداری کی جاسکتی تھی ، اسی مقدار میں مہر کا حساب کیا جائے ؟

جواب ۔ انھیں صلح کرنی چاہئے یا پھر آج کی قیمت کے مطابق ادا کرے ۔

سوال ۷۳۰۔ کیا بیوی اپنے گھر میں اپنے کاموں کوچھوڑ سکتی ہے مثلاً کھانا نہ پکائے ، گھر کی صفائی وغیرہ نہ کرے ؟ کیا شوہر اپنی بیوی کو اس طرح کے کام انجام دینے پر مجبور کرسکتا ہے ؟

جواب ۔ اس کو مجبور کرنے کا حق نہیں ہے ، مگر یہ کہ بیوی خود اپنی خواہش سے ان کاموں کو انجام دے ۔

سوال ۷۳۱۔ اگر کوئی خاتون مہر سنت ( مہر محمدی ) کو اپنا مہر قرار دے کیا اس کے برابرا طلبگار ہوگی یا مہر مثلی کی ؟

جواب چنانچہ طرفین ( شوہر و بیوی ) جانتے تھے کہ مہر سنت ( مہر محمدی ) مشہور قول کے مطابق ، پانچسو درہم ( چاندی کے سکہ ) ہیں تو اشکال نہیںاور سکہ رائج الوقت میں حساب کرے اور اگر دونوں یا دونوں میں سے کوئی ایک ، آگاہ نہیں تھا تو احتیاط یہ ہے کہ مہر کی مقدار کے بارے میں دونوں آپس میں صلح ومصالحت کریں ۔

سوال ۷۳۲۔ مہر سنت کیا ہے اور موجود دور میں اس کی کیا قیمت اورحیثیت ہے ؟

جواب ۔ مہر سنت ، مشہور قول کے مطابق ، چاندی کے پانچ سو درہم ہوتے ہیں ، اور اس کی دقیق قیمت کو آپ سنار وں سے معلوم کر سکتے ہیں ۔

سوال ۷۳۳۔ اگر کوئی عورت مہر بغیر ، تمکین پر تیار نہ ہو اور شوہر میں مہر ادا کرنے کی قدرت نہ ہو اور وہ اس کے باوجود کہے کہ میں طلاق نہیں دوںگا اور آخری عمرتک اس کا نفقہ دوں گا ، تو اس صورت میں مسئلہ کا کیا حکم ہے ؟

جواب ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ عورت کو تمکین دینے سے پہلے ، مہر مانگنے کا حق ہے ، حتی اگر شوہر مہر ادا کرنے پر قار بھی نہ ہو ، دوسری بات یہ ہے کہ اگر شوہر کے پاس مہر کی (رقم ) نہیں ہے تو نفقہ دے ۔

تیسری بات یہ ہے کہ اگر یہی صورت حال مدتوں تک باقی رہے اور زوجہ کے نقصان یا شدید مشقت کا باعث ہو تو حاکم شرع شوہر کو طلاق دینے پر مجبور کرے اور اگر طلاق نہ دے تو حاکم شرع طلاق دیدے گا اور آدھا مہر شوہر کے ذمہ ہوگا اس وقت تک جب تک وہ ادا کرنے پر قادر نہیں ہوتا ۔

سوال ۷۳۴۔ ایک شخص نے شادی تو کر لی لیکن ابھی دخول نہیں کیا لیکن اس کی بیوی ، مقام تناسل پر انزال کی وجہ سے حاملہ ہوگئی ، طلاق کے بعد یا مہر کی صورت حال کیا ہوگی ؟

جواب۔ جب بھی شوہر ، بیوی کے حاملہ ہونے کا باعث ہو اگر دخول نہ کیا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کامکمل مہر ادا کرے ، اگرچہ دخول نہیں کیا ہے ۔

سوال ۷۳۵۔ اگر بیوی شرط لگائے کہ ہفتہ میں ایک باریا دو بار تمکین دے گی ، کیا یہ شرط صحیح ہے ؟

جواب اگر میاں بیوی دونوں اس شرط پر راضی ہوگئے ہوں تو یہ شرط صحیح ہے ۔

سوال ۷۳۶۔ کیا یہ شرط لگا نا کہ ہونے والی بیوی ، گھر کے روز مرہ کے کام ( امور خانہ داری ) انجام دیگی ، صحیح ہے ؟ اور اگر شرط پر عمل نہ کرے تو اس صورت میں کیا حکم ہے ؟

جواب ۔ جب یہ شرط لگائیں شرط پر عمل کرنا لازم ہے ، اور اگر شرط کے خلاف عمل کرے تو اس صورت میں ، بیوی ان کاموں کا خرچ ( اجرت ) ادا کرے ۔

سوال ۷۳۷۔ چند لوگوں نے زبر دستی ایک عورت سے زنا کیا ( یعنی اجتماعی عصمت دری کی ہے ) :

الف ) کیا ان میں سے ہر ایک کو مہر مثل ادا کرنا چاہئے ، یا سب ملکر ایک مہر مثل ادا کریںگے ؟

ب ) اگر ایک ہی آدمی چند مرتبہ یہ فعل انجام دے تو کیا مہرالمثل بھی اتنی ہی بار ادا کرنا ہوگا ؟

جواب ۔الف) ان میں سے ہر ایک علیحدہ علیحدہ مہر مثل ادا کریں ۔

جواب ۔ ب) اگر دوبارہ اس فعل قبیح کی تکرار کرے ، بظاہر ایک مہر سے زیادہ نہیں ہے مگر یہ کہ مہر دیدے اور اس کے بعد دوبارہ ایسا کرے ( تو دوبارہ مہر بھی دینا ہوگا )

سوال ۷۳۸۔کیا عقد نکاح ( دائمی ) میں یہ شرط کی جاسکتی ہے کہ شوہراور بیوی میں مقاربت نہ ہو ؟

جواب ۔ عقد نکاح ( دائمی شادی ) میں یہ شرط کرنا اشکال سے خالی نہیں ہے ۔

سوال ۷۳۹۔ سنت مہر ، جو پانچ سو درہم ہوتا ہے ، اس کے ایک درہم کا وزن کتنے گرام ہے ؟

جواب ہر درہم ۵ ، ۲ گرام کا ہوتا ہے لہذا اس بنا پر پانچ سو درہم تقریبا ً ۱۲۵۰ گرام ہوتے ہیں ۔

سوال ۷۴۰۔ چونکہ اس زمانے میں ، درہم ، سکہ کی شکل میں نہ ہو تو کیا مہر سنت کی قیمت کا معیار ، عام چاندی کی قیمت ہے ؟

جواب ۔ جن حالات میں ، درہم سکہ کی شکل میں نہ ہو تو ہم کواس پرفرض کرنا چاہئے کہ اگر چاندی سکہ کی شکل میں موجود ہوتی تو اس کی قیمت کس قدر زیادہ ہوتی لہذا اس کی بڑھی ہوئی قیمت کا اندازہ لگا کر اس میں اضافہ کر دیں اور چونکہ یہ مستحب حکم ہے لہذا اندازے کے قریب قیمت کا حساب کرنے میں کوئی نقصان نہیں ہے ۔

سوال ۔ ۷۴۱. اکثر شیعہ مجتہدین نے فرمایا ہے کہ بیوی کو غیر موجل (جس کی مدت معین نہ ہو )مہر کے مطالبہ کرنے کا حق ہے ، اور وہ دخول سے پہلے ، مہر وصول کرنے تک تمکین کرنے سے منع کر سکتی ہے اور یہ بھی فرمایا ہے کہ تمکین کرنے کی صورت میں ، مہر وصول کرنے کے فرض کے ساتھ ( یعنی تمکین دینا مہر پر متوقف ہونے کی صورت میں ) نفقہ کی بھی حقدار ہے ، کیا تمکین سے منع کرنے کا حق فقط دخول سے مخصوص ہے یا ہر قسم کی لذت یا ضروری کاموں ( جیسے شوہر کے گھر میں رہنایا اس کی مرضی یا اجازت سے سفر کرنا وغیرہ ) میں شوہر کی اطاعت وغیرہ سب کو شامل ہے وہ بھی اس طرح کہ اگر ان امور میں شوہر کی اطاعت نہ کرے تو اس کا ناشرہ ( نافرمان ) بیوی میں شمار کیا جائے ؟

جواب ۔ ظاہر یہ ہے کہ اپنا مہر معجل وصول کیے بغیر ، مطلقاً طور پر بیوی خود کو شوہر کے سامنے تسلیم نہ کرے اور اس مدت میں شوہر کے اوپر اس کا نفقہ دینا واجب ہے ۔

سوال ۷۴۲۔ اگر اس سلسلے میں دونوں ( شوہر بیوی ) کے درمیان کوئی اختلاف ہوجائے زوجہ مدعی ہو کہ تمکین معلق تھی اور شوہر کا بیان ہو کہ اس کی بیوی ، مہر وصول کرنے کے بعد بھی ، تمکین دینے والی نہیں ہے اور شوہر کا بیان صحیح ہونے پر کچھ قرینے بھی موجود ہوں ، جن سے زیادہ سے زیادہ اس بات کا امکان ثابت ہوتا ہے ، کیا محض بیوی کے مدعی ہونے سے ، شوہر کے اوپر نفقہ دینا لازم ہوگا ؟یا یہ کہ دعوی کا فیصلہ ، بینہ ( دو گواہ ) قائم کر کے اور قسم کے ذریعہ کیا جائے گا اور اس صورت میں ،کس کو مدعی اور کس کو منکر ، سمجھا جائے گا ؟

جواب ۔جب اس بیوی کے ظاہری حالات جو شوہر کے ساتھ رہتی ہے ، تمکین پر دلالت کرتے ہوں اور شوہر اس کے بر خلاف دعوی کرے تو اس کو اپنا دعوی ثابت کرنا چاہئے اور بیوی کے ظاہری حالات اس کے برعکس ہوں تو شوہر کا دعوی ٰ قبول کیا جائے گا ۔

سوال ۷۴۳کتاب تحریر الوسیلہ اور دوسری فقہی کتابوںمیں بیان ہوا ہے کہ اگر باپ اپنے طفل صغیر ( نابالغ بچے ) کی شادی کرے اور بچہ فقیرہو یعنی اپنااوراپنی بیوی کا سال بھر کاخرچ نہ رکھتاہو)تو اس کی بیوی کا مہر اس بچہ کے باپ کے ذمہ ہوتا ہے اب اگر باپ اپنے ایسے بڑے بالغ بیٹے کی شادی کر دے جو کم عقل ہو کم سنتا اور کم بولتا ہو اور اپنا اور اپنی بیوی کا خرچ پورا کرنے پر قادر نہ ہو ، تو اس صورت میں اس کی بیوی کا مہر اور نفقہ کس کے ذمہ ہوگا ؟

جواب ۔ظاہر یہ ہے کہ نفقہ اس کے باپ کے اوپر ہے اور اگر مہر نقد طور پر ہو تو بھی باپ کے ذمہ ہوگا اور اگر شوہر کے اوپر ہو تو اس صورت میں اس پاگل پن کا علاج ہونے تک انتظار کیا جاسکتا ہے اور اگر صحیح نہ ہو پائے تو باپ کے ذمہ ہوگا ۔

سوال ۷۴۴۔ شوہر بیوی یا ان کے بڑے بزرگ سر پرست آپس میںمعاہدہ کرتے ہیںکہ مہر کو معین کریں گے ، اس کے بعد مہر میں سے مبلغ دو لاکھ تومان ، نقد ادا کیے جائیں گے اور باقی مہر شوہر کے ذمہ ہوگا اور عام ماحول میں یہ بات ذہنون میں پائی جاتی ہے کہ شادی اور رخصتی کے بعد زوجہ ( باقی مہر کا ) مطالبہ کرسکتی ہے اور شوہرپر بھی اگر قادر ہے تو ادا کرنا لازم ہے ، جب کہ گذشتہ علماء نکاح نامہ میں تحریر فرماتے تھے ( فلھا المطالبہ بشرط التمکین ولہ الاداء عند القدرة والامکان)  ۱،  لیکن آج شادی بیاہ سے متعلق دفتروں ، مذکورہ رسم و روایت کو ملحوظ نہیں رکھتے اور لکھتے ہیں کہ مطالبہ کی صورت میں شوہر مہر ادا کرے ، اسی اصول کی بنا پر جب شوہر بیوی میں اختلاف ہوجاتا ہے تو زوجہ کہتی ہے جب تک اس کا شوہر مہر ادا نہیں کرے گا وہ تمکین دینے پر تیار نہیں ہوگی ، نیزیہ کہ وہ اس کا نفقہ بھی دے کیا زوجہ کواس طرح کا کوئی حق ہے ؟۔

جواب ۔ اگر شرط رکھی گئی ہو کہ مطالبہ کرنے کی صورت میں ، مہر ادا کرے تو اس صورت میں مطالبہ کرنے کا حق رکھتی ہے اور تمکین نہ دینا ، مہر نہ دینے پر موقوف ہو تو نفقہ لینے کا حق بھی رکھتی ہے اور اگر شرط ہوئی ہو یا عام ماحول اور رسم و رواج سے اس بات پر قرینہ موجود ہو کہ قدرت و استطاعت کے وقت ، مہر ادا کرے ، تو اس صورت میں شوہر کے قادر نہ ہونے کی صورت میں زوجہ کو مہر کا مطالبہ کرنے کا حق نہیں ہے اور اگر تمکین نہ دے تو اس کا نفقہ بھی شوہر کے (اوپر )نہیں ہے ۔

سوال۷۴۵۔ مذکورہ مسئلہ میں اگر زوجہ کو تمکین کرنے سے منع کرنے کا حق ہوتا اس کو اس کا مہر دے دیا جائے اور وہ کچھ عرصہ تک خود کو شوہر کے سپرد کرے کیا یہ کام زوجہ کے تمکین سے منع کرنے کے حق کے ختم ہونے کا باعث ہوجائے گا یا یہ کہ مکمل طور پر تسلیم و تمکین کرنے سے ، ساقط ہوگا ؟

جواب ۔مکمل تمکین سے حق ساقط ہوگا ۔

سوال ۷۴۶۔میرے بھائی نے دس سال پہلے سن ۶۴ ہجری شمسی میں شادی کی تھی اور مہر کی بابت ، نکاح نامہ میں ، اس طرح تحریر ہوتا ہے : ایک جلد قرآن مجید ، پانچ ہزار ریال ہدیہ اور اس کے ساتھ چار ہزار ریال کی قیمت کا دس کلو گرام نمک اور ایک ہزار ریال کی قیمت کا سو گرام بہترین اورخالص ابریشم اور موجودہ قیمت میں بازار کے معمول کے مطابق ، ۲۵پچیس گرام بہترین سونا ، جس کی موجودہ قیمت نو لاکھ ریال ہے ، اور سات سو ، سونے کے سکہ ( سکہ بہار آزادی)(۱)  جن کی حالیہ قیمت ، دو کروڑ پینتالیس لاکھ ریال ہے ، یہ مہر سب کچھ جمع ہوکر دو کروڑ نو لاکھ اور دس ہزار ریال ہوتے ہیں، جب کہ آپ بھی ملاحظہ فرما رہے ہیں ،مذکورہ مہر ، مکمل طور پر پیسہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور نکاح کے وقت شوہر کا ارادہ اور نیت ، مذکورہ اشیاء کی رقم تھی، جو نکاح خوان کے ذریعہ پڑھ کر سنائی گئی اور دونوں کی مرضی اور اتفاق سے اس پر دستخظ ہوئے ہیں اب زوجہ آج کی قیمت کے حساب سے ، اپنے مہر کا مطالبہ کر رہی ہے ، آیا زوجہ حق پر ہے یا شوہر حق پر ہے ؟

جواب ۔ اگر عقد نکاح کا صیغہ جاری کرتے وقت ، اسی صورت میں بیان کیا گیا تھا اور ان چیزوں میں سے ہر چیز کی قیمت بیان ہوئی تھی ، تو واقعی مہر وہی مذکورہ مبلغ رقم ہوئی ہے ، لیکن اگر یقینی طور پر ثابت ہوجائے کہ شوہر کا قصد ،قیمت تھا اور زوجہ کی نیت سکہ تھی ، قیمت نہیں ، تو مذکورہ مہر باطل ہے اور اس کو چاہئے کہ مہر مثل ادا کرے۔ 

سوال ۷۴۷۔بہائی مذہب کے مقاصد سے آگاہی اور اطلاع حاصل کئے بغیر مجھ حقیر کی شادی ایک بہائی شخص سے ہوگئی البتہ عقد نکاح کا صیغہ اسلامی اعتبارسے جاری ہوا تھا ، چند سال زندگی گزارنے کے بعد میرے شوہر کا انتقال ہوگیا ، نکاح کے وقت ، مہر کے عنوان سے زمین کاایک ٹکڑا مجھے دیا گیا تھا، جواسلامی انقلاب کے آنے کے بعد چونکہ ان کی تمام ملکیت پر حکومت نے قبضہ کرلیا تھا تو ان کے ساتھ میری ملکیت بھی حکومت کے قبضہ میں آگئی کیا مجھے حق حاصل ہے کہ میں اپنے حق کا مطالبہ کروں اور کیا مذکورہ مہر ثابت ہے ؟

جواب ۔ اس شخص کے مال میں ، مہر مثل برابر تمہارا حق ہے ۔

 

سوال ۷۴۸۔ الف ) ایک خاتون کا مہر معجل بھی تھا اور موجل بھی ، معجل کی مقدار بھر اس نے اپنا مہر نکاح کے وقت وصول کرلیا لیکن موجل مہر کی مقدار کیلئے کوئی خاص وقت معین نہیں ہوا البتہ حالات اور گفتار کے قرائن ( جیسے دولھا بھاری مہر کو قبول کرنے سے انکار کر رہا تھا لیکن دلھن کے باپ نے کہاتھا مہر کس نے دیا ہے اور کس نے لیا ہے ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے مہر ادا کرنے کا وقت ، رخصتی کے بعد تھا ، لیکن اب وہ خاتون ،اپنے والدین کے اکسانے پر موجل مہر کو بھی وصول کر نے کا اصرار کر رہی ہے کیا وہ خاتون یا اس کے والدین ، باقی ماندہ مہر کی ادائیگی سے پہلے ، رخصتی سے انکار کرنے حق رکھتے ہیں ؟

جواب ۔اگر قرائن موجود ہوں مہر کی موجل مقدار کو قابل ملا حظہ وقت کے فاصلے سے ادا کرے گا ، تو وہ خاتون رخصتی سے انکار نہیں کر سکتی ہے

سوال ۷۴۹۔(الف )ایک ۔شخص نے شادی سے پہلے ہی ، اپنی ہونے والی بیوی کو تحفہ کے عنوان سے اچھی خاصی مقدار میں سونے وغیرہ کے زیورات خرید کر دیے ہیں ، اگر بالفرض وہ لڑکی شادی پر رضا مند نہ ہو تو کیا اس شخص کی طرف سے ، یہ اطلاع دینے کے بعد کہ وہ ان زیورات کو استعمال کرنے پرراضی نہیں ہے ، کیا اس لڑکی کیلئے ان زیورات کا استعمال کرنا جائز ہے ؟

جواب ۔اس شخص کو حق ہے ، اور مسئلہ کے فرض میں ، لڑکی کا زیورات میں تصرف کرنا جائز نہیں ہے ۔

(ج) اگر مہر ؛تین لاکھ تومان میں اور دولہا کی ملکیت کا آدھا حصہ ہوتو کیایہ مہر با طل نہیں ہے

جواب ۔ یہ مہر مجہول اور باطل ہے اور اس کے بجائے مہر مثل ادا کرے ۔

سوال۷۵.۔ کیا زوجہ اپنے شو ہر کی اجا زت کے بغیر گھر سے با ہر نکل سکتی ہے اور دو سرے لوگو ں یا دوسرے گھروں میںرفت و آمدکر سکتی ہے اور کیا مذہبی پروگراموں میں شریک ہو سکتی ہے ؟

جواب ۔اپنے شوہر کی اجازت کی مرضی سے ہو نا چاہئے ۔

سوال ۷۵۱۔اگر کوئی زوجہ اپنے شوہر سے کہے کہ تم نے مجھ پر الزام لگایا ہے یا دوستوں اور رشتہ داروں کے سا منے الزام آمیز باتیں کہہ کر میری بے عزتی کی ہے لہذا وہ خود کو اپنے شرعی شوہر پر حرام کرلے اور اس کو دیکھ کر پردہ کرے اور عام یا خاص طریقہ سے تمکین نہ کرے، کیا وہ ایسا کرسکتی ہے ؟

جواب ۔ان عذروں کی وجہ سے ؛تمکین سے منع کرنے کا حق نہیں رکھتی اور اگر شوہر نے اس پر الزام لگایا ہے تو اس کو حاکم شرع کے پا س جا نا چاہئے اور اس کے یہا ں پر سزا کامطالبہ کرناچاہیئے مگر یہ کہ خود زوجہ اس (شوہر ) کو معاف کردے ۔

سوال ۷۵۲۔باکرہ عورت اور دیگر عورتوں میں کیااس لحاظ سے کوئی فرق پا یا جا تا ہے کہ دخول کرنا مہر کے ککامل ہونے کا باعث ہو تا اور دخو کا ہو نامہر کے آدھے ہو نے کا سبب ہوتا ہے ؟

جواب ۔با کرہ اور غیر باکرہ میں کو ئی فرق نہیں ہے ،

سوال ۷۵۳ ۔ایک شخص اپنی بیٹی کی شادی کرتا ہے پتہ نہیں کیا مسائل پیش آتے ہیں کہ شوہر مقاربت کر نے کی طا قت کھو دیتاہے ،بات طلاق پر پہونچتی ہے اور طلاق ہوجاتی ہے، عدت گذارنے کے بعد لڑکی کاباپ دوسرے آدمی سے اس کی شادی کردیتاہے دوسرا شوہر پہلے شوہر کے انجا م سے دوچار ہو تا ہے لیکن جب وہ ڈاکٹر کے پاس جا تا ہے تو ڈاکٹر اس کو صحیح سالم قرار دیتا ہے اس کے باوجو د بھی دوااثر نہیں کرتی، لڑکی کے باپ نے اس سے مبلغ تین لاکھ دس ہزار توما ن سونے کے زیورات اور جہیز کے لیے وصول کئے ہیں اور پچاس ہزار توما ن اس نے شادی میں خرچ کیے ہیں اور ایک لاکھ توما ن اس نے بیوی کا مہر قرار دیا ہے اگر شوہر طلاق دے تو کیا جس قدر رقم خرچ کیاہے اس کو واپس لینے کا حق رکھتا ہے ؛مہر کا کیا حکم ہے؟

جواب ۔اگر دخول نہ ہوا ہو تو آدھا مہر اداکرے اور جو رقم خریدداری میں خرچ کی ہے اس کو واپس نہیں لے سکتا اور رہا جہیز اور زیورات کا مسئلہ اگر وہ مہر کا حصہ تھے تو ان میں سے آدھا حصہ مطلقہ بیوی کو دے دے اور اگر مہر کا حصہ نہیں تھے توان میں سے جو موجود ہیں ان کو واپس لے سکتا ہے ۔

 

محرم خواتین نکاح متعہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma