وہ عیوب جن کی وجہ سے نکاح فسخ ہوجاتا ہے ۔

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
عقد نکاح کے شرائط وہ عورتین جن سے شادی کرنا حرام ہے

سوال ۶۹۵میاں بیوی شادی کے چند ال کے بعد بھی صاحب اولاد نہیں ہوتے ، ڈاکٹر نے تشخیص دی ہے کہ کمی مرد میں ہے اور اب بیوی کہتی ہے کہ اس کے شوہرکے بیضے نہیں ہیں اور ان کے صاحب اولاد نہ ہونے کی وجہ بھی یہی ہے ، کیا اس صورت میں بیوی نکاح کو فسخ کر سکتی ہے؟

جواب ۔ اگر اسے اس با ت کی اطلاع نہیں تھی تو اس صورت میں فسخ کرسکتی ہے مگر یہ کہ اطلاع ہونے کے بعد راضی ہوگئی ہو اور اس کے ساتھ زندگی بسرکی ہو۔

سوال ۶۹۶۔ کیا آپ مرد یا عورت میں ایڈس کی بیماری کو ان امراض میں سے جانتے ہیں کہ جن کی وجہ سے نکاح کو فسخ کیا جاسکتا ہے ؟

جواب ۔ اگر ڈاکٹروں کی تشخیص کے مطابق اس مرحلہ میں ہوجو دوسروں کو لگنے اور خود اسکے لئے بھی خطرہ کا سبب ہو اور شوہر طلاق دینے پر حاضر نہ ہوتو عورت حاکم شرعی کے ذریعہ طلاق لے سکتی ہے ۔اور اس طرح کے موقعوں پر مرد بھی عورت کو طلاق دے سکتا ہے ۔

سوال۶۹۷۔میراشوہر ایک محترم اور ماہر ڈاکٹر تھا افسوس کہ چند سال ازدواجی زندگی گزارنے کے بعد ، جنون اوردیوانگی میں مبتلا ہوگیا-۔میں نے انکے حواس مختل (پاگل ) ہونے کی عدالت میں اطلا ع دی اور سرکاری ڈاکٹر نے بھی اس تا ید کردی ہے ، اگر حاکم شرع اس کو ممنو ع التصرف قرار دیدے تو کیا اس صورت میں ، محض ممنوع التصرف کا حکم جاری ہوتے ہی عقد نکاح فسخ ہو جائے گا ؟یا فسخ نکاح کے لیے عدالت میں جانا ہوگا ؟ 

جواب۔عورت فسخ نکاح کے لیئے صیغہ جاری کر سکتی ہے ، اور احتیاط یہ ہے کہ اس کی اطلاع حاکم شرع کو پہنچائے۔

سوال ۶۹۸۔ اگر شادی کے بعد بیوی یہ سمجھے کہ اس کا شوہر مسلمان نہیں ہے ، اس کا حکم کیا ہے ؟

جواب ۔ اس کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتی اور نکاح باطل ہے ۔

سوال ۶۹۹میں نے ایک لڑکی سے اپنے بیٹے کی ( نکاح دائم ) شادی کی اور رخصتی بھی ہوگئی ، اب معلوم ہوا ہے کہ لڑکی مدتوں سے ، دورے کی بیماری میں مبتلا ہے ، اس کی تصدیق خود لڑکی اور اس کے ڈاکٹر نے بھی کر دی ہے ، لیکن ماں باپ نے اس بیماری کو ہم سے چھپایا تھا ، یہاں تک کہ لڑکی کہتی ہے ، میں تو بتا نا چاہتی تھی لیکن میرے ماں باپ نے اجازت نہیں دی ، اس عقد نکاح اور مہر کے بارے میں کیا وظیفہ ہے ؟

جواب ۔ دونوں کی بیماری، عقد نکاح کے فسخ ہونے کا باعث نہیں ہے ،اگر طلاق دینا ہی مقصود ہے تو طلاق دینے کی صورت میں پورا مہر ادا کرنا ہو گا ۔

سوال ۷۰۰۔ کیا لڑکی کی بکارت کا نہ ہونا عقد کے فسخ ہونے کا جواز ہے ؟ فسخ کے معنی کیا ہیں ؟

جواب ۔ اگر لڑکی کے باکرہ ہونے کی شرط لگائی گئی تھی ، تو لڑکے کو فسخ کرنے کا حق ہے ، عام طور پر ہمارے ماحول میں باکرہ ہونے کی شرط پہلے سے ہی ذہنوں میں موجود ہوتی ہے جس پرسب متفق ہوتے ہیں ، اور فسخ کے معنی یہ ہیں کہ کہے : میں نے نکاح فسخ کر دیا ، یا تو ڑ دیاہے ، وہ کسی بھی زبان میں ہو ۔

سوال ۷۰۱۔ اگر لڑکی کے باکرہ نہ ہونے کی وجہ سے ، لڑکا نکاح کو فسخ کر دے تو کتنا مہر اد اکرنا ہوگا ؟ تدیس ( دھوکے ) کی صورت میں ، نقصان ( مہر کی رقم) کو کس سے لے گا ؟

جواب ۔ باکرہ ہونا یا دوسری کوئی شرط کمال یا کوئی نقص نہ ہونے کی شرط کی صورت میں (چاہے عقد میں اس کا تذکرہ کیا گیا ہو یا عقد سے پہلے ) چنانچہ اس کے خلاف ثابت ہوجائے تو فسخ کرنے کاحق ہے ، اگر دخول محقق نہ ہوا ہو تو مہر بالکل ساقط ہوجائے گا اور اگر دخول محقق ہوگیا ہو تو مہر المسمی ٰ ادا کرنا ہوگا اور مہر کی رقم دینے کے بعد پھر اس رقم کو تدیس ( دھوکا ) کرنے والے سے لیا جائے گا۔

سوال ۷۰۲زیدنے اپنی کنواری لڑکی زینب کا نکاح خالد کے لڑکے بکر سے کیا ہے ، اور خالد نے اپنی نابالغ لڑکی سلمی ٰ کا نکاح زید کے لڑکے عمرو سے کردیاہے کچھ مدت کے بعد زینب کے باپ زید نے اس رشتہ کو توڑ دیا اوربکر سے اپنی بیٹی کی شادی کرنے سے انکار کردیا ، نکاح کو فسخ کرنے کے لئے اس کی بیٹی زینب نے عدالت میں رجوع کیا اور جس وقت دونوں خاندان فیصلہ کے لئے عدالت میں پہنچے تو زید کی لڑکی ( زینب ) نے نکاح فسخ کرنے کے دعوی کوجھٹلا دیا اور کہا میں اپنے شوہر بکر کے ساتھ جانا چاہتی ہوںکہ جس سے میرا عقد ہواہے ، عدالت نے زینب اور بکر کے حق میں فیصلہ دے دیاجب یہاں زید کی بے عزتی ہوگی تو وہ خالد کا دشمن ہوگیا اور اس نے چاہا کہ خالد کی بیٹی سلمیٰ کوجو اس کے بیٹے عمر کے نکاح میں آگئی ہے رخصت کرکے اپنے گھر لے آئے لیکن خالد کی بیٹی سلمی سمجھ جاتی کہ زید کا ارادہ انتقام لینے کا ہے ، کیونکہ اس کے بیٹے عمر سے اس کی دشمنی شروع ہوگئی تھی اسی وجہ سے اس نے عمر کے نکاح کو فسخ کردیا اور اب وہ بالغ ہوگئی ہے ، کیا سلمی کا نکاح کو فسخ کرنا صحیح ہے ؟

جواب ، جب بھی بالغ ہونے سے پہلے کسی لڑکی کی شادی کرنے میں مصلحت نہ رہی ہو تو شروع ہی سے نکاح باطل ہوتا تھا لیکن اگر اس زمانہ میں لڑکی کے لئے مصلحت رہی ہو اور اب لڑکی کے لئے اہم نقصان ہو تو وہ کسی ایک عالم کے پاس جائے اور موجودہ نقصان پر ثبوت پیش کرے اور یہ ثابت کرے کہ اس کا مقصد انتقام لینا ہے ،اگر یہ ثابت ہوجائے کہ اس لڑکی کو خطرہ ہے ، تو وہ عالم صیغہ طلاق کو جاری کرسکتا ہے۔

سوال ۷۰۳ : اگر کوئی شخص شادی سے پہلے ہی مجا معت کرنے سے عاجز ہو اور رخصتی کے بعدد لہن سمجھ جائے اور فوراً عقد نکاح کو فسخ (توڑ) کر کے شوہرسے جدا ہوجائے تو کیا اس صورت میں وہ خاتون بغیر طلاق کے دوسری شادی کرسکتی ہے ؟

جواب ۔ ایسے موارد میں ، عورت کو حاکم شرع کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور حاکم شرع مرد کو ایک سال کی مہلت دے گا ، اگر علاج ہوگیا تو ، شادی باقی رہے گی ورنہ عورت نکاح کو فسخ کرسکتی ہے ، اور طلاق کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، لیکن اگر فسخ کرنے کے بعد مردٹھیک ہوجاتاہے تو دوبارہ عورت کی طرف رجوع کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے مگر نئے عقد کے ذریعہ ۔

سوال ۷۰۴۔ اگر تدلیس ( دھوکا ) کرنے والی بذات خود بیوی ہی ہو ، اور شوہر عیب کے بارے میں مطلع ہونے کے بعد نکاح کو فسخ کردے ، اس مورد میں کہ جب بیماری، نفسیاتی ، سر کا چکرانا ، الٹی آنا ، اور دورا پڑنا ، غصہ کی حالت میں رہنا جو عام طور پر نفسیاتی بیماری کا ہی نتیجہ ہوتا ہے اور قابل علاج بھی نہیں ہوتا نیز حاذق طبیب نے اور عینی گواہوں نے اس کی تصدیق بھی کر دی ہو کیا یہ فسخ صحیح ہے ؟

جواب ۔ جب زوجہ اور اس کے گھر والے اس طرح ظاہر کریں کہ لڑکی صحیح و سالم ہے تو گویا یہ اس شرط کے دائرہ میں آجاتی ہے جو ہمارے ماحول میں رائج ہے کہ عورت کو صحیح و سالم سمجھا جاتا ہے ، اور پھر بعد از نکاح اس کے خلاف ظاہر ہوجائے ، تو شوہر نکاح کو فسخ کرسکتا ہے اور اگر دخول محقق نہ ہوا ہو تو عورت کو مہر لینے کا کوئی حق نہیں ہے اور اگر بیماری کی اطلاع سے پہلے دخول ہوگیا ہو تو شوہر پر پورا مہر اد اکرنا لازم ہے ہاں اس کو تدلیس ( دھوکا ) کرنے والے سے وصول کرسکتاہے اور اگر تدلیس کرنے والی خود بیوی ہی ہو تو مہر ساقط ہے ۔

سوال ۷۰۵۔ اگر کسی عورت کو عقد نکاح کے بعد پتہ چلے کہ اس کت شوہرنشے کا عادی ہے کیاوہ عقد نکاح کو فسخ کرسکتی ہے ، مہر کے سلسلے میں کیا حکم ہے ؟

جواب ۔ اگر عقد نکاح کے وقت عورت شرط رکھے کہ اگر شوہر سفر کرنے یا نشہ آور چیزوں کا عادی ہوجائے یا اس کو خرچ نہ دے ، تو اس ( عورت ) کو طلاق کا اختیار ہونا چاہئے ،تو یہ شرط باطل ہے لیکن جب یہ شرط رکھے کہ وہ شوہر کی جانب سے وکیل ہوگی کہ جب بھی یہ کام انجام دے تو بیوی خود کو طلاق دیدے یہ وکالت صحیح ہے اور اس طرح کے موارد میں اس کو حق حاصل ہوگا کہ خود کو طلاق دیدے ۔

عقد نکاح کے شرائط وہ عورتین جن سے شادی کرنا حرام ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma