قصاص کا حکم دیت میں تبدیل ہونا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
قصاص کرنے سے درگذرقسامه

سوال ۱۲۶۷۔ زخموں کے بارے میں قصاص کا فیصلہ ہونے یا قانونی ڈاکٹر کے ذریعہ، زخم کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی کے معین ہونے کے بعد، زخمی ہونے والے اور زخمی کرنے والے کے موٹے یا دبلے کا فرق ہونے کی بناپر مثال کے طور پر، تین سینٹی میٹر گہرا زخم جو زخمی شخص کے لگا ہے، اس کے لئے زیادہ، خطرناک نہیں تھا لیکن اگر قصاص کے طور پر اسی قدر گہرا زخم، زخمی کرنے والے کے لگادیا جائے توکمزور اور دبلا ہونے کی وجہ سے اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوجائے گا، اس صورت میں کیا وظیفہ ہے ، کیا قصاص کا حکم دیت میں بدل جائے گا، نیز راضی نہ ہونے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

جواب: اس مسئلہ کی چند صورتیں ہیں:
الف) اگر زخم کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی کا لحاظ کرنا، کمزور ہونے کی وجہ سے اس مجرم کے لئے یقینی خطرہ یہاں تک کہ جان کا خوف ہو، تب یقیناً قصاص کا حکم دیت میں بدل جائے گا اس لئے کہ قصاص کی دلیلوں کا اطلاق اس صورت کو شامل نہیں ہیں یا دوسرے الفاظ میں، لوگوں کی نظر میں دونوں میں مماثلث اور مشابہت نہیں پائی جاتی اور اس کے علاوہ وہ دلیلیں جو کہتی ہیں جائفہ(۱)، منقلہ(۲) اور مامومہ(۳)،میں قصاص نہیں ہے کیونکہ خطرے کا باعث ہے، وہ بھی مفروض مسئلہ کو شامل ہیں یعنی ان سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ اس صورت میں قصاص نہیں ہے ۔
ب) اگر دوسرے فریق کے لئے خطرہ نہ ہو لیکن دونوں کے جسموں میں اس قدر فرق ہو کہ ایک کے بدن میں ایک سینٹی میٹر کی گہرائی، دوسرے کے بدن میں تین سینٹی میٹر گہرائی کے برابر ہو، اس صورت میں زخم کی گہرائی کا لحاظ نہیں کرنا چاہیے، اس لئے کہ عام لوگوں کی نظر میں دونوں کا برابر ہونا، جو قصاص کی دلیلوں کی بنیاد ہے، مذکورہ صورت میں حاصل نہیں ہے چونکہ مثال کے طور پر، تین سینٹی میٹر گہرا زخم، دبلے آدمی کی ہڈی تک پہنچ جائے گا جبکہ اُسے ایک فربہ اور موٹے شخص کے لئے ایک معمولی زخم سمجھا جائے گا، لہٰذا اس بناپر قصاص کی دلیلوں میں بیان شدہ، مساوات کو شامل نہیں ہے اور وہ مخصوص روایات جو زخم کی گہرائی میں مساوات اور برابر ہونے پر دلالت کرتی ہیں، وہ بھی موجود نہیں ہیں، دوسرے یہ کہ سجاج(۴)--- یا مطلقہ زخم کے بارے میں آنے والی روایات کے مطابق، زخم کی گہرائی کا معیار، (جائفہ، دامیہ(۵)، باضعہ(۶)، سمحاق(۷) ناموں میں سے کسی ایک نام کا صادق آنا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ دبلے اور موٹے شخص پر، زخم کی گہرائی کے لحاظ سے مذکورہ ناموں کا صادق آنا برابر نہیں ہے ۔
ج) یہ مسئلہ زخم کی لمبائی اور چوڑائی کے لحاظ سے بھی قابل غور ہے ، بالفرض اگر کسی کے بازو چھوٹے ہیں یا ان کی لمبائی اور چوڑائی بہت ہی کم ہے، اس کے برخلاف دوسرے فریق کے بازو کی لمبائی اور چوڑائی اس کے بازووٴں سے کئی گُنا زیادہ ہے، اب اگر موٹے آدمی کے بازو پر زخم آجائے جو اس کے آدھے بازو کو شامل ہو، یعنی آدھا بازو زخمی ہوجائے جبکہ لمبائی کے لحاظ سے یہ زخم دوسرے فریق (مجرم) کے کامل بازو کے برابر ہو، اس صورت میں بھی ، لمبائی اور چوڑائی کے لحاظ سے دونوں کے زخموں کےبرابر ہونے پر کوئی قانع کرنے والی دلیل نہیں ہے، بلکہ قصاص کے مفہوم کا تقاضا اور سورہٴ بقرہ کی آیہٴ کریمہ <فاعتدوا علیہ بمثل ما اعتدیٰ علیکم میں، مثل کا اطلاق، دونوں نسبی ہیں (جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے یعنی آیت میں لمبائی اور چوڑائی میںبرابری کو بیان نہیں کیا گیا ہے کہ جو کبھی کبھی ایک شخص کے کامل بازو کو شامل ہو جاتی ہے)
۱۔ بدن کا گہرا زخم جس پر قصاص نہیں فقط دیت ہے-
۲۔ ہڈی کا ٹوٹ کر اپنی جگہ سے ہٹ جان-
۳۔ وہ زخم جو ہڈی سے گذر کر مغز تک پہنچ جائے-
۴۔ سور صورت کا زخم جس قصاص کیا جاسگتا ہے-
۵۔ معمولی زخم جو گوشت تک پہنچ جائے اور خون جاری ہوجائے-
۶۔ دامیہ سے کچھ زیادہ گہرا زخم-
۷۔ وہ زخم جو ہڈی کی جھلّی تک پہنچ جائے-
قسّامہ (قسم اور قسم کھانے والوں کی تعداد نیز مخصوص طریقہ سے قسم کھانے کے ذریعہ، قتل کے دعوے کو ثابت کرنا)

قصاص کرنے سے درگذرقسامه
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma