مسافرکی نماز

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
واجبات نماز نماز اجارہ اورنماز قضا

سوال ۲۰۸۔کیا تہران اور اسی طرح کے دوسرے شہر بلاد کبیرہ میں شمار ہوتے ہیں ؟

جواب:۔ بلاد کبیرہ ( بڑے شہر ) اور غیر بلاد کبیرہ کا حکم ایک ہے مگر اس صورت میں کہ جب شہر کا ہر محلہ ایک مستقل شہر شمار ہوتا ہو۔

سوال ۲۰۹۔ نماز کے قصر ہونے کی مسافت میں ، سفر کی ابتداء اور انتہاکا حساب کس جگہ سے کیا جائے گا؟

جواب:۔ دو شہر وںکے درمیانی فاصلہ کا معیار، جس شہر یا جگہ سے سفر کا آغاز ہواہے اس کا آخری گھر ، اور جہاں جانا ہے ، اس کا پہلا گھر ہے ۔

سوال ۲۱۰۔ آیا بیوی کا شوہر کی پیروی میںوطن سے نکلنا ، یقینی طور پر ترک وطن میں شمار ہو گا یا اس کی نیت یا ارادہ سے مربوط ہے ؟

جواب:۔ بیوی کے ارادہ اور نیت سے مربوط ہے ، لہٰذا اگراسے امید ہوکہ شوہرکو واپس لے آئے گی تو ترک وطن میں شمار نہیں ہوگا ، اور اگر امیدنہ ہوتو خود بخود ترک وطن میں شمار ہوجائے گا۔

سوال ۲۱۱۔ بلاد کبیرہ سے کیامراد ہے ؟ ایران میں کتنے شہر بلاد کبیرہ ہیں اور بلاد کبیرہ میں شہر کے آخر سے مسافت کا حساب کرنا چاہئیے یامحلہ کے آخر سے ؟

جواب:۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوا ہے کہ بڑے یاچھوٹے شہر میںکوئی فرق نہیں ، بلکہ بلاد کبیرہ و صغیرہ ، مسافر کے احکام میں برابر ہیں ، مگر یہ کہ شہر اس قدر بزرگ اور وسیع ہو کہ اس کا ہرمحلہ ایک الگ اور مستقل شہر شمار ہوتا ہو جیسے شمیر ان اور شہر رَی کہ تہران سے ملے ہونے کے باوجود، مستقل شہر کا درجہ رکھتے ہیں ، لیکن دیگر محلہ ، تہران کا حصہ شمار ہوتے ہیں اور ان محلوں میں جو مستقل شہر کا درجہ رکھتے ہیں اگر ان کا در میانی فاصلہ ،قصر ہونے کی حد تک ہو تو نماز قصر ہے ، ورنہ نماز کا مل ہے اور مسافت کا معیار شہر کے آخری گھر ہیں ۔

سوال ۲۱۲۔ اس شخص کی نماز کا کیا حکم ہے جو ایک شہر میں طولانی مدت تک رہاہے ؟

جواب:۔ اگر کسی جگہ طولانی مدت تک زندگی بسر کر ے تو وہ جگہ اس کے لئے وطن کے حکم میں ہوگی۔

سوال ۲۱۳۔ کیا وہ مقامات بھی وطن میں شمارہوں گے جہاں پر طلاب دو ، یا چاریا اس سے زیادہ ، سالوں پر مشتمل ، نصاب تعلیم کو مکمل کرنے کے لئے رہتے ہیں ؟

جواب:۔جی ہاں وطن کے حکم میں ہے ، اگر چہ وطن نہیں ہیں ۔

سوال ۲۱۴۔ جو شخص دوشہر مثلاً قم اور شہرکَرَج کے درمیان ، ہمیشہ سفر میں رہتا ہے، لیکن ہر روز شہر کرج سے جو اس کا وطن نہیں ہے ، درس دینے یا دوسرے کام کے لئے ، دو فرسخ کے فاصلہ پر جاتا ہے ، اور واپس آجاتا ہے ، کیا یہ شخص، شہر قم ، شہر کرج، اور اس کے اطراف میں نماز کامل پڑھے؟

جواب:۔ نماز کامل پڑھنا ضروری ہے ۔

سوال ۲۱۵۔ اگر کسی شخص کے کاروبار کی جگہ وطن سے اتنی دوری پر ہو کہ نماز قصر ہو جاتی ہے ، نیز وہ شخص ہر روز اپنے کام پر جاتا ہے اور واپس آجاتا ہے، اس کے اہل و عیال کی نما زکا کیا حکم ہے جو اس کے ساتھ رہتے ہیں ؟

جواب: ۔ اگر اس کے اہل عیال ہمیشہ اس کے ساتھ رہتے ہیں تو ان کی نما زکامل ہے۔

سوال ۲۱۶۔ جو طلاب تقریباً پندرہ سال سے شہر قم میں سکونت پذیر ہیں لیکن انہوں نے قم کو اپنا وطن قرارنہیں دیا ہے ، اور اپنے اپنے وطن کی طرف باز گشت کے وقت میں مرَّدد ہیں (یعنی وطن واپس جانا ہے لیکن کب اور کس وقت اس سلسلہ میں مرَّدد ہیں ) انہیں معلوم نہیں ہے کہ کب واپس جائیںگے ، ان کی نمازو روزے کاکیا حکم ہے ، نیز کیا اس مسئلہ میں ایرانی اور غیر ایرانی طلاب کے درمیان کوئی فرق ہے ؟

جواب:۔ مفروضہ مسئلہ میں ان سب کے لئے شہر قم وطن کے حکم میں ہے ۔

سوال ۲۱۷۔ جو خاتون اپنے شوہر سے جدائی یا طلاق لینے کا ارادہ نہیں رکھتی اور اس کے شوہر نے صاف صاف کہد یا ہے کہ وہ کبھی بھی ، بیوی کے وطن میں وقتی طور پربھی  سکونت کا ارادہ نہیں رکھتا ہے ، کیا اس صورت میں بیوی کے لئے خود بخود ترک وطن کرنا حاصل ہوجائے گا؟ یا وہی اس کا وطن باقی رہے گا نیز اس کے بچوں کاوظیفہ کیا ہے ؟

جواب:۔ یہ خود بخود وطن ترک ہونے کا مصداق ہے، اور بچے جب تک اس کے ساتھ ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے ۔

سوال ۲۱۸۔ اگر اسٹوڈینٹس کے گاوٴں سے یونیورسٹی کا فاصلہ ، چار فرسخ سے کم ہو ، لیکن یو نیورسٹی کے دوسرے مرکزکاراستہ ، شرعی مسافت سے زیادہ ہو ، اور طالب علم ہر مہینہ ایک یا دوبار ، وہاں جاتا ہوتو اس کی نماز کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔ یونیورسٹی کے دوسرے مرکز کے سلسلے میں اس کی نماز و روزہ قصر ہے ۔

سوال ۲۱۹۔ ایک طالب علم کے تعلیم حاصل کرنے کی جگہ ، جائے سکونت سے چار فرسخ کی دوری پر واقع ہے یہ طالب علم نماز او ر روزہ کس طرح بجالائے؟

جواب:۔ اگر رفت و آمد ہمیشہ جاری ہے تو نماز کامل پڑھے اور روزہ رکھے۔

سوال ۲۲۰۔ میں شہرساری کا رہنے والا ایک طالب علم ہوں ، اپنے کام کی موقعیت کے اعتبار سے کچھ مدت سے رشت، شہر میں ، خدمت( دین ) میں مصروف ہوں ، لیکن اپنے مشغلہ کے وظائف کے لحاظ سے اور کبھی خطابت کے لئے ضلع گیلان کے قصبوں اور دیہاتوں کی طرف ، پے در پے ، ضروری سفر کرتا ہوں ، اور اپنی اقامتگاہ پر دس دن رکنے کا بہت ہی کم اتفاق ہوتا ہے لہٰذا دس دن ٹہر نا میسر نہیں ہے ، اس صورت میں میرے نماز روزے کی کیا کیفیت ہو گی؟

جواب:۔ آپ کا وظیفہ کامل نماز اور روزہ رکھنا ہے ، اور اگر کبھی دس دن ٹھہرے تو پہلے سفر میں ، قصر ہے ۔

سوال ۲۲۱۔اگر کوئی شخص مسافر ہونے کے خیال میں نماز قصر پڑھے یامسافر نہ ہونے کے خیال میں ، نماز کامل اداکرے اور روزہ بھی رکھے ، اورچند روزوںکے بعد اپنی غلطی کی طرف متو جہ ہو جائے اس صورت میں اس کی گذشتہ نمازا و ر روزے کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔ دونوں صورتوں میں ، احتیاط واجب کی بناپر دوبارہ بجالائے۔

سوال ۲۲۲۔پہاڑی علاقہ میں ایک کمپنی نے اپنے کارکنان اور مزدوروں کے آرام کے لئے ایک عمارت بنائی ہے ، دور دراز کے مختلف شہروں سے ، کام کرنے والے اس کمپنی میں کام کرنے آتے ہیں ، اس طرح کہ ۱۴/ دن کام کرتے ہیں اور پھر ۱۴/ دن کے لئے اپنے اپنے شہر وں کی طرف واپس چلے جاتے ہیں ، کام کی ۱۴/دن کی مدت میں ان کے کام کرنے کا طریقہ درج ذیل ہے ، برای مہربانی ، نماز و روزے کے متعلق ، ہرگروہ کا وظیفہ بیان فرمائیں ؟

الف)۔کچھ لوگ ہر روز یااکثر دنوں میں ، مذکورہ آرام گاہ سے شرعی مسافت سے کم فاصلہ پرکام کرنے جاتے ہیں اور رات میں واپس آجاتے ہیں ۔

جواب:۔اگر ان کی آرامگاہ اور کام کرنے کے مقام کا درمیانی فاصلہ تین یا چار کلو میٹر ہے تو دو جگہ رہنے کاقصد صحیح ہے اور ان کا نماز روزہ کا مل ہے اور فاصلہ زیادہ ہے تو دونوں جگہ اقامت کا قصد درست نہیںہے ، ان کی نماز قصر ہے اور روزہ نہیں رکھ سکتے۔

ب) ۔دوسرے گروہ کے کا رکن ایک ہفتہ دن میں کام پر جاتے ہیں اور رات میں واپس آتے ہیں اور ایک ہفتہ رات میں کام کرتے ہیں ، دن میں واپس آتے ہیں ، ان لوگوں کا فاصلہ بھی آرام گاہ سے کام کے مقام تک ، شرعی مسافت سے کم ہے ۔

جواب:۔ ان کا وظیفہ بھی پہلے مسئلہ کے مطابق ہے ۔

ج)۔تیسرے گروہ کے کام کا مقام آرامگاہ سے شرعی مسافت کا فاصلہ ہے ،یہ لوگ بھی روزانہ یااکثر، کام پرجاتے ہیں اور اپنے کام کی نو عیت کے اعتبار سے ، ظہر سے پہلے یا بعد میں واپس آجاتے ہیں ۔

جواب:۔ یہ لوگ کثیر السفر ہیں ،( زیادہ سفر کرنے والوں کے لئے نماز روزہ قصر نہیں ہے )

د)۔ اسی گروہ کے کچھ لوگ یعنی جن کے کام کے مقام کا فاصلہ ، شرعی مسافت کے برابر ہے ، ایک ہفتہ دن میں کام پرجاتے ہیں ، رات میں واپس آجاتے ہیں اور ایک ہفتہ رات میں کام پر جاتے ہیں دن میں واپس آجاتے ہیں ۔

جواب:۔ ان کاوظیفہ گذشتہ مسئلہ کے مطابق ہے ۔

ھ)۔ کچھ لوگ آرامگاہ پر ہی کام کرتے ہیں لیکن کبھی کبھی وقتی طور پر ،اتفاق سے شرعی مسافت طے کرتے ہیں اورپھر دوبارہ اپنے مقام یعنی آرامگا ہ پر واپس جاتے ہیں ۔

جواب:۔ اگر انہوں نے وہاں آرامگاہ پر دس دن تک رہنے کا قصد نہیں کیا ہے تو ان کی نماز راور روزہ قصر ہے ۔

و)۔ کیا ان لوگوں میں جو زیادہ مدت سے ، اس کام میں مصروف ہیں ،اور ان لوگوں میں جو نئے نئے کام پر آئے ہیں کوئی فرق ہے ؟

جواب:۔ کوئی فرق نہیں ہے ۔

سوال ۲۲۳۔ آیا وطن کے اعتبار سے بیوی ،شو ہر کے تابع ہے ؟

جواب:۔ بیوی کا قصد شوہر کی تابعداری ہوتو وطن کے اعتبار سے تابع ہے ۔

سوال ۲۲۴۔ اگر تعلیمی مقامات وطن میں شمار نہ ہوتے ہوں ، اور طالب علم دس دن رہنے کا قصد کرلے کیا دس دن سے پہلے دو گھنٹے سے زیادہ حد ترخص سے خارج ہو سکتا ہے ؟ قابل ذکر ہے کہ کالج حد ترخص سے باہر ہے اور ہوسٹل ( قیامگاہ ) شہر کے اندر ہے اور طالب علم ہر روز ( چھٹیوں کے علاوہ) حد ترخص سے باہر جانے پر مجبور ہے ؟

جواب:۔ جاری تعلیم کا مقام وطن کے حکم میں ہے ، وہاں پر نماز روزہ کامل ہے ، اور دس دن کا قصد کرنا بھی ضروری نہیں ہے نیزاقامتگاہ سے قریب کی جگہوں پر مثلاً تین یا چار کلو میٹر تک جانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال۲۲۵۔ آیا طلاب اور اسٹوڈینٹس کی اقامتگاہ جہاں پر وہ دو سال یا اس سے زیادہ مدت سے مقیم ہیںیا مقیم رہیں گے جناب عالی کی نظر میں ،وطن کے حکم میں ہے ؟ اور اگر وہاں سے وقتی طوپر اپنے اصلی وطن یا دوسری جگہ، سیر و تفریح کے لئے سفر کرے اور پھر واپس گھر آجائے تو اس صورت میں ، کیا حکم ہے ؟

جواب:۔ اس طرح کی اقامتگاہیں ( دار الاقامہ) وطن کے حکم میں شمار ہوتی ہیں ۔

سوال ۲۲۶۔ جو شخص کثیر السفر ( زیادہ سفر کرتا)ہے اگر کسی سفر میں اس کا ارادہ کچھ اور ہوجیسا کہ کوئی استاد ہمیشہ تعلیم دینے کے لئے جاتا تھا لیکن اس بار کسی بیمار کی عیادت کے لئے اور دوسرے راستے سے سفر کررہاہے ،افطار اور قصرکے لحاظ سے ، اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ تمام مسافروں کی طرح اس کا وظیفہ قصر اور افطار ہے ۔

سوال ۲۲۷۔ ہر سال کثیر تعداد مین غیر مشہدی استوڈینٹس مقدس شہر مشہد کی یو نیورسٹی میں داخلہ لیتے ہیں ان میں بعض صوبہ خراسان کے ہوتے ہیں جو عام طور پر ہر ہفتے اپنے وطن جاتے ہیں جب کہ ان کے وطن کا فاصلہ شرعی مسافت سے زیادہ ہے ، تعلیم کے دوران یہ رفت و آمد جاری رہتی ہے مثال کے طور پر سنیچر سے بدھ کے دن تک شہرمشہدمیں رہتے ہیں اور دوسرے دو دن اپنے وطن چلے جاتے ہیں ، نمازروزے کے متعلق ان لوگوں کا وظیفہ کیا ہے ؟

جواب:۔ طویل مدت تک تعلیم حاصل کرنے کا مقام وطن کے حکم میں ہے ، اس بناء پر مذکورہ مسئلہ کثیرالسفر کے مسئلے سے مربوط نہیں ہے ، لہٰذا اس طرح کے طلاب اور اسٹوڈینٹس حضرات ، اپنے وطن او تعلیم گاہ ، دونوں جگہ پر نمازکامل پڑھیں اور روزہ رکھیں ، لیکن دونوں مقامات کے درمیان اگر سفر کی حالت میں ہوں جیسا کہ ہر ہفتہ ایک مرتبہ سفر کرتے ہیں تو نماز اور روزہ قصر ہے ۔

سوال ۲۲۹۔ میری ڈیوٹی کا شہر بندر عباس ہے جب کہ وطن شیراز ہے ، چھٹیوں کے موقع پر دونوں شہر( شیراز اور بندر عباس ) میں ، میری نمازوں کی کیاکیفیت ہو گی ؟

جواب:۔ آپ بندر عباس اور شیراز میں نمازوں کو کامل پڑھیں اور روزہ بھی رکھیں لیکن دونوں کے درمیانی راستہ میں آپ کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔

سوال ۲۳۰اگر کسی شخص کے گھر ( سکونت کامقام)اور جائداد ( مثلاً زمین ) کے درمیان ، مشخص فاصلہ نہیں ہے ، اور سنگ میل بھی نہیں لگے ہیں کہ جو مشخص ہو جائے لیکن عام طور پر دو گھنٹے کا راستہ ہے ،اس صورت میں ، نماز کے سلسلہ میں اس کا اور اس کے بچوں کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ اگر تحقیق کرنا ممکن ہو تو تحقیق کرے اور اگر تحقیق کرنے کی کوئی راہ نہیں ہے ، اور درمیانی فاصلہ بھی مشکوک ہے ( یعنی پتہ نہیں کہ شرعی مسافت کے برابر ہے یا کم تو اس صورت میں نماز کو کامل بجا لائے۔

واجبات نماز نماز اجارہ اورنماز قضا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma