حمل ٹھرنے سے روکنا (موانع حمل)

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
حمل سقط کرناتلقیح (نطفہ کو بارور کرنا) کے مسائل

سوال ۱۵۱۱۔ حمل ٹھرنے سے روکنے (برتھ کنٹرول کرنے) کا شرعا کیا حکم ہے؟

جواب: حمل ٹھرنے سے روکنے کے لیے ہر ایسے وسیلے اور ذرائع کا استعمال کیا جا سکتا ہے جو بے ضرر ہوں اور مرد و عورت کے لیے کسی نقص کا سبب نہ ہوں۔ (جس سے مرد یا عورت ہمیشہ کے لیے بچہ پیدا کرنے کے قابل نہ رہیں یا عقیم ہو جائیں) لیکن جو وسائل حرام نظر یا لمس کا سبب ہوں ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے مگر صرف ضرورت کے وقت۔

سوال ۱۵۱۲۔ ایک خاتون حمل روکنے کے لیے مشین لگانا چاہتی ہے جس کے لگانے کے لیے لیڈی ڈاکٹر کو اس کی شرم گاہ کی طرف دیکھنا اور ہاتھ لگانا پڑے گا۔ اس بات کے پیش نظر کہ یہ دونوں کام جائز نہیں ہیں اور حمل روکنا بھی معالجہ میں حساب نہیں ہوتا، کیا یہ کام جائز ہے؟

جواب: اگر یہ عمل فردی یا سماجی ضرورت کا حصہ نہ تو ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ ضرورت کے وقت (ماہر اور مورد اعتماد ڈاکٹر کی تجویز کے ساتھ) جائز ہے۔

سوال ۱۵۱۳۔ کیا مرد اپنی بیوی سے کہہ سکتا ہے کہ وہ کبھی حاملہ نہ ہو؟

جواب: عورت کو مجبور نہیں کیا جا سکتا کہ مثلا وہ نس بندی کرا لے حتی کہ اسے اس بات پر بھی مجبور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ضد حمل دوا وغیرہ کھائے، ہاں مرد ایسا کرنے کے لیے دوا یا انجیکشن وغیرہ کا استعمال کر سکتا ہے تا کہ وقتی طور پر حمل ٹھرنے سے روکا جا سکے۔

سوال ۱۵۱۴۔ حمل ٹھرنے سے روکنے کے لیے نس بندی کرانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: ضروری موارد کے علاوہ جایز نہیں ہے۔

سوال ۱۵۱۵۔ مرد یا عورت کے لیے نس بندی کرانے کا کیا حکم ہے جبکہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد وہ ہمیشہ کے لیے عقیم ہو جائیں گے؟

جواب: اگر ہمیشہ کے لیے عقیم ہو جانے کا سبب ہو تو ایسا کرنا اشکال سے خالی نہیں ہے۔

سوال ۱۵۱۶۔ مخلتف بیماریوں کے سبب رحم کی نس بندی کرانے کا اسلام کی مقدس شرع میں کیا حکم ہے؟

جواب: اگر اس کے دوبارہ کھلنے کا امکان نہ ہو تو ایسا کرنا جائز نہیں ہے اور اگر امکان ہو تو جائز ہے۔ (اس شرط کے ساتھ کہ حرام لمس و نظر کا سبب نہ ہو) البتہ ضرورت کے وقت ایسا کرنا جائز ہے۔

سوال ۱۵۱۷۔ آئی یو ڈی سے استفادہ کرنا جو کہ حمل کو روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: اگر حرام لمس و نظر کا سبب نہ ہو تو اس سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے مگر یہ کہ اس میں فرد یا سماج کی مصلحت پائی جاتی ہو۔

سوال ۱۵۱۸۔ کیا عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر نس بندی کرا سکتی ہے؟

جواب: اگر ضرورت کا تقاضا نہ ہو تو جایز نہیں ہے۔

سوال ۱۵۱۹۔ اگر حمل کے نتیجے میں بچے ناقص یا خاندانی بیماری کے شکار پیدا ہوں تو کیا عورت یا مرد اسے روکنے کے لیے نس بندی کرا سکتے ہیں تا کہ آئندہ ایسا نہ ہو سکے؟

جواب: اگر کسی بڑے ضرر یا خطرے کا خوف ہو چاہے وہ بچے کے لیے ہی کیوں نہ ہو تو ایسا کرنا جائز ہے۔

سوال ۱۵۲۰۔ اگر نس بندی کرانے کا حکم دے دیا جائے تو عورت و مرد میں سے کون اس امر میں مقدم ہوگا؟

جواب: اگر دونوں کے لیے حالات ایک سے ہوں تو بعید نہیں ہے کہ مرد اس کے لیے مقدم ہو۔

سوال ۱۵۲۱۔ اس بات کے مد نظر کہ طبی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جس عورت کے پانچ بچے ہوں اور اس کی عمر ۳۵ سے زیادہ ہو تو آئندہ ولادت میں اس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے کیا ایسی صورت میں نس بندی کرانا جائز ہے؟

جواب: اگر خطرہ یقینی یا کافی حد تک احتمالی ہو تو ایسا کرنا جائز ہے۔

سوال ۱۵۲۲۔ سرکاری ڈاکٹر کے بارے میں درج ذیل سوالوں کے جوابات بیان فرمائیں:
الف: اگر سرکار کی طرف سے اسے بچے پیدا ہونے سے روکنے کے سلسلے میں مرد اور عورت کو عقیم کرنے کا حکم دیا گیا ہو تو اس کا شرعی فریضہ کیا ہے؟
ب: اگر ڈاکٹر کو اس کام کے لئے مجبور کیا جائے تو کس مرحلے اور صورت میں ایسا کرنا اس کے لیے گناہ حساب نہیں ہوگا؟
ج: جبر کی صورت میں کیا وہ شرعا ضامن بھی ہوگا؟

جواب: الف۔ اگر طب کے دیندار ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ب۔ اگر جبر اور زبردستی سے مراد یہ ہو کہ اسے اپنی سرکاری نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے گا تو بھی اس کے لیے حرام کام انجام دینا حرام ہے۔
ج۔ اس صورت میں ڈاکٹر ضامن ہے۔

سوال ۱۵۲۳۔ حمل روکنے کی غرض سے مرد یا عورت کے لیے نس بندی کرانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: ایسے موارد میں جہاں ماہرین اور جانکار حضرات اس بات کا تعین کریں کہ آبادی بڑھنے سے روکنا ضروری اور ناگزیر ہے تو حمل ٹھرنے سے روکنے کے لیے تمام جائز اور ایسے بے ضرر وسائل کا استعمال ذاتا کیا جائز ہے، جس سے مرد یا عورت میں کوئی نقص پیدا نہ ہوتا ہو (یعنی مرد یا عورت ہمیشہ کے لیے عقیم نہ جائیں)۔ لیکن اگر ایسا کرنا حرام لمس و نظر کا باعث ہو تو صرف فردی یا سماجی ضرورت کے وقت جائز ہے۔

سوال ۱۵۲۴۔ ایرانی مسلمانوں کا جمعیت کو کم اور کنٹرول کرنے کے لیے ثقافتی، اقتصادی و سماجی ارتقاء کے عنوان اور اھداف کے پیش نظر، ممبروں سے دینی محافل میں اس امر کی تبلیغ و ترویج کرنا شرعا کیا حکم رکھتا ہے؟ کسی کے کہے بغیر اپنی فردی رای سے کیا ایسا کرنا خلاف شرع ہے؟

جواب: اگر دیندار ماہرین اور جانکار حضرات اس بات کا تعین کریں کہ آبادی کا کنٹرول کرنا ایک سماجی ضرورت ہے تو شرعا وقتی طور پر اس کی موافقت کی جا سکتی ہے اور لازم ہونے کی صورت میں ایک معین پروگرام کے تحت اس کی تبلیغ و ترویج کی جا سکتی ہے، اس ضمن میں یہ بات بھی پیش نظر ہونی چاہیے کہ نسل کا بڑھانا کسی بھی عقیدہ سے تعلق رکھنے والے کے نزدیک جزء واجبات نہیں ہے، اس سبب سے اس کا محدود کرنا حرام نہیں ہے۔ مگر ایسے علاقوں میں جہاں جمعیت کا تناسب مسلمین یا شیعوں کے لیے زیان کا سبب ہو، ایسی جگہوں پر آبادی کے کنٹرول کے مسئلہ پر عمل نہیں ہونا چاہیے۔ اس ضمن میں جمعیت کنٹرول کے سلسلے میں تعداد بڑھانے سے زیادہ بہتر کیفیت کا بڑھانا ہے، تا کہ زیادہ پڑھے لکھے اور مفید مسلمان اسلامی معاشرہ کے حوالے کئے جا سکیں اور ان سے اسلام و مسلمین کی عزت و عظمت بڑھے، مزید اس بات پر بھی توجہ ہونی چاہیے کہ ان موارد میں جہاں ماہرین اور جانکار حضرات نے آبادی کنٹرول کا تعین کیا ہے وہاں پر اس امر کے لیے حتما جائز وسائل سے استفادہ ہونا چاہیے نہ کہ غیر شرعی وسائل سے جیسے سقط کرانا وغیرہ۔

سوال ۱۵۲۵۔ جمعیت کنٹرول کرنے کے لیے ضد حمل دوائیں استعمال کرنا یا آپریشن کرانا کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: حمل ٹھرنے سے روکنے کے لیے، تمام جائز، بے ضرر اور ایسے وسائل کا استعمال کیا جا سکتا ہے جن سے مرد و عورت میں کوئی نقص نہ پیدا ہو (جیسے کہ وہ عقیم اور بانجھ نہ ہو جائیں) ایسے وسائل کا استعمال بذات خود جائز ہے لیکن اگر ایسا کرنا حرام نظر اور لمس کا باعث ہو تو صرف فردی یا سماجی ضرورت کے وقت ہی جایز ہوگا۔

سوال ۱۵۲۶۔ اگر ڈاکٹر کسی عورت سے کہے کہ حمل تہمارے لیے خطرناک ہو سکتا ہے تو کیا وہ اپنی نس بندی کرا سکتی ہے جبکہ اس کے بعد وہ عقیم ہو جائے گی یا اگر ایسا کرانا حرام لمس و نظر کا باعث ہو تو حکم کیا ہوگا؟ یا یہ اضطرار کے مصادیق میں سے ہے؟

جواب: اگر ڈاکٹر کے کہنے سے خطرہ محسوس ہو تو ایسا کرنا جائز ہے۔

حمل سقط کرناتلقیح (نطفہ کو بارور کرنا) کے مسائل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma