جان کی حفاظت سے مربوط مسائل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
جان کی حفاظت سے مربوط مسائل جنسیت کا تغییر دینا

سوال ۱۵۳۸۔ الف۔ کیا کسی مسلمان کی جان بچانے کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے؟
ب۔ آیا کافر ذمی کی جان بچانے کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے؟
ج۔ ایسی جگہ پر جہان انسان کے جھوٹ بولنے سے اس کی، کسی اور کی یا چند مسلمانوں کی جان بچ سکتی ہو، اس کا کیا فریضہ ہے؟ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اور کسی کی جان خطرہ میں پڑ جانے کی صورت میں (اس شخص کے جھوٹ کے سبب) اور اس کے تلف ہو جانے کی حالت میں دیت کس کے ذمہ ہوگی؟

جواب: الف۔ نہ صرف یہ کہ جائز بلکہ واجب ہے۔
ب۔ کوئی قباحت نہیں ہے۔
ج۔ کسی کی جان بچانے کے لیے جھوٹ بولنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اپنی یا کسی دوسرے کی جان بچانے کی خاطر اپنی یا کسی اور کی جان خطرہ میں ڈالنا ضروری نہیں ہے اور اگر اس کی وجہ سے کسی جان خطرہ میں پڑی ہے تو وہ ضامن ہے۔

سوال ۱۵۳۹۔ دنیائے طب میں یہ بات متداول ہے کہ نہایت باریک موجودات جیسے انسانی و غیر انسانی سلول میں موجود خلیہ اور ژین کے اوپر آزمایشات کی جاتی ہیں جس سے انسان و غیر انسان سب کے جسم کی بناوٹ اور ساخت میں تغیر و تبدیلی پیدا ہو جاتی ہے، اس تمہید کے ضمن میں درج ذیل سوالوں کے جواب عنایت کریں:
الف۔ کیا ایسا کرنا (ان موجودات اوپر آزمایش کرنا) جائز ہے؟
ب۔ اگر یہ معالجہ کی غرض سے نہ ہو مگر طبی کشف و ارتقاء کے لیے ہو تو کیا جائز ہے؟
ج۔ اگر یہ عمل نطفہ یا حمل پر انجام دیا جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: الف۔ اگر یہ تغیرات و تبدیلیاں مثبت ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
ب۔ اگر مثبت ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
ج۔ گذشتہ مسئلہ کی طرح ہے۔

سوال ۱۵۴۰۔ الف۔ کیا کسی مسلمان کی جان بچانے کی خاظر انسان اپنا کوئی عضو اسے ھدیہ کر سکتا ہے؟ جبکہ عضو دینے کی صورت میں اس کی جان کو کوئی خطرہ بھی لاحق نہ ہو؟
ب۔ کیا عضو دینے والا اس کے عوض میں پیسے لے سکتا ہے؟
ج۔ اگر عضو دینے والے کے لیے خطرہ ہو مگر موت کا احتمال نہ ہو تو کیا اس صورت میں اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے جبکہ اس سے ایک مسلمان کی جان بچ سکتی ہے؟

جواب: الف۔ نہ صرف یہ کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ مستحسن اور قابل تعریف ہے اور ممکن ہے کسی صورت میں واجب بھی ہو جائے۔
ب۔ جائز تو ہے مگر بہتر یہ ہے کہ پیسے کو اجازت کے عوض میں لے، عضو کے عوض میں میں نہیں۔
ج۔ جائز ہے۔

سوال ۱۵۴۱۔ ایک شخص کسی طرح سے خودکشی کرنا چاہتا ہے، اس کے بارے میں ذیل میں دئے جا رہے سوالوں کے احکام بیان فرمائیں:
الف۔ کیا اسے خودکشی سے روکنا دوسروں کے لیے واجب ہے؟
ب۔ اگر اس شخص کو خود کشی سے روکنا کسی خرچ کا باعث ہو تو ہو کس کے ذمے ہوگا؟
ج۔ اگر بچانے والی کی خود کی جان کسی خطرے میں پڑ جائے تو کس اس کا کس حد تک خود کو خطرہ میں ڈالنا صحیح ہے؟
د۔ خود کشی کرنے والے کی جان بچانے کے مسئلہ میں، کیا مسلمان، کافر حربی و غیر حربی میں کوئی فرق پایا جاتا ہے؟
ھ۔ کیا اس شخص کو خود کشی سے روکنے کے لیے اس کی اجازت کا ہونا ضروری ہے یا نہیں؟
و۔ اگر خودکشی والا بچانے والی کی کوشش سے راضی نہ ہو اور بچانے میں اسے کوئی نقصان پہچ جائے تو کیا بچانے والا ضامن ہے؟

جواب: الف تا ج۔ خودکشی سے روکنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور اگر اس کے بچانے میں کم ہیسا خرچ ہو رہا ہو تو جان بچانے والے کو خرچ کرنا چاہیے لیکن اگر پیسا زیادہ خرچ ہو رہا ہو تو یا جان کا خطرہ ہو تو اس کے اوپر بچانا لازم نہیں ہے لیکن اگر بیت المال اسے ادا کر سکتا ہو تو اسے ادا کرنا چاہیے۔
د۔ کافر حربی کی جان بچانا لازم نہیں ہے جبکہ کافر ذمی کے بارے میں احتیاط یہ ہے کہ اس کی جان بچانا چاہیے۔
ھ۔ اس کی اجازت کا ہونا ضروری نہیں ہے۔
و۔ اگر اسے بچانے کے راہیں محدود ہوں اور اس میں اسے ضرر پہچ جائے تو اسے بچانے کے لیے ایسا کر سکتا ہے اور ضامن بھی نہیں ہے۔

جان کی حفاظت سے مربوط مسائل جنسیت کا تغییر دینا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma