اکتیسویں فصل (کھانے پینے کی چیزوں کے احکام)

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
(متفرق مسائل)بتیسویں فصل (نذر کے احکام)

سوال ٩٩٢: کافروں کے ہاتھوں سے حاصل کی گئی غذا (کھانے) کا کیا حکم ہے ؟

جواب: اگر یہ احتمال دیا جائے کہ یہ غذائیں ، کار خانوں یا آلات یادستانہ کے ذریعہ بنائے گئے ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن جب یقین ہو جائے کہ ان کے ہاتھ یا ان کے جسم کا مرطوب حصہ اس کھانے سے مس ہو گیا ہے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ ضرورت کے موقعوں کے علاوہ اس سے پرہیز کرے لیکن ضرورت کے موقعوں پر جیسے غیر اسلامی ممالک میں سفر کے دوران ،اور سفر میں ان غذائوں سے پرہیز کرنا مشکل ہو تواس صورت میں پرہیز نہ  کریں۔

سوال٩٩٣:خرگوش کا گوشت کھانا کیسا ہے؟

جواب: حرام ہے ۔

سوال٩٩٤:جانور کے بیضہ کھانا کیساہے ؟

جواب: حرام ہے ،اور احتیاط واجب یہ ہے کہ بچوں کو بھی نہ کھلایا جائے۔

سوال ٩٩٥:کیا سگریٹ پینا ،ایسی صورت میں جبکہ اس میں بیٹھے ہوئے دوسرے لوگ راضی نہ ہوں اورا ن کے لئے اذیت کا باعث ہو یا ان کے لئے مضر ہو ، جائز ہے ؟ جب کہ طبیب حضرات کہتے ہیں کہ : سگریٹ کا ضرر ان لوگوں کے لئے جو سگریٹ کے دھویں کی جگہ ہے ، سگریٹ پینے والے شخص کے نقصان سے تین گنا زیادہ ہے لہٰذا اس وجہ سے بہت سے تجارت کے مراکز اور حکومتی اداروں میں سگریٹ پینا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے ،کیا اس اعلان (سگریٹ پینامنع ہے) کی مخالفت کرنا جائز ہے یا اس کا پابند ہونا چاہیے ؟

جواب: دوسروں کو اذیت پہونچانا جائز نہیں ہے، اور اس صورت میں سگریٹ پینا جب کہ وہ دوسروں کے لئے باعث ضرر ہو، جائز نہیں ہے اور حکو متی اداروں یا پرائویٹ مراکز میں کہ جہاں سگریٹ پینا ممنوع قرار دیا گیا ہے ،یہ کا م حرام ہے یہاں تک کہ اگر وہاں پر کسی کی اذیت کا باعث بھی نہ ہو۔

سوال٩٩٦:آپ کی مبارک نظر میں ، الکلی مشروبات کا رکھنا (اس کی نگہداشت کرنا)کیساہے؟

جواب: حرام ہے اور تعزیر کا باعث ہے ، مگر ان موقعوں پر جب کوئی مھم غرض ہو یا س کو سرکہ میں تبدیل کرنا چاہتے ہوں۔

سوال٩٩٧: کیا دریائی کچھوا اور خرچنگ حلال گوشت جونور ہیں؟

جواب : کچھوا اور خرچنگ حرام گوشت ہیں لیکن جھینگا حلال ہے۔

سوال٩٩٨: کیا کوسہ مچھلی حلا ل گوشت ہوتی ہے ؟

جواب: اگر با خبر حضرات کی تصدیق کے مطابق اس پر کرن ہوتی ہے تو حلال ہے وگر نہ حرام ہے ۔

سوال٩٩٩:مور کہ جس کے بار ے میں حضرت علی(علیہ السلام) نے ایک طولانی خطبہ ارشادد فرمایا ہے اور اس خطبہ میں مور کو مرغ (پرندہ)سے تشبیہ دی ہے اس کا گوشت کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب:موع خواہ سفید ہو خواہ سیاہ ہو، حرام گوشت جانور ہے اور اس عجائبات کی شرح و وضاحت کرنا ،اس کے حلال ہونے کی دلیل نہیں ہے ، جیسا کہ حضرت  نے چمگادڑ کے عجائبات بھی بیان فرمائے ہیں۔

سوال١٠٠٠: ایک شخص نے مسألہ نہ جاننے کی وجہ سے ،ایک جانور سے بد فعلی کی اور اب مسئلہ کی طرف متوجہ ہو گیا ہے اور احتمال دیتاہے کہ بھیڑ کے مالک نے اس بھیڑ کو فروخت کر دیاہے یا وہ بھیڑ تلف ہو گئی ہے ،کیا اس شخص پر واجب ہے کہ ایک بھیڑ کو ذبح کر ے اور اس کو جلائے ؟ اور اس پر واجب ہونے کی صورت میں ، اگر بعض علتوں کی وجہ سے ایسا کرنا اس کے لئے ممکن نہ ہو اور وہ شخص توبہ کرے تو کیا اس صورت میں وہ شخص بھیڑون کے دودھ اور گوشت سے استفادہ کر سکتاہے اور یہ شخص جس کے لئے بھیڑ کو ذبح کرنا اور اس کو جلانا (جب کہ وہ اس بھیڑ کے موجود ہونے کا احتمال دیتاہو)  ممکن نہیں ہے ، کیا شخص عادل ہے؟

جواب: جب اس کو یقین ہو جائے کہ وہ گوسفند تلف ہوگئی ہے یا کسی اور شخص کو فرخت کر دی گئی ہے جو اس کی دسترس سے باہر ہے ، تو اس موجودہ حالت میں اس پر کوئی وظیفہ نہیں ہے ، اسے چاہیئے کہ اپنے س فعل سے واقعی طور پر توبہ کرے اور کلی طور پر اپنے ماضی سے الگ ہو جائے ،اس کے بعد جب بھی ،اس کے اندر خد ا ترسی اور عدالت کا ملکہ حاصل ہو جائے تو امام جماعت بن سکتاہے ،اور اگر احتمال دیتاہے کہ ابھی بھی وہ بھیڑ اس گلہ میں موجود ہے تو قرعہ کشی کرے ،اس ترتیب کے ساتھ کہ بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے ،اور ان پر قرعہ ڈالے پھر دوبارہ جدھر قرعہ نکلے ان بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے اور پھر قرعہ ڈالے یہاں تک کہ آخر کا ر ایک بھیڑ بچ جائے ، تب اس کو ذبح کرے گا اور اس کے گوشت کو جلا دے گا ،اور اگر اس کی ذاتی بھیڑ نہیں ہے تو اس کے مالک سے خریدے مگر یہ کہ یہ کام مہم مشکلات اور مہم مخدور و اشکالات کا باعث ہو

سوال١٠٠١: غیر ممالک سے جو سوسیس (ایک مخصوص کھانا) بر آمد ہوتاہے ،اس کا کیا حکم ہے آیا حرام ہے یا حلال ؟

جواب :وہ کھانے کی اشیاء جن کے اندر غیر اسلامی ذبیحہ استعمال کیا گیاہے حرام ہیں۔

سوال١٠٠٢: موطوۂ (جس کے ساتھ بد فعلی کی گئی ہو)بھیڑ دیگر بھیڑوں کے درمیان مخلوط ہوگئی ہو، کیا انسان کے لئے اس طرح سے قرعہ ڈالنا جائز ہے کہ مثال کے طور پر ایک سے سو (١٠٠)تک بھیڑوں کے اوپر نمبر جسپاں کردے اور اسکے بعد ایک سو (١٠٠)تک جدا جدا نمبر لکھ کر ،ایک تھیلی میں ڈالدے اور پھر ان میں سے ایک نمبر اٹھا لے اور اس نمبر سے مطابقت کر لے جو بھیڑوں پر لگائے ہیں ،اور اس نمبر والی بھیڑ کو ذبح کر لے اور اسکے گوشت کو جلا دے ؟

جواب:جو کچھ روایات میں وارد ہوا ہے وہ یہ ہے کہ بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے ان میں سے ایک حصہ کو قرعہ کے ذریعہ الگ کرے اور پھر دوبارہ دو حصوں میں تقسیم کر کے قرعہ ڈالے اور اس طریقہ پر عمل کرے ۔یہاںتک ایک بھیڑ رہ جائے لیکن اس طریقہ میںبھی جو تم نے تحریر کیا ہے کوئی مخالفت نہیں ہے ، اس لئے کہ جو کچھ روایت میں آیا ہے وہ قرعہ کی ایک قسم کا بیان ہے ۔

سوال١٠٠٣:چند سال پہلے ایک بھیڑ کے ساتھ جس نے ابھی تک کوئی بچہ نہیں دیا تھا اور گابھن بھی نہیں ہوئی تھی ، بدفعلی ہو گئی تھی اب جبکہ چند سال گذر گئے ہیں اور اس نے بچہ بھی دیا ہے ، لیکن نہ اس بھیڑ کا معلوم ہے کہ کون سی ہے اور نہ اس کے بچوں کا معلوم ہے کے کون سے ہیں، اگر خود اس بھیڑ کو جس سے بد فعلی کی گئی ہے ،قرعہ کے ذریعہ جدا کرکے ذبح کرے اور اس کو جلا دے تو کیا اس کی یہ نسل جو بھیڑوں کے درمیان موجود ہے لیکن معلوم نہیں ہے کہ کون کون اس کی نسل سے ہے ۔حلال ہو جائے گی؟
اور دوسرے یہ کہ مثال کے طور پر اگر وہ بھیڑ سفید رہی ہو تو کیا یہ شخص تمام بھیڑوں کے درمیان قرعہ ڈالے گا یا فقط سفید رنگ کی بھیڑو ں کے درمیان قرعہ ڈالے ؟ نیز کیا چند سال کے بعد ، بچوں اور ایک سال کی بھیڑ کو بھی قرعہ شامل ہوگا؟

جواب:احتیاط واجب کی بنا پر اس حیوان کے بچے بھی اسی کے حکم میں ہیں اور ضروری ہے کہ اسی ترتیب کے ساتھ ان کے بارے میں بھی قرعہ کشی کریں اور اس کے مطابق عمل کریں۔

سوال١٠٠٤:اگر بد فعلی کرنے والا شخص بعض مسائل کی وجہ سے جیسے فقر و تنگ دستی ، آبرو ریزی کا خوف، یا بھیڑوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ، قرعہ ڈالنے پر قادر نہ ہونے وغیرہ کی وجہ سے قرعہ کشی نہ کر سکے ،تو کیا کوئی دوسرا راستہ ہے ؟ اور دوسرے یہ کہ اگر یہ شخص یہ کام نہ کرے اور باقی اعمال میں پرہیز کرے تو کیا حکم ہے ؟

جواب: قرعہ کشی کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے اور اسکو اپنے وظیفہ پر عمل ضرور کرنا چاہیے ، ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ عادل نہیں ہو سکتا ، مگر یہ کہ ایسا کرنے سے فساد وجود میں آ جائے ۔

سوال١٠٠٥:زید نے کئی سال پہلے ، عمر کے جانور کے ساتھ ناجائز فعل انجام دیا ہے ، جانور کے مالک نے اس جانور کو فروخت کر دیا، اورا سکی قیمت و صول کر کے خرچ کر دی ، اور معلوم نہیں کہ وہ جانور کہاں ہے ، مر گیا ہے یا زندہ ہے ، اب زمانہ گذرنے کے بعد متوجہ ہو ا ہے اور توبہ کرنا چاہتاہے اور سوال کرتاہے:
الف)کیا اس جانور کی قیمت کا ضامن ہے جو اس کے مالک یا مالک کے وارثوں کو ادا کرے ؟
ب)کیا زید کے بالغ ہونے یا بالغ نہ ہونے اور منی کے انزال ہونے یا نہ ہونے کا حکم پر کوئی فرق پڑتاہے یا نہیں ؟
ج)اگر بالغ ہونے میں شک ہو کہ بالغ تھا یا نہیں تو کیا وظیفہ ہے ؟
د)ضامن ہونے کی صورت میں ، اس حیوان کا رائج حلال گوشت ہونے کا مثلاً بھیڑ بکری ہونے یا غیر رائج حلال گوشت ہونے کا جیسے گھوڑا ، گدھا وغیرہ اس کے حکم میں کیا کوئی فرق ہے یا کوئی فرق نہیں ہے ؟
ھ)قیمت کی ادائیگی کے واجب ہونے کی صورت میں ، کیا رقم کے عنوان کا اظہار کرنا بھی لازم ہے چونکہ ممکن ہے ، اظہار کرنا باعث فساد یا شرمندگی ہو؟

جواب ۔الف)ضامن ہے اور اس کو چاہیئے کہ اس کی قیمت ضرور ادا کرے۔
ب)اگر بالغ اور مکلف نہ ہو تب یہ حکم اس کے بارے میں جاری نہیں ہوگا۔
ج)بالغ ہونے میں شک کی صورت میں ،بالغ کا حکم لگایا جائے گا۔
د)دونوں صورتوں میں اس کی قیمت اس کے مالک کو دے لیکن دوسری صورت میں اگرجانور مل جائے تو اس کو دوسرے شہر لے جائیں اور فروخت کردیں اس کی قیمت فاعل کی ہوگی۔
ھ)اعلان کرنا (یعنی یہ بتانا کہ کس عنوان سے یہ رقم دے رہا ہے )لازم نہیں ہے ۔

(متفرق مسائل)بتیسویں فصل (نذر کے احکام)
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma