خرید وفروخت کے متفرق مسائل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
معاملہ کے فسخ ہونے کے مقامات سترہویں فصل شرکت کے احکام

سوال ۵۹۹۔طبی مقاصد کے لئے گردے کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے ؟

جواب ۔طبیمقاصد کے لئے گردے کی خرید و فروخت جائز ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ شخص کا گردہ لینے کی اجازت کے بدلے رقم لیں خود گردے کے بدلے نہیں

سوال ۶۰۰۔کیا طے شدہ قیمتوں کے مطابق جنس (چیزوں ) کو فروخت کرنا لازم ہے ؟

جواب۔اسلامی حکومت کی جانب سے طے کی ہوئی قیمت کی رعایت کریں

سوال ۶۰۱۔ معاہدہ (خرید و فروخت کا معاملہ )ختم ہو نے سے پہلے کیا خریدار کو آدھی قیمت یا پوری قیمت کا مطالبہ کرنے کا حق ہے ؟

جواب۔حق نہیں ہے

سوال ۶۰۲۔کیا اختیار (معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیار)کے حق کو ساقط کیا جا سکتا ہے ؟

جواب ۔جائز ہے

سوال ۶۰۳۔اگر کوئی شخص اس بنا پر کہ کوئی زمین فلاں مساحت کی مقدار میں ہے اسے فروخت کر دے اور معاملہ طے کرنے کے بعد متوجہ ہو جائے کہ اس زمین کی مساحت کم ہے ،کیا کامل طور پر معاملہ باطل ہے یا جس قدر زمین کم ہے اسی مقدار زمین کی قیمت خریدار فروخت کرنے والے سے واپس لے سکتا ہے ؟

جواب۔ موجود ہ مقدار کی نسبت معاملہ صحیح ہے لیکن اگر دونوں حضرات زمین کی مقدار سے بے خبر تھے تو اس صورت میں دونوں کو معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیار ہے

سوال ۶۰۴۔فضولی (جو نہ خود مالک ہے اور نہ مالک سے اجازت لی ہے اور پھر بھی اس کی چیز کو بیچ دے اور دوسرا شخص خرید لے )طور پر معاملہ کرنے میں اصلی مالک خریدار اور بیچنے والے ان دونوں میں سے کس طرف رجوع کرنے کا حق رکھتا ہے ؟

جواب ۔مالک اس جیسی چیز یا اس کی قیمت خریدار سے لے سکتا ہے اور اگر خریدار اس کی دسترس میں نہ ہو تو بیچنے والے سے لے سکتا ہے پہلی صورت میں خریدار نے جو رقم اصلی مالک کو دی ہے وہ اس رقم کو بیچنے والے سے واپس لے سکتا ہے اور اگر وہ قیمت جو مالک کو دی ہے اس قیمت سے زیادہ ہو جو بیچنے والے کو دی تھی تو اجافی رقم کو بھی بیچنے والے سے لے سکتا ہے مگر یہ کہ اس نے جان بوجھ کر یہ معاملہ کیا ہو اگر ایسا ہو تو اس صورت میں اضافی رقم ک

سوال۶۰۵۔کھیتی کی زمین کو شہری زمین یا دوسرے محکمہ کی طرف سے کسانوں کی اجازت کے بگیر خریدنے کی کیا صورت ہے ؟

جواب ۔کسی کو حق نہیں ہے کہ کسی کی شرعی ملکیت کو اسکی مرضی کے بغیر اس سے لے لے اور مفروضہ معاملہ میں دونوں طرف کی موافقت سے قیمت معین کی جائے گی چناچہ زبر دستی لے لیں تو وہ زمین غصبی ہو گی اور اس پر نماز پڑھنے میں اشکال ہے اور اگر کبھی مسلمانون کی مصلھت کے لئے کسی کی زمین لینا ضروری ہو جائے تو اس کو راضی کرنا چاہئے یا کم سے کم عدل و انصاف کے ساتھ زمین کی اس روز کی قیمت کو ادا کرنا چاہئے اور اگر اس زمین کی مالکیت میں اختلاف ہو تو نیک حاکمون (قاضیوں) کے پاس رجوع کیا جائے

سوال ۶۰۶۔ ظالم حکومت (شاہ کی حکومت) کے بھگوڑون کی باقی ماندہ جائداد کا کیا حکم ہے؟

جواب ۔اگر مذکورہ جائداد شرعی طریقے سے حاصل ہوئی ہو تو اس کو اسکے مالک یا اسکے وارثوں سے نہیں لیا جا سکتا اسی طرح اگر جائداد مشکوک ہو (یعنی معلوم نہ ہو سکے کہ شرعی طریقے سے حاصل کی تھی یا نہیں )لیکن اگر شرعی دلائل سے یہ ثابت ہو جائے کہ وہ جائداد نا جائز تھی تو اس صورت میں اس کے اصل مالک کا پتہ چل جائے تو اصلی مالک کو دے دیں اور اگر اسکے اصلی مالک کا پتہ نہ چل سکے تو حاکم شرع کے ذریعہ غریبوں اور فقیروں کو دے دی جائے .

سوال ۶۰۷۔ ایک شخص کو گاڑی کی قیمت ادا کرنے کے لئے جو اس نے خرید لی تھی ایک لاکھ تومان کی ضرورت تھی اس نے اپنے دوستوں میں سے ایک کے پاس پہنچ کر اور مذکورہ رقم اس سے لے لی اور اس خیال سے کہ رقم واپس کرتے وقت اس رقم کی قیمت کم نہ ہو جائے لہٰذا اس نے رقم دینے والے دوست کو گاڑی میں (اسی قدر جس قسر اس کی رقم تھی) شریک اور حصہ دار بنا لیا ،اس کام کا کیا حکم ہے ؟ نیز کیا وہ شخص اس معاملہ کو فسخ کر سکتا ہے ؟

جواب اگر گاڑی کے ایک حصے کا معاملہ واقعی تھا تو معاملہ صحیح ہے اور اس کو بذات خود فسخ نہیں کر سکتا اور اگر معاملہ واقعی نہیں تھا تو وہ دوسرا شخص اپنی رقم (ایک لاکھ تومان )سے زیادہ کسی چیز کا طلبگار نہیں ہے .

سوال ۶۰۸۔ تقریباً سوا سال پہلے زمین کے چند قطعہ (ٹکڑے) قولنامہ (اقرار نامہ) کے ذریعہ چند لوگوں کو فروخت کئے گئے اور کچھ رقم بھی دریافت کی گئی معمول کے مطابق زمین کی باقی قیمت کی ادائیگی کسی ادارے میں سرکاری طور پر زمین کے کاغذات خریداروں کے نام کرنے پر طے پائی اسلامی انقلاب اانے سے پرو گرام درہم و برہم ہو گیا اور کاغذات نام کرانے کا مسئلہ التویٰ میں پڑ گیا نتیجہ کے طور پر خریداروں کے پاس رجوع کیا گیا ان میں سے ایک شخس نے کچھ رقم ادا کی لیکن باقی خریداروں نے مختلف حیلہ اور بہانوں سے باقی قیمت ادا نہیں کی البتہ اپنے نام کاغذات کرانے اور انہیں حاصل کرنے کی غرض سے شہری (آبادی) زمین کے ادارے اور کچہری وغیرہ میں رجوع کیا اور اپنے نام زیمن کرانے کی درخواست دے دی اسلامی مجلس شوریٰ (اسلامی حکومت کی پارلیمنٹ) کی جانب سے پاس کئے گئے قانو ن کے مطابق مربوط ادارے(کچہری عدالت وغیرہ ) نے مالک کی موافقت کا سوال کیا اسی وجہ سے مجھے بلایا گیا میں نے معین وقت پر حاضر ہونے کے بعد اظہار کیا کہ خریداروں نے جس قدر قیمت پہلے ادا کر دی تھی اس ھد تک پہلی معینہ قیمت پر یہ معاملہ مجھے قبول ہے لیکن جس قدر رقم ادا نہیں کی ہے تو ریال (ایران کا رائج سکہ) کی قیمت اور قیمتوں کی شرح نیز موجو دہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے زمین سے متعلق ادارے کے ذمہ دار افسران سے تقاضا کرتا ہوں کہ ماہرین کو بلائیں تاکہ زمین کی موجو دہ قیمت کا حساب لگا کر بتائیں بلکہ اس خریدار وں کے فائدہ کا لحاظ رکھیں اور زمین کی موجودہ قیمت لگائیں ورنہ اس کے علاوہ دوسری صورت میں ملکیت کے کاغذات پر دستخط نہیں کرونگا اس مسئلہ کا حکم شرعی بیان فرمائیں ؟

جواب ۔اگر خریداروں نے باقی قیمت کی ادائیگی میں کوتاہی کی ہے جبکہ مالک قیمت کی رقم قبول کرنے پراور زمین پر ملکیت دینے پر تیار تھا اور زمانہ غذرنے کی وجہ سے قیمتوں میں بہت زیادہ فرق ہو گیا ہے تو اس صورت میں بیچنے والے شخص (مالک) کو راضی کریں لیکن اگر مالک نے کوتاہی کی ہو تو اس (طے شدہ قیمت ) سے زیادہ رقم کا طلبگار (حقدار) نہیں ہے .

سوال ۶۰۹۔کئی سال پہلے کچھ لوگوں نے بعض دکانوں کی پگڑی کو موجودہ تمام خصوصیات دکان کے کچھ حصہ میں من جملہ بالکونی (دوچھتی )ہوناسب کچھ دیکھ بھال کے مالک سے وہ دکانیں خرید لیں اور معاملہ قانونی و شرعی لحاظ سے واقع و کامل ہو گیا اس کے بعد بیس سال سے زیادہ عرصہ گذرنے کے بعد میونسپلٹی کی جانب سے ان دکانوں میں بالکونی ہونے کی وجہ سے کچھ رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے

الف : مزکورہ رقم کی ادائیگی کریہ پگڑی پر لنے والوں کے ذمہ ہے یا مالک کے اوپر ہے (اس بات کی وضاحت کرنا بھی ضروری ہے کہ معاملہ کے وقت اگر دکان میںبالکونی نہ ہوتی تو یا تو خریدار ان کی خریداری نہ کرتا (پگڑی پر نہ لیتا ) اور یا قیمت میں فرق ہوتا )

ب: اگر معاملہ کے وقت بالکونی نہیں تھی اور کرایہ دار نے بعد میں بالکونی بنوائی ہے اس صورت میں میو نسپلٹی کا مطالبہ پورا کرنے کی ذمہ داری کس کی ہے (مالک کی یا کرایہ دار کی)

جواب ۔الف: اگر مالک نے اس طرح کے امور کے بارے میں پہلے سے وعدہ دیا تھا یا عام لوگ اور بازار کے معمول کے مطابق مالک کی ذمہ داری ہوتی ہے تو اس پر لازم ہے ان دو صورتوں کے علاوہ اس کے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں ہے .

جواب۔ب:اس صورت میں کرایہ دار کے اوپر ہے .

سوال ۶۱۰۔رشوت کے مال سے حاصل شدہ منافع جو رشوت لینے والے شخص کے کام (یعنی رشوت کے مال سے کام ) کرنے کے نتیجہ میں حاصل ہوا ہے ،وہ منافع کا مال کس شخص سے مربوط ہے؟

جواب ۔ اصلی مالک یعنی اصل مال کے مالک سے مربوط ہے۔

سوال۶۱۱ ۔اگر فروخت کرنے والا کوئی شخص ، نقدکی صورت میںخریدار کو کوئی جنس فروخت کرے اور خریدار بے توجہی کی وجہ سے اس کی قیمت ادا نہ کرے اور دس یا پندرہ سال تک بیچنے والے کی رقم اپنے پاس روکے رکھے اور اس مدت میں ، جنس کی قیمت بڑھ کر چند برابر ہوجائے ، کیا اس صورت میں ، فروخت کرنے والا ، خریدار سے اپنی جنس کا مطالبہ کر سکتا ہے ؟

جواب ۔ فقط اپنی رقم کا مطالبہ کر سکتا ہے ، لیکن چونکہ کافی مدت گذر گئی ہے اور پیسے اور کرنسی کی قیمتوں میں بہت زیادہ فرق ہوگیا ہے ، لہذا احتیاط واجب یہ ہے کہ اس (بیچنے والے) کو راضی کرے یا قیمتوں میں جو فرق ہوا ہے اس کا حساب کرے۔

سوال ۶۱۲۔ ایک شخص نے ۲۰ لاکھ تومان میں ایک مکان بیچ دیا ہے اور اس نے اپنے لئے معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیار باقی رکھا ہے ، مکان کے کاغذات نام کرانے کے لئے اس نے تحصیل (زمین سے مربوط دفتر ) میں رجوع کیا تو تحصیل کے امور سے آشنا اور ذمہ دار شخص نے دوسری منزل پر تعمیرات کرانے کی وجہ سے ، چالیس ہزار تومان جرمانہ لگا دیا اور چھجے (شلیڈ ) کو گرانے کا حکم دیدیا ہے ، چھجے کو گرانے کی صورت میں دوسری منزل پر تعمیر شدہ کمرہ کا ایک میٹر حصہ جو چھجے پر بنا ہوا ہے ،گرانا ہوگا ۔ نیز تحصیل کی طرف سے فروخت کرنے والے سے کہا گیا ہے کہ اس کو گرائے بغیر ، مکان کے کاغذات دوسرے کے نام کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے ، لیکن اگر تم خود اس مکان میں رہائش کرو تو پھر تحصیل کو جرمانہ کی رقم یا دوسری منزل کے کمرے کے حصہ کو گرانے سے کوئی مطلب نہیں ہوگا۔اب اس صورت میں کیا بیچنے والے شخص ( مالک ) کو جرمانہ کی رقم ادا کرنا چاہئے اور چھجا اور اس پر کمرے کا بنا ہو ا حصہ توڑ دینا چاہئے اور مکان کو مذکورہ قیمت سے کم قیمت پر خریدار کے حوالے کر دینا چاہئے ؟ یا یہاں پر قاعدہ لا ضرر جاری ہوگا اوریہ قاعدہ بیچنے والے کے ضرر اور نقصان کی نفی کرے گا اور بیچنے والے شخص کو معاملہ ختم کرنے اور خریدار کی رقم واپس کرنے کا حق ہوگا ؟ برائے مہربانی اس کا جواب عنایت فرمائیں۔

جواب ۔ اگر بیچنے والے شخص ( مالک ) نے وعدہ کیا ہو کہ اس ملکیت کو تحصیل میں جاکر خریدار کے حوالے کریگا تو اس کو اپنے وعدہ پر عمل کرنا چاہئے اور نقصان بھی برداشت کرے اور بعد میں جس قدر قیمت میں فرق ہوا ہے اسی قدر رقم بھی خریدار کو واپس کرے ہاں خریدار کو حق ہے کہ قیمت کی وہ رقم واپس لے یا معاملہ کو فسخ کردے۔

سوال ۶۱۳میں ، قسطوں کی صورت میں املاک فروخت کرنے کا کام کرتا ہوں ، اگرخریدار قسطیں ادا نہیں کرتے ہیں تو تقاضا کرنے میں اپنا وقت صرف کرتا ہوں اور آمدر ورفت میں کرایہ کے اخراجات اور موٹر سائیکل یا گاڑی میں ہونے والے نقصانات بھی برداشت کرتا ہوں ، کیا میں ان مذکورہ اخراجات کی رقم کا مطالبہ ان لوگوں سے کر سکتا ہوں ؟

جواب ۔ مطالبہ اور تقاضہ کرنے میں معمولی اخراجات جو عام لوگوں کے درمیان رائج ہیں : ان کو نہیں لے سکتے لیکن اگر معمول سے زیادہ خرچ برداشت کیا ہے تو لے سکتے ہیں، البتہ یہ بھی اس صورت میں کہ جب وہ لوگ اپنی قسطوں کو ، وقت پر ادا نہ کریں۔

سوال ۶۱۴تہران کی مسجدوںمیں سے ایک مسجد کی رضا کار تنظیم نے ، درجہ ذیل پروگرام کے تحت ایک انعامی مقابلہ رکھا ہے : اگر کوئی شخص ، تیس علمی اور معلوماتی سوالوں میں سے ۲۵سوالوں کا صحیح جواب دے تو رضا کار تنظیم کو سو تومان ہدیہ دینے کے ساتھ قرعہ کے ذریعہ انعامات حاصل کرلے اور انعامات کی فہرست بھی ، سوالات کے ورقہ پر تحریر کی گئی ہے ، انعامی مقابلہ کرنے والے ذمہ دار حضرات نے یہ طے کیا تھا کہ اصل سرمایہ کی رقم کاٹ کر ہدیہ کی باقی رقم سے انعامات کو فراہم کیا جائے گا ، لیکن افسوس کہ ہدیہ کی رقم ، انعامات کی چیزوں کی قیمت کےلئے کافی نہیں تھی ، اس صورت میں کیا باقی رقم کو ذمہ دار حضرات اپنی جیب سے ادا کریں یا ہدیہ کی رقم کی مقدار کے برابر ، انعامات دئیے جائیں ؟

جواب ۔اصل میں اس قسم کا انعامی مقابلہ رکھنے میں شروع سے ہی اشکال ہے ، مگر اس صورت میں کہ جب ، ہدیہ کی رقم ، سوالنامہ کے بدلے میں حاصل کریں ، اص صورت میں جو بھی طے پائے اس کے مطابق عمل کریں۔

سوال ۶۱۵۔ایسے اخبارات جن میں عام طور پر اللہ، رسول یا معصومین کے نام اور قرآن کی آیتیںلکھی ہوئی ہیں کیا ان اخباروں کو ایسے دکاندار کو بیچنا جائز ہے جو انھیں سامان باندھنے کے کام میں لاتے ہیں ؟

جواب ۔ اگر بے احترامی کا باعث ہے تو اشکال ہے.

سوال ۶۱۶۔ ڈش اینٹینا کاخریدنا اور اس کو گھر وں میں لگانے کا کیا حکم ہے ؟

جواب ۔ اس طرح کی چیزوں کا گھر میں لانا جو کہ اکثر گناہ کاباعث ہوتاہے ، جائز نہیں ہے اور اس کی خرید و فروخت حرام ہے ؟

سوال۶۱۷۔ ڈاک کے ٹکٹوں کو جن کی قیمت معین ہے ، ان کی قیمت سے زیادہ قیمت پر فروخت کرنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب ۔ اگر ایسا کرنے میں عاقلانہ مقاصد ہوں تو اس صورت میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔

سوال ۶۱۸۔ میں ایک دوکاندار ہوں تقریبا بیس سال سے ، گاڑیوں کے پرزے بیچنے کا کام کرتا ہوں ، لیکن میکینک کو قیمت کا کچھ فی صد رقم نہ دینے کی وجہ سے متعدد مالی مشکلات میں گرفتار ہو گیا ہوں ، حضرت عالی کی خدمت میں التماس ہے کہ بکری کی رقم سے حاصل شدہ منافع کا کچھ ، مستریوں کو دینے کے بارے میں اپنا نظریہ بیان فرمائیں ؟ ( یہاں پر یہ ذکر کر دینا ضروری ہے کہ قریب قریب دکاندار وں اور کمپنی سے خریدا ری پر نگراں اشخاص اور دفتروں وغیرہ میں پہلے سے طے ہوگیا ہے کہ مستریوں یا خریدو فروخت پر نگراں اشخاص کی طرف سے خرید و فروخت شدہ چیزوں کی فہرست ( رسید ) اور اس کا تحریری ثبوت فراہم کیا جائے اور کچھ فیصد رقم دکاندار کی طرف سے ان لوگون کو ادا کیا جائے ... اور یہ بات بندہ حقیر کی در آمد میں بہت زیادہ کمی کا باعث ہے ، اس لئے کہ میں نے شریعت کی رو سے مذکورہ رقم کی ادائیگی کے مشکوک اور مشتبہ ہونے کی وجہ سے کسی کو بھی فیصد کے اعتبار سے ایک ریال بھی ادا نہیں کیا ہے؟

جواب ۔ آپ کا یہ کام اس صورت میں صحیح ہے کہ جب بیچنے والا ( دکاندار ) اپنے معمولی اور عام طور سے حاصل شدہ منافع کے کچھ حصہ کو درمیان میں واسطہ شخص کے لئے دے، بغیر اس کے کہ جنس کی قیمت پر کچھ رقم بڑھائے مثال کے طور پر جنس یا کسی چیز کو معمول کے مطابق ، دس فی صد فائدہ سے بیچتے ہیں لیکن اس مورد میں دس فی صد منافع کا کچھ حصہ درمیانی شخص کو دیدے اور رہی یہ بات کہ زیادہ قیمت پر جھوٹی رسید بنانا تو یہ حرام ہے اور خدا وند عالم رازق ہے۔

سوال ۶۱۹۔ایک شخص نے زمین کے کاغذات دوسرے شخص کے نام کر دیے ہیں لیکن زمین تیسرے شخص کے تصرف میں ہے ، اس موقع پر شریعت کا کیا حکم ہے ؟

جواب ۔ زمین کا مالک وہی شخص ہے جس کے نام زمین کے کاغذات ہیں۔

سوال ۶۲۰۔ میں، زمین کی خرید و فروخت کرنے کا کام کرتا ہوں یعنی پرا پرٹی ڈیلر ہوں ، کچھ مدت پہلے زید صاحب اپنے بھائی کے لئے مکان خریدنے کے سلسلے میں میرے پاس آئے ، میں نے انھیں اور ان کے بھائی کو ایک مکان دکھایا ، انھوں نے مکان کو دیکھا اور پسند بھی کیا ، اس کے تھوڑے عرصہ کے بعد مکان مالک اور خریدار نے مجھے درمیان میں لائے بغیر مکان کا اقرار نامہ اور معاملہ انجام دے دیا ، اور اب یہ دونوں بھائی جو خریدار کی حیثیت سے میرے پاس آئے تھے ، میرا حق دینے کو قبول نہیں کرتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا شریعت کی رو سے ان لوگوں کو مجھے معاملہ میں رکھنا چاہئے تاکہ میرے ذریعہ بیعنامہ ہو اور میرا حق ادا کیا جائے ( یاد رہے کہ ہم بھی گورنمنٹ کو ٹیکس دیتے ہیں اور اگر ایسا ہی ہوتا رہے کہ ہم مکان وغیرہ دکھاتے رہیں اور وہ لوگ خود جاکر معاملہ کرتے رہیں تو ہمارے اخراجات کہاں سے پورے ہوں گے )؟

جواب ۔ معاملات کرانے والے ( پرا پرٹی ڈیلر ) کا حق شرعا ادا کریں۔ اور اس طرح سے اس کا حق ضایع نہیں کر سکتے۔

سوال ۶۲۱۔ ایک تاجر دوسرے تاجر کو پیش کش کرتا ہے کہ فلان علاقہ کی پنیر ،گیہوں اور مکی سے صرف نظر کر لو( یعنی اس علاقہ سے ان چیزوں کی خرید نہ کرو) تو میں اس قدر رقم تم کو ادا کر دوں گا یہ بات واضح ہوجائے کہ پہلے کئی سال تک اناج، دودھ یااس سے بنی ہوئی چیزوں کی تجارت زید کے ذمہ تھی اور وہی اس سے فائدہ حاصل کرتا تھا اب وہ عالم خیال میں ممکنہ فائدہ کا عمر و سے معاملہ کرتا ہے اور فائدہ کو عمرو کے حق میں چھوڑ دیتا ہے کیا شریعت کی رو سے یہ معاملہ جائز ہے۔

جواب ۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ اس نے مذکورہ رقم کے بدلے اپنی آزاد فعالیت اور کام کو چھوڑ دیا ہے لہذا مانع نہیںہے۔

سوال ۶۲۲۔ اگر کسی گھر میں یتیم بچے ہوں جن کا باپ دنیا سے گذر گیا ہو اور ان کی سر پر ستی ان کی ماں کے ذمہ ہو اور ان میں چھوٹا ( نابالغ) بچہ بھی ہو چنانچہ حکومت کی جانب سے انھیں ماہانا وظیفہ دیا جاتا ہو یہاں تک کہ چھوٹے بچے تک کا وظیفہ دیا جاتا ہو تو اس گھر میں مہمان ہونے کا کیا حکم ہے ؟

جواب ۔ چنانچہ بچوں کے اس ولی (سرپرست) کی اجازت سے ہو جو عادل حاکم شرعی کی جانب سے معین کیا گیا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن معمول اور عام رائج، حد سے خارج نہیں ہونا چاہئے نیز چھوٹے بچے کے لئے اس کا مہمان ہونا نفع بخش ہو یا چھوٹے بچے کے حق کے برابر کچھ دیدے

سوال ۶۲۳۔ ایک شخص اپنی زمین فروخت کردیتا ہے اور اس کی طے شدہ قیمت لے لیتا ہے لیکن کاغذات( بیعنامہ ) میں معینہ قیمت سے زیادہ قیمت لکھواتا ہے یہ زیارہ لکھوناجس کی وجہ سے بعد میں فروخت کرنے والا شخص اس کا دعوی کرے توشریعت کی رو سے اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب ۔ معاملہ کی قیمت وہی ہے کہ جو بیعنامہ یا لین دین کرتے وقت طے ہوتی ہے ۔

سوال ۶۲۴۔ شہری آبادی کے ادارے سے میں نے ایک زمین حاصل کی ، لیکن کہا جاتا ہے کہ ان زمینوں کا کچھ حصہ کسی شخص کی ذاتی ملکیت تھا اور اب مجھے معلوم نہیں کہ اس کا مالک اس طرح کے تصرف کرنے پر راضی ہے یا نہیں اس سلسلے میں ہمارا کیا وظیفہ ہے ؟کیا مالک کی رضایت کاثابت ہونا لازم ہے ؟

جواب ۔ کسی بھی طرح مالک کی مرضی کو ثابت کریں۔

سوال ۶۲۵۔ بعض انعامی مقابلہ ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں جیتنے والوں کو انعام دیا جاتے ہیں، مقابلہ میں شرکت کرنے والوں سے انعام کی رقم حاصل کرتے ہیں اور پھر بعد میں جیتنے والے شخص یا ٹیم یا ان اشخاص اور ٹیموں کو انعام دیا جاتا ہے جو دوسروں کی نسبت بہتر ہیں، کیا یہ کام جائز ہے ؟

جواب : ایسا کرنے میں اشکال ہے۔

سوال ۶۲۶۔ایک شخص نے ایک لاکھ تیس ہزار تومان کی قیمت پر ایک زمین فروخت کی اور خریدار نے فقط پچاس ہزار تومان زمین کے مالک کو دئے ہیں اب چودہ سال گذر جانے کے بعد جب زمین مہنگی ہوگئی ہے خریدار نے مالک ہونے کا دعوی کیا ہے حالانکہ معاملہ کے پہلے ہی دن سے ۸۰ ہزار تومان جو زمین کی مالیت کی اصل قیمت تھی اس نے فروخت کرنے والے شخص کو دی ہی نہیں تھی، نتیجہ میں بیچنے والا مدعی ہے کہ قیمت کی ادائیگی میں تاخیر بلکہ قیمت ادا نہ کرنے کی وجہ سے اسے معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیار حاصل ہے لہذا وہ زمین اس کی ملکیت میں واپس آگئی ہے اور زمین خود اسی ( بیچنے والے شخص ) کی ہے اور خریدار مدعی ہے کہ وہ زمین ( کامل ) اس کی ملکیت ہے اس صورت میں مسئلہ کا کیا حکم ہے ؟

جواب۔ تاخیر کی صورت میں معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیا رحاصل ہونا ، اس طرح کے مسائل سے ، مربوط نہیں ہے اور زمین ، خریدار کی ہے ، لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ اس مدت میں زمین کی قیمتوں میں بہت زیادہ فرق ہونے کی وجہ ، اسی(۸۰) ہزار تومان کے بدلے آج کی قیمت کے مطابق حساب کرے یا پھر فروخت کرنے والے (مالک ) کو راضی کرے۔

سوال ۶۲۷۔کیا کفار زاور اہل کتاب کو ، قرآن فروخت کرنا جائز ہے ، خصوصا اگر ہمیں معلوم ہو کہ وہ لوگ توہین کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ، بلکہ مطالعہ کرنے کی غرض سے لینا چاہتے ہیں ؟

جواب ۔ اگر ان کے اندر اثر کرنے کی امید ہو اور ہتک یا توہین کا باعث بھی نہ ہو تو اس صورت میں جائز ہے۔

سوال ۶۲۸۔ مردوں کے استعمال سے مخصوص سونے کے ذیورات ( انگوٹھی ، گلو بنداور دستبند ) کی خریدو فروخت کا کیا حکم ہے ؟

جواب اگر اس طرح کے سونے سے بنے ہوئے ذیورات ، مردوں کے علاوہ استعمال نہ ہوتے ہوں تو جائز نہیں ہے

سوال ۶۲۹۔ قرار داد ۵۹۸کے قبول کرنے سے پہلے ، ایک شخص ، درجہ ذیل شرح حال کے مطابق ، ایک سکنڈ ہنڈ فریج کا معاملہ کرتا ہے :((فریج دکان پر موجود تھا ،خریدار ، فریج کی صورت حال کے بارے میں سوال و جواب اور قیمت کے معین ہونے کے بعد ، فروخت کرنے والے شخص ( دکاندار ) کو ٹیلی فون پر بتاتا ہے کہ فریج میرا ہوگیا ،اس کو فروخت نہ کرنا ، دکاندار ایک بااعتبار آدمی ہے ، دوسرے خریدار کے ہوتے ہوئے بھی ، اس فریج کو فروخت نہیں کرتا لیکن نہ خریدار نے فریج اٹھایا اور نہ اس کی قیمت ادا کی ہے چند روز کے بعد دفعہ ۵۹۸، قبول کرلینے کی وجہ سے قیمت کم ہوگئی ، خریدار اطلاع دیتا ہے کہ مجھے فریج نہیں چاہئے ، دکاندار بھی دوستی اور تعلقات وغیرہ کی وجہ سے کچھ نہیں کہتا لیکن اس بات پر راضی نہیں تھا بہر حال چند روز کے بعد اس فریج کو کم قیمت پر بیچ دیتا ہے آپ فرمائیں کہ کیا خریدار ، دکاندار کے نقصان کی بابت ضامن ہے ،اور اگرضامن ہے تو کتنی رقم کا؟ اس وقت کی قیمت کے فرق کا یا آج کی قیمت کے فرق؟

جواب ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کا جس قدر نقصان ہوا ہے اس کو حال کی قیمت میں ، پورا کرے اور یا آپس میں صلح کریں۔

سوال ۶۳۰۔ ایک شخص جس کی زمین ، نہر کے پاس ہے دوسراشخص جس کی زمین نہر کے پاس نہیں ہے ، دونوں اپنی اپنی زمین کو ایک دوسرے سے بد ل لیتے ہیں اس شرط کے ساتھ کہ جس کی زمین نہر سے قریب ہے ، وہ شخص عہد کرے کہ ہر سال نہر کو صاف کرے اور اس میں سے مٹی اٹھائے اور ہمیشہ ہمیشہ قیامت تک اس کام کو انجام دے ، وہ شخص اس شرط پر عمل کرتا ہے اس کے بعد اس کے بیٹے بھی اس شرط پر عمل کرتے ہیں اور جب پوتے تک بات آئی ہے تو یہ لوگ اس شرط پر عمل نہیں کرتے ، کیا ان پر واجب ہے کہ اپنے دادا کی جانب سے کی ہوئی شرط پر عمل کریں ؟

جواب ۔غیر خریدار یا مد مقابل کے ذمہ شرط لگا نا شرعی اعتبار سے ثابت نہیں ہے

سوال ۶۳۱ایک شخص نے سن ۳۶۰اہجری شمسی میں ، ایک دکان ، معلوم و معین قیمت پر مالک اور خریدار کے درمیان ، طے شدہ قرار داد کے مطابق ،پگڑی پر خرید ی ہے اور اس وقت کی طے شدہ قیمت ادا کردی ہے ، بیعنامہ کے ذیل میں یہ تحریر کیا ہے (( معاملہ پگڑی کی صورت میں ہے اور اس کو کسی دوسرے شخص کو دینے کاحق ہے ، لیکن دوسرے کو بیچتے وقت ، پگڑی کے قانون کے مطابق ، فائدہ کی رقم کے بارے میں اصل مالکوں کی رضایت کو ضرور حاصل کرے ، ( یعنی اصل قیمت سے زیادہ پر فروخت کر رہا ہے تو اس اضافی قیمت کو جو خریدار کا منافع ہے اس کے بارے میں ، اصل مالک کی رضایت حاصل کرے ) اور کرایہ کے طور پر ، تحریر لکھنے کے وقت سے دو سال تک ، سو تومان مہینہ مقرر ہوا ،مذکورہ بالا شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے فرمائیں:

الف ) کیا مالکین یا مالک ، شریعت کی رو سے ، جس کو دکان پگڑی پر دی ہے اس کی موافقت کے بغیر ، کرایہ کی رقم ہر سا ل بڑھا سکتے ہیں ؟

ب) کرایہ کی رقم کی صور ت میں ، پھر پگڑی اور کرایہ پر دینے میں کیا فرق ہوا ؟

جواب ۔ الف) ان صورتوں میں کہ جب ( دکان ) پگڑی پر دی گئی ہے اور کرایہ کی مدت بھی معین کر دی گئی ہے ، اس مدت کے گذرنے کے بعد ، مالک کرایہ کی مقدار میں تجدید نظر کرسکتا ہے ، لیکن بازار کے معمول سے زیادہ ، کرایہ دار سے کرایہ نہیں لے سکتا ۔

جواب۔ ب )پگڑی پر دینے کا فائدہ یہ ہے کہ بازار میں ، اس کا کرایہ کم ہوجاتا ہے اور دوبارہ کرایہ پر دینے کے لئے ہمیشہ ( کرایہ دار ) کا حقددوسروں سے پہلے ہوتا ہے.

 

معاملہ کے فسخ ہونے کے مقامات سترہویں فصل شرکت کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma