میراث کادوسرا طبقہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
گروه اول کی میراث میراث کا تیسرا طبقہ

سوال ١١٠٧۔ دوسال پہلے میری والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا تھا، جبکہ ان کی اولاد میں سے ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، مرحومہ کی میراث میں ایک جگہ ہے جس کی قیمت تقریباً ایک کروڑ تومان ہے ، ہم لوگوں کا ارادہ تھا کہ اس کو فروخت کرکے، سب بہن بھائی اپنا اپنا حصہ لے لیں، لیکن ہماری بہنیں مرحومہ والدہ کی اس مضمون کی تحریر پیش کرتی ہیں کہ میراث تقسیم کرتے وقت میرے بچے، بیٹی اور بیٹے کے حصہ میں کوئی فرق نہ رکھیں اور سب برابر طور پر حصہ وصول کریں ، اب جبکہ ہم سب اپنی ماں کی تحریر کے صحیح ہونے یعنی یہ کہ وہ تحریر ہماری والدہ کی ہے، یقین رکھتے ہیں، لیکن ممکن ہے کہ ہمارے بعض بھائی تہہ دل سے اس بات پر راضی نہ ہوں لہٰذا آپ فرمائیں کہ ہمارا شرعی وظیفہ کیا ہے؟

جواب: اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ماں کو اپنے مال کے ایک تہائی حصہ میں تصرف کرنے کا حق حاصل تھا، لہٰذا جو کچھ انھوں نے تمھاری بہنوں کے حصّوں کے بارے میں لکھا ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں ہے، اس لئے کہ مذکورہ فرق ایک تہائی حصّہ سے کم ہے، لہٰذا اس بناپر ماں کی وصیت کے مطابق عمل کریں ۔

سوال ١١٠٨۔ پچیس (٢٥) سال پہلے ایک خاتون نے اپنے شوہر سے طلاق لے لی تھی، اس کے شوہر نے دوسری شادی کی اور دوسری بیوی سے ایک بیٹی ہوئی پھر اس کو بھی بیس سال پہلے طلاق دیدی، اس کے بعد تیسری شادی کی ہے، پھر وہ شخص اور اس کا بیٹا، گاڑی کے گرنے اور اس میں دبنے کی وجہ سے مرجاتے ہیں اور یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان میں کون پہلے مرا ہے اور کس کا انتقال بعد میں ہوا ہے، اس لڑے کی ماں یعنی مطلقہ خاتون کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے کا تو کوئی مال یا دولت نہیں ہے اس لئے کہ وہ غیر شادی شدہ تھا اور اپنے والد کے ساتھ رہتا تھا لہٰذا اس کو باپ کی میراث ملنا چاہیے، کیا اس کو میراث ملے گی؟ (ملحوظ رہے کہ اس مرحوم شخص کے وارث یہ ہیں: دو بیٹیاں، مرحوم کی ماں اور وہ زوجہ جو اس وقت اس کے گھر موجود ہے)؟

جواب: اس شخص کی میراث، اس کی دوبیٹوں، ایکسیڈنٹ میں مرنے والا بیٹا، اس شخص کی ماں اور اس کی زوجہ کو ملے گی، میراث کا آٹھواں حصہ، زوجہ کو، چھٹا حصّہ ماں کو اور باقی مال کو چار حصوں میں تقسیم کیا جائے گا حس میں سے دو حصّہ، اس کے مرحوم بیٹے کے ہیں جو اس کی ماں کو ملیں گے (یہ اس وقت ہوگاکہ جب اس کی وارث فقط ماں ہو) اور باقی ایک ایک حصّہ اس کی بیٹیوں کو ملے گا ۔

سوال ١١٠٩۔ مرحوم زید کے وارثوں میں، ایک بھانجا جو اس کی ماں جائی بہن کا بچہ ہے، اور تین چچازاد بھائی ہیں جو با حیات ہیں، مرحوم زید کی میراث کیسے تقسیم کی جائے گی؟

جواب: بھانجہ کے ہوتے ہوئے، چچا زاد بھائیوں کو میراث نہیں ملے گی اور اگر دوسرا کوئی وارث نہیں ہے تو تمام مال اسی بھانجہ (یا بھانجی) کو دیا جائے گا ۔

سوال ١١١٠۔ایک شخص نے اپنی زندگی میں، اپنی تنہا وارث کے جو اس کی بہن تھی، مصالحت کے عنوان سے فقط چودہ (١٤) ہزار تومان دے کر اس کے حقوق سلب کرلیۓ تھے اور بیان کردیا تھا کہ اس کے مرنے کے بعد میراث میں اس کی بہن کو کوئی حق نہیں ہوگاجبکہاپنی تمام دولت و ثروت اپنی زوجہ کو بخش دی اور یہ کام، مرنے سے دو سال پہلے حالت بیماری میں انجام دیا اور اسی بیماری میں ان کا انتقال ہوا ۔ اس مختصر بیان اور وضاحت کے پیش نظر کیا اس طرح کی مصالحت کرنے سے بہن، بھائی کی میراث سے مرحوم ہوجائے گی؟

جواب: کوئی کسی کو میراث سے مرحوم نہیں کرسکتا، فقط اپنے ایک تہائی مال کی وصیت کرسکتا ہے، نیز اس کو جس مصرف میں خرچ کرنا چاہے، کرسکتا ہے اب رہا اپنی زوجہ کو مال و دولت، بخش دینے کا مسئلہ، تو اگر حالت حیات اور صحت و سلامتی کی صورت میں، ایسا کرتا ہے اور اس دولت کو زوجہ کے حوالہ بھی کردیتا ہے،تب تو زوجہ کی ملکیت ہوجائے گی، لیکن اگر اس کے حوالہ نہ کرے تو اللہ کے حکم کے مطابق، اس کا مال میراث کے طور پر تمام وارثوں میں تقسیم کیا جائے گا، اور اگر ایسی بیماری کی حالت میں جو موت پر ختم ہوئی، ایسا کیا ہو تب احتیاط یہ ہے کہ فقط ایک تہائی مال مذکورہ شخص (یعنی زوجہ) کودیا جائے اور باقی مال کے بارے میں دوسرے وارثوں کے ساتھ مصالحت کی جائے ۔

 

گروه اول کی میراث میراث کا تیسرا طبقہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma