وہ چیزیں جو دیت کا سبب ہیں۔

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
قصاص کے متفرق مسائلجان کی دیت

سوال ۱۲۹۰۔ اگر کوئی کسی کے سامان پر تیل یا جلانے والا مادہ چھڑک دے اور کوئی دوسرا اس پر ماجس سلگا کر ڈال دے تو مال تلف ہو جانے کی صورت میں حکم کیا ہے جبکہ دونوں کا دعوی یہ ہے کہ ماجس دوسرے نے ڈالی ہے؟

جواب: اگر واضح ہو جائے کہ ان دونوں میں سے کسی ایک نے اس کام کو انجام دیا ہے اور اصلی مجرم کو پکڑنے کے لیے کوئی دلیل نہ ہو تو ہرجانہ دونوں میں برابر سے تقسیم ہوگا۔

سوال ۱۲۹۱۔ جنگی علاقہ میں ایک سرکاری ٹرینگ پر موجود سپاہی ڈرایور اپنے سینیر کے ساتھ جنگی سواری ڈھونے والی کشتی کو گہرے پانی میں دھونے کے لیے اتارتا ہے، کسی وجہ سے اس کا موٹر بند ہو جاتا ہےاور کشتی ڈوبنے لگتی ہے جس کے سبب جو سپاہی اس موجود تھے سب پانی میں کودنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جس میں دو لوگ غرق ہو جاتے ہیں، اس سپاہی ڈرایور کا کہنا ہے کہ اس نے ایسا اپنے سینیر کے حکم سے کیا ہے جبکہ وہ اس بات سے انکار کر رہا ہے، اس بات کے پیش نظر کہ اس میں ڈوبنے والوں کے لیے اس پر جانا الزامی نہیں تھا اور انہوں نے کشتی غرق ہونے سے پہلے ہی پانی چھلانگ لگا سی تھی تو کیا اس صورت میں وہ سپاہی جو ڈرایور ہے ضامن ہے؟

جواب: اگر اسے دھونے کے لیے لے جایا جاتا تھا اور سب کو یہ بات معلوم تھی اور وہ اپنی مرضی سے جاتے تھے تو ڈرایور ضامن نہیں ہے۔ اور اگر ان کا کشتی پر رہنا ان کی جان بچنے کا سبب ہو سکتا تھامگر انہوں نے کودنے مین جلدی کی اور کود گیے تو اس صورت میں بھی ڈرایور ضامن نہیں ہے اور اس کا یہ کہنا کہ اس نے ایسا اپنے سینیر کے حکم سے کیا ہے جبکہ وہ اس بات سے منکر ہے، اس بات کا کوئی فایدہ نہیں ہے اگر وہ انکار نہ بھی کرے اس کی ذمہ داری اس سے ختم نہیں ہو جاتی۔

سوال ۱۲۹۲۔ ایک قصائی کافی عرصہ سے مرغ اور گوسفند کو اسٹیل کے چاقو سے ذبح کرکے بیچتا رہا ہے تو کیا وہ ضامن ہے؟ اگر صامن ہے تو کس طرح بری الذمہ ہو سکتا ہے؟ راہ حل بتائیں۔

جواب: اسٹیل یا دوسری کاٹنے والی دھات سے ذبح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال ۱۲۹۳۔ کسی کے گٹر سے پانی بہنے کی وجہ سے اگر اس کے پڑوسی کو نقصان پہچے تو کیا اسے ہرجانہ بھرنا پڑے گا؟ اگر کسی کو دکھانے کے لیے بلایا جائے تو اس کا خرچ کس کے ذمہ ہوگا؟

جواب: اگر دونوں نے مل کر کسی ماہر کو دکھانے کی بات کی ہے تو خرچہ دونوں کے ذمہ ہوگا اور جہاں تک ہرجانہ کی بات ہے تو اگر جس کے گھر میں گٹر ہے اس کا گھر پہلے بنا ہو اور وہاں کے طور طریقہ اور عرف کے مطابق ہو تو ہرجانہ اس کے ذمہ نہیں ہے۔

سوال ۱۲۹۴۔ اگر کوئی انسان کسی کے مال کو اس کی غیر موجودگی میں عمدا یا سہوا نقصان پہچائے اور اس بات سے مطمئن ہو کہ اس شخص کو اطلاع دے گا تو وہ ناراض نہیں ہوگا تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر اس کے راضی ہونے کا اطمینان ہو تو اسے بتانا لازم نہیں ہے، البتہ اس کا ذمہ احتیاط واجب کی بناء پر، مالک کی اجازت کے بعد ہی ساقط ہوگا۔

سوال ۱۲۹۵۔ مسجد کے ظروف کا کھانا کھلاتے وقت اتفاقا گر کر ٹوٹ جانے کا کیا حکم ہے کیا اس کا ہرجانہ بھرنا ہوگا؟

جواب: جس نے ٹوڑا ہے ہرجانہ اس کے ذمہ ہے، مگر یہ کہ نقصان ایسا ہو جس سے بچنا ممکن نہ ہو۔

سوال ۱۲۹۶۔ ٹرایفک کے قانون کے مطابق اگر کوئی ایکسیڈینٹ کے بعد بھاگ جائے تو اس کی غلطی مانی جاتی ہے، کیا شرعی اعتبار سے بھی اگر وہ اپنے نقصان سے صرف نظر کرتے ہوئے فرار کر جائے تو کیا اس کے جس کا نقصان کیا ہے اس کا ہرجانہ بھرنا ضروری ہے؟

جواب: اگر واقعا اس کی غلطی نہیں تھی تو وہ عند اللہ جوابدہ نہیں ہے، البتہ قانونی طور پر وہ ذمہ دار ہے اور قانون اس سے ہرجانہ چاہتا ہے اور بعید نہیں ہے کہ اس قانون پر عمل، اس قاضی اور ماہر قانون کے لیے جنہیں حقیقت کا علم نہیں ہے، جایز ہو۔

سوال ۱۲۹۷۔ ایک لون بینک کے شروع ہونے سے پہلے اس کی ذمہ داری، سرپرستی، نظارت اور تعمیر کا کام ایک قرارداد کے تحت ایک انجینیر کو سونپا گیا ہے۔ تعمیر کا کام شروع ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے دوسرے کام دوسرے انجینیر کے حوالے کیا گیا ہے جبکہ ایک شخص کے حوالہ مزدوروں کی تلاش اور مصالح وغیرہ کا کام کیا گیا ہے، اس شخص نے ایک آٹھ سالہ بچہ کو کاریگر کے طور پر لیا ہے کام کے دوران لوہے کا دروازہ اس کے پیر پر گر جاتا ہے جس سے اس کی ریڈھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے، ان کون اس بچے کی دیت کا ضامن ہے؟

جواب: اگر اس بچہ کا کام پر لیا جانا اس کے ولی کی اجازت اور اس کی مصلحت کے مطابق تھا اور اس میں جو کام اسے دیا گیا تھا وہ کرنے کی طاقت تھی اور اس کی حفاظت میں کوئی کوتاہی نہیں ہوئی اور وہ حادثہ اتفاقی تھا تو کوئی بھی ضامن نہیں ہے۔ لیکن اگر یہ ولی کی اجازت کے بغیر تھا اور اس کی حفاظت میں سہل انگاری کی گئی توکام پر رکھنے والا ضامن ہے۔

سوال ۱۲۹۸۔ کسان جو بیج کھیتوں مین ڈالتا ہے، گاوں کی مرغیاں اسے چن کر کھا جاتی ہیں اور اس کے کھیت کو خراب کر دیتی ہیں اگر وہ کسان ان مرغیوں سے کھیتی کو بچانے کے لیے انہیں زہر آلود کر دیتا ہے تو وہ مر جائیں گی حالانکہ اس کے ان کے مالکوں تک یہ بات پہچا دی تھی تو کیا ان کے تلف ہونے کی صورت میں وہ ضامن ہوگا؟

جواب: اگر انہیں روکنے کا اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا اور انہیں اس بات کی خبر دے دی تھی تو پھر کوئی حرج نہیں ہے اور وہ ضامن بھی نہیں ہے۔

سوال ۱۲۹۹۔ بعض گاوں میں مرسوم ہے کہ گاوں والے اپنے گلہ کو چرانے لے جاتے ہے جس میں روزانہ ایک گھر کی نوبت ہوتی ہے، جس میں بعض لوگ اپنی نوبت پر بچوں کو بھیج دیتے ہیں اور بھیڑیا بکریوں کو کھا جاتا ہے،اس صورت میں کون ذمہ دار ہے؟

جواب: اگر گاوں والوں میں طے پا چکا ہے کہ گلہ کے ساتھ ہر گھر سے ایسے افراد ہونگے جو بھیڑیے کے خطرہ سے ان کی نگہبانی کر سکیں تو اس کا تاوان اس کے ذمہ ہوگا جو اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا۔

سوال ۱۳۰۰۔ اگر کوئی کسی کی دکان پر کوئی چیز رکھے اور کہے کہ میں اسے بعد میں لے جاوں گا اور دکان دار اسے رکھنے پر تیار ہو جائے لیکن بعد میں وہ کہے کہ وہ تو میں دے چکا ہوں تو کیا اس صورت میں اس کو شکایت یا مطالبہ کرنے کا حق ہے؟

جواب: اگر دکان دار نے بغیر کسی تحقیق کے وہ مال کسی اور کے حوالہ کر دیا ہو تو وہ ضامن ہے۔

سوال ۱۳۰۱۔ اگر کوئی کسی سے کہے کہ میرے والد کے لیے قران ختم کرو تو اتنا پیسا دوں گا مگر بعد قران پورا ہو جانے کے بعد وہ پیسا نہ دے تو کیا وہ ضامن ہے؟

جواب: ہاں وہ ضامن ہے۔

سوال ۱۳۰۲۔ ڈوبتے کو بچانے پر مامور ملاح اگر کسی کو نہ بچائے اور وہ ڈوب جائے تو کیا وہ ذمہ دار ہے؟

جواب: اگر ملاح نے اس ذمہ داری کو قبول کیا ہے اور وہ جگہ ایسی ہو کہ لوگ اس پر اطمینان کرکے پانی میں جاتے ہوں تو کوتاہی کی صورت میں وہ ذمہ دار ہے۔

سوال ۱۳۰۳۔ ایک جلے ہوئے مریض کو ہسپتال پہچایا جاتا ہے جہاں ڈاکٹر کی لاپرواہی کی وجہ سے اس کی موت ہو جاتی ہے، سرکاری ڈاکٹر کا بیان ہے کہ حد سے زیادہ جل جانے کی وجہ سے مریض کی موت ہوئی ہے، جبکہ ڈاکٹروں کی لاپرواہی وقت سے پہلے موت کا سبب بنی ہے تو کیا ڈاکٹر ذمہ دار ہے؟

جواب: ڈاکٹر نے لاپرواہی کی ہے وہ سزا کا مستحق ہے۔

سوال ۱۳۰۴۔ گھر کو گرم رکھنے والے گیس سے چلنے والے ہیٹر کو لگانے والی کمپنی یا مزدور نے اسے دھویں والے پایپ کے بغیر لگا دیا ہے یا اس کے دوسرے فنی اصولوں کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کی رعایت نہیں کی، جس کے نتیجہ میں گیس لیک ہو جانے سے سارے گھر والوں کی موت واقع ہو جاتی ہے تو اس صورت میں ان کی موت کا ذمہ دار کون ہے؟

جواب: اگر انہوں نے بتا دیا تھا تو ان کی کوئی ذمہ داری نہیں بنتی لیکن اگر انہوں نے خبر نہیں دی تھی اور خطرناک مسئلہ تھا تو وہ قتل عمد کی طرح شمار ہوگا اور لہذا اسے اپنے مال سے دیت ادا کرنا پڑے گا۔

سوال ۱۳۰۵۔ تین چرواہے خسرو، محمد اور اسماعیل بیابان میں اپنے جانوروں کے لیے کنویں سے پانی نکالتے ہیں جس میں کئی لوگوں کے جانور ہیں ان میں یہ طے پا چکا تھا کہ دو دو ماہ ایک دوسرے کے جانوروں کو چرائیں گے، ایک دن وہ یہ طے کرتے ہیں کہ گھر سے پانی کھیچنے والی موٹر لا کر پانی کھینچتے ہیں، موٹر کو ۱۲ میٹر گہرے کنویں میں لگانے کے لیے ایک نیچے جاتا ہے اسے اسٹارٹ کرنے کے چکر میں گیس کی وجہ سے وہاں اس کا دم گھٹ جاتا ہے، دوسرا شخص اپنے بیٹے کو نیچے بھیچتا ہے دم گھٹنے کی وجہ سے اس کی بھی موت ہو جاتی ہے، وہ خودنیچے جاتا ہے اور دم گھٹتے ہی واپس ہو جاتا ہے، ان دونوں کو بچانے کی کوشش کام نہیں آتی، آپ کی نظر میں غلطی کس کی ہے اور کسے کس کو دیت دینی چاہیے؟

جواب: محمد جس نے خود اس کام کی شروعات کی تھی کوئی اس کے خون کا ذمہ دار نہیں ہے، اسماعیل جو خسرو کا بیٹا ہے اگر اس کے باپ نے اسے جانتے ہوئے کنویں میں بھیجا تھا اور بیٹے کو کچھ معلوم نہیں تھا تو باپ ذمہ دار ہے لیکن اگر وہ بچہ نہیں تھا اور خطرے کا احساس ہونے کے باوجود نیچے گیا تھا تو باپ بھی ذمہ دار نہیں ہے۔

۱۳۰۶۔ میرے والدین اور گھر والے سفر پر جا رہے تھے، میری خالہ کا بیٹا بھی اپنے والدین کی اجازت سے میرے گھر والوں کے ساتھ ہو گیا، راستے میں ایکسیڈینٹ کی وجہ سے سب کے سب مارے گیے، انشورینس والے سب کی جان کے بدلے رقم ادا کریں گے، سوال یہ ہے کہ کیا میرے خالہ خالو میرے والدین کے ورثاء سے اپنے بیٹے کی دیت طلب کر سکتے ہیں؟

جواب: اگر وہ اپنے باپ کی مرضی سے سفر پر گیا تھا تو تمہارے والدین بری الذمہ ہیں۔

سوال ۱۳۰۷۔ کیا شراب پینا عقل و شعور کے ختم ہونے کا سبب بھی ہے، جواب مثبت ہونے کی صورت میں اگر کوئی اس کام کی تکرار کرے تو کیا وہ اپنے اعمال کا خود ضامن ہے، کیا توبہ کرنے پر خدا ونداسے معاف کر سکتا ہے؟

جواب: یقینا شراب انسان کی عقل پر اثر ڈالتی ہے اور اسے کمزور کرتی ہے البتہ اس کا نتیجہ ہمیشہ جنون اور دیوانگی کی شکل میں نہیں نکلتا، لیکن اگر وہ توبہ کرکے شراب نوشی کو ترک کرے تو انشاء اللہ سن کا ازالہ کر لیگا، لیکن جو اعمال مستی ی حالت میں انجام دئیے ہیں وہ اس کے ذمہ باقی ہیں۔

سوال ۱۳۰۸۔ سنگ تراشی کے کارخانہ میں جو کاریگر کام کرتے ہین، کام کے عوض ان کا پیسا معین ہوتا ہے، اگر کام کے دوران کاریگر کا ہاتھ کسی سنگ کے نیچے کٹ جائے تو کیا مالک پر دیت واجب ہوگی؟

جواب: اگر مالک سے اس طرح کا معاملہ نہیں ہوا تھا اور اس کی طرف سے کوئی کمی نہیں تھی تو اس پر دیت واجب نہیں ہے، ہاں اگر کام پر رکھنے کے قانون کے تحت اس طرح کے نقصان کی بھرپایی کا ذکر ہوتا ہو اور مالک نے ان باتوں کے پیش نظر کام پر رکھا تھا تو یہ بھی معاملات میں حساب ہوگا۔

سوال ۱۳۰۹۔ اگر مالک کسی ماہر اور جانکار انسان کو کنواں کھودنے کے لیے رکھے جس کی عمر زیادہ ہو تو اگر وہ کام کے دوران کنویں میں گر کر مر جائے تو کیا اس کے ورثاء مالک سے دیت طلب کر سکتے ہیں؟

جواب: مندرجہ بالا صورت میں مالک ذمہ دار نہیں ہے مگر یہ کہ وہ جگہ کوئی اہمیت رکھتی ہو یا خطرناک ہو اور مالک کو ایسی بات کا اندیشہ ہو مگر اس نے بتانے میں کوتاہی کی ہو۔

سوال ۱۳۱۰۔ ایک شخص میکینک کا کام کرتا تھا، سرکاری ڈاکٹر کے بیان کے مطابق اس کے پھیپڑے میں پرابلم کی وجہ سے کام کے دوران الرجی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہےتو کیا اس صورت میں اس کا مالک جسے اس کی اس تکلیف کا علم نہیں تھا، ضامن ہے؟

جوان: مالک اس مسئلہ مین ضامن نہیں ہے مگر یہ کہ کام کی قرارداد کی ضمن میں ایسا ہوتا ہو تو اس نے علم کے ساتھ میکینکوں کو کام پر رکھا ہو۔

سوال ۱۳۱۱۔ پٹروشیمی کے کارخانہ نظافت و امنیت کے اصول کے بر خلاف اپنےخطرناک زہریلے مواد کو پیسا بچانے کی غرض سے ایسے ہی کارخانہ کے پاس کے نالہ میں ڈال دیتے ہیں، بعض بچے جنہیں ان باتوں کی خبر نہیں ہے اس نالہ میں نہانے کی وجہ سے مسموم ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں تو کیا اس مسئلہ میں کارخانہ ذمہ دار ہے؟ اس کا جواب ان دونوں صورتوں میں کہ وہ نالہ کارخانہ کی ملکیت میں ہو یا نہ ہو، بیان فرمائیں؟

جواب: اگر وہ نالہ بچوں کی دسترس میں تھا تو جن لوگوں نے اس کے پانی کو زہریلہ کیا ہے وہ زمہ دار ہیں اور ان پر دیت ہے لیکن اگر وہ بچوں کی دسترس میں نہیں تھا تو وہ بری الذمہ ہیں۔

سوال ۱۳۱۲۔ میری زیرنگرانی ایک مکان تعمیر ہو رہا ہے، کچھ دن پہلے میں وہاں گیا ہوا تھا میرے ساتھ ایک پیکٹ تھا جس میں کافی مقدار میں پیسے اور چیک وغیرہ تھے، اسی عرصہ میں میرا ایک دوست جو میرا رشتہ دار بھی ہے، گھر میں داخل ہوا، میں چونکہ اس پیکٹ کی طرف سے فکرمند تھا میں نے اسے اس کے حوالہ کر دیا مگر میں نے اسے بتایا نہیں کہ اس میں پیسے ہیں، نہ بتانے کی دو وجوہ تھیں ایک تو یہ وہاں پر مزدور وغیرہ موجود تھے دوسرے یہ کہ وہاں پر دستور ہے کہ پیسے کو کاغذ کے معمولی پیکٹ میں رکھتے ہیں، بعد میں مجھے یاد نہیں رہا کہ میں وہ پیکٹ اپنے دوست کو دیا ہے جب یاد آیا تو اس کے پاس گیا اور اس سے پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ تو میں وہیں چھوڑ آیا ہوں میں فورا وہاں گیا اور بہت تلاش کیا مگر وہ نہیں ملا، میں سمجھ گیا کہ وہ چوری ہو گیا ہے، کیا میرا دوست ضامن ہے؟

جواب: اگر اسے معلوم تھا یا اسے اس بات کا قوی احتمال تھا کہ اس میں پیسے ہو سکتے ہیں اور اس نے کوتاہی کی ہو تو وہ ضامن ہے اور اگرآپ دونوں میں اس بات کو لیکر اختلاف ہو تو حاکم شرع کی طرف رجوع کریں۔

قصاص کے متفرق مسائلجان کی دیت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma