سوال ۱۸۴۔ شیعہ معاشرے میں امیر المومنین مولای متقیان حضرت علی بن ابی طالب ( علیہ الآف التحیة و الثناء) کی ولایت کی شہادت ، یعنی اذان میں ، اشہد ان علی ولی اللہ ، کہنا ، کس زمانے سے شروع ہوا ہے ؟
جواب :۔ بعض روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ یہ عمل ائمہ علیہم السلام کے زمانے سے شروع ہوا ہے ، لیکن اس زمانے میں ، عام نہیں تھا ، اس کے بعد شیعیت کا شعار اور پہچان بن گیا، ( مزید وضاحت کے لئے ، نفیس کتاب” مستمسک“ میں اذان و اقامت کی بحث ملاحظہ فرمائیں )۔
سوال ۱۸۵۔ مسجد سے اذان کی آواز کو بلند کرنا خصوصاً صبح کی اذان کو بلند آواز سے کہنا، جبکہ مسجد کے پڑوسی ، اعتراض اور اظہار کرتے ہوں کہ اذان کی آواز ،ان کے لئے اذیت و آزار کا باعث ہے ، کیا اس صورت میں اذان کا بلند آواز سے کہنا جائز ہے؟
جواب:۔ معمولی اور متعارف حد میں ، اذان کے لئے آواز بلند کرنے میں ،کوئی اشکال نہیں ہے ، اور پڑوسی اذان کی آواز کے لئے مانع نہیں بن سکتے۔
سوال ۱۸۶۔ کیا ”اشہد انّ علیاً ولی اللہ “کااذان میں کہنا بدعت ہے ؟
جواب:۔ بدعت وقت ہے جب اذان کے جزء کے قصد سے کہے، اور اگر اس مقصد سے نہ ہوتو بدعت نہیں اور کوئی حرج بھی نہیں ہے اور شیعہ حضرات اس قصد سے نہیں کہتے ہیں ۔