تئیسویں فصل: وکالت کے حکام:

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
بائیسویں فصل جو لوگ اپنے مال میں تصرف کرنے کا حق نہیں رکھتے( محجور) چوبسویں فصل قرض کے حکام:

سوال ۶۵۴: کیا موکل کے مرنے کے بعد، وکالت باطل ہو جاتی ہے اور وکیل کو موکل کے مرنے کے بعد اس کے مال کے فروخت کرنے کا حق ہے ؟

جواب : موکل کے مرنے سے وکالت باطل ہو جاتی ہے ، لہذا اس بنا پر وکیل کو موکل کے مرنے کے بعد اس کے مال کو فروخت کرنے کا حق نہیں ہے ۔

سوال ۶۵۵: چنانچہ کوئی شخصی حقیقی یا حقوقی کے عنوان سے کسی شخص کا وکیل ہو اور متوجہ ہو جائے کہ اس کے موکل کا ارادہ ہے کہ جو مال مد مقابل کا ہے اس کو قانونی طریقوں سے اس سے چھین لے ،کیا (یہ وکیل) شریعت کی رو سے ، ذمہ دار ہے یا نہیں ؟

جواب : جب وکیل جانتا ہو کہ اس کے موکل کا شرعی حق نہیں ہے ، تو اس کی طرف سے دفاع نہیں کرنا چاہیے یا دوسرے سے نا حق کو ئی چیز لیکر اپنے موکل کے حوالے نہیں کرنا چاہئے اور اگر وکالت کی اجرت اپنے کام کے بدلے حاصل کرتا ہے تو وہ اس صورت میں جائز ہے کہ جب شرعی حقوق کو حق ثابت کرنے کے لئیے کوشش کرے ۔

سوال ۶۵۶: چنانچہ کوئی وکیل انسانیت کا لحاظ کرتے ہوئے ، اور موکل کے مد مقابل کے حق کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ، مد مقابل کی راہنمائی اور اس کو مشورہ دینے کے اقدامات کرے اور یہ احساس کرے کہ اپنے موکل کی وکالت سے استعفیٰ دینے کی صورت میں ، وکالت دوسرے وکیل کو دیدی جائے گی جس کے نتیجہ میں مدمقابل کا شرعی حق ، نا حق ضائع ہو جائے گا وہ بھی ایسے کہ اس کی زندگی کی پوری کمائی برباد ہو جائے گی اس صورت میں اس وکیل کا اپنے موکل کے سلسلہ میں نیز اس کے مد مقابل کے بارے میں کیا وظیفہ ہے ؟

جواب : مظلوم کی راہنمائی ہر شخص کے لئے جائز بلکہ مذکورہ واقعہ میں شاید واجب ہو اور (مد مقابل کو مشورہ دینا اور اس کی راہنمائی کرنا ) خیانت میں شمار نہیں ہوگا ( اگرچہ بظاہر موکل قانون کے مطابق بات کر رہا ہے ) لیکن اس طرح موقعوں پر موکل سے اپنے کام کی اجرت نہیں لے سکتا ہے۔

بائیسویں فصل جو لوگ اپنے مال میں تصرف کرنے کا حق نہیں رکھتے( محجور) چوبسویں فصل قرض کے حکام:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma