پوسٹ مارٹم سے مربوط مسائل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
پیوند اعضاء سے مربوط مسائلحمل سقط کرنا

سوال ۱۴۷۱۔ کیا کسی مسلمان کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ وصیت کرے کہ میرے مرنے کے بعد میرا پوسٹ مارٹم کیا جائے اور ڈاکٹر کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب: مسلمان میت کا پوسٹ مارٹم طبی اور میڈیکل کے مقاصد کے لیے چند شرطوں کی بناء پر جائز ہے:
الف: اس کا مقصد سیکھنا اور طبی معلومات کا مکمل کرنا ہو، جس کے ذریعہ سے کسی مسلمان کی جان بچائی جا سکے اور پوسٹ مارٹم کت بغیر یہ مقصد حاصل نہ ہوتا ہو۔
ب: غیر مسلم میت تک دسترسی نہ ہو۔
ج: ضرورت اور احتیاج کی مقدار تک اکتفا کیا جائے، اس سے زیادہ جائز نہیں ہے۔ان شرائط کے ساتھ پوسٹ مارٹم کرنا جائز بلکہ واجب ہے۔

سوال ۱۴۷۲۔ اگر معلوم نہ ہو سکے کہ یہ میت مسلمان کی ہے یا کافی یا اھل کتاب کی تو کیا اس کا پوسٹ مارٹم کرن جائز ہے؟

جواب: اگر لاش اسلامی ممالک کی نہ ہو تو پوسٹ مارٹم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر اسلامی ملک کی ہو تو ظاہر یہ ہے کہ وہ لاش مسلمان کی ہے اور اس پر مسلمان کے احکام جاری ہوں گے، اور اگر ایسے ملک سے ہو جہاں بڑی تعداد میں دونوں گروہ موجود ہوں تو بھی پوسٹ مارٹم کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے اور اگر یہ بھی نہ معلوم ہو کہ کس ملک کی ہے تو بھی جائز ہے۔

سوال ۱۴۷۳۔ کیا ضرورت نہ ہونے کی صورت میں پوسٹ مارٹم کے جواز کے سلسلے میں سنی و شیعہ میں کوئی فرق پایا جاتا ہے؟

جواب: نہیں کوئی فرق نہیں ہے۔

سوال ۱۴۷۴۔ کیا ایسے افراد جو بظاہر اور برای نام مسلمان ہیں اور جو ارتداد، اخلاقی برائیوں، اسمگلرینگ اور سیاسی مسائل وغیرہ کی پھانسی پر چڑھائے گئے ہوں، ان کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: مرتد کے مورد میں یہ جائز ہے لیکن دوسروں کے مورد میں یہ صرف ان ضرورتوں میں جائز ہے جس کا ذکر اوپر کیا گیا ہے۔

سوال ۱۴۷۵۔ اگر سیکھنے کے لیے، پوسٹ مارٹم کی ضرورت در پیش ہو مگر لاش اور ہڈیوں کی کمی ہو، جس کے بغیر سیکھنا ممکن نہیں ہو تو کیا اس کے لیے غیر مسلم کی قبر کھودی جا سکتی ہے؟

جواب: اگر ایسا کرنے میں کوئی مفسدہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال ۱۴۷۶۔ سابقہ مسئلہ کے مطابق اگر معلوم نہ کہ یہ قبر کسی مسلمان کی ہے یا غیر مسلم کی تو اس کا کھولنا جائز ہے؟

جواب: اس کا جواب بھی مسئلہ نمبر ۱۴۷۲ کی مانند ہے، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ کوئی ایسی نشانی موجود نہ ہو، جس سے پتہ چلے کہ یہ قبر کسی مسلمان کی ہے۔

سوال ۱۴۷۷۔ لاش اور ہڈیوں کی کمی کے سبب، بیابان اور قبرستان سے ملنے والی ہڈیاں یا وہ ہڈیاں جو سرکاری کھدائی میں ملتی ہیں، چاہے وہ مسلمان کی ہوں یا غیر مسلم کی، جبکہ انہیں سیکھنے اور استفادہ کے بعد کسی میڈیکل کالج کے حوالہ کر دیا جائے یا دفن کر دیا جائے، تو حکم کیا ہے؟

جواب: اگر وہ غیر مسلم کی ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن مسلمان کی ہونے کی صورت میں صرف پوسٹ مارٹم یا طبی اطلاعات کی تکمیل کی ضرورت کے وقت ایسا کرنا جائز ہے اور بعد میں نہیں دفن کر دینا چاہیے۔

سوال ۱۴۷۸۔ الف۔ موت کا سبب معلوم کرنے، علم طب کے ارتقاء اور طب کے طلباء کو عملی تمرین کرانے کے لیے لاش کا پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہے؟
ب: جرم اور قتل کا پتہ لگانے کے لیے پوسٹ مارٹم کرنے کا کیا حکم ہے؟
ج: اگر کسی بے گناہ کو پوسٹ مارٹم کی رپورٹ ہی موت سے بچا سکتی ہو تو اس کا حکم ہے؟

جواب: اگر ضرورت کا تقاضا ہو تو پوسٹ مارٹم کیا جا سکتا ہے جیسے کسی متہم کی جان بچانا، قاتل کا پتہ لگانا اور وہ عملی تمارین جو طب کے طلباء کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔

سوال ۱۴۷۹۔ اگر زندگی کا پتہ لگانے اور زخمی کی موت کے بارے میں جاننے کا ایک ہی راستہ ہو اور وہ پوسٹ مارٹم ہو تو درج زیل سوالوں کے جواب عنایت کریں:
الف۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
ب: ضرورت کے وقت بھی اس عمل کے بعد دیت واجب ہے، اگر ہاں تو کس کے ذمہ ہے؟

جواب: جائز ہے اور دیت بھی واجب نہیں ہے۔

سوال ۱۴۸۰۔ عام طور پر طب کی معلومات حاصل کرنے، مرض اور اس کا علاج پتہ لگانے کے سلسلہ میں انسانوں پر مختلف آزمایش کی جاتی ہے جو کبھی کبھی خطرناک بھی ہوتی ہے، اس تمہید کے ساتھ درج ذیل سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
الف۔ اگر بیمار کو یقین ہو کہ اگر وہ آزمایش کرائے گا تو اس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے، دوسری طرف یہ بھی ہو کہ وہ سوچے کہ اگر اس نے ایسا کیا تو اس کے اس عمل سے، علم طب کے ارتقاء میں مدد ہوگی اور مرض کی تشخیص اور معالجہ کا اسلامی سماج کو فائدہ ہوگا تو کیا اس صورت میں اس کا اپنی جان کو خطرہ میں ڈالنا جائز ہے؟
ب: اگر جان کا خطرہ احتمالی اور علم طب کے ارتقاء میں استعانت قطعی ہو تو کیا اس صورت میں وہ خود کو معرض آزمایش میں ڈال سکتا ہے؟
ج: اگر اسے اپنی جان کسی خطرہ میں محسوس نہ ہو اور آزمایش کا فائدہ پیشرفت میں محتمل ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
د: اگر ان آزمایشات کا فائدہ تمام افراد بشر کو پہچنے والا ہو تو اس حالت میں نقصان کے علم یا احتمال کے ساتھ یا عدم علم کے ساتھ اپنی جان کو معرض خطر میں ڈالنے کا کیا حکم ہے؟
ھ: اگر یہ آزمایشات مذکورہ اھداف و مقاصد کے تحت ہوں اور مریض کو کوئی ضرر نہ پہچا رہا ہو تو کیا ڈاکٹر مریض کو اطلاع اور اس کی اجازت کے بغیر ایسا کر سکتا ہے؟
و: اگر ضرورت کے وقت یہ آزمایشات جائز ہوں تو اس ضرورت کو کیسے تشخیص دیا جا سکتا ہے؟

جواب: الف۔ جایز نہیں ہے۔
ب: اگر اس کا احتمال قوی ہو تو اس کا جایز ہونا مشکل ہے۔
ج: کوئی قباحت نہیں ہے۔
د: صرف ایسا اس صورت میں ہو سکتا ہے جب احتمال ضعیف ہو ۔
ھ: اگر آزمایشات علاج کا حصہ یا اس کا مقدمہ ہوں تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس کے علاوہ میں اجازت کی ضرورت ہے۔
و: اگر مسلمانوں کی جان کی نجات اس شخص پر کی جانے والی آزمایشات پر ہو اور وہ راضی ہو تو آزمایش کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال ۱۴۸۱۔ اگر مذکورہ آزمایش کسی جانور پر کی جائے، جو آزمایش کے آخر میں مر جائے تو ضامن ہونے کے علاوہ کیا علم طب کی پیشرفت کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب: کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال ۱۴۸۲۔ کسی شخص کی موت کی علت معلوم کرنے اور اس کے قاتل کا سراغ لگانے کی ضرورت کے تحت اس کے پوسٹ مارٹم کا کیا حکم ہے؟ دفن ہو جانے کی صورت قبر کھود کر اس کی لاش کی تحقیق کی جا سکتی ہے؟

جواب: ضرورت کے وقت دونوں مورد جائز ہیں۔

سوال ۱۴۸۳۔ بیرون ملک سے کافر کی لاش ملنے کے امکان کی صورت میں، جیسا کہ بعض اسلامی ملک میں ایسا ہوتا ہے، کیا وہاں کے ذمہ داران پر مسلمان کا پوسٹ مارٹم روکنا واجب ہے؟ کافر کی لاش مل جانے کی صورت میں مسلمان کا پوسٹ مارٹم کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: لازم ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے دوسروں کی لاشوں سے استفادہ کیا جائے۔

سوال ۱۴۸۴۔ جن موارد میں پوسٹ مارٹم جائز ہے، وہاں اس پر دیت واجب ہے؟

جواب: انسان کے بدن کا پوسٹ مارتم جہان شرعا جائز ہے وہاں دیت واجب نہیں ہے۔

پیوند اعضاء سے مربوط مسائلحمل سقط کرنا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma