نکاح اور متعہ کے صیغے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
پچیسویں فصل رہن کے احکام عقد نکاح کے شرائط

سوال۶۸۰۔مرد ایسے مجتہد کا مقلد ہے جو مرد اور عورت کے وکیل کے متعدد(جدا جدا) ہونے کو شرط قرار دیتے ہیں اور عورت ایسے مجتہد کی مقلدہ ہے کہ جو دونوں کی جانب سے ایک ہی وکیل کو کافی سمجھتے ہیں اس صورت میں کس مجتہد کے نظریہ کے مطابق عمل کرنا چاہئے؟

جواب۔ایسے موقعوں پر احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کے مجتہد کے فتوے کے مطابق عمل کرنا چاہئے جو متعدد(جدا جدا ) ہونے کو شرط جانتے ہیں۔

سوال۶۸۱۔ایک لڑکی سے کہا گیا کہ تمہارا مہر ،پندرہ ہزار ہندوستانی روپیہ ہے وہ لڑکی اس مہر پر راضی ہو گئی لیکن نکاح نامہ میں دس ہزار روپیہ لکھا گیا وکیل نے نکاح نامہ میں تحریر مہر پر صیغہ نکاح جاری کیا ،کیا یہ نکاح دائم کا صیغہ صحیح ہے؟

جواب۔ احتیاط یہ ہے کہ صیغہ نکاح دوبارہ اس مہر کے ساتھ جاری کریں جس پر دونوں متفق ہیں۔

سوال۶۸۲۔اگر کوئی خاتون ،مرد(ہونے والے شوہر) کو نکاح دائم پڑھنے کے لئے اپنا وکیل بنائے اور مرد (عقد پڑھنے کے بعد ) مدعی ہو کہ اس نے متعہ (وقتی نکاح) کا صیغہ جاری کیا تھا وہ بھی چند سال کے بعداس عقد، مہر ،شوہر و بیوی کے درمیان وراثت اور بچوں کی وراثت کا کیا حکم ہے؟

جواب۔ اگر اسے یقین ہو کہ مرد صحیح کہتا ہے اور اس نے نکاح غیر دائم (متعہ) پڑھا تھا تو اس صورت میں عقد نکاح باطل ہے اور میاں بیوی کو ایک دوسرے کی میراث نہیں ملے گی لیکن ان کے بچوں کو ان کی میراث ملے گی مگر یہ کہ مرد جانتا ہو کہ یہ عقد باطل ہے ،اس صورت میں بچوں کو فقط ماں کی طرف سے میراث پہنچے گی ، مرد (باپ ) کی جانب سے نہیں ،اور مرد پر زنا کی حد (سزا)جاری ہو گی اور ہر حال میں مرد کو عورت مہرالمثل ادا کرنا ہوگا۔

سوال۶۸۳۔کیا کوئی ایک شخص ،اپنی طرف سے یا کسی کی وکالت میں ،صیغہ نکاح کو ،فارسی یا عربی میں جاری کر سکتا ہے؟

جواب۔مرد ،عورت ( ہونے والی بیوی ) کاوکیل ہوسکتا ہے اور صیغہ نکاح پڑھ سکتاہے اور اپنی جانب سے نکاح کو قبول کر سکتا ہے ، مثال کے طور پر یہ کہے : اپنی موکلہ فلاں خاتون کو ، فلاں مدت میں فلاں مہر پر اپنے متعہ میں لے لیا ، اس کے بعد کہے کہ میں نے قبول کیا ،اگر عربی میں پڑھ سکتا ہے تو عربی میں پڑھے اور اگر عربی میں نہیں پڑھ سکتا تو فارسی ( یعنی دوسری کسی زبان) میں پڑھے اور عورت بھی مرد کی طرف سے وکیل ہوسکتی ہے ۔

سوال ۶۸۴۔ عقد متعہ کی مدت کے ختم ہونے سے پہلے اگر کوئی شخص ( کسی خاتون سے ) نکاح دائم پڑھ لے اور بعد میں اس بات کی طرف متوجہ ہو کہ مدت ختم نہیں ہوئی ہے تو کیا اس صورت میں اس کادائمی نکاح باطل ہے ؟

جواب احتیاط واجب یہ ہے کہ دوبارہ نکاح پڑھے لیکن اگر اس سے پہلے بچے ہوگئے ہوں تو بچے حلال زادہ ہیں ۔

سوال ۶۸۵۔ کیا نکاح کا صیغہ جاری کرنے کے لئے مرد اور عورت کے جدا جدا وکیل ہونا لازم ہے ؟

جواب ۔ صیغہ عقد جاری کرنے کے لئے دونوں وکیلوں کا الگ الگ ہونا مستحب ہے ۔

سوال ۶۸۶۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ عقد جیسے خرید وفروخت ، اجارہ ( کرایہ) اور نکاح وغیر ہ کے احکام میں ، طرفین عقد ،( یا دونوں کے وکیل ) ایجاب و قبول کے مقصد سے لازمی طور پر صیغہ عقد پڑھیں ، ( خصوصاً نکاح کا عقد ) اور صیغہ سے مراد ، کچھ کلمات اور جملہ ہوتے ہین وہ کسی بھی زبان میں ہوں ، البتہ حقیقت میں ان کلمات اور جملون کے معنی مقصود ہوتے ہیں لہذا اس بنا پر ، عقل و منطق شاہد ہے کہ صیغہ عقد اس زبان میں ہونا چاہئے جس سے ، طرفین کے گواہ اور حاضرین آشنا ہوں ( چونکہ مقصود کلمات اورجملہ نہیں بلکہ معنی ہیں اور معنی تب ہی سمجھ میں آئیں گے جب زبان سے آشناہوں ) سوال یہ ہے کہ غیر عرب شخص کے لئے کیا یہ ضروری ہے کہ صیغہ عربی زبان میں ہوں جبکہ ہر شخص اپنی مادری اور رائج زبان میں بہتر طریقہ سے مطلب کو بیان کرسکتا اور سمجھا سکتا ہے ۔

جواب ۔ صیغہ عقد کو ہر اس زبان میں جاری کرنا جائز ہے جسے دونوں( طرفین عقد )لوگ سمجھتے ہوں ، فقط نکاح اور طلاق میںاحتیاط یہ کہ کہ عربی زبان میں صیغہ جاری کیا جائے البتہ اس شرط کے ساتھ کہ اس کے معنی ، جانتے ہوں ، لہذا اس بناء پر صیغہ جاری کرنے والا اگر عربی زبان سے آشنا نہ ہو ( یعنی اس کے معنی نہ جانتا ہو ) اس کو بھی اپنی زبان میں جاری کرسکتا ہے ۔

پچیسویں فصل رہن کے احکام عقد نکاح کے شرائط
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma