چوبسویں فصل قرض کے حکام:

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
تئیسویں فصل: وکالت کے حکام:سود

سوال۶۵۷: جیسا کہ جنابعالی آگاہ ہیں کہ دور حاضر میں کہ حکومت سے متعلق بینکوں ، میں موجود مال کے لحاظ سے کرنسی نوٹ اور سکہ ڈھالے جاتے ہیں زمانہ حاضر کے پیسے درہم (چاندی ) اور دینا( سونا ) کے بر خلاف ، ذاتاً ان کی اپنی کوئی قیمت نہیں ہے اور معاملات میں ان کی اعتباری قیمت بھی ثابت نہیں ہے ، ممکن ہے سیاسی اور اقتصادی حالات بدلنے سے یا حکومتوں کے ایک طرفہ ارادے و قانون بنانے سے ، ایک ہی رات میں پیسہ کی قیمت دسیوں برابر کم ہو جائے ، اور طبیعی طور پر قیمت یہ کی نقصان کا باعث ہوتی ہے کہ جو طلبگاروں کو برداشت کرنا پڑتا ہے ، مثال کے طور پر نجف اشرف میں ۱۳۴۹ ئھ میں کسی بیوی کا مہر ۲۵۰ یا ۳۰۰ عراقی دینار ، رکھا گیا ہو جو اس زمانے میں پچاس تولہ سونے کے برابر یا ایک متوسطہ گھر کے برابر تھا لیکن آج کے زمانے میں اس رقم سے ایک کلو چاول یا ایک کلو شکر بھی خریدی نہیں جا سکتی ہے ، اس سلسلہ میں شیخ ابو الحسن شعرانی تبصرة المتعلمین کی شرح میں اور علامہ حلی (تبصرة المتعلمین کے ) ص نمبر ۲۸۳ پر فرماتے ہیں: ”جو شخص تین تومان کی کرنسی ، قرض لے ، اس وقت کہ جب وہ چاندی کے تیس تومان کے برابر تھے اور اس وقت کہ جب وہ دو مثقال چاندی کے برابر ہو تو کافی نہیں ہے “ مندرجہ بالا مراتب کو ملحوظ رکتھے ہوئے آپ سے التماس ہے کہ قرض یا جس کی ضمانت لی گئی ہے اس کو ادا کرنے کے سلسلہ میں ان موقعوں پر کہ جن کا موضوع آج کے زمانے کا رائج سکّہ ہے ، اپنا با برکت نظریہ تحریر فرمائیں ؟

جواب: جب بہت زیادہ فرق ہو جائے اس طرح کہ عرف (معاشرے ) میں ، قرض کی ادائیگی میں شمار نہ کیا جاتا ہو ( جیسے وہ مثال جو آپ نے دی ہے اور وہ بہت سی مثالیں جو استفتاٴت کے دوران میں ہم سے سوال ہوتے ہٰں ) دور حاضر کی قیمت کے برابر نظر میں رکھنا چاہئے یا کم از کم صلح کرکے راضی کیا جائے ۔

سوال ۶۵۸: کیا قرض کو دیر سے ادا کرنے سے جو خسارہ (گھاٹہ ) ہو تا ہے وہ شرعی ہے ؟

جواب : یہ خسارہ شرعی نہیں ہے ۔

سوال۶۵۹:اس چیز کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ پیسہ کی قیمت کمی کی طرف گامزن ہے کیا اس اپنی لحاظ سے دیر سے ادا کرنے کا خسارہ (گھاٹہ ) لیا جا سکتا ہے ؟

جواب : جائز نہیں ہے ، مگر یہ کہ اسقدر زیادہ وقت کا فاصلہ ہو گیا ہو کہ پیسہ کی قیمت بہت زیادہ کم ہوگئی ہو جیسے دس ،بیس سال پہلے کا قرض ۔

سوال ۶۶۰: کیا اس طرح کا خسارہ کافروں سے لینا جائز ہے ؟

جواب: ان کافروں کے بارے میں کہ جن کا مال ہمارے لئے حلال ہے ، کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

سوال ۶۶۱: کیا قرض کو دیر سے ادا کرنے کا خسارہ (گھاٹہ) بینکوں کے ذریعہ سے دریافت کرنا ، وقت کے تقاضہ اور مصلحت کی وجہ سے شرعی پہلو کا حامل ہے ؟

جواب: گذشتہ جوابات سے معلوم ہو گیا ہے ۔

سوال ۶۶۲: اگر دیر سے قرض ادا کرنے کی وجہ سے ، قرض دینے والے کو یقینا گھاٹہ اور نقصان ہو جائے ، کیا وہ اس قسم کے گھاٹے اور نقصان کو لے سکتا ہے ؟

جواب : گذشتہ جوابات سے معلوم ہو گیا ہے ۔

سوال۶۶۳: اگر دیر سے قرض ادا کرنے کا خسارہ ، عقد لازم کی ضمنی شرط کی صورت میں ہو تو کیا اس ( خسارے ) کا لینا جائز ہے ؟

جواب : اگر عقد کے ضمن میں ، لازم کی الگ شرط ہو تو جائز ہے۔

سوال۶۶۴۔ ایک قرض الحسنہ بینک جو بغیر سود کے لوگوں کو قرض دیتا ہے ، قرض خواہوں کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے یہ چاہتا ہے ( شریعت کی رو سے ممانعت نہ ہونے کی صورت میں )یہ اعلان کرے کہ جو لوگ قرض الحسنہ کے امور خیریہ سے مربوط دفتر ( جوغریب اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کرتا ہے اور واپس وصول نہیں کرتا ) کی مدد کریں ، نمبر کے بغیر اور بہتر طور پر ، قرض الحسنہ سے ، قرض حاصل کریں ، اس مسئلہ کا حکم شرعی ہے ؟

جواب : کوئی اشکال نہیں ہے۔

سوال ۶۶۵۔ چند لوگ ایک دوسرے کی مدد سے ایک قرض الحسنہ بینک ، بناتے ہیں ، اور جو لوگ قرض الحسنہ بینک کے عضو ء ہیں ، ان کو قرض دیتے ہیں ، کیا وہ فائدہ جو اپنے کام کی اجرت کے طور پر لیتے ہیں ، وہ حرام ہے ؟ یہ بتانا ضروری ہے کہ اس طرح کے بینکوں کا کوئی ملازم نہیں ہوتا ، کہ اس کی تنخواہ دی جائے ، لہذا اس بناء پر جو فائدہ لیا جاتا ہے اس کے حلال ہونے کی صورت میں ، کس سلسلے میں اس کو استعمال کیا جائے ؟

جواب : کام کی اجرت ( مزدوری ) سے مقصود وہ حق الزحمت ہے جو بینک یا قرض الحسنہ وغیرہ کے ملازموں کو ، تنخواہ کے عنوان سے اس زحمت کے بدلے جو حساب کو محفوظ اور دیگر خدمات کے بدلے ، دیا جاتا ہے ، چنانچہ اسی قصد اور نیت سے ، مزید رقم لی جائے اور تنخواہ کے عنوان سے ملازموں اور دیگر اخراجات میں خرچ کیا جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے ، لیکن جوصورت آپ نے تحریر کی ہے اس میں اشکال ہے۔

سوال ۶۶۶۔اگر کوئی شخص کسی کو قرض دے اور یہ کہے کہ اس شرط کے ساتھ تمہیں قرض دوں گا کہ تم بھی اس کے بدلے میرے بچوں کو قرآن پڑھاؤ،کیا یہ کام جائز ہے ؟

جواب احتیاط اس طرح کی شرط کو ترک کرنے میں ہے۔

سوال ۶۶۷۔چنانچہ ، مقروض آدمی ،دیوالیہ ہوجانے کی وجہ سے راضی ہوجائیں یہاں تک کہ اپنا رہائیشی مکان اور اپنے کارو بار کی جگہ ( دکان وغیرہ کو بھی) موجود ہ قیمت میں اپنے قرض خواہوں کو دے دیں ، لیکن قرض خواہان فقط نقد پیسہ لینا چاہتے ہوں اور مقروض کو جیل بھجوا دیں ، آیا اس مدت میں کہ جس میں وہ قید تھا ، اور اس کا وقت برباد ہوا ہے ، اس وجہ سے کیا اس کوقرض خواہوں پر کچھ حق حاصل ہوجاتا ہے کہ اس صورت میں کیا وہ ان لوگوں کے قرض میں سے کچھ کم کرسکتا ہے ؟

جواب ۔ مسئلہ کے فرض میں ، وہ شریعت کی رو سے اپنے نقصان کو قرض خواہوں سے نہیں لے سکتا۔

سوال ۶۶۸۔ایک شخص اپنی بیوی کے چالیس لاکھ تومان مہر کا مقروض ہے ، شہر میںبہترین جگہ اور محلہ میں ، اس کا رہائیشی مکا ن ہے جس کا اب اس وقت تیس لاکھ تومان کا خریدار موجود ہے،کیا یہ رہائیشی مکان فرض کے مستشنیات کا حصہ ہے ؟

جواب ۔ جب بھی ، مذکورہ قرض کا مطالبہ ہو ، اور مکان اس کی شان و منزلت سے بڑھ کر ہو تو اس صورت میں ، اس مکان کو ایسے مکان سے بدل لے کہ جو اس کی شان کے مطابق ہو اور مزید اضافی قیمت کو قرض کی ادائیگی میں خرچ کرے۔

سوال ۶۶۹۔کیا قرج الحسنہ بینک کے ذمہ دار حضرات ، بینک کی موجودہ رقم کو بینک کے اعضاء سے وکالت لئے بغیر ( بینک کے اعضاء وحصہ دار ) قرض الحسنہ کے عنوان سے بینک کو رقم دیتے ہیں ) ان سے کام کریں ، درجہ ذیل دو صورتوں کا شرعی حکم کیا ہے ؟

الف) حاصل شدہ منافع ، قرض الحسنہ بینک میں ، بطور مشترک جو قرض اور ضروری چیزوں کی خریداری کو شامل ہے ، خرچ ہو۔

ب) حاصل شدہ منافع فقط کام کرنے والوں کے لئے ہو ،

جواب ۔ اجازت لئے بغیر جائز نہیں ہے ، اور اگر قرض الحسنہ بینک میں ، حساب کرے یعنی کھاتا کھلواتے وقت ، یہ بات صراحت سے بیان کر دی جائے کہ قرض الحسنہ کی کچھ رقم کو بینک کے منافع کے لئے استعمال کیا جائے گا تو کافی ہے ، اور جس طرح لوگوں نے اجازت دی ہے اسی کے مطابق عمل کیا جائے.

سوال ۔ ۶۷۰۔اگر بینک سے لئے ہوئے قرض کو ادا کرنے میں تاخیر ہوجائے ، کیا جرمانہ کے عنوان اور وعدہ میں دیر کرنے کے خسارے کے عنوان کے تحت ،بینک کچھ رقم دریافت کرسکتا ہے ؟

جواب ۔ جائز نہیں ہے.

سوال ۶۷۱۔ چنانچہ مشکلات کی وجہ سے کوئی شخص ، دوسرے شخص سے کچھ رقم لے لے اور رقم دینے والا شخص یہ کہے :

” اس شرط پر رقم دوں گا کہ گیہوں کٹنے کی فصل میں تم مجھے فلاں قیمت پر گیہوں فروخت کرو گے ، اور فرض یہ ہے کہ ابھی گیہوںکی فصل نہیں ہے اورقیمت بھی مشخص نہیں ہے ، اس صورت میں ، رقم لینے کا کیا حکم ہے ؟

جواب ۔یہ قرض اور یہ معاملہ باطل ہے۔

سوال ۶۷۲۔جو شخص ایک معین مدت کے لئے ، قرض لینا چاہتا ہے، کیا قرض دینے والے سے کچھ رقم پر مصالحت کر سکتا ہے ضمناً اس مصالحت کو مذکور قرض کی شرط کرے ، مثال کے طور پر کہے :پچاس ہزار تومان پر تم سے صلح کرتا ہوں اس شرط کے ساتھ کہ دس مہینے کے لئے دو لاکھ تومان مجھے قرض دے دو اور وہ بھی اس صلح کو قبول کرے؟

جواب ۔ اشکال سے خالی نہیں ہے۔

سوال ۶۷۳۔ کیا کرنسی نوٹ ، شمار ہونے والے ( معدود ) ہیں کہ اگر کسی کو قرض دیا جائے تو مقدار سے زیادہ لے سکتے ہیں ، کیا یہ سود شمار نہیں ہوگا؟

جواب ۔ قرض میں ، شمار ہونے والے ( معدود ) اور شمار نہ ہونے والوں میں کوئی فرق نہیں ہے ، اور ان سب میں سود حرام ہے ( خواہ ناپنے والی چیز ہو یا تولنے والی اور یا شمار ہونے والی ( مکین یا موضون و یا معدود ہو ) کوئی فرق نہیں ہے سود سب کو شامل ہے۔

تئیسویں فصل: وکالت کے حکام:سود
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma