معاءنہ و معالجہ سے متعلق مسائل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
پینتالیسویں فصل بینک کے مسایلڈاکٹر کا قصوروار ہونا

سوال ۱۳۸۶۔ اگر بیماری صحیح طرح سے گرفت میں آ جائے مگر اس کے معالجہ کے لیے موثر دوا دسترس میں نہ ہو یا بہت مہنگی ہو اتنی کہ مریض اس کے خریدنے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو کیا علاج کرنے والے طبیب یا ڈاکٹر کے لیے ضروری ہے کہ وہ جس طرح سے بھی ہو سکے اس دوا کو تلاش کرے اور اس بیمار کا علاج کرے؟

جواب: اگر مریض کی جان خطرے میں ہو اور اور ڈاکٹر کے لیے یہ سب کرنا ممکن ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسا کرے ، لیکن اگر یہ دونوں باتیں اس کے بس میں نہ ہوں تو اس کے لیے واجب نہیں ہے ۔

سوال ۱۳۸۷۔ اگر ڈاکٹر بیماریوں کی انواع و اقسام و علامات کو موضوع کی وسعت کی خاطر بھول جانے کے سبب مریض کی بیماری کو معین نہ کر سکے اور اسے دوا نہ بتا سکے ، جس کے نتیجہ میں بیماری بڑھ جائے یا مریض کی موت ہو جائے تو ایسا ڈاکٹر کس حد تک ذمہ دار ہے؟ (جبکہ وہ ڈاکٹر کسی بڑے اور ماہر ڈاکٹر کی طرف مریض کو ریفر کر سکتا تھا)

جواب: ڈاکٹروں کا وظیفہ یہ ہے کہ ایسے کیس میں دخالت نہ کریں اور اسے خود سے بڑے اور ماہر ڈاکٹر کی طرف ریفر کر دیں۔

سوال ۱۳۸۸۔ اگر مریض کے لیے ٹسٹ کی سہولت موجود ہو مگر وہ درج ذیل وجوہات:
الف۔ اس کے پاس پیسا نہ ہو۔
ب۔ دوسرے امکانات نہ ہوں۔
ج۔ وقت کی کمی ہو۔
کی بناء ہر ایسا نہ کر سکتا ہو تو اس صورت مین ڈاکٹر کا کیا وظیفہ ہے؟

جواب: اگر ٹسٹ کی رپورٹ کے بغیر بیماری کی پہچان ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں ٹسٹ کرانا ضروری ہے (مگر یہ کہ وقت کم ہو) اور اگر بیماری کا تعین فقط ہاسپیٹل کے قانون یا فارمیلٹی میں شامل ہو یا مزید اطمینان حاصل کرنے کے لیے ہو تو اس کا کرانا واجب نہیں ہے؟

سوال ۱۳۸۹۔ اگر ہمیں علم یا احتمال ہو کہ مریض کسی مہلک مرض جیسے کینسر وغیرہ کی وجہ سے عنقریب مر جائے گا تو کیا ہمارے لیے جایز ہے کہ ہم اسے چند روز مزید زندہ رکھنے کے لیے خطرناک اور مضر روش علاج کے ذریعہ علاج جاری رکھیں، اس بات کے مد نظر کہ ان کے بعض اثرات سابقہ مرض سے بھی زیادہ مہلک ثابت ہو سکتے ہیں؟

جواب: ایسی صورت اور اس طرح کے معالجہ میں وجوب و جواز پر کوئی دلیل موجود نہیں ہے لیکن اگر خود مریض تمام باتوں کو جاننے کے با وجود اس کے لیے راضی ہو جائے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

سوال ۱۳۹۰۔ بعض امراض کے معالجہ میں دو طرح سے علاج ممکن ہے ایک تو یہ کہ ڈاکٹر مریض کے وقت اور پیسے کو بچانے کے لیے ایسی دوائیں تجویز کرے جو ہارڈ اور زیادہ پاور والی ہوں اور جن کا ضرر بھی زیادہ ہو، دوسرے اس کے بر عکس صورت حال ہے ، آپ کے مطابق کون کا راستہ بہتر ہے؟

جواب: دوسرے طریقہ پر عمل کرنا لازم ہے ۔

سوال ۱۳۹۱۔ کبھی اس بات کا یقین ہو جاتا ہے کہ مریض جلد ہی مر جائے گا اور کبھی اس بات کا احتمال ہوتا ہے کہ کسی علاج یا آپریشن سے اس کی جان بچ سکتی ہے یا وہ قبل از وقت مر سکتا ہے تو اس صورت میں ہمارا شرعی وظیفہ کیا ہے؟ اگر اس کی موت کے لیے زمینہ فراہم کریں تو کیا ہم اس کے لیے ذمہ دار نہیں ہیں؟ اور اسی طرح اگر اس کے علاج میں کوتاہی کریں تو بھی جوابدہ ہونا پڑے گا جبکہ اکثر انسان کے لیے نتیجہ واضح نہیں ہوتا؟

جواب: اگر ٹھیک ہو جانے کا احتمال زیادہ ہو تو (بیمار کی اجازت سے اس کا) علاج کرنا چاہیے ، لیکن اگر احتمال کم ہو اور خطرہ زیادہ ہو تو علاج سے پرہیز کرنا چاہیے ۔

پینتالیسویں فصل بینک کے مسایلڈاکٹر کا قصوروار ہونا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma