گواہی کے احکام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
استفتائات جدید 01
احکام اقرار اڑتیسویں فصل وصیّت کے احکام

سوال ١٠٨٦۔ گواہوں کا اپنی گواہی سے پھر جانے کا کیا حکم ہے؟

جواب: جب بھی وہ گواہ اپنی گواہی سے پھر جائیں، تو اس کی تین صورتیں ہوسکتی ہیں:
الف) فیصلہ کا حکم جاری ہونے سے پہلے ایسا ہوا ہو: اس صورت میں مشہور یہ ہے کہ کوئی حکم جاری نہیں ہوگا ۔
ب) حکم صادر ہونے اور مال (جس کے لئے دعویٰ دائر ہوا ہے) کے تلف ہونے کے بعد ایسا ہوا ہو: اس صورت میں مشہور قول یہ ہے کہ صادر شدہ حکم (فیصلہ) نافذ ہے اور گواہوں کو غرامت دینا ہوگی ۔
ج) حکم کے صادر اور نافذ ہونے کے بعد لیکن مال کے تلف ہونے سے پہلے گواہ اپنی گواہی سے دست بردار ہوگئے ہوں: اس صورت میں اکثر مجتہدین نے، حکم کے نافذ اور گواہوں پر غرامت کا حکم کیا ہے ۔

سوال ١٠٨٧۔ دونابالغ بچّے، گرمی کے موسم کے لئے بنائے گئے مکان کے اوپر بیٹھے ہوئے کھیل رہے تھے، ان میں سے ایک بچہ اوپر سے گرگیا جس کے نتیجہ میں اس کے جسم کا کوئی حصّہ، ناقص ہوگیا، زخمی ہونے والے بچہ کا دعویٰ ہے کہ دوسرے بچہ نے اس کو گرایا ہے، لیکن دوسرا بچہ اس بات سے انکار کرتا ہے، نیز دوسرے نابالغ بچے بھی موجود تھے جو مدعی یا مدعیٰ علیہ یعنی دونوں میں سے کسی ایک کے حق میں گواہی دیتے ہیں:
الف) کیا نابالغ بچے کی گواہی قبول کی جائے گی؟

ب) کیا مدعیٰ علیہ بچہ جو انکار کررہا ہے، خود یا اس کا ولی، قسم کھاسکتا ہے؟
ج) کیا مدعیٰ علیہ یا اس کا ولی واپس پلٹائی ہوئی قسم (ایک فریق کے قسم نہ کھانے کی صورت میں دوسرے فریق سے قسم کھانے کے لئے کہا جاتا ہے)کھاسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب: الف) مذکورہ گواہی قابل قبول نہیں ہے، مگر جبکہ بات قتل تک پہنچ گئی ہو، لیکن بہتر یہ ہے کہ صلح کرلیں ۔
جواب: ب وج)گذشتہ جواب سے ان کا جواب بھی معلوم ہوگیا ہے ۔

سوال١٠٨٨۔ کیا گواہی کے اوپر گواہی قابل قبول ہے؟

جواب: حق الناس کے بارے میں ، گواہی پر گواہی قابل قبول ہے ۔

 

احکام اقرار اڑتیسویں فصل وصیّت کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma