تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 06
بنی اسرائیل پر الله کی نعمتوں کی ایک جھلک”حطّة“ کیا ہے اور اس کے کیا معنی ہیں؟

پچھلی آیات کا تسلسل باقی رکھتے ہوئے، ان دو آیتوں میں بھی پروردگارِ عالم نے بنی اسرائیل کے لئے اپنی نعمتوں کا ذکر کیا ہے اور یہ بیان کیا ہے کہ انھوں نے اپنی سرکشی اور طغیان کے ذریعے کسی طرح اس کا بدلہ دیا ۔
پہلے ارشاد ہوتا ہے: اس وقت کو یاد کرو جب ان لوگوں سے کہا گیا کہ اس سرزمین (بیت المقدس) میں سکونت اختیار کرو اور وہاں کی بکثرت نعمتوں سے، ہر جگہ سے جس طرح چاہو استفادہ کرو (وَإِذْ قِیلَ لَھُمْ اسْکُنُوا ھٰذِہِ الْقَرْیَةَ وَکُلُوا مِنْھَا حَیْثُ شِئْتُمْ) ۔
اور ہم نے ان سے کہا ”خداسے اپنے گناہوں کے جھڑنے اور اپنی خطاؤں کے بخشے جانے کی درخواست کرو اور بیت المقدس میں بڑی فروتنی کے ساتھ داخل ہوجاؤ (وَقُولُوا حِطَّةٌ وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا) ۔
”پس اگر تم نے اس بات پر عمل کیا تو ہم تمھاری خطائیں بخش دیں گے اور تم میں سے جو نیکوکار ہیں انھیں بہتر بدلہ عطا کریں گے“ (نَغْفِرْ لَکُمْ خَطِیئَاتِکُمْ سَنَزِیدُ الْمُحْسِنِینَ) ۔
لیکن باوجودیکہ الله کی رحمت کے دروازے ان پر کھول دیئے گئے تھے اور انھیں اس بات کا موقع دیا گیا تھا کہ اگر وہ اس موقع سے استفادہ کریں تو اپنے گذشتہ اور آئندہ اعمال کی اصلاح کرلیں مگر بنی اسرائیل کے ظالموں نے نہ صرف یہ کہ اس موقع سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا بلکہ انھوں نے فرمانِ پروردگار کے برعکس عمل کیا
(فَبَدَّلَ الَّذِینَ ظَلَمُوا مِنْھُمْ قَوْلًا غَیْرَ الَّذِی قِیلَ لَھُمْ) ۔
”آخرکار ان کی اس نافرمانی اور اپنی حانوں پر ستم کرنے کی وجہ سے ہم نے ان پر آسمان سے عذاب نازل کیا“ (فَاٴَرْسَلْنَا عَلَیْھِمْ رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا کَانُوا یَظْلِمُونَ) ۔
اس بات کی طرف بھی توجہ رکھنا چاہیے کہ ان دونوں آیتوں کا مضمون بھی تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ سورہٴ بقرہ کی آیت ۵۸ اور ۵۹ میںآچکا ہے اور اس کی تفسیر بھی ہم شرح وبسط کے ساتھ وہاں بیان کرچکے ہیں(۱)
دونوں مقامات پر جو فرق ہے وہ صرف اتنا ہے کہ یہاں پر آخر میں فرمایا گیا ہے: ”بِمَا کَانُوا یَظْلِمُونَ“ اور وہاں ارشاد ہوا ہے: ”بِمَا کَانُوا یَفْسقُونَ“اور شاید ان دونوں کا فرق اس وجہ سے ہو کہ گناہوں کے دو رخ ہوتے ہیں، ایک وہ جس کا تعلق خدا سے ہوتا ہے دوسرا وہ جس کا تعلق خود انسان سے ہوتا ہے، سورہٴ بقرہ کی آیت میں لفظ ”فسق“ استعمال کیا گیا ہے جس کا مفہوم ہے: ”پروردگارِ عالم کے فرمان سے خروج“ جبکہ اِس آیت میں ”ظلم“ سے تعبیر کرکے دوسرے رخ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔

 


۱۔ ملاحظہ ہو تفسیر نمونہ جلد اوّل.
 
بنی اسرائیل پر الله کی نعمتوں کی ایک جھلک”حطّة“ کیا ہے اور اس کے کیا معنی ہیں؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma