اس سورہ پر ایک طائرانہ نظر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 06
سورہٴ اعرافاس سورہ کی اہمیت

اردو

جیسا کہ ہم جانتے ہیں اکثر قرآنی سورتیں (۸۰ سے لے کر ۹۰ سورتوں تک) مکہّ معظمہ میں نازل ہوئی ہیں، اگر مکہ کے اس وقت کے ماحول، ان تیرہ سالوں میں وہاں کے مسلمانوں کی حالت، اسی طرح تاریخ اسلام بعد از ہجرت پر نظر ڈالی جائے تو خوب اچھی طرح سے معلوم ہوجائے گا کہ مکی سورتوں کا لہجہ اور انذاز سخن مدنی سورتوں سے کس لئے مختلف ہے ۔
مکی سورتوں میں جو چیزیں زیادہ تر بحث میں آتی ہیں وہ یہ ہیں:
مبداٴ و معاد (ابتدائے آفرینش اور قیامت)، اثباتِ توحید، قیامت کے روز عدالت الٰہی، شرک اور بُت پرستی سے مقابلے اور دنیائے آفرینش میں مقام انسانی کو استوار کرنا ۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ مکہ کا زمانہ ایک ایسا زمانہ تھا جس میں مسلمانوں کو عقیدہ اور تقویت مبانی ”ایمان کی“ رو سے سنوارنا منظور تھا تاکہ یہ تعلیمات ایک مستحکم اُٹھان کی جڑ بن سکیں ۔
دوران مکہ میں پیغمبر اسلام کے ذمہ یہ فرض تھا کہ بت پرستوں کے خرافاتی انکار کو ان کے ذہنوں سے دھوئیں، اور اس کی جگہ روح توحید، خدا پرستی اور احساس فرائض کے موتی پر وئیں ۔
ان انسانوں کو جن کی دوران بُت پرستی میں تحقیر کی گئی ہے اور انھوں نے زندگی کی دوڑ میں شکست کھائی ہے انھیں ان کے حقیقی مقام و منزلت سے آگاہ کریں، جس کے نتیجے میں اس پست و بدکار اور خرافاتی و منفی قوم سے ایک ایسی قوم جہنم دیں جو باوقار، باعزم با ایمان اور مثبت ہو مدینہ میں اسلام کی تیز اور برق آسا ترقی کا بھی یہی راز تھا کہ اسلام کی وہ بنیاد بہت مستحکم تھی جو مکہ میں آیات قرآنی کی روشنی میں رکھی گئی تھی ۔
سورہ ہائے مکی کی آیتیں بھی اسی نظریے سے میل کھاتی ہیں ۔
لیکن ”دوران مدینہ“ ایک ایسا دور تھا جس میں حکومت اسلامی، دشمنوں کے مقابلے میں جہاد، ایک سالم و صحیح ماحول جو نوع بشر کی واقعی قدر و قیمت پر استوار ہو اور عدالت اجتماعی کی تشکیل کی گئی تھی ۔ لہٰذا مدنی سورتوں کی اکثر آیتوں میں مسائل و حقوق، اخلاق، اقتصاد، تعزیرات کے جزئیات اور تمام فردی و اجتماعی ضروریات و لوازم کو بیان کیا گیا ہے ۔
آج کل کا مسلمان یہ چاہتا ہے کہ اپنی کھوئی ہوئی عظمت کو دوبارہ حاصل کرے تو اسے چاہیے کہ اسی لائحہ عمل کا حرف بحرف عملی طور سے اجراً کرے ۔ اور ان دونوں ادوار کو بطور کامل طے کرے ۔ تا وقتیکہ عقیدہ کی بنیاد مستحکم و قوی نہ ہو اس کے اوپر ٹھہرنے والے مسائل استقامت اور مظبوطی کے حامل نہ ہوں گے ۔
بہرحال چونکہ سورہ اعراف میں اس بناء پر مکی سورہ ہونے کے حوالے سے جو خصوصیات ہونا چاہئیں اس میں جھلک رہی ہیں ۔
لہٰذا اس میں ہم دیکھتے ہیں کہ:
شروع میں ایک مختصر لیکن مظبوط اشارہ مسئلہ مبداٴ و معاد کی طرف کیا گیا ہے ۔ بعد ازاں شخصیت انسانی کو حیات ثانیہ دینے کے لئے حضرت آدم(علیه السلام) کی خلقت کے واقعہ کو بڑی اہمیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔ اس کے بعد اللہ نے ان عہدوں کو ایک ایک کرکے گنوایا ہے جو اس نے اولاد آدم سے راہ راست پر چلنے کے سلسلہ میں لئے ہیں ۔
اس کے بعد ان قوموں کی ناکامی و شکست دکھلانے کے لئے جو توحید و عدالت و پرہیزگاری کے راستہ سے ہٹ گئیں، نیز ان قوموں کی کامیابی دکھلانے کے لئے جنھوں نے ایمان کا جادہ کسی حال میں نہیں چھوڑا بہت سی گزشتہ قوموں اور انبیاء سابقین مثلاً حضرت نوح(علیه السلام)، حضرت لوط(علیه السلام) اور حضرت شعیب(علیه السلام) کی سرگذشتیں بیان کی ہیں ۔ پھر بنی اسرائیل اور حضرت موسیٰ(علیه السلام) و فرعون کے مقابلے کو تفصیلاً بیان کرکے اس بحث کاما خاتمہ کیا ہے ۔
اس سورہ کے آخر میں دوبارہ مسئلہ مبداٴ و معاد کا ذکر کیا گیا ہے اور اس طرح اس سورہ کے انجام کو اس کے آغاز سے ملادیا گیا ہے ۔

سورہٴ اعرافاس سورہ کی اہمیت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma