حضرت موسیٰ (علیه السلام) سے بت سازی کی فرمائش

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 06
قوم فرعون کا دردناک انجامچند اہم نکات

ان آیات میں بنی اسرائیل کی سرگزشت کے ایک اور اہم حصہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، یہ واقعہ فرعونیوں پر ان کی فتحیابی کے بعد ہوا، اس واقعے سے بت پرستی کی جانب ان کی توجہ ظاہر ہوتی ہے، اس کی ابتدا کا ذکر ان آیات میں آیاہے اور اس کے انجام کا مفصل ذکر سورہٴ ”طہ“ سے آیات ۸۶تا ۹۷میں آیا ہے اور مختصر طور پر اسی سورہ کی آیت ۱۴۸ میں بھی ہے ۔
واقعہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیه السلام) فرعون کے جھگڑے سے نکل چکے تو ایک اور داخلی مصیبت شروع ہوگئی جو بنی اسرائیل کے جاہل ، سرکش اور ضدی افراد کی وجہ سے پیش آئی، جیسا کہ آگے معلوم ہوگا حضرت موسیٰ (علیه السلام) کے لئے یہ داخلی کشمکش، فرعون اور فرعونیوں کے ساتھ جنگ کرنے سے بدرجہ سخت اور سنگین تر تھی اور ہر داخلی کشمکش کا یہی حال ہوا کرتا ہے ۔
پہلی آیت میں فرمایا گیا ہے: ہم نے بنی اسرائیل کو دریا (نیل) کے اس پار لگادیا(وَجَاوَزْنَا بِبَنِی إِسْرَائِیلَ الْبَحْرَ ) ۔
لیکن ”انھوں نے راستے میں ایک قوم کو دیکھا جو اپنے بتوں کے گرد خضوع اور انکساری کے ساتھ اکٹھا تھے“ (فَاٴَتَوْا عَلیٰ قَوْمٍ یَعْکُفُونَ عَلیٰ اٴَصْنَامٍ لَھُمْ) ۔
”عاکف“ ”عکوف“ سے ہے جس کے معنی ہیں کسی چیز کی طرف احترام کے ساتھ توجہ کرنا ۔
امت موسیٰ (علیه السلام) کے جاہل افراد یہ منظر دیکھ کر اس قدر متاثر ہوئے کہ فوراً حضرت موسیٰ (علیه السلام) کے پاس آن کر ”وہ کہنے لگے اے موسیٰ ! ہمارے واسطے بھی بالکل ویسا ہے معبود بنا دو جیسا معبود ان لوگوں کا ہے“ ( قَالُوا یَامُوسیٰ اجْعَل لَنَا إِلَھًا َمَا لَھُمْ آلِھَة) ۔
حضرت موسیٰ (علیه السلام)ان کی اس جاہلانہ اور احمقانہ فرمائش سے بہت ناراج ہوئے، آپ نے ان لوگون سے کہا: تم لوگ جاہل اور بے خبر قوم ہو

 

( قَالَ إِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْھَلُونَ ) ۔

 

 

قوم فرعون کا دردناک انجامچند اہم نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma