ایک عام باز پرس

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 06
چند اہم نکاتسوال کس لئے؟

اردو

گذشتہ آیات میں خدا شناسی اور نزولِ قرآن کی طرف اشارہ کیا گیا تھا لیکن زیرِ نظر آیات جن میں معاد کی بابت گفتگو کی گئی ہے، فی الواقع یہ ان آیات کی تکمیل کنندہ ہیں ۔ علاوہ ازیں گذشتہ آیات میں دنیا میں ظالموں کے ظلم کے نتائج کے بارے میں گفتگو تھی اور ان آیات میں ان لوگوں کی اُخروی سزاؤں کو بیان کیا گیا ہے ۔ اس طرح سے ان تمام آیات کے درمیان واضح ربط موجود ہے ۔
ابتداء میں ایک عام قانون کے طور سے فرماتا ہے: ان تمام لوگوں سے جن کی طرف رسولوں کو بھیجا گیا ہے ہم یقینی طور سے بروزِ قیامت سوال کریں گے

( فَلَنَسْئَلَنَّ الَّذِینَ اٴُرْسِلَ إِلَیْھِمْ ) ۔
صرف ان سے ہی سوال نہیں کریں گے بلکہ ان کے رسولوں سے بھی سوال کریں گے تم نے ہمارا پیغام ان تک کس طرح پہنچایا ( وَلَنَسْئَلَنَّ الْمُرْسَلِینَ ) ۔
بنابریں رہبر بھی مسئول ہیں اور پیرو بھی پیشوا بھی جوابدہ ہیں مرید بھی اگر چہ ان دونوں گروہوں کی مسئولیت جداگانہ ہے اس سلسلے میں حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے ایک حدیث منقول ہے جو اس مطلب کی تائید کرتی ہے حضرت(علیه السلام) فرماتے ہیں:
فیقام الرسل فیسئلون عن تاٴدیة الرسالات التی حملوہا الیٰ اممہم فاخبر وآ انہم قد ادوا ذٰلک الٰٓی اممہم---
پیغمبروں کو بروز قیامت رو کا جائے گا اور ان سے سوال کیا جائے گا کہ آیا تم نے اللہ کا پیغام اپنی امتوں کو پہنچایا تھا یا نہیں؟ وہ جواب دیں گے کہ ہاں ہم نے پیغام پہنچادیا تھا ۔(۱)
ایک اور روایت جو تفسیر علی بن ابراہیم میں مذکور ہے وہ بھی اس کی موٴید ہے ۔ (۲)
شاید کسی کو یہ خیال ہو کہ خدا کے علم سے کچھ چیزیں مخفی ہیں اسی لئے وہ بروز قیامت اس طرح کے سوالات کرے گا اس توہّم کو دور کرنے کے لئے بعد والی آیت میں خدا یقینی طور پر، قسمیہ تاکید کے ساتھ فرماتا ہے: ہم اپنے علم و آگاہی کی بناء پر ان کے تمام اعمال کی شرح ان سے بیان کریں گے، کیونکہ ہرگزان سے غائب نہ تھے ہر جگہ ان کے ساتھ تھے اور ہر حال میں ان کے ہمراہ تھے (فَلَنَقُصَّنَّ عَلَیْھِمْ بِعِلْمٍ وَمَا کُنَّا غَائِبِینَ) ۔
”فلنقصن“ جو مادّہ ”قصہ“سے ماخوذ ہے، اس کے اصلی معنی ہیں ۔ ایک دوسرے کے پیچھے قطار کی طرح کھڑے ہونا ۔ اور چونکہ سر گذشت بیان کر نے میں مطالب و مضامین ایک دو سرے کے پیچھے مسلسل طورپر آتے جاتے ہیں اس لئے اسے ”قصہ“ کہتے ہیں، اسی طرح وہ تعزیرات جو جرائم کے بعد مرتب ہوتی ہیں انھیں ”قصاص“ کہا جاتا ہے، اسی لئے قینچی کو بھی ”مقص“ (بروزن ”پسر“) کہتے ہیں کیونکہ وہ پے درپے بالوں کو کانٹی ہے نیز کسی چیز کی جستجو کو ”قص“ (بر وزن ”مس“) کہتے ہیں کیونکہ جستجو اور تفتیش کرنے والا شخص حوادث کی مسلسل تعقیب کرتا ہے ۔
چونکہ آیت میں چار قسم کی تاکید ہے (لامِ قسم، نون تاکید، کلمہ علم جو نکرہ کی صورت میں ذکر ہوا ہے اور اس سے بیان عظمت مقام ہے اور جملہٴ ”ساکناً غائبین“ ہم کبھی بھی غائب نہ تھے) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مقصد یہ ہے کہ ہم تمھارے اعمال کی تمام جزئیات کو ”حرف بہ حرف“ اور ”سلسلہ وار“ ان سے بیان کریں گے تاکہ انھیں معلوم ہو کہ چھوٹی سے چھوٹی نیت یا عمل ہمارے علم سے پوشیدہ نہیں ہے ۔(3)

 


۱۔و ۔۲۔ تفسیر نوالثقلین ج دوم ص ۴-
3۔ تفسیر ”مجمع البیان“ و ”تبیان“ میں بحث مذکورہ بالا کو ”قصہ“ کے عنوان کے تحت ایت کے ذیل میں بیان کیا گیا ہے-

 

چند اہم نکاتسوال کس لئے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma