لباس کا نازل ہونا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 06
بنی آدم کے لئے خطرے کی گھنٹیگذشتہ اور موجودہ زمانے میں لباس

قرآن کریم کی متعدد آیات میں لفظ ”انزلنا“ (ہم نے اتارا) ملتا ہے، جو بظاہر اوپر سے نیچے کی طرف بھیجنے کی مفہوم سے مطابقت نہیں رکھتا، جیسے زیر بحث آیت میں ہے ۔ کیونکہ خدا اس آیت میں فرماتا ہے: ہم نے تمھارے لئے لباس اتاراتاکہ تمھارے اندام کو چھپالے ۔ باوجود اس کے کہ ہمیں معلوم ہے کہ عام طور سے جو لباس تیار ہوتا ہے وہ یا تو جانوروں کی اون سے بنتا ہے ۔ یا نباتات سے، یہ سب چیزیں زمین سے متعلق رکھتی ہیں ۔
سورہٴ زمر کی آیت ۶ میں بھی ہے:
” وَ اَنْزَلَ لَکُمْ مِنَ الْاَنْعَامِ ثَمَانِیَةَ اَزْوَاجِ “
” اللہ نے تمھارے لئے نازل کیے چو پایوں میں سے آٹھ جوڑے“۔
اور سورہٴ حدید آیت ۲۵میں ہے:
” واَنْزَلُنَا الْحَدِیْدَ---“
” اور ہم نے لوہا اتار--- “
بہت سے مفسروں کو اس بات پر اصرار ہے کہ اس قسم کی آیات سے ”نزول مکانی“ یعنی اوپر سے نیچے کی طرف آنا مراد لیا جائے اور اسی طرح ان کی تفسیر بھی کی جائے ۔ مثلاً وہ کہتے ہیں کہ چونکہ بارش اوپر سے نازل ہوتی ہے جس سے نباتات روئیدہ ہوتے ہیں، حیوانات سیراب ہوتے ہیں بنابریں لباس کا مواد اس معنی سے آسمان سے نازل ہوتا ہے، لوہے کے بارے میں بھی کہتے ہیں کہ آسمان سے جو پتھر برستے ہیں (شہابئے) ان کے اجزاء میں لوہے کی آمیزش ہوتی ہے ۔
لیکن اگر اس بات کی طرف توجہ کی جائے کہ لفظ ”نزول“ سے کبھی ”نزول مقامی“ مراد ہوتا ہے جس کا استعمال روز مرہ میں داخل ہے جیسے کہتے ہیں کہ ”مقام بالا سے یہ حکم صادر ہوا ہے“ یا یہ کہ ”رفعت شکوای الی القاضی“ (میں نے اپنی شکایت قاضی کی طرف اٹھائی) تو اس بات کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی کہ ان آیات کی تفسیر میں نزول مکانی پر اصرار کیا جائے ۔ کیونکہ اللہ تمام نعمتیں اس کی بلند و بالا بارگاہ سے بندوں کے لئے آتی ہیں ۔ لہٰذا ان کے لئے لفظ ”نزول“ کا استعمال حسب حال اور عین مناسب ہے ۔
اس موضوع کی نظیر و مثال ان الفاظ میں بھی ملتی ہے جن سے قریب اور دور کے لئے شارہ کیا جاتا ہے ۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کوئی چیز مکانی حیثیت سے ہم سے بالکل قریب ہوتی ہے، لیکن اپنے مقام و درجہ کے لحاظ سے ہم سے بلند ہوتی ہے تو ایسی چیز کے لئے اشارہ کرنے کے لئے ہم وہ لفظ استعمال کرتے ہیں جو دور کے لئے وضع ہوئی ہے ۔ جیسے بجائے ”آپ“ کے کہتے ہیں: آنجناب کی خدمت میں عرض ہے (حالانکہ بسااوقات”آنجناب“ بالکل پہلو میں بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں) قرآن میں بھی ہم پڑھتے ہیں ”ذٰلک الکتاب لاریب فیہ “(وہ کتاب پُر عظمت و بلند پایہ(یعنی قرآن) ایسی ہے کہ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں) ۔

بنی آدم کے لئے خطرے کی گھنٹیگذشتہ اور موجودہ زمانے میں لباس
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma