جودس فرمان پچھلی آیتوں میں گذرے ہیں جن کے آخر میں یہ حکم تھا کہ خدا کی صراطِ مستقیم کی پیروی کرو اور ہر طرح کے نفاق اور اختلاف کا مقابلہ کرو، یہ آیت در اصل اسی مفہوم کی تفسیر وتوضیح کے ضمن میں ہے ۔
پہلے ارشاد ہوتا ہے: یہ وہ لوگ جنھوں نے اپنے آئین ومذہب کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور وہ مختلف گروہوں میں تقسیم ہوگئے (اے رسول!) تمھارا ان سے کسی معاملے میں کوئی ربط نہیں، نہ ان کا تم سے کسی چیز میں ربط ہے کیونکہ تمھارا آئین توحید اور تمھارا دین صراطِ مستقیم ہے اور راہِ راست ہمیشہ ایک ہی ہوتی ہے (إِنَّ الَّذِینَ فَرَّقُوا دِینَھُمْ وَکَانُوا شِیَعًا لَسْتَ مِنْھُمْ فِی شَیْءٍ)(۱)
اس کے بعد اس طرح کے تفرقہ انداز لوگوں کی تحدید ومذمّت کے لئے فرماتا ہے : ان کا کام خدا کے سپرد ہے، وہ انھیں کیفر کردار سے آگاہ کرے گا (إِنَّمَا اٴَمْرُھُمْ إِلَی اللهِ ثُمَّ یُنَبِّئُھُمْ بِمَا کَانُوا یَفْعَلُونَ)