تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 06
گوسالہ پرستوں کے خلاف شدید ردّعملدوسوالوں کا جواب

جیسا کہ ہم سابقاً لکھ آئے ہیں حضرت موسیٰ(علیه السلام) کے اس شدید ردِّ عمل نے اپنا اثر دکھایا اور جن لوگوں نے گوسالہ پرستی اختیار کی تھی اور ان کی تعداد اکثریت میں تھی وہ اپنے کام سے پشیمان ہوئے ان کی پشیمانی کا ذکر سابقہ آیت ۱۴۹ میں آچکا ہے، لیکن چونکہ یہاں پر یہ توہّم ہوتا ہے کہ ان کی بخشش کے لئے شاید مذکورہ پشیمانی کافی تھی، قرآن نے یہ اضافہ کیا ہے:
”وہ لوگ جنھوں نے گوسالہ کو اپنا معبود بنایا جلد ہی انھیں پروردگار کا غضب اور اس جہان میں ذلت وخواری نصیب ہوگی“ (إِنَّ الَّذِینَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُھُمْ غَضَبٌ مِنْ رَبِّھِمْ وَذِلَّةٌ فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا) ۔
نیز اس تصور کو دُور کرنے کے لئے کہ یہ قانون صرف ان لوگوں کے ساتھ مخصوص ہے فرماتا ہے:
”وہ لوگ جو (خدا پر بہتان باندھتے ہیں انھیں ہم ایسی ہی سزا دیں گے (وَکَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُفْتَرِینَ) ۔
لفظ ”اتخذوا“ کی تعبیر سے اس بات کی طرف اشارہ مقصود ہے کہ ”بُت“ کی کوئی حقیقت نہیں ہے، صرف بُت پرستوں کی قرار داد اور انتخاب ہے جو بتوں کو مزعومہ شخصیّت ومقام دیتی ہے، اسی بناپر اس لفظ کے بعد ہی لفظ ”جمل“ آیا ہے یعنی گوسالہ برائے پرستش انتخاب کے بعد وہی گوسالہ ہی رہا ۔
باقی رہتا ہے یہ سوال کہ اس ”غضب“ اور ”ذلت“ سے کیا مراد ہے؟ قرآن نے آیہ فوق میں اس امر کی کوئی توضیح نہیں کی ہے، صرف سربستہ کہہ کر بات آگے بڑھادی ہے لیکن ممکن ہے اس سے ان بدبختیوں اور پرشانیوں کی جانب اشارہ مقصود ہو جو اس ماجرے کے بعد اور بیت المقدس میں ان کو قتل کردیں جس کی تفصیل اسی کتاب کی جلد اوّل میں گذر چکی ہے ۔
اس جگہ ممکن ہے یہ سوال کیا جائے کہ ہم نے تو یہ سنا ہے کہ ندامت اور پشیمانی کے ساتھ حقیقی توبہ کا تحقق ہوجاتا ہے، جب انھوں نے اپنی ندامت وپشیمانی کا اظہار کردیا تو الله کی عفو وبخشش ان کے شاملِ حال کیوں نہ ہوئی ۔
اس کا جواب یہ ہے کہ ہمیں اس بات کی کوئی دلیل نہیں ملتی کہ صرف پشیمانی ہر گناہ کے معاف ہونے کے لئے کافی ہے ، یہ صحیح ہے کہ ندامت ارکانِ توبہ میں سے ایک اہم رکن ہے لیکن یہ ارکان میں سے ایک رکن ہے رکنِ کامل نہیں ہے ۔
گناہِ بت پرستی اور گوسالہ سجدہ، وہ بھی اس وسعت وہمہ گیری کے ساتھ، پھر اس ذرا سی مدت (چالیس روز) میں ان کا بے دین ہوجانا، وہ بھی اس قوم وملت کا جس نے اتنے معجزات دیکھے ہوں یہ ایک ایسا چھوٹا سا گناہ نہ تھا جو ایک ”استغفر الله“ سے دُھل جائے ۔
بلکہ چاہیے یہ ہے کہ یہ قوم غضب پروردگار کو اپنی آنکھوں سے دیکھے، ذلت کا مزہ اس دنیاوی زندگی میں چکھے اور اس تازیانے کو اپنے بدن پر محسوس کرے جو ان لوگوں کے لئے مخصوص ہے جو الله بہتان باندھتے ہیں تاکہ اتنے عظیم گناہ کا تصر بھی نہ آنے پائے ۔
اس کے بعد کی آیت میں اس موضوع کی تکمیل کردی گئی ہے اور اسے ایک کلّی قانون کے طور پر یُوں بیان کیا گیا ہے: لیکن وہ لوگ جو اعمالِ بَد بجالائیں اور اس کے بعد توبہ کرلیں (اور توبہ کی تمام شرائط پوری کردیں) اور خدا پر ایمان کی تجدید کریں اور ہر قسم کے شرک اور نافرمانی سے باز رہیں، تمھارا پروردگار پروردگار ان سب کے بعد انھیں بخش دے گا وہ بخشنے والا اور مہربان ہے
(وَالَّذِینَ عَمِلُوا السَّیِّئَاتِ ثُمَّ تَابُوا مِنْ بَعْدِھَا وَآمَنُوا إِنَّ رَبَّکَ مِنْ بَعْدِھَا لَغَفُورٌ رَحِیمٌ) ۔
 

گوسالہ پرستوں کے خلاف شدید ردّعملدوسوالوں کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma