چند قابل توجہ نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
عظمت الہٰی کی کچھ نشانیاں تفسیر

 ۱۔ رات آرام و سکون کے لئے ہے : رات کے بناے کا مقصد آیت میں آرام و سکون قرار دیا گیا ہے یہ ایک مسلم علمی ہے جسے آج کے علم سے درجہ ٴ ثبوت تک پہنچا یا ہے کہ تاریکی کے پر دے نہ صرف دن بھر کے کام کاج کے لئے جبری تعطیل ہیں بلکہ انسان اور دوسرے جانداروں کے اعصاب پر ان کا مستقیم اثر ہے اور انھیں اسراحت، نیند اور سکون بخشتے ہیں کس قدر ناداں ہیں وہ لوگ کہ جو رات کو ہوس رانی میں بسر کردیتے ہیں اور دن کو ِخصوصاً نشاط انگیز صبح کو نیند میں گزار دیتے ہیں ۔
اسی بناء پر ایسے لوگوں کے اعضاء ہمیشہ غیر معتدل اور بے آرام رہتے ہیں ۔
۲۔ ”و النھار مبصراً“ کا مفہوم : مادہ ”ابصار“ بینائی کے معنی میں ہے ۔ اس طرح ” و النھار مبصراً“ کا مفہوم یہ ہوگا کہ خدانے ” دن کو بینا قرار دیا ہے “حالانکہ دن بینا کرنے والا ہے نہ کہ خود بینا ہے یہ ایک خوبصورت تشبیہ او رمجاز ہے جو ” توصیف سبب با اوصاف مسبب “ کے قبیل سے ہے ۔ جیسا کہ رات کے بارے میں بی کہا جاتا ہے کہ ” لیل نائم “ یعنی سوئی ہوئی رات “ حالانکہ رات تو نہیں سوتی بلکہ رات سبب ہے لوگوں کے لئے سونے کا۔
۳۔کیا آیت ہر طرح کے ظن کی نفی کرتی ہے : زیر نظر آیات میں ظن اور گمان کی ایک مرتبہ مذمت کی گئی ہے اور ا سے مردود قر ار دیا گیا ہے لیکن اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ گفتگو بت پرستوں کے بے ہودہ اور بے بنیاد خیالات کے بارے میں ہے ، یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہاں ” ظن“ عقلی اعتبار سے سوچے سمجھے گمان کے معنی میں نہیں ہے کہ جو بعض مواقع پر مثلاً شہادت و شہود ، ظاہر ِ الفاظ ، اقرار اور تحریروں میں حجت ہے لہٰذا یہ آیات ” ظن “ کے حجت نہ ہونے پر دلیل نہیں ہوسکتیں ۔


۶۸۔ قَالُوا اتَّخَذَ اللهُ وَلَدًا سُبْحَانَہ ُھُوَ الْغَنِیُّ لَہُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی الْاٴَرْضِ إِنْ عِنْدَکُمْ مِنْ سُلْطَانٍ بِھَذَا اٴَتَقُولُونَ عَلَی اللهِ مَا لاَتَعْلَمُونَ۔
۶۹۔ قُلْ إِنَّ الَّذِینَ یَفْتَرُونَ عَلَی اللهِ الْکَذِبَ لاَیُفْلِحُونَ ۔
۷۰۔ مَتَاعٌ فِی الدُّنْیَا ثُمَّ إِلَیْنَا مَرْجِعُھُمْ ثُمَّ نُذِیقُھُمْ الْعَذَابَ الشَّدِیدَ بِمَا کَانُوا یَکْفُرُونَ۔

ترجمہ

۶۸۔ انھوں نے کہا کہ خدا نے اپنے لئے بیٹا چنا ہے (وہ ہر عیب ، نقص اور احتیاج سے ) منزہ ہے ، وہ بے نیاز ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اس کے لئے ۔ تمہارے پاس اس دعویٰ کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ کیا خدا کی طرف ایسی نسبت دیتے ہو جسے جانتے نہیں ہو ۔ ۔
۶۹۔ کہہ دو کہ جو خدا پر جھوٹ باندھتے ہیں (وہ کبھی بھی ) فلاح نہیں پائیں گے ۔
۷۰۔ ( زیادہ سے زیادہ ) انھیں دنیا کا فائدہ ہو گا پھر ان کی باز گشت ہماری طرف ہے ۔ اس کے بعد ان کے لئے عذاب ِ شدید ہے ، ان کے کفر کے بدلے کہ جو ہم انھیں چکھائے گے ۔

 

عظمت الہٰی کی کچھ نشانیاں تفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma