قرآن خدا کی عظیم رحمت ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
خدائی سزا میں شک نہ کروپہلا مرحلہ موعظہ اور پندو نصیحت ہے ۔

بعض گزشتہ آیات میں قرآ ن کے بارے میں کچھ مباحث آئی ہیں اور ان میں مشرکین کی مخالفت کا کچھ ذکر آیا ہے ۔ زیر بحث آیات میں بھی اسی مناسبت سے قرآن کے بارے میں گفتگو آئی ہے ۔
پہلے ایک ہمہ گیر عالمی پیغام کے حوالے سے تمام انسانوں کو مخاطب کرتے ہوئے قرآن کہتا ہے : اے لوگوں تمہارے لئے تمہارے پر ور دگار کی طرف سے وعظ و نصیحت آئی ہے (یَااٴَیّھَا النَّاسُ قَدْ جَائَتْکُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّکُم) ۔اور ایسا کلام کہ جو تمہارے دلوں کی شفاء کا سبب ہے ( وَشِفَاءٌ لِمَا فِی الصُّدُور) ۔ ایسی چیز کہ جو ہدایت اور راہنمائی کا باعث ہے (وَھُدًی) اور مومنین کے لئے رحمت ہے ( وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِینَ) ۔
اس آیت میں قرآن کی چار صفات بیان ہو ئی ہیں ، انھیں سمجھنے کے لئے پہلے ان کے لغوی معانی کی طرف رجوع کرنا پڑے گا ” وعظ“ ( اور ”موعظہ“) جیسا کہ مفردات میں آیا ہے ، ایسی نہین کو کہتے ہیں جسمیں تہدید کی آمیزش ہو لیکن ظاہراً ”موعظہ “ کا معنی اس سے وسیع تر ہے جیسا کہ مشہور عرب دانشر خلیل کا قول مفردات ہی میں لکھا ہے کہ ” موعظہ “ نیکیوں کا تذکراور یادہانی ہے جس میں رقت ِ قلب بھی موجود ہو۔
در حقیقت ہرقسم کی پند و نصیحت جو مخالطب پراثر کرے ، اسے برائیوں سے ڈرائے یا اس کے دل کے نیکیوں کی طرف متوجہ کرے اسے ”وعظ “ اور ”موعظہ“کہتے ہیں البتہ اس بات کا یہ مطلب نہیں کہ ہرموعظہ کا اثر ہو نا چاہئیے بلکہ مطلب یہ ہے کہ وہ آمادہ دلوں پر اس طرح سے اثر کرے ۔
دلوں کی بیماری سے شفاے کا باعث یا قرآن کی تعبیر میں اس سے شفاء کا سبب جو سینوں میں ہے  اس سے مراد معنوی اور روحانی آلودگیوں سے شفاء ہے ۔ مثلاً بخل، کینہ ، حسد، بزدلی ،شرک اورنفاق وغیرہ سے شفاءکہ جو سب کی سب روحانی بیمار یاں ہیں ۔
”ہدایت“ سے مرادہے مقصود کی طرف راستہ مل جانا۔ یعنی انسان کاتکل ، ارتقاء او رپیش رفت تمام مثبت پہلووٴں کے سلسلے میں ۔
نیز” رحمت“ سے مراد خدا کی بخشی ہو ئی وہ مادی اور معنوی نعمتیں ہیں جو اہل انسانوں کو میسر آتی ہیں جیساکہ مفردات میں ہے کہ ” رحمت “ کی جب خدا کی طرف نسبت دی جائے تو اس کا معنی نعمت بخشنا ہے اور جب انسانوں کی طرف اس کی نسبت ہو تو اس کا مطلب ہے رقت طلبی اور مہربانی ۔
قرآن کے سائے میں انسان کی تربیت اور اس کے تکامل و ارتقاء کو مندرجہ بالا آیات میں در حقیقت چار مراحل میں بیان کیا گیا ہے ۔

 

خدائی سزا میں شک نہ کروپہلا مرحلہ موعظہ اور پندو نصیحت ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma