یہ آیت اس بحث کی مناسبت سے جو گزشتہ آیت میں شرک اور بت پرستی کی نفی کے سلسلے میں گزرچکی ہے تمام انسانوں کی توحیدی فطرت کی طرف اشارہ کرتی ہے اور کہتی ہے : ابتداء میں تمام انسان امت و احد تھے اور توحید کے علاوہ کسی کا کوئی دین نہ تھا ( وَ ما کانَ النَّاسُ إِلاَّ اٴُمَّةً واحِدَةً)
ابتداء میں تو اس طرح توحیدی فطرت کو کسی کا ہاتھ نہیں لگاتھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پست افکار اور شیطانی رجحانات کے زیر اثر یہ دگر گوں ہونگی کچھ لوگ جادہٴ توحید سے منحرف ہوں گے اور انھوں نے شرک کا رخ کر لیا یوں فطرتاً انسانی معاشرہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ایک گروہ موٴحد اور دوسرا مشرک ( فَاخْتَلَفُوا)
اس بنا ء پر شرک در حقیقت ایک قسم کی بدعت اور فطرت سے انحراف ہے جس کا سر چشمہ کچھ اوہام اور بے بنیاد خیالات ہیں ۔
ممکن تھا اس موقع پر یہ سوال کیا جاتا کہ خدا تعالیٰ مشرکین کو فوری طور پر سزا دے کر یہ اختلاف کیوں نہیں ختم کر دیتا تا کہ تمام انسانی معاشرہ سے پھر موٴحد بن جائے اس سوال کے جواب کے لئے قرآن بلا فاصلہ کہتا ہے : اگر پہلے سے ہدایت کے بارے میں انسانی آزادی کے متعلق خدا کا فرمان نہ ہوتا جو کہ انسانی تکامل اور ترقی کی بنیاد ہے تو خدا بہت جلدی ان کے درمیان اس چیز کا فیصلہ کر دیتا جس میں وہ اختلاف رکھتے تھے اور مشرکین و منحرفین کو کیفر کردار تک پہنچا دیتا ۔
( وَ لَوْ لا کَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَبِّکَ لَقُضِیَ بَیْنَھمْ فیما فیہِ یَخْتَلِفُونَ)
اس بناء پر مندرجہ بالا آیت میں لفظ ” کلمہ “ انسانوں کی آزادی کے بارے میں سنت اور حکم فطرت کی طرف اشارہ ہے جو ابتداء سے اسی طرح ہے اگر منحرفین اور مشرکین کو فورا ً سزا دے دی جائے تو موحدین کا ایمان تقریباً اضطراری اور جبری ہو جائے گا اور حتما ًخوف اور وحشت کی بناء پر ہوگا ایسا ایمان نہ سرمایہ ایمان ہے نہ تکامل اور ارتقاء کی دلیل ہے یہ فیصلہ اور یہ سزا خدا نے زیادہ تر دوسرے جہان کے لئے چھوڑ دی ہے تاکہ نیک اور پاک لوگ آزادی سے اپنی راہ منتخب کریں ۔
۲۰ ۔ وَ یَقُولُونَ لَوْ لا اٴُنْزِلَ عَلَیْہِ آیَةٌ مِنْ رَبِّہِ فَقُلْ إِنَّمَا الْغَیْبُ لِلَّہِ فَانْتَظِرُوا إِنِّی مَعَکُمْ مِنَ الْمُنْتَظِرینَ ۔
ترجمہ
۲۰۔ اور کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے کیوں کوئی معجزا نازل نہیں ہوا کہہ دو : غیب ( اور معجزات ) خدا کے لئے ( اور اس کے حکم سے ) ہیں ۔ تم انتظار کرو اور میں بھی تمہارے انتظار میں ہوں ( تم مند پسند اور بہانہ جویانہ معجزات کے انتظار میں رہو اور میں بھی تمہاری سزا کے انتظار میں ہوں ) ۔