انسان قرآن کریم کی نظر میں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
خود غرض انسان پہلے ظالم اور تم

انسان کے بارے میں قرآن مجید میں مختلف تعبیرات آئی ہیں :
بہت سی آیات میں انسان کے لئے لفظ ” بشر “ استعمال ہوا ہے ۔ بہت سی دیگر آیات میں لفظ ” انسان “ آیا ہے ۔ کچھ آیات میں ” بنی آدم “ کی تعبیر آئی ہے ہاں البتہ بہت سے مواقع پر اس کے لئے مذموم صفات ذکر ہوئی ہیں ۔
مثلا ً زیر بحث آیات میں انسان کا تعارف ایک زود فراموش اور حق شناس موجود کے طور پر کروایا گیا ہے ۔
ایک اور مقام پر اسے ایک ضعیف اور کمزور موجود موجود کہا گیا ہے :
خلق الانساان ضعیفاً ۔ ( نساء۲۸ )
ایک اور جگہ اسے ستم گراور کفر کرنے والا قرار دیا گیا ہے :
ان الانسان لظلوم کفار۔ ( ابراھیم ۔ ۳۴ )
ایک اور مقام پر انسان کو بخیل کہا گیا ہے :
و کان الانسان قتوراً ۔ ( بنی اسرائیل۔ ۱۰۰)
ایک اور جگہ جلد باز کہا گیا ہے :
و کان الانسان عجولاً ۔ ( بنی اسرائیل۔ ۱۱)
دوسری جگہ کفران کرنے والے قرار دیا گیا ہے :
و کان الانسان کفوراً۔ ( بنی اسرائیل۔ ۶۷ )
ایک اور مقام پر اسے جھگڑالو کہا گیا:
کان الانسان اکثر شیء جدلاً ۔ ( کھف۔ ۵۴)
ایک اور جگہ انسان کو ظلوم اور جہول کہا گیا ہے :
انہ کان ظلوما جھولاً ۔ ( احزاب۔ ۷۲ )
ایک اور جگہ اسے واضح کفر کرنے والا کہا گیا ہے :
ان الانسان لکفور مبین ۔ ( زخرف۔۱۵)
ایک اور جگہ اسے کم ظرف اور متلون مزاج کہا گیا ہے کہ جو دم بہ دم بدلتا رہتا ہے ، نعمت ملے تو بخیل ہو جاتا ہے اور مصیبت کے وقت رونا پیٹنا شروع کر دیتا ہے :
ان الانسان خلق ھلوعاً اذا مسہ الشر جزوعاً و اذا مسہ الخیر منوعاً۔ (معارج ۱۹ ، ۲۰ ، ۲۱ ،)
ایک اور جگہ اسے مغرور  یہاں تک کہ خدا کے سامنے بھی مغرور بتایا گیا ہے :
یا ایھا الانسان ما غرک بربک الکریم۔ ( انفطار ۔ ۶)
ایک اور مقام پر اسے ایک ایسا موجود بتایا گیا ہے کہ جو نعمت کے وقت طغیان و سرکشی کرتا ہے :
ان الانسان لیطغی ان راٰہ استغنیٰ ۔ ( علق ۶،۷ )
اس طرح سے ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن مجید میں انسان کو ایک ایسا موجود کہا گیا ہے جو بہت زیادہ منفی پہلو رکھتا ہے اور جس میں کمزوری کے بہت سے نقطے موجود ہیں ۔
کیا یہ وہی انسان ہے جسے انسان ہے جسے خدا نے ” احسن تقویم “ اور بہترین ساخت میں پیدا کیا ہے :
لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم ۔ ( التین ۔ ۴)
کیا یہ وہی انسا ن ہے جس کا معلم اور استاد خدا تھا اور جس چیز کو وہ نہیں جانتا تھا اللہ نے اسے اس کی تعلیم دی :
علم الانسان مالم یعلم ۔ (علق۔ ۵ )
کیا یہی وہ انسان ہے جسے خدا نے بیان سکھایا ہے -:
خلق الانسان علمہ البیان ۔ ( رحمن ۔ ۳ ،۴ )
کیا یہ وہی انسان ہے جسے خدا نے اپنی راہ میں کاوش کے لئے ابھارا ہے :
یا ایھا الانسان انک کادح الیٰ ربک کدحاً ۔ ( انشقاق ۔۶ )
یہ بات قابل غور ہے کہ خدا کی طرف سے ایسے شرف اور ایسی محبت کے حامل انسانوں میں کمزوری کے یہ پہلو کیسے آ گئے ۔
ظاہراً یہ ہے کہ تمام مباحث ایسے انسانوں کے بارے میں ہیں جو خدائی رہبروں کے زیر تربیت نہیں رہے بلکہ انھوں نے خود رو پودوں کی طرح پرورش پائی ہے ان کا نہ کوئی معلم تھا نہ رہبر و راہنما اور نہ انھیں کوئی بیدار کرنے والا تھا ۔ ان کی خواہشات آزاد تھیں اور وہ ہوا و ہوس میں غوطہ زن تھے ۔
واضح ہے کہ ایسے انسان نہ صرف یہ کہ فراواں وسائل اور اپنے وجود کے سرمایہ عظیم سے فائدہ نہیں اٹھاتے بلکہ انھیں انحرافی راستوں اور غلط کاموں میں استعمال کرتے ہیں۔ یوں وہ ایک خطرناک موجود کی صورت اختیار کر لیتے ہیں اور آخر کار ناتواں و بے نوا وجود بن جاتے ہیں ۔
ورنہ وہ انسان جو ہادیان بر حق کے وجود سے استفادہ کرتے ہیں ، اپنی فکر و نظر سے استفادہ کرتے ہیں اور تکامل و ارتقاء اور حق و عدالت کا راستہ اختیار کرتے ہیں ، وہ مرحلہ آدمیت میں قدم رکھ کر بنی آدم ہونے کی اہلیت کا اظہار کرتے ہیں اور اس طرح وہ اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں کہ خدا کے علاوہ انھیں کچھ نہیں سوجھتا ۔
جیسا کہ قرآن کہتا ہے :
و لقد کرمنا بنی آدم و حملناھم فی البر و البحر و رزقناھم من الطیبات و فضلناھم علی کثیر ممن خلقنا تفضیلاً ۔
ہم نے بنی آدم کو تکریم و عزت بخشی اور خشکی اور دریا کو ان کی جولان گاہ قرار دیا اور انھیں پاکیزہ رزق دیا اور انھیں اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی
( بنی اسرائیل ۔۷۰ )

 

۱۳۔ وَ لَقَدْ اٴَھْلَکْنَا الْقُرُونَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَمَّا ظَلَمُوا وَ جاء َتْھُمْ رُسُلُھُمْ بِالْبَیِّناتِ وَ ما کانُوا لِیُؤْمِنُوا کَذلِکَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمینَ ۔
۱۴ ۔ ثُمَّ جَعَلْناکُمْ خَلائِفَ فِی الْاٴَرْضِ مِنْ بَعْدِھِمْ لِنَنْظُرَ کَیْفَ تَعْمَلُونَ ۔
ترجمہ
۱۳۔تم سے پہلے کی امتوں نے جب ظلم کیا تو ہم نے انھیں ہلاک کردیا حالانکہ ان کے پیغمبر واضح دلائل لیکر ان کے پا آئے تھے مجرم گروہ کو ہم اس طرح سے جز ادیتے ہیں ۔
۱۴۔ان کے بعد پھر ہم نے تمہیں روئے زمین پر ان کا جانشین بنایا تاکہ ہم دیکھیں کہ تم کس طرح عمل کرتے ہو ۔

 

خود غرض انسان پہلے ظالم اور تم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma