تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
پست ہمت افراد اور سچے مومنین شان نزول

گذشتہ مباحث بہانہ جو اور عذر تراش منافقین کے بارے میں تھیں اسی مناسبت سے اس آیت میں جہاد میں پیچھے رہ جانے والے دو گروہوں کی کیفیت کی طرف اشارہ ہواہے ۔
پہلا گروہ وہ ہے جس نے بغیر کسی عذر کے سر کشی کے طور پر اس عظیم ذمہ داری سے رو گردانی کی ہے ۔
پہلے فرمایا گیا ہے : بادیہ نشین اعراب کا ایک گروہ جو میدان جہاد میں شرکت سے معذور تھا تیرے پاس آیا ہے تاکہ اسے اجازت دی جائے اور معاف رکھا جائے ( وَجَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنْ الْاٴَعْرَابِ لِیُؤْذَنَ لَھُمْ
ان کے مقابلے میں وہ لوگ ہیں جنھوں نے خدا اور اس کے رسول کے سامنے جھوٹ بولا ہے اور بغیر کسی عذر کے اپنے گھر میں بیٹھ گئے ہیں اور میدان میں نہیں گئے( وَقَعَدَ الَّذِینَ کَذَبُوا اللهَ وَرَسُولَہُ
آیت کے آخر میں دوسرے گروہ کو شدت کے ساتھ تہدید کی گئی ہے ارشاد ہوتا ہے : ان میں سے جو کافر ہوا ہے عنقریب وہ دردناک عذاب میں گرفتار ہو گا

 ( سَیُصِیبُ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْھُمْ عَذَابٌ اٴَلِیمٌ)۔
جو کچھ ہم نے آیت کی تفسیر میں بیان کیا ہے یہی مفہوم آیت میں موجود قرائن سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے کیونکہ ایک طرف ہم دیکھتے ہیں کہ یہ دونوں گروہ ایک دوسرے کے مد مقابل قرار دئیے گئے ہیں اور دوسری طرف لفظ ” منھم “ نشاندہی کرتا ہے کہ یہ دونوں گروہ تمام کے تمام کافر نہیں تھے ان میں دو قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ ”معذرون “ حقیقی معذور تھے ۔
لیکن اس تفسیر کے مقابلے میں اس آیت کی دو اور تفسیریں بھی کی گئی ہیں :
پہلی یہ کہ ” معذرون“ سے مراد وہ لوگ ہیں جو جہا د سے فرار کے لئے فضول ، بے ہودہ ار جھوٹے بہانے تراشتے تھے ، اور دوسرے گروہ سے مراد وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو عذر تراشی کی بھی زحمت نہیں دیتے تھے اور جہاد کے بارے میں کھل کے حکم خدا کی نافرمانی کرتے تھے چاہے وہ سچے ہوں یا جھوٹے۔
مگر قرائن نشاندہی کرتے ہیں کہ ’معذرون “ میراد حقیقی معذور ہی ہیں ۔

 

۹۱۔ لَیْسَ عَلَی الضُّعَفَاءِ وَلاَعَلَی الْمَرْضَی وَلاَعَلَی الَّذِینَ لاَیَجِدُونَ مَا یُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّہِ وَرَسُولِہِ مَا عَلَی الْمُحْسِنِینَ مِنْ سَبِیلٍ وَاللهُ غَفُورٌ رَحِیمٌ۔
۹۲۔ وَلاَعَلَی الَّذِینَ إِذَا مَا اٴَتَوْکَ لِتَحْمِلھُمْ قُلْتَ لاَاٴَجِدُ مَا اٴَحْمِلُکُمْ عَلَیْہِ تَوَلَّوا وَاٴَعْیُنُھُمْ تَفِیضُ مِنْ الدَّمْعِ حَزَنًا اٴَلاَّ یَجِدُوا مَا یُنفِقُونَ ۔
۹۳۔ إِنَّمَا السَّبِیلُ عَلَی الَّذِینَ یَسْتَاٴْذِنُونَکَ وَہُمْ اٴَغْنِیَاءُ رَضُوا بِاٴَنْ یَکُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللهُ عَلَی قُلُوبِھِمْ َھُمْ لاَیَعْلَمُونَ۔
ترجمہ
۹۱۔ ضعفاء ، بیمار اور وہ جو ( جہاد کی راہ میں ) خرچ کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں رکھتے ان پر کوئی اعتراض نہیں ( کہ انھوں نے میدانِ جہاد میں شرکت نہیں ہے  جب وہ خڈا اور اس کے رسول سے خیرخواہی کریں ( اور جو کچھ طاقت رکھتے ہیں اس سے دریغ نہ کریں کیونکہ ) کیونکہ نیکو کار لوگوں سے موٴاخذہ نہیں ہو سکتااور خدا بخشنے والا اور مہر بان ہے ۔
۹۲۔ نیز ان پر بھی اعتراض نہیں ہو جو جب تیرے پاس آئے کہ تو انھیں ( میدان جہاد کے لئے ) مرکب پر سوار کرے تو تونے کہا کہ میرے پاس سواری نہیں ہے کہ جس پر تمہیں سوار کرو ں تو وہ ( تیرے پاس سے)اس حالت میں لوٹے کہ ان کی آنکھیں اشک بار تھیں کیونکہ ان کے پاس کوئی ایسی چیز نہ تھی جسے وہ راہ خدا میں خرچ کرتے۔
۹۳۔ موٴخذہ کی راہ ان کے لئے کھلی ہے جو تجھ سے اجازت چاہتے ہیں جب کہ وہ بے نیاز ہیں (اور کافی وسائل رکھتے ہیں ) وہ پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ رہ جانے پر راضی ہو گئے ہیں اور خدا نے ان کے دلوں پرمہر لگادی ہے ۔
لہٰذا وہ کچھ نہیں جانتے۔

 

پست ہمت افراد اور سچے مومنین شان نزول
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma