کافروں اور منافقوں سے جنگ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
سچے مومنوں کی نشانیاں شان ِ نزول

آخر کا اس آیت میں کافروں او رمنافقوں کے مقابلے میں شدت کا حکم دیتے ہوئے فرمایا گیا ہے : اے پیغمبر ! کفار ومنافقین کے ساتھ جہاد کرو(یَااٴَیّھَا النَّبِیُّ جَا ھد الْکُفَّارَ وَالْمُنَافِقِینَ )۔” اور ان کے مقابلے میں سخت اور شدید طریقہ اختیار کرو “ ( وَاغْلُظْ عَلَیْہِمْ
یہ تو ان کی بنیادی سزا ہے اور آخرت میں ان کے رہنے کی جگہ دوزخ ہے ۔ جو بد ترین انجام اور برا ٹھکانا ہے (وَمَاٴْوَاہُمْ جَہَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِیرُ
البتہ کافروں کے مقابلے میں جہاد کا طور طریقہ تو بالکل واضح ہے اور وہ ہر پہلو سے جہاد ہے ۔ خصوصاً مسلح جہاد ۔ لیکن منافقوں سے جہاد کے طریقوں میں اختلاف ہے ۔ کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ رسول اکرم منافقوں سے مسلح جہاد نہیں کرتے تھے ۔ کیونکہ منافق وہ شخص ہے جو ظاہری طور پر مسلمانوں میں صف میں ہو اور بظاہر تمام آثار اسلام ک اپابند ہو۔ اگر چہ باطنی طور پر اسلامی احکام کی خلاف ورزی کرتا ہو۔ چنانچہ ہم بہت سے لوگوں کو جانتے ہیں کہ وہ ایمان ِ حقیقی نہیں رکھتے لیکن کیونکہ وہ اپنے کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں اس لئے ہم ان سے غیر مسلموں کا سا بر توٴ نہیں کرسکتے۔ بنا بریں جس طرح اسلامی روایات اورمفسرین کی تحریروں سے معلوم ہوتا ہے منافقوں سے جہاد کرنے سے مراد اور طرح کی جنگ ہے جو مسلح جنگ کے علا و ہ ہے ۔ مثلاً مذمت ، سر زنش ،تہدید اور انھیں رسوا کرنا ۔ شاید ”و اغلظ علیھم “ اسی طرف اشارہ کرتا ہے ۔
ہاں آیت کی تفسیر میںیہ احتمال بھی ہے کہ جب تک منافقوںکی حقیقت اور ان کے خفیہ منصوبے منظر عام پر نہ آجائیں ان کے بارے میں مسلمانوں سے متعلق احکام پر عمل کیا جائے گا ۔ لیکن جب ان کی حالت اچھی طرح معلوم ہو جائے تو پھر ان پر کفار حربی کا حکم لاگو ہوجائے گا اور اس صورت میں ان سے مسلح جنگ بھی کی جا سکتی ہے ۔ لیکن جو بات اس احتمال کو کمزور کرتی ہے وہ ہے کہ اس حالت میں ” منافق“ کے لفظ کا اطلاق اس پر درست نہیں ہے ۔ بلکہ اب وہ کافر حربی کی صف میں ہے جیسا کہ ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ منافق وہ ہے جس کا ظاہر اسلام ہو اور باطن کفر ۔


۷۴۔ یَحْلِفُونَ بِاللهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا کَلِمَةَ الْکُفْرِ وَکَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِھِمْ وَھَمُّوا بِمَا لَمْ یَنَالُوا وَمَا نَقَمُوا إِلاَّ اٴَنْ اٴَغْنَاھُمْ اللهُ وَرَسُولُہُ مِنْ فَضْلِہِ فَإِنْ یَتُوبُوا یَکُنْ خَیْرًا لھُمْ وَإِنْ یَتَوَلَّوْا یُعَذِّبْھُمْ اللهُ عَذَابًا اٴَلِیمًا فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَھُمْ فِی الْاٴَرْضِ مِنْ وَلِیٍّ وَلاَنَصِیر۔
ترجمہ
۷۴۔منافق خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ( پیغمبر کے پس پشت) انھوں نے ( تکلیف وہ )باتیں نہیں کیں ۔ حالانکہ یقینا انھوں نے کفر آمیز باتیں کی ہیں او راسلام لانے کے بعد وہ کافر ہو گئے اور انھوں نے ( ایک خطر ناک کام کا) ارادہ کیا تھا جسے وہ نہ کرسکے وہ صرف اس بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ خدا اور اس کے رسول نے صرف اپنے فضل ( اور کرم ) سے بے نیاز کردیا ہے ( اس کے باوجود ) اگر وہ تو بہ کرلیں تو ان کے لئے بہتر ہے ، اور اگر وہ منہ موڑتے ہیں تو خدا انھیں دنیا و آخرت میں دردناک سزا دے گا اور وہ روئے زمین پر نہ کوئی ولی و حامی رکھتے ہیں اور نہ ہی یار و مدد گار ۔

 

سچے مومنوں کی نشانیاں شان ِ نزول
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma