شان ِ نزول

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
تفسیر توبہ کرنے والے

زیر نظر آیت کی شان ِ نزول کے بارے میں کئی روایات نقل ہوئی ہیں ان میں سے اکثر میں ابو لبابہ انصاری کانام ملتا ہے ۔ ایک روایت کے مطابق اس نے دو یاکچھ اصحاب پیغمبر کے ساتھ مل کر جنگ تبوک میں شر کت نہ کی لیکن جب ان افراد نے وہ آیات سنیں جو متخلفین کی مذمت میں نازل ہوئی تھیں تو بہت پریشان او رپشیمان ہوئے اور اپنے آپ کو مسجد نبوی کے ستونوں کے ساتھ باندھ دیا۔ رسول اللہ نے ان کے بارے میں استفسار کیا۔ آپ کو بتایا گیا کہ انھوں نے قسم کھائی ہے کہ اپانے آپ کو ستونوں سے نہیں چھڑائیں گے جب تک کہ خود رسول اللہ آکر انھیں نہ چھوڑ دیں ۔رسول اللہ نے فرمایا کہ میں بھی قسم کھاتا ہوں کہ یہ کام نہیں کروں گا مگر یہ کہ خدا مجھے اس کی اجازت دے ۔
اس پر مندرجہ بالا آیت نا زل ہوئی اور خدا نے ان کی توبہ قبول کی ۔ اس پر رسول اللہ نے آکرانھیں مسجد کے ستونوں سے کھول دیا ۔
اس کے شکرانے کے طور پر انھوں نے اپنا سار امال رسول اللہ کی خدمت میں پیش کردیا اور عرض کیا یہ وہی مال و اسباب ہے جس سے دل بستگی کی خاطر ہم نے شریک جہاد ہونے سے گریز کیا تھا ۔ یہ سب کچھ ہم سے قبول کرکے راہِ خدا میں خرچ کیجئے۔
پیغمبر اکرم نے فرمایا :ابھی تک اس کے بارے میں مجھ پرکوئی حکم نازل نہیں ہوا ۔
تھوڑی ہی دیر گذری تھی کہ بعد والی آیت نازل ہوئی او رآپ کو حکم دیا گیا کہ ان کے اموال میں سے کچھ حصہ لے لیں او ربعض روایات کے مطابق تیسرا حصہ قبول کرنے کاحکم ہوا۔
کچھ اور روایات میں ہے کہ مندرجہ بالاآیت ابولبابہ کے بارے میں بنی قریظہ کے واقعہ کے سلسلہ میں ہے قریظہ یہودی تھے انھوں نے ابو لبابہ سے مشورہ کیا کہ کیا ہم پیغمبر کا فیصلہ مان لیں یانہ ۔ اس نے کہا کہ اگر تم نے ان کا فیصلہ مان لیا تو آنحضرت (ع) تم سب کے سر اڑادیں گے ۔ اس کے بعد ابولبابہ اپنی اس بات پر پشیمان ہو ا اور توبہ کی اور اپنے آپ کو مسجد کے ستون سے باندھ دیا۔ اس کے بعد مندرجہ بالا آیت نازل ہو ئی اور خدا تعالیٰ نے اس کی توبہ قبول کرلی۔ ۱

 

 


۱۔ مجمع البیان اور دیگر تفاسیر ۔

 

تفسیر توبہ کرنے والے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma