اس سورہ کے مضامین اور فضیلت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
نازل ہو نے والی آخری آیات تفسیر

یہ سورة مکی ہے ، بعض مفسرین کے بقول سورہ بنی اسرائیل کے بعد اور سورہ ہود سے پہلے نازل ہوئی ہے ۔ دیگر مکی سورتوں کی طرح یہ بھی چند اصولی اور بنیادی مسائل پر مشتمل ہے ان میں سے سب سے اہم مبداء اور معاد کا مسئلہ ہے البتہ پہلے وحی اور مقام پیغمبر کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے اس کے بعد عظمت آفرینش کی نشانیاں بیان کی گئی ہیں جو کہ عظمت خدا کی علامت ہیں ۔ بعد از اں لوگوں کو مادی زندگی کی نا پائیداری اور دار آخرت کی طرف متوجہ کیا ہے اور اس کے لئے ایمان اور عمل صالح کے ذریعے تیاری پر ابھارا گیا ہے ۔ انھی مسائل کی مناسبت سے بزرگ انبیاء کی زندگی کے مختلف پہلوٴوں کو بیان کیا گیا ہے ۔ مثلا حضرت نوح، حضرت موسیٰ اور حضرت یونس علیہم السلام کے تذکرے ہیں ۔ اسی حوالے سے سورہ کا نام سورہٴ یونس رکھا گیا ہے ۔
اس کے بعد مذکورہ مباحث کی تائید کے لئے بت پرستوں کی ہٹ دھرمی اور سخت مزاجی کا ذکر ہے ۔ ہر جگہ خدا کا حضور و شہود ان کے لئے ثابت کیا گیا ہے خصوصیت سے اس مسئلہ کے اثبات کے لئے ان کی فطرت کی آگاہی سے مدد لی گئی ہے ۔ وہی فطرت کہ جو مشکلات کے وقت ظاہر ہوتی ہے اور وہ خدائے یکتا کو یاد کرتے ہیں ۔
اسی لئے امام صادق علیہ السلام سے ایک روایت میں مروی ہے :
من قرء سورة یونس فی کل شھرین او ثلاثہ لم یخف علیہ ان یکون من الجاہلین وکان یوم القیامة من المقربین ۔
جو شخص سورہٴ یونس ہر دو یا تین ماہ میں ایک دفعہ پڑھے تو اس کے لئے یہ خوف نہیں کہ وہ جاہلوں میں سے قرار پائے ۔ نیز قیامت کے دن وہ مقربین میں سے ہوگا ۔۱
یہ اس بناء پر ہے کہ اس سورہ میں خبر دار اور بیدار کرنے والی بہت سی آیات ہیں اور اگر انہیں غور و خوض سے پڑھا جائے تو جہالت کی تاریکی انسانی روح سے دور کر دیتی ہیں اور اس کے اثرات کم از کم چند ماہ تک انسان کے وجود میں رہتے ہیں اور اگر سورہ کے مضامیں کو سمجھنے کے علاوہ ان پر عمل بھی کیا جائے تو یقینی طور پر قیامت کے دن پڑھنے والا مقربین کے زمزہ میں قرار پائے گا ۔
شاید یاددہانی کی ضرورت نہ ہو کہ سورتوں کے فضائل جیسا کہ ہم کہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں ، صرف آیات کی تلاوت سے بغیر معانی سمجھے اور بغیر اس کے مضامین پر عمل کیے فراہم نہیں ہوتے۔
کیونکہ تلاوت سمجھنے کا مقدمہ اور سمجھنا عمل کرنے کی تمہید ہے ۔

 

بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ
۱۔ الر تِلْکَ آیاتُ الْکِتابِ الْحَکیمِ ۔
۲ ۔ اٴَ کانَ لِلنَّاسِ عَجَباً اٴَنْ اٴَوْحَیْنا إِلی رَجُلٍ مِنْھمْ اٴَنْ اٴَنْذِرِ النَّاسَ وَ بَشِّرِ الَّذینَ آمَنُوا اٴَنَّ لَھمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّھِمْ قالَ الْکافِرُونَ إِنَّ ھذا لَساحِرٌ مُبین۔
ترجمہ
بخشنے والے مہربان خدا کے نام سے ۔
۱۔ . ل. ر. وہ کتاب حکیم کی آیات ہیں ۔
۲۔ کیا یہ چیز لوگوں کے لیے با عث تعجب ہے کہ ان میں سے ایک کی طرف ہم نے وحی بھیجی کہ لوگوں کو ڈراوٴ ۔ اور جو ایمان لائے ہیں انھیں بشارت دو کہ ان کے لئے ان کے پروردگار پاس مسلم جزا ہے ۔

 


۱ تفسیر نور الثقلین ج ۲ ص ۲۹۰ اور دیگر تفاسیر

 

نازل ہو نے والی آخری آیات تفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma