تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 08
آیات قرانی کی تاثیر ۔ پاک اور ناپاک دلوں پرنازل ہو نے والی آخری آیات

ان آیا ت میں بھی منافقین کے بارے میں گفتگو جاری ہے اور انھیں سر زنش کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے : کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہر سال ایک یا دو مرتبہ انھیں آزمایا جاتا ہے ( اٴَوَلاَیَرَوْنَ اٴَنَّھُمْ یُفْتَنُونَ فِی کُلِّ عَامٍ مَرَّةً اٴَوْ مَرَّتَیْنِ ) ۔تعجب کی بات ہے کہ ان پے در پے آزمائشوں کے باجود غلط را ستوں پر چلنے سے بعض نہیں آتے اور توبہ نہیں کرتے اور متذکر نہیں ہوتے (ثُمَّ لاَیَتُوبُونَ وَلاَھُمْ یَذَّکَّرُونَ ) ۔
اس سلسلے میں اس آزمائش سے کیا مراد ہے جس کا سالانہ ایک یا دو مرتبہ تکرار ہوتا ہے ۔ مفسرین کے در میان اختلاف ہے ۔
بعض انھیں بیماریاں قرار دیتے ہیں ۔
بعض بھوک ، ننگ اور دوسری سختیاں مراد لیتے ہیں ۔
بعض جہاد کے میدانوں میں عظمتِ اسلام کے آثار اور حقانیت ِ پیغمبر کا مشاہدہ سمجھتے ہیں کیونکہ منافقین ماحول کی مجبوری کے باعث ان میں شریک ہوتے ہیں ۔
بعض منافقین کے بھید کھل جانا مراد لیتے ہیں ۔
لیکن اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ آیت کے آخر میں ہے کہ ” وہ متذکر نہیں ہوتے“ اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ یہ کوئی ایسی آزمائش ہو نا چاہئیے جو ان لوگوں کی بیدایر کا باعث ہو۔
نیز تعبیر آیت سے یو ں معلوم ہوتا ہے کہ یہ آزمائش ان عمومی آزمائشوں سے الگ ہے جن کا عام لوگوں میں اپنی زندگی میں سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
اس امر کی طرف توجہ کرتے ہوئے یوں لگتا ہے کہ چوتھی تفسیر یعنی ان کے برے اعمال سے پردہ اٹھنا اور ان کے باطن کا ظاہر ہونا ، آیت کے مفہوم سے زیادہ قریب ہے ۔
یہ احتمال بھی ہے کہ زیر بحث آیت میں آزمائش ایک جامع مفہوم رکھتی ہو جس میں یہ تمام امو رشامل ہوں ۔
ان کے بعد انکار آمیز حرکات کی طرف اشارہ کیا گای ہے جو وہ آیات ِ خدا وندی سن کر کیا کرتے تھے ، ار شاد ہوتا ہے : جب کوئی قرآن کی سورت نازل ہوتی ہے تو وہ اس کے بارے میں حقارت اور انکار کی نظر سے ایک دوسرے کی طرف دیکھتے وہ آنکھوں کی حرکات سے ظاہر کرتے ہیں کہ انھیں کس قدر پریشانی ہے ( وَإِذَا مَا اٴُنزِلَتْ سُورَةٌ نَظَرَ بَعْضُھُمْ إِلَی بَعْضٍ ) ۔
انھیں تکلیف اور پریشانی اس وجہ سے ہے کہ کہیں اس سورت کا نزول ان کے لئے کوئی نئی رسوائی اور ذلت فراہم نہ کردے یا اس وجہ سے ہے کہ کور باطنی کے باعث وہ اس میں سے کچھ سمجھ نہیں پاتے اور انسان اس چیز کا دشمن ہے جسے وہ نہیں جانتا ۔
بہر حال وہ پختہ ارادہ کرلیتے ہیں کہ مجلس سے باہر نکل جائیں تاکہ یہ آسمانی زمزمے نہ سنیں البتہ انھیں اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں نکلتے وقت کوئی انھیں دیکھ نہ لے لہٰذا آہستہ سے ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ کوئی ہماری طرف متوجہ تو نہیں ہے ” کیا کوئی تمہیں دیکھ رہا ہے “( ھَلْ یَرَاکُمْ مِنْ اٴَحَدٍ) ۔ جب انہیں اطمینان ہو جاتا ہے کہ لوگ پیغمبر اکرم کی گفتگو سننے میں مشغول ہیں اور ان کی طرف متوجہ نہیں ہیں تو وہ مجلس سے باہر نکل جاتے ہیں ( ثُمَّ انصَرَفُوا ) ۔
ھَلْ یَرَاکُمْ مِنْ اٴَحَدٍ“
( کیا کوئی تمہیں دیکھ رہا ہے ).یہ جملہ وہ زبان سے کہتے یا آنکھوں کے اشارے سے ا شارے کی صورت میں ” نظر بعضھم الیٰ بعض “ کا جملہ اس کے ساتھ مل کر ایک ہی مفہوم بیان کرتا ہے اور حقیقت میں ” ھل یراکم من اھد “ ان کے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے کی تفسیر ہے ۔
آیت کے آخر میں اس بات کی علت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کلمات ِ خدا سننے پر اس لئے بے کیف اور پریشان ہوتے ہیں کہ ” خدا نے ان کے دلوں کو ان کی ہ دھرمی ، عناد اور گناہوں کی وجہ سے حق سے پھیر دیا ہے ( اور وہ حق سے دشمنی اور عداوت رکھتے ہیں ) کیونکہ وہ بے فکر اور ناسمجھ افراد ہیں (صَرَفَ اللهُ قُلُوبَھُمْ بِاٴَنّھُمْ قَوْمٌ لاَیَفْقَھُونَ ) ۔
صَرَفَ اللهُ قُلُوبَھُم“
کے بارے میں مفسرین نے دو احتمالات ذکر کئے ہیں :
پہلا یہ جملہ جملہ خبر یہ ہے جسیا کہ ہم نے اوپر تفسیر کی ہے اور ،
دوسرا یہ کہ یہ جملہ انشائیہ ہے اور نفرین اور بد عا کے معنی میں ہے یعنی خدا نے ان کے دل حق سے منصرف کردئے ہیں ۔
لیکن پہلا احتمال زیادہ صحیح دکھائی دیتا ہے ۔


۱۲۸۔ لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُولٌ مِنْ اٴَنفُسِکُمْ عَزِیزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِینَ رَئُوفٌ رَحِیمٌ۔
۱۲۹۔ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِی اللهُ لاَإِلَہَ إِلاَّھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ ۔

ترجمہ

۱۲۸۔ تم میں سے تمہاری طرف رسول آیتا کہ جسے تمہاری تکالیف اور رنج و الم ناگوار ہیں اور جو تمہاری ہدایت پر اصرار کرتا ہے اور مومنین پر روٴف و مہر بان ہے ۔
۱۲۹۔ اگر وہ ( حق سے ) منہ پھیر لیں ( تو تم پریشان نہ ہو جانا ) کہہ دو کہ خدا میری کفایت کرے گا۔ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے میں نے اس پر توکہ کیا ہے اور وہ عرش عظیم کا پر وردگار( اور مالک )ہے ۔

 

آیات قرانی کی تاثیر ۔ پاک اور ناپاک دلوں پرنازل ہو نے والی آخری آیات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma